ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
۶… ’’
تلک کتب ینظر الیہا کل مسلم بعین المحبۃ والمودۃ وینتفع من معارفہا ویقبلنی ویصدق دعوتی الا ذریۃ البغایا
‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص ایضاً)
’’ان میری کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ان کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور مجھے قبول کرتا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کرتا ہے۔ سوائے کنجریوں کی اولاد کے۔‘‘
’’بعض خبیث طبع مولوی جو یہودیت کا خمیر اپنے اندر رکھتے ہیں… دنیامیں سب جانداروں سے زیادہ پلید اور کراہت کے لائق خنزیر ہے۔ مگر خنزیر سے زیادہ پلید وہ لوگ ہیں جو اپنے نفسانی جوش کے لئے حق اور دیانت کی گواہی کو چھپاتے ہیں۔ اے مردار خور مولویو! اور گندی روحو! تم پر افسوس کہ تم نے میری عداوت کے لئے اسلام کی سچی گواہی کو چھپایا۔ اے اندھیرے کے کیڑو… سو تم جھوٹ مت بولو اور وہ نجاست نہ کھاؤ جو عیسائیوں نے کھائی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص۳۰۵)
’’ہم ۱۸۵۷ء کی سوانح کو دیکھتے ہیں اور اس زمانے کے مولویوں کے فتوؤں پر نظر ڈالتے ہیں۔ جنہوں نے عام طور پر مہریں لگادی تھیں۔ جو انگریزوں کو قتل کر دینا چاہتے تھے تو ہم بحر ندامت میں ڈوب جاتے ہیں۔ یہ کیسے مولوی تھے اور کیسے ان کے فتوے تھے جن میں نہ رحم تھا نہ عقل، نہ اخلاقانہ انصاف۔ ان لوگوں نے چوروں اور قزاقوں اور حرامیوں کی طرح اپنی محسن گورنمنٹ پر حملہ کرنا شروع کیا۔ اس کا نام جہاد رکھا۔‘‘
(حاشیہ ازالہ اوہام ص۷۲۴، خزائن ج۳ ص۴۹۰)
’’اس گورنمنٹ… اس گورنمنٹ سے جہاد کرنا درست ہے یا نہیں۔ سو یاد رہے کہ یہ سوال ان کا نہایت حماقت ہے۔ کیونکہ جس کے احسانات کا شکر کرنا عین فرض اور واجب ہے۔ اس سے جہاد کیسا۔ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ محسن کی بدخواہی کرنا ایک حرامی اور بدکار آدمی کا کام ہے۔ سو میرا یہ مذہب جس کو میں باربار ظاہر کرتا ہوں یہ ہے کہ اسلام کے دو حصے ہیں۔ ایک یہ کہ خداتعالیٰ کی اطاعت کریں۔ دوسرے اس سلطنت (یعنی گورنمنٹ برطانیہ) کی جس نے امن قائم کیا ہو۔‘‘
(شہادۃ القرآن ص۱، خزائن ج۶ ص۳۸۰، گورنمنٹ کی توجہ کے لائق ص۳)
کربلا ایست سیر ہرآنم
صد حسین است درگریبانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
’’تم نے خدا کے جلال اور مجد کو بھلا دیا اور تمہارا ورد صرف حسینؓ ہے۔ کیا تو انکار کرتا ہے۔ پس یہ اسلام پر ایک مصیبت ہے۔ کستوری کی خوشبو کے پاس گوہ کا ڈھیر ہے۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۸۲، خزائن ج۱۹ ص۱۹۴)
’’اور مجھ میں اور تمہارے حسین میں بہت فرق ہے مجھے تو ہر ایک وقت خدا کی تائید اور مدد مل رہی ہے مگر حسین۔ پس تم دشت کربلا کو یاد کرلو۔ اب تک تم روتے ہو پس یاد کر لو۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱)
’’اندھا شیطان اور گمراہ دیو۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۵۲، خزائن ج۱۱ ص۲۵۲)
2472(اسی کے ساتھ مولوی نذیر حسینؒ، مولانا احمد علی سہارنپوریؒ، مولانا عبدالحق دہلویؒ، محمد حسن امروہویؒ پر بھی مذکور کتاب میں تبرّا کیا ہے)
ض… ’’مجھے ایک کتاب کذاب کی طرف سے پہنچی ہے۔ وہ خبیث کتاب اور بچھو کی طرح نیش زن۔ پس میں نے کہا اے گولڑہ کی زمین تجھ پر لعنت تو ملعون کے سبب سے ملعون ہوگئی۔ پس تو قیامت کو ہلاکت میں پڑے گی۔‘‘
ض… ’’اس فرومایہ نے کمینہ لوگوں کی طرح گالی کے ساتھ بات کی ہے۔‘‘
ض… کیا تو اے گمراہی کے شیخ یہ گمان کرتا ہے کہ میں نے جھوٹ بنایا ہے۔ پس جان کہ میرا دامن جھوٹ سے پاک ہے۔
ض… جب ہم نے دیکھا کہ تیرا دل سیاہ ہوگیا تو آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور دل بے قرار تھا۔
ض… تم نے شرک کے طریق کو اپنے دین کا مرکز بنالیا۔ کیا یہی اسلام ہے متکبر۔
ض… اے دیوتو نے بدبختی کی وجہ سے جھوٹ بولا۔ اے موت کے شکار خدا سے ڈرکیوں دلیری کرتا ہے۔
ض… اور زمین میں سانپ بھی ہیں اور درندے بھی۔ مگر سب سے بدتر وہ لوگ ہیں جو میری توہین کرتے اور گالیاں دیتے اور کافر کہتے ہیں۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۷۵،۷۶، خزائن ج۱۹ ص۱۸۸،۱۸۹)
’’حضرت مسیح موعود کا حکم ہے اور زبردست حکم ہے کہ کوئی احمدی غیراحمدی کو اپنی لڑکی نہ دے۔ اس کی تعمیل بھی ہر ایک احمدی کا فرض ہے۔‘‘
(برکات خلافت ص۷۵)
’’ہندوؤں اور عیسائیوں کے بچوں کی طرح غیراحمدی بچوں کا جنازہ بھی نہیں پڑھنا چاہئے۱؎۔‘‘
(انوار خلافت ص۹۳، ملائکۃ اﷲ ص۴۶)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ نوٹ! یہ محضرنامہ جو مولانا غلام غوث ہزاویؒ کی طرف سے مولانا عبدالحکیم صاحب نے ۳۱؍اگست ۱۹۷۴ء کو قومی اسمبلی میں پڑھا۔ ’’مرزاکی گالیاں بحروف تہجی‘‘ اس محضرنامہ کا حصہ تھا۔ مگر یہ اسمبلی میں پڑھی نہ گئیں۔ البتہ کتاب میں موجود تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب حکومت پاکستان نے جو پہلا ایڈیشن اس کارروائی کا شائع کیا ہے۔ سرکاری مطبوعہ کاروائی قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی ۳۱؍اگست کی کاروائی صفحہ۲۴۷۴ سے ۲۴۷۹ پر اس کتاب میں شائع شدہ ہیں۔ ابجد کے حساب سے مرزا کی گالیاں تو نقل کیں۔ مگر حوالہ جات درج نہ تھے۔ جہاں سے مولانا نے اپنی کتاب میں گالیوں کے باب کو لیا، انہوں نے مختصر کیا۔ ہم نے مکمل لے کر آگے حوالہ جات لگا دئیے، تاکہ مرزاصاحب کے ’’حسن کلام‘‘ کا مکمل نمونہ ریکارڈ پر آجائے۔ مرتب!
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ