ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
’’اشتہار معیار الاخیار وریویو آف ریلجنز نومبرودسمبر ۱۹۰۳ء ص۴۰۷ وغیرہ۔ یہ دعویٰ مرزاصاحب کی اکثر تصانیف کے ٹائٹل پر بکثرت موجود ہے۔ اس لئے نقل عبارت کی حاجت نہیں۔‘‘
’’واضح ہو کہ یہ پیشین گوئی جو ابوداؤد کی صحیح میں درج ہے کہ ایک شخص حارث نام یعنی حارث ماوراء النہر سے یعنی سمرقند کی طرف سے نکلے گا جو آل رسول کو تقویت دے گا۔ جس کی امداد اور نصرت ہر ایک مؤمن پر واجب ہوگی۔ الہامی طور پر مجھ پر ظاہر کیاگیا ہے کہ یہ پیشین گوئی اور مسیح کے آنے کی پیشین گوئی جو مسلمانوں کا امام اور مسلمانوں میں سے ہوگا۔ دراصل ان دونوں کامصداق یہ یہی عاجز ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۹، خزائن ج۳ ص۱۴۱)
نبی امتی اور بروزی وظلی یا غیرتشریعی ہونے کا دعویٰ
’’اور چونکہ وہ محمدی جو قدیم سے موعود تھا وہ میں ہوں۔ اس سے بروزی رنگ کی نبوت مجھے عطاء کی گئی۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۶، خزائن ج۱۸ ص۲۱۵، چشمہ معرفت ص۳۲۴، خزائن ج۲۳ ص۳۴۰)
’’سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۱، خزائن ج۱۸ ص۲۳۱)
’’حق یہ ہے کہ خدا کی وہ پاک وحی جو میرے پر نازل ہوتی ہے اس میں ایسے لفظ رسول اور مرسل 2455اور نبی کے موجود ہیں۔ نہ ایک دفعہ بلکہ ہزار دفعہ۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۱، خزائن ج۱۸ ص۲۰۶)
نیز یہی مضمون (اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵، نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷، حقیقت الوحی ص۱۰۲، ۱۰۷، خزائن ج۲۲ ص۱۰۵،۱۱۰، انجام آتھم ص۶۲، خزائن ج۱۱ ص۶۲، حقیقت النبوۃ لمرزا محمود ص۲۰۹،۲۱۳) وغیرہ وغیرہ کتابوں میں بکثرت موجود ہے۔
اپنی وحی کے بالکل قرآن کے برابر واجب الایمان ہونے کا دعویٰ
’’میں خدا کی تیئس برس کی متواتر وحی کو کیونکر رد کر سکتا ہوں۔ میں اس کی اس پاک وحی پر ایسا ہی ایمان لاتا ہوں جیسا کہ ان تمام خدا کی وحیوں پر ایمان لاتا ہوں جو مجھ سے پہلے ہو چکی ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۵۰،۲۱۱، خزائن ج۲۲ ص۱۵۴،۲۲۰)
سارے عالم کے لئے مدارنجات ہونے کا دعویٰ اور یہ کہ اپنی امت کے سوا امت محمدیہ کے چالیس کروڑ مسلمانوں کافر وجہنمی ہیں
’’کفر دو قسم پر ہے ایک کفر یہ کہ ایک شخص اسلام سے انکار کرتا ہے۔ آنحضرتﷺ کو خدا کا رسول نہیں مانتا۔ دوسرے یہ کفر کہ مثلاً وہ مسیح موعود کو نہیں مانتا اور اس کے باوجود اتمام حجۃ کے جھوٹا جانتا ہے۔ جس کے ماننے اور سچا جاننے کے بارہ میں خدا ورسول نے تاکید کی ہے اور پہلے نبیوں کی کتاب میں بھی تاکید پائی جاتی ہے۔ پس اس لئے کہ وہ خدا ورسول کے فرمان کا منکر ہے۔ کافر ہے اور اگر غور سے دیکھا جائے تو یہ 2456دونوں قسم کے کفر ایک ہی قسم میں داخل ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۷۹، خزائن ج۲۲ ص۱۸۵)
’’اور اس بات کو قریباً نو برس کا عرصہ گزر گیا۔ جب میں دہلی گیا تھا اور میاں نذیر حسین غیر مقلد کو دعوت دین اسلام کی گئی۔‘‘
(اربعین نمبر۴ حاشیہ ص۱۲، خزائن ج۱۷ ص۴۴۱)
اور فرماتے ہیں: ’’اب دیکھو خدا نے میری وحی اور میری تعلیم اور میری بیعت کو نوح کی کشتی قرار دیا اور تمام انسانوں کے لئے اس کو مدار نجات ٹھہرایا۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵)
یہی دعویٰ سیرت الابدال ص۴۱، انجام آتھم وغیرہ وغیرہ میں بھی مذکور ہے۔
مستقل تشریعی نبی ہونے کا دعویٰ اور یہ کہ وہ احادیث نبویہ پر حاکم ہے
جس کو چاہے قبول کرے اور جس کو چاہے ردی کی طرح پھینک دے
’’اور مجھے بتلایا گیا تھا کہ تیری خبر قرآن وحدیث میں موجود ہے اور تو ہی اس آیت کا مصداق ہے۔
ہو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہرہ علی الدین کلہ
‘‘
(اعجاز احمدی ص۱۷، خزائن ج۱۹ ص۱۱۳)
اس عبارت میں نبوت تشریعیہ کے ساتھ ساتھ یہ بھی دعویٰ ہے کہ ہمارے رسول ﷺ اس آیت کے مصداق نہیں جو صریح کفر ہے (اور فرماتے ہیں) ’’اگر یہ کہو کہ صاحب شریعت افتراء کر کے ہلاک ہوتا ہے نہ ہر ایک مفتری تو اوّل تو یہ دعویٰ بے دلیل ہے۔ خدا نے افتراء کے ساتھ شریعت کی کوئی قید نہیں لگائی۔ ماسوا اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے۔ جس نے اپنی وحی کے ذریعے چند امرونہی بیان کئے۔ وہ صاحب شریعت ہوگیا۔ پس اس تعریف کی رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں۔ کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی۔ مثلاً یہ الہام قل للمؤمنین یغضوا من ابصار ہم ویحفظوا فروجہم 2457ذالک ازکی لہم یہ براہین احمدیہ میں درج ہے اور اس میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور اس پر ۲۳ برس کی مدت بھی گزر گئی اور ایسا ہی اب تک میری وحی میں امر بھی ہوتے ہیں اور نہی بھی۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۶، خزائن ج۱۷ ص۴۳۵،۴۳۶)
پھر فرماتے ہیں: ’’چونکہ میری وحی میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور شریعت کے ضروری احکام کی تجدید بھی۔‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۳۶) میں بھی یہ دعویٰ موجود ہے۔
’’اور ہم اس کے جواب میں خدا کی قسم کھا کر بیان کرتے ہیں کہ میرے اس دعوے کی بنیاد حدیث نہیں بلکہ قرآن اور وہ وحی ہے جو میرے پر نازل ہوئی۔ ہاں تائیدی طور پر ہم وہ حدیثیں بھی پیش کرتے ہیں جو قرآن شریف کے مطابق ہیں اور میری وحی کے معارض نہیں اور دوسری حدیثوں کو ہم ردی کی طرح پھینک دیتے ہیں۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۳۵، خزائن ج۱۹ ص۱۴۰)
’’اور میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اس نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا ہے اور اس نے مجھے مسیح موعود کے نام سے پکارا ہے اور اس نے میری تصدیق کے لئے بڑے بڑے نشانات ظاہر کئے جو تین لاکھ تک پہنچتے ہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۶۸، خزائن ج۲۲ ص۵۰۳)
اور (براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲) میں دس لاکھ معجزات شمار کئے ہیں۔
تمام انبیاء سابقین سے افضل ہونے کا دعویٰ اور سب کی توہین
’’بلکہ سچ تو یہ ہے کہ اس نے اس قدر معجزات کا دریا رواں کر دیا ہے کہ باستثناء ہمارے نبی ﷺ کے باقی تمام انبیاء علیہم السلام میں ان کا ثبوت اس کثرت 2458کے ساتھ قطعی اور یقینی طور پر محال ہے اور خدا نے اپنی حجت پوری کر دی ہے۔ اب چاہے کوئی قبول کرے چاہے نہ کرے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۶، خزائن ج۲۲ ص۵۷۴)