ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
(کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام صرف جنگ کا التواء کریں گے؟)
جناب یحییٰ بختیار: ’’التوا کردے گا۔‘‘، ’’التوا‘‘ جو ہے، یہ Permanent (مستقل) یا Temporary (عارضی) ہے؟
مرزا ناصر احمد: ’’التوا‘‘ تو Permanent (مستقل) ہوتا ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، تو مطلب ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام بھی فیل ہوگیا پھر؟
مرزا ناصر احمد: ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: وہ بھی فیل ہوگیا؟ آگیا اور پھر وہ بھی یہ کام پورا نہیں کرسکا؟
مرزا ناصر احمد: کیا کام؟
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جنگوں کو ختم کرنا۔ تو وہ بھی نہیں کرسکا۔ صرف ملتوی کردیا۔ پھر ہمیں ایک اور کا انتظار کرنا پڑے گا جو بالکل ختم کرے۔
مرزا ناصر احمد: آپ نے اور ہم نے، یعنی امت مسلمہ نے خلافت راشدہ میں کسی مہدی کے جھنڈے تلے جنگیں لڑی تھیں کسریٰ اور قیصر کی حکومتوں سے؟
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب ! میں اس Concept (تصور) سے پوچھ رہا ہوں جب عیسیٰ علیہ السلام واپس آئیں گے، دنیا میں امن ہوگا، جنگیں ختم ہوجائیں گی۔ تو یہ تو پھر کام نہیں ہوا۔ وہ تو صرف ملتوی کرکے چلے گئے… Adjourned (ملتوی)
مرزا ناصر احمد: میں کہتا ہوں …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ Impression (تأثر) مجھے ملا ہے۔
1133مرزا ناصر احمد: نہیں، میں کہتا ہوں ’’یضع الحرب‘‘ یہ تو میرا قول نہیں ہے، نبی اکرمa کا قول ہے۔
جناب یحییٰ بختیار:
فرما چکا ہے سید کونین مصطفیٰؐ
عیسیٰ مسیح جنگوں کا کر دے گا التوا
یہ آپ نے جو کہا ہے…
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: … جب آئے گا تو صلح کو وہ ساتھ لائے گا، جنگوں کے سلسلے کو وہ یکسر مٹائے گا …
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: Adjourn (ملتوی) کرنے کے بعد پھر وہ بالکل Sine die (غیر معینہ مدت) ہوگیا، ختم۔
مرزا ناصر احمد: اس زمانے میں کسی قسم کی دینی جنگ نہیں ہوگی۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی یکسر مٹائے گا۔
مرزا ناصر احمد: اس کی زندگی میں کسی قسم کی کوئی دینی جنگ نہیں ہوگی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب ! بات یہ ہے کہ میں ذرا جاہل ہوں، آپ Mind (برا نہ مانیں) نہ کریں۔
مرزا ناصر احمد: یہ اگر آپ رکھ لیں اور۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: میں لے لوں گا جی ان کو۔
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
1134جناب یحییٰ بختیار: یہ میں لے لوں گا جی ان سے۔
مرزا ناصر احمد: یہ میں جمع کرا دوں؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ کس طرح موضوع بدلنے کے لئے بہانے پہ بہانہ بنائے جا رہا ہے۔ ان عیارانہ چالوں کے قادیانی ایکسپرٹ ہیں۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: کہ عیسیٰ علیہ السلام کا واپس اس دنیا میں آنا، وہ Concept (تصور) ہے کہ وہ جسمانی طور پر آتے ہیں یا دوسرے طور پر آتے ہیں وہ اور Detail (تفصیل) ہے اس میں جانے کی ضرورت نہیں۔ ان کا ایک خاص مقصد ہے …
مرزا ناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: … وہ ایک خاص اللہ نے ان کے لئے کوئی مشن دیا ہوا ہے…
مرزا ناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: … وہ مشن یہ ہے کہ وہ جب آئیں گے تو اس کے بعد اسلام پھیل جائے گا، امن ہوجائے گا، جو بھی Method (طریقہ) وہ Adopt (اختیار) کریں گے، اس کے بعد جنگ وجدال اور یہ سب چیزیں، جہاد وغیرہ کی ضرورت نہیں ہوگی، بالکل ختم کردے گا۔ آپ کہتے ہیں کہ نہیں انہوں نے ۱۸سال کے لئے تو ملتوی کردیا، اس کے بعد پھر شروع ہوجائے گا سلسلہ اور وہ …
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں نے بالکل نہیں کہا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ میں کہتا ہوں جی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، میں نے بالکل نہیں کہا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، آپ نے …
1135مرزا ناصر احمد: میں نے یہ کہا ہے …
جناب یحییٰ بختیار: کہ کیسے ہوسکتا ہے اس کے بعد۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ بالکل ہی نہ ہو۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ بھی ہوسکتا ہے۔ اس کو بھی سامنے رکھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اور ہو بھی سکتی ہے جنگ۔ تو عیسیٰ علیہ السلام جس Purpose (مقصد) کے لئے آیا تھا کہ جنگ ہمیشہ کے لئے ختم کردیں، وہ تو حل نہ ہوا۔
مرزا ناصر احمد: عیسیٰ علیہ السلام جس Purpose (مقصد) کے لئے آیا ہے …
جناب یحییٰ بختیار: آتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: … تین سو سال انتظار کریں، پھر دیکھیں کہ Purpose (مقصد) حل ہوا ہے یا نہیں۱؎۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مسیح کے آنے کے بعد تین سو سال انتظار، تو پھر مسیح کی آمد کی غرض کیا پوری ہوئی؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: آنا ہے یا نہیں ہے، وہ میں آپ سے گزارش کررہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: جی، یہ اگر ہم دیکھیں ناں عیسیٰ کا … Purpose (مقصد) اب یہ مقصد آگیا ناں… تو مقصد کے متعلق سلف صالحین نے کچھ لکھا ہے۔ قرآن عظیم میں ہے:
ہو الذی ارسل رسولہ بالہدٰی و دین الحق لیظہرہ علی الدین کلّہ ولو کرہ المشرکون۔ سورۂ ’’صف‘‘
میں ہے۔ اہل سنت والجماعت کے لٹریچر کو جب ہم دیکھتے ہیں تو تفسیر ابن جریر کے … میں نے مختصراً لیا ہے بالکل سارا… وہ کہتے ہیں:1136(عربی)
1137یہ ابن جریر کا ہے۔ تفسیر حسینی میں ہے…
جناب یحییٰ بختیار: یہ، مرزا صاحب ! یہ آپ پڑھ چکے ہیں۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، ابھی رہتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا تو پڑھ لیجئے۔
مرزا ناصر احمد: کہ: ’’
غالب گردانند ایں دین را علی الدین کلہ برہما کیست
‘‘
کہ یہ مہدی کے … ’’بوقت نزول عیسیٰ‘‘ کہ عیسیٰ کے نزول کے وقت آئے گا سارے دینوں پر غلبہ۔ اور تفسیر ’’غایت القرآن‘‘ از حضرت علامہ نظام الدین، اس میں یہ ہے کہ:
اور ابو داؤدحدیث کی … ابوداؤد کی حدیث ہے: اور اہل تشیع کا لٹریچر جب ہم دیکھتے ہیں تو مشہور شیعہ کتاب ’’
بحار الانوار
‘‘ میں ہے: کہ یہ آیت جو ہے وہ امام مہدی کے زمانہ کے متعلق ہے اور مشہور شیعہ کتاب ’’غایت المقصود‘‘ میں ہے: ’’مراد از رسولﷺ در ایں جا مہدی موعود است‘‘
تو یہاں جو پیش گوئیاں … میں نے استدلال نہیں کیا ابھی … جو پیش گوئیاں … جو یہ قرآن کریم کی آیت ہے، اس سے جو استدلال پیش گوئی کے رنگ میں اہل تشیع نے، اہل سنت والجماعت نے، مختلف فرقوں نے یہ کہا کہ مہدی کے یا مسیح کے زمانے میں اسلام ساری دنیا میں غالب آجائے گا۔ لیکن یہ نہیں کہا کہ وہ پانچ سال میں غالب آجائے گا یا وہ دس سال میں غالب آجائے گا یا وہ بیس سال میں غالب آجائے گا۔ اس کے لئے ہمیں … میرا اس میں صرف پوائنٹ اتنا ہے کہ اتنے حوالوں میں جو میں نے دیئے ہیں، یہ ہے ہی نہیں کہ وہ بیس یا پچیس سال میں غالب آئے گا۔ اس کے لئے ہمیں دوسری روایات، دوسری تفسیرات دیکھنی پڑیں گی، تب ہمارے سامنے یہ آتا ہے۔ تو ایک تو میں اس وقت ایک ایسے استدلالی ایک بات بتا دیتا ہوں۔ وہ کہیں گے تو وہ حوالے بھی میں یہاں جمع کروا دوں گا …
1138جناب یحییٰ بختیار: ضرورت نہیں؟
مرزا ناصر احمد: ہاں؟
جناب یحییٰ بختیار: میں یہ کہہ رہا ہوں کہ ان حوالوں میں یہ کہ، یہ حدیثیں جو آپ نے پڑھیں، اس میں کہیں دو تین سو سال کا ذکر میں نے نہیں سنا۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، میں نے یہی کہا، میں نے خود یہی کہا۔ میں نے کہا یہ جو حوالے میں نے پڑھے ہیں، یہ آیت قرآنی کی یہ صرف تفسیر کرتی ہے کہ مہدی کے زمانہ میں اسلام ساری دنیا میں غالب آئے گا اور نہ یہ کہتی ہے کہ پانچ سال میں غالب آئے گا نہ یہ یہ کہتی ہے کہ سو سال میں غالب آئے گا …
جناب یحییٰ بختیار: سو سال میں …
مرزا ناصر احمد: اس کے لئے ہمیں دوسرے حوالے دیکھنے پڑیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! جو آپ نے کل فرمایا کہ ’’دو سو یا تین سو سال‘‘ اس کی کوئی حدیث ہے ایسی؟
مرزا ناصر احمد: وہ میں حوالے … میں نے یہی کہا ناں …
جناب یحییٰ بختیار: وہ اگر کوئی ’’تین سو سال کا زمانہ ہوگا‘‘ تین سو سال، دو سو سال…
مرزا ناصر احمد: نہیں …
جناب یحییٰ بختیار: یا سو سال …
مرزا ناصر احمد: دو سو سال کے اندر اسلام ساری دنیا میں غالب آجائے گا یا تین سو سال کے اندر آجائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: جی، میں یہی کہہ رہا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: اس کے حوالے میں آپ کو دے دوں گا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، کل وہ بتا دیجئے۔
1139مرزا ناصر احمد: کل بھی چلیں گے؟
جناب یحییٰ بختیار: آج شام تک میرا مطلب ہے یہ امید تو ہے کہ آج ختم ہوجائے گا۔
مرزا ناصر احمد: اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ بے چارا غالب کہتا تھا کہ:کون جیتا ہے تری زلف کے سر ہونے تک۔ ابھی یہ دو سو سال کا معاملہ جو آجاتا ہے کہ اسلام پھیلے گا، تو بڑا … اس کا ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ ہم میں سے کوئی نہیں ہوگا کہ دیکھے ہوا کہ نہیں ہوا۔
مرزا ناصر احمد: وہ تو …
جناب یحییٰ بختیار: یہ تو عقیدے کا معاملہ ہے جی۔
مرزا ناصر احمد: وہ جو بدر کے میدان میں خدا تعالیٰ کی راہ میں شہید ہوگئے تھے، ان کو نظر آیا تھا کہ کسریٰ اور قیصر کی حکومتیں جو ہیں وہ تہہ و بالا کردی جائیں گی؟
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو عقیدے کا معاملہ ہوا ناں جی۔
مرزا ناصر احمد: علم، غیب پر علم رکھنا بنیادی ہمیں حکم ہے، کہ جو وعدے دیئے گئے ہیں، ان کو ایسا ہی سمجھو جیسا کہ ایک واقعہ ہوگیا۔
اب آ گیا مسیح جو دین کا امام ہے
دین کی تمام جنگوں کا اب اختتام ہے (تحفۂ گولڑویہ خزائن ج۱۷ ص۷۷)
1140تو یہ تو امام صرف اٹھارہ سال کے لئے نہیں تھے، یہ تو سب آپ کے دین کے لئے امام ہیں۔
مرزا ناصر احمد: امام ہے اور اس کا کہنا ماننا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: جی ہاں، اس کے معنی تو یہ ہوئے کہ وہ کہتے ہیں…
مرزا ناصر احمد: اس کا کہنا ماننا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی …
مرزا ناصر احمد: امام ہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کا کہنا ہے کہ: ’’دین کی تمام جنگوں کا اب اختتام ہے‘‘
مرزا ناصر احمد: ان کا کہنا یہ ہے کہ جب جنگیں … شرائط جہاد موجود ہوں تو احمدی جنگ کریں۔ ابھی میں نے پڑھ کے سنایا۔ وہ دے دیا۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! وہ شرائط تو ہر حالت میں مسلمانوں کے لئے رول ہے، شرائط ہوں گی …
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: یہاں ان کی موجودگی کی وجہ سے اختتام ہے۔ یہ Explain (واضح) کردیں۔
مرزا ناصر احمد: اگر یہ معنی ہوتے تو وہ اقتباس نہ ہوتا جو ابھی میں نے داخل کرایا ہے۔ بہرحال میں نے اپنا عقیدہ بتا دیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’اب آسمان سے نور خدا کا نزول ہے
اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے‘‘
(تحفۂ گولڑویہ خزائن ج۱۷ ص۷۷)
1141یعنی فتویٰ نہیں ہوگا اس پیریڈ میں جب وہ ہیں یا Future (مستقبل) کے لئے؟
مرزا ناصر احمد: پہلا مصرعہ واضح کررہا ہے: ’’اب آسمان سے نور خدا کا نزول ہے‘‘
جناب یحییٰ بختیار: نور خدا تو آگیا نا جی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں نور خدا کا نزول جو ہے وہ مہدی کی زندگی تک ہے، اس رنگ میں۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! اگر میں احمدی ہوں تو میں تو اس کو ایسے سمجھوں کہ جب وہ نزول ہوگیا تو وہ پھر ہے، اب رہے گا یہ نہیں کہ اٹھارہ سال تک نزول تھا اور اس کے بعد وہ نہیں ہوگا۔
مرزا ناصر احمد: میں جواب دوں؟ آپ فرماتے ہیں کہ اگر آپ احمدی ہوں۔ میں کہتا ہوں میں احمدی ہوں اور میں حضرت بانی سلسلہ احمدیہ کی ساری جو عبارتیں ہیں اس سلسلے میں، ان کو سامنے رکھ کر اسی نتیجے پر، میں، احمدی اور جماعت احمدیہ کا خلیفہ اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ آپ نے یہ فرمایا کہ یہ زمانہ امن کا زمانہ ہے، لیکن اگر اس امن کے زمانے میں کسی وقت یا دنیا کے کسی حصے میں شرائط جہادپوری ہوں تو جن پر امت مسلمہ کے عقائد کی رو سے جہاد فرض ہوتاہے احمدیوں کو جہاد کرنا پڑے گا۔
(مرزاقادیانی کے ارشادات، انگریز کی اطاعت فرض اور جہاد حرام)
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی یہ شعر میں چھوڑ دیتا ہوں، آپ نے Explain (واضح) کردیا اس پر۔ آگے چلتا ہوں میں۔ یہ ۲۱؍فروری۱۸۸۹ء کا ایک اشتہار ہے جو ’’تبلیغ رسالت‘‘ جلد ہشتم، ص۴۲ پر ہے، اسے میں پڑھتا ہوں:1142 ’’چند ایسے عقائد جو غلط فہمی سے اسلامی عقائد سمجھے گئے ہیں، وہ ایسے ہیں کہ جو شخص ان کو اپنا عقیدہ بنائے وہ گورنمنٹ کے لئے خطرناک ہے۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۸ ص۴۲، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۳۱،۱۳۲) یہ وہی جہاد کے سلسلے میں۔ مگر یہ Clear (واضح) نہیں ہے۔ میں اسی کی طرف … آپ سے Request (گزارش) کی تھی کہ میرے خیال میں … یہ آج کسی کتاب میں … (لائبریرین سے) نہیں آچکی؟ جلد ہشتم آچکی ہے؟ (مرزا ناصر احمد سے) پھر وہ فرماتے ہیں جی کہ: ’’میں سولہ برس سے برابر اپنی تالیفات میں اس بات پر زور دے رہا ہوں کہ مسلمانان ہند پر اطاعت گورنمنٹ برطانیہ فرض ہے اور جہاد حرام۔‘‘ یہ ’’اشتہار‘‘ مورخہ ۱۰؍دسمبر ۱۸۹۴ء ’’تبلیغ رسالت‘‘ جلد سوم، ص۱۹۷، مجموعہ اشتہارات، ج۲، ص۱۲۸۔
مرزا ناصر احمد: جی۔ نہیں، اس کے اوپر سوال کیا ہے پھر؟
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب یہ اتنا Clear (واضح) مجھے معلوم ہورہا ہے۔ کیونکہ برطانیہ گورنمنٹ کی اطاعت فرض ہوگئی تو ان کے خلاف تو کوئی جہاد کا سوال ہی پیدا نہیں ہو سکتا۔
مرزا ناصر احمد: یہ جب … ’’حرام‘‘ کا مطلب یہاں محدود ہے In its contexts (سیاق وسباق)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزا ناصر احمد: … اور جو … جہاں تک حکومت انگلشیہ کی اطاعت کا سوال ہے، وہ میں نے بہت سارے حوالے پڑھ دئیے تھے کہ اس زمانے کے تمام بڑے بڑے علماء کا یہی فتویٰ تھا اور یہ ہمارے ’’محضرنامہ‘‘ میں بھی ہے اور چوتھی شرط جو ہے… شاہ عبدالعزیز کے بھی… کل آپ نے پوچھا تھا، وہ ہم نے نکال لیا حوالہ…
1143جناب یحییٰ بختیار: نہیں وہ نہیں، وہ تو یہاں یہی مطلب ہے ناں کہ…
مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: … کہ اطاعت جو ہے برطانیہ کا…
مرزاناصر احمد: یہ جو ہے ’’فتویٰ نظیریہ‘‘…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں نہیں، مرزاصاحب! میں یہ پوچھتا ہوں…
مرزاناصر احمد: نہیں، اس کا ایک فقرہ، صرف ایک فقرہ ’’فتاویٰ نظیریہ‘‘ میں ہے: ’’اس زمانے میں ان چار شرطوں میں سے کوئی شرط بھی موجود نہیں ہے تو کیونکر جہاد ہوگا۔ ہرگز نہیں ہوگا۔ علاوہ بریں ہم لوگ معاہد ہیں، سرکار سے عہد کیا ہے، پھر کیونکر عہد کے خلاف کر سکتے ہیں۔ (یعنی برٹش گورنمنٹ سے) عہد شکنی کی بہت مذمت حدیث میں آئی ہے۔‘‘ میں نے پہلے بھی حوالے دئیے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو آپ نے حوالے دئیے ایک چیز ہے کہ میں Agreement (معاہدہ) کرتا ہوں آپ سے، Treaty (معاہدہ) کرتے ہیں، مسلمانوں نے کفار سے Treaty (معاہدہ) کی ہے، باقیوں سے Treaty (معاہدہ) کرتے ہیں اور ہمارا فرض ہے کہ We must abide by them. (ہم اس پر عمل کریں) یہ جو Agreement (معاہدہ) ہوگا، وہ تو کہتے ہیں۔ ’’ٹھیک ہے، ہم نے ان سے Agreement (معاہدہ) کیا ہے، عہد کیا ہے۔‘‘ مگر یہ کہنا جی، ’’اطاعت کرنا…‘‘
مرزاناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے) وہ دوسری نکالیں۔ (اٹارنی جنرل سے) میں نے کل بہت سارے حوالے پڑھے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، ان کا نہیں، ان سے مطلب یہ ہے کہ یہ اسلام کا حصہ ہوگیا… برطانیہ گورنمنٹ کی اطاعت کرنا… آپ کے نزدیک؟
1144مرزاناصر احمد: سب کے نزدیک۔ کل میں نے اتنے حوالے پڑھے۔ (اپنے وفد کے ایک رکن سے) کہاں ہے ’’محضر نامہ‘‘؟
جناب یحییٰ بختیار: بس پھر ٹھیک ہے جی، اگر آپ یہی…
مرزاناصر احمد: کل میں نے حوالے آپ کو دوسرے اپنے بھائی فرقوں کے حوالے پڑھ کر بتائے تھے۔
(انگریز کی اطاعت کرنا قادیانیوں کے نزدیک اسلام کا حصہ ہے)
جناب یحییٰ بختیار: مجھے اس پر تعجب ہوا کہ اسلام کا یہ بھی حصہ ہے کہ ’’انگریز کی اطاعت کرنا۔‘‘
مرزاناصر احمد: اسلام کا یہ حصہ ہے کہ عادل حاکم کی، خواہ وہ غیرمسلم ہو، اور مذہب میں دخل نہ دے، اطاعت کی جائے۔ یہ تو ایک Accident (حسن اتفاق) ہے کہ اس زمانے میں انگریز حاکم تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں تو وہ جانتا تھا کہ بھئی،تم میں سے جو ہو…
Mirza Nasir Ahmad: .... This is just a historical accident. (مرزاناصر احمد: یہ تو محض ایک تاریخی اتفاق ہے)
جناب یحییٰ بختیار: پھر آگے فرماتے ہیں جی کہ: ’’میں نے صدہا کتابیں جہاد کے مخالف تحریر کر کے عرب اور مصر اور بلاد شام اور افغانستان میں گورنمنٹ کی تائید میں شائع کی ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۸۰ حاشیہ)
یہاں میں اس واسطے سے پوچھ رہا ہوں۔ مرزاصاحب! یہ ہے ’’اشتہار‘‘ ۲۱؍اکتوبر ۱۸۹۵ئ۔
مرزاناصر احمد: ایک تو… جواب میں دوں؟ ایک تو یہاں ’’صدہا‘‘ سے ’’صدہا Volumes (جلدیں)‘‘ میں، Not "Books" (نہ کہ کتب) یعنی وہ ہم کہتے ہیں کہ ’’یہ سو کتابیں لے جاؤ۔‘‘
1145جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس واسطے وہ چھوٹے بھی ہو جاتے ہیں وہ تو میں…
مرزاناصر احمد: نہیں نہیں۔ ’’سو کتابیں لے جاؤ۔‘‘ اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ سو مختلف Authors (مصنّفین) کی یا ایک ہی Author (مصنف) کی سو کتابیں ہیں۔ بلکہ سو اس کے جو نسخے ہیں ان کو ہم کہتے ہیں۔ روزمرہ کے محاورے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں Copies (نقول) ہوسکتی ہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں Copies (نقول)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں اس پر نہیں آرہا…
مرزاناصر احمد: نہیں، میں ایک یہ… دوسرے یہ کہ اس میں آپ نے یہ فرمایا کہ ’’میں نے عرب ممالک میں بھیجے۔‘‘ اور سارے عرب ممالک جو تھے، جن میں وہاں بھیجے انہوں نے ان کا جو ردعمل ہے، وہ وہ نہیں جو قابل اعتراض بنادیتا ہو اس کو۔ نمبردو، نمبرتین… تیسرا بھی ایک پہلو ہے… اور ’’جہاد کے خلاف‘‘ واضح ہے کہ جس شخص نے اتنی وضاحت سے دوسری جگہ لکھا، دوسرے کوئی معنی لئے نہیں جاسکتے۔ ’’جہاد کے خلاف‘‘ کہ اس کے علاوہ اور کوئی معنی نہیں ہوسکتے کہ ’’میں نے یہ لکھا کہ جہاں تک انگریزی حکومت کا سوال ہے، عدل کرتی ہے، مذہب میں دخل نہیں دیتی، اس لئے جہاد کی شرائط پوری نہیں ہورہی ہیں اور ان کے ساتھ نہیں لڑنا چاہئے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو آپ نے درست فرمایا…
مرزاناصر احمد: شرائط جہاد کا یہ مطلب ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ تو میں سمجھ گیا۔ یہاں جو مجھے بات سمجھ نہیں آرہی تھی… ’’انگریز کی اطاعت‘‘… آپ نے کہا ’’ٹھیک ہے،کیونکہ ہمارے مذہب کے معاملے میں دخل نہیں دیتا۔‘‘ مگر یہ انگریزکا پروپیگنڈہ افغانستان میں کس وجہ سے ہورہا تھا 1146کہ اس کی اطاعت کرو، وہاں بھی؟ جب یہ فرماتے ہیں کہ: ’’میں نے عرب ممالک میں، مصر میں، بلاد میں، شام میں، افغانستان…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، وہ…
(انگریز گورنمنٹ کی تائید میں کتابیں شائع کرنے کا کیا جواز؟)
جناب یحییٰ بختیار: …’’گورنمنٹ کی تائید میں شائع کیں۔‘‘ یہ اس کا میں کہتا ہوں کہ اس کا کیا جواز تھا۔
مرزاناصر احمد: یہ، یہ الزام لگایا جاتا تھا جماعت احمدیہ پر کہ باوجود اس کے کہ انگریز کے حلقہ حکومت میں جہاد کی شرائط پوری پوری ہیں، پھر بھی جماعت احمدیہ جہاد نہیں کر رہی۔ تو یہ Double edged Sword (دودھاری تلوار) تھی۔ ایک طرف ہم پر الزام لگایا جاتا تھا، ایک طرف حکومت پر الزام لگایا جاتا تھا کہ وہ اسلام کے معاملے میں دخل دیتی ہے اور جبر کرتی ہے۔ حالانکہ تمام بزرگوں نے اعلان کیا ہوا تھا۔ تو جو جواب اپنا دیا، اس سے انگریز کو بھی فائدہ پہنچا۔
(کیا انگریز گورنمنٹ نے کہا کہ میرے لئے پروپیگنڈہ کریں؟)
جناب یحییٰ بختیار: میں یہ پوچھتا ہوں، مرزاصاحب! کہ یہ انگریز گورنمنٹ نے ان کو کہا تھا کہ ’’میرے لئے پروپیگنڈہ کریں۔‘‘ یا انہوں نے اپنی طرف سے مناسب سمجھا کہ انگریز گورنمنٹ کو Defend (دفاع) کریں وہاں؟
مرزاناصر احمد: ایک… اچھا! یہ وجہ اس کی؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، یہ میں…
مرزاناصر احمد: وجہ یہ تھی کہ مولوی محمد حسین صاحب بٹالوی اور بعض دوسرے لوگ اور کرم دین بھیں، انہوں نے اندر ہی اندر یہ پروپیگنڈہ کیا کہ یہ مہدی ہونے کا دعویٰ کرتا 1147ہے شخص، اور ہماری روایات میں مہدی خونی ہوگا اور یہ تمہارے خلاف بغاوت کا سامان اکٹھا کر رہا ہے، اور برٹش حکومت کے خلاف یہ باغی بغاوت کا جھنڈا کھڑا کرے گا اور اس کے جواب میں آپ نے یہ گورنمنٹ کو یہ بتانے کے لئے… ویسے تو اگر یہ ہوتا خدا کا حکم، تو گورنمنٹ کو… جہاد کی شرائط پوری ہوتیں تو کہہ دیتے کہ پوری ہیں، کریں گے تمہارے خلاف جہاد… گورنمنٹ کو یہ بتایا کہ تمہارے پاس آکے کہتے ہیں کہ ہم لوگ یعنی محمد حسین بٹالوی اور یہ کرم دین بھیں بھی اور دوسرے علماء جو ہیں، یہ تو آپ کے فرمان بردار، متبع، اطاعت گزار… اور ہم تو یہ سمجھے ہیں کہ آپ کے زیر سایہ امن ہے، مذہب میں دخل نہیں، وغیرہ وغیرہ۔ لیکن یہ شخص ظاہر میںیہ کہتا ہے کہ میں Law- Abiding ہوں۔ لیکن اندر سے یہ آپ کے خلاف تیاریاں کر رہا ہے۔ بغاوت کی، کیونکہ مہدی… ان کے دماغ میں سوڈانی مہدی تازہ تازہ تھانا… تو یہ ہے چنانچہ کرم دین… ایک مولوی صاحب ہیں… انہوں نے اپنی کتاب ’’تازیانہ عبرت‘‘ میں لکھا:
’’گورنمنٹ کو اپنی وفادار مسلمان رعایا پر اطمینان ہے اور گورنمنٹ کو خوب معلوم ہے کہ مرزاجی جیسے مہدی، مسیح بننے والے ہی کوئی نہ کوئی آفت سلطنت میں برپا کیا کرتے ہیں۔ مرزاجی نے تو مسلمانوں میں یہ خیال پیدا کر دیا ہے۔ (ذرا غور سے سننے والا ہے) مرزاجی نے تو مسلمانوں میں یہ خیال پیدا کر دیا ہے کہ مہدی ومسیح کا یہی زمانہ ہے اور قادیان ضلع گورداسپور میں وہ مہدی ومسیح بیٹھا ہوا ہے جو کسر صلیب کے لئے مبعوث ہوا ہے تاکہ عیسائیت کو محو کر کے اسلام کو روشن کرے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مرزاجی نے مسلمانوں کو نصاریٰ سے سخت بدظن اور مشتعل کر رکھا ہے، 1148وہ دجال سمجھتے ہیں تو نصاریٰ کو، خردجال کہتے ہیں تو ریلوے کو۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ ریلوے کس نے جاری کر رکھی ہے۔ جب یہ خردجال ہے تو اس کے چلانے والے بادشاہ وقت کو ہی یہ دجال کہتے ہیں اور مسلمانوں کو اس کے خلاف سخت مشتعل کر رہے ہیں۔ گورنمنٹ کو ایسے اشخاص کا ہر وقت خیال رکھنا چاہئے۔‘‘
یہ (’’تازیانہ عبرت‘‘ طبع دوم، ص۹۳،۹۴ از شیر اسلام مولوی کرم دین صاحب، دبیر مطبوعہ مسلم پرنٹنگ پریس لاہور) یہ ان کا حوالہ ہے۔ اس قسم کے…
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ ان کے خلاف ایسی Complaint (شکایت) تھی جس پر…
مرزاناصر احمد: Complaint (شکایت) تھی تو ان کو صرف یہ بتایا ہے کہ: ’’ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جہاد جو ہے، شرائط پوری ہو تو ہونا چاہئے۔ آپ کی حکومت جو ہے، مذہب میں دخل نہیں دے رہی…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: میں سمجھ گیا ہوں، وہ میں سمجھ گیا کہ انہوں نے ان کے خلاف شکایت کی۔ ’’دراصل اندر میں یہ آپ کی حکومت کے خلاف کام کر رہا ہے اور اوپر سے آپ کی تائید کر رہا ہے۔‘‘ تو انہوں نے اس کے جواب میں یہ کہا۔ مگر یہ کتابیں تو پہلے ہی بھیج چکے تھے۔ Complaint (شکایت) ہے۔ سوال یہ ہے۔
مرزاناصر احمد: جی؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ کتابیں، یہ Complaint (شکایت) جو انہوں نے کی، اس کے بعد انہوں نے لکھ کے بھیجیں وہاں…
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیں، نہیں، نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: … یہ پہلے بھیج چکے تھے۔
1149مرزاناصر احمد: یہ تو … Complaint (شکایت) تو… بڑا لمبا… شروع، دعوے کے ساتھ ہی شروع ہوگیا تھا۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ انہوں نے جو کتابیں بھیجیں، یہ تو انگریز کو خوش کرنے کے لئے نہیں بھیجیں انہوں نے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں، اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لئے۔
جناب یحییٰ بختیار: ان کا پروپیگنڈا اپنی طرف سے؟
مرزاناصر احمد: ہاں، اپنے لئے۔
جناب یحییٰ بختیار: فی سبیل اﷲ؟
مرزاناصر احمد: ہاں، لیکن یہ میں نے پہلے بتایا اس کا اثر ان کے اوپر بھی پڑا۔ لیکن یہ تھا اپنے لئے اور…
Mr. Yahya Bakhtiar: Mr. Chairman, Sir, shall be have the break for fifteen minutes? The room is very hot. We have no....
(جناب یحییٰ بختیار: جناب چیئرمین! جناب والا! کمرے میں بہت گرمی ہے، پندرہ منٹ کے لئے التوا کر دیا جائے)
مرزاناصر احمد: ہاں، Very Hot (بہت گرم)
Mr. Yahya Bakhtiar: It is very hot.
(جناب یحییٰ بختیار: یہ کمرہ بہت گرم ہے)
Mirza Nasir Ahmad: Depressing.
(مرزاناصر احمد: پریشان کن ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: .... Because the airconditioner is not working today.
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ آج اے۔سی کام نہیں کر رہا)
Mirza Nasir Ahmad: Hot and depressing.
(مرزاناصر احمد: گرمی بہت پریشان کر رہی ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Because the air- conditioner is not working. For 15,20 minutes.
(جناب یحییٰ بختیار: کیونکہ اے۔سی پندرہ بیس منٹ سے کام نہیں کر رہا)
Madam Chairman: Till 12:30?
(محترمہ چیئرمین: ساڑھے بارہ تک اجلاس ملتوی کیا جاتا ہے)
جناب یحییٰ بختیار: ساڑھے بارہ ٹھیک ہے جی۔ سوابارہ کر دیجئے، تب بھی ہو جائے گا۔
1150Madam Chairman: As you like.
(محترمہ چیئرمین: جیسے آپ پسند کریں)
جناب یحییٰ بختیار: بھئی! میں تو آپ کی خدمت کے لئے تیار ہوں۔ آپ کا کورم نہیں پورا ہوتا تو میں کیا کروں؟
ایک آواز: گرمی بہت ہے۔
مرزاناصر احمد: بے حد گرمی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک، دو Fan (پنکھے) اور بھی کریں۔ ایک فین یہاں Arrange (مہیا) کر دیں۔ ایک فین اسلم صاحب (سیکرٹری) یہاں Arrange (مہیا) کر دیں۔ ایسے مجھے اور مرزاصاحب، دونوں طرف۔
ایک آواز: نہیں جی ائرکنڈیشنر کام نہیں کر رہا۔
محترمہ چیئرمین: اگر ایک پنکھا…
جناب یحییٰ بختیار: ایک ان کی طرف، ایک یہاں۔
محترمہ چیئرمین: ہاں، دو پنکھے لگوائیں، دو پنکھے منگوائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ صرف اپوزیشن کو ٹھنڈا رکھ رہے ہیں۔
Madam Chairman: The Delegation is permitted to leave. (محترمہ چیئرمین: وفد کو جانے کی اجازت ہے)
مرزاناصر احمد: تو اب کب؟
When do we re-assemble at 12:15.
Mr. Yahya Bakhtiar: 12:15 half hour. جی
[The Special Committee adjournded to reassemble at 12:15 pm.] (خصوصی کمیٹی کا اجلاس سوابارہ بجے تک ملتوی کیاگیا)
----------
[The Special Committee re-assembled after break, Mr. Chairman (Sahibzada Farooq Ali) in the Chair.]
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس چائے کے وقفہ کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔ چیئرمین (صاحبزادہ فاروق علی) نے صدارت کی)
----------
1151REVIEW OF PROGRESS OF THE CROSS- EXAMINATION
(جرح کی پیشرفت کا جائزہ)
ایک رکن: عالی جناب چیئرمین صاحب!
جناب چیئرمین: ایک سیکنڈ! ہاں، ایک سیکنڈ! چوہدری صاحب! شاہ صاحب! آج کی، آج کی Proceeding (کارروائی) ہولینے دیں۔ جب رات کو نو،ساڑھے نو، دس بجے ختم کریں گے۔ پھر ریویو کر لیں گے۔ پھر ریویو کر لیں گے کہ کتنا اور رہتا ہے۔
Sardar Maula Bakhsh Soomro: My submission is, Sir the question is put, They are finished or scrutinized the question, or reduce the number, that I can see. But the question is still pending and this is wound up today?
(سردار مولا بخش سومرو: جناب والا! میری گزارش ہے سوالات ابھی باقی ہیں اور ختم نہیں ہوئے یا سوالوں کو مختصر کیا جائے۔ یا ان کی تعداد میں کمی کی جائے مجھے تو یہی نظر آرہا ہے۔ کیونکہ سوالات ابھی پوچھے جارہے ہیں)
Mr. Chairman: No, no, I assure you, Sir, that is....
Sardar Maula Bakhsh Soomro: I am that one who strongly opposed it.
(سردار مولا بخش سومرو: میں ان میں سے ایک ہوں جو اس کے سخت مخالف ہیں)
جناب چیئرمین: میری بات سنیں۔
I am not going to cut it short, we are not going to leave it in the middle, we are not going to just stop it.
(ہم اس کو مختصر نہیں کریں گے۔ ہم انہیں درمیان میں نہیں چھوڑ سکتے اور نہ ہی بیان روک سکتے ہیں)
ہم صرف یہ کریں گے کہ آج شام کو، آج رات کو جب اسمبلی ایڈجرن کریں گے، اس سے پہلے پانچ منٹ، دس منٹ، پندرہ منٹ آدھا گھنٹہ ڈسکس کرلیں گے کہ کون کون سے Topics (موضوع) باقی رہتے ہیں اور کتنا وقت چاہئے۔
مولانا عبدالحق: جناب جی۔
جناب چیئرمین: مولانا عبدالحق!
----------
READING OF AYAT OR AHADITH IN THE CROSS- EXAMINATION
(جرح کے دوران آیت یا حدیث کا پڑھنا)
(حضرت مولانا عبدالحق کی توجہ طلب باتیں)
مولانا عبدالحق: گزارش یہ ہے کہ ہمارے اٹارنی جنرل صاحب بہت اچھے طریقے سے چل رہے ہیں۔ مگر اتنی بات ہے کہ اب جو مسئلہ اس وقت پیش ہوا… یفع 1152الحرب… تو اس میں یہ اس کے ساتھ ایک لفظ کہہ دیا اور کچھ نہیں اور انہوں نے یہ کہا کہ اسلام میں جہاد مطلق جائز نہیں ہے۔ اب اس کے لئے آیتیں موجود ہیں۔ گزارش یہ ہے کہ یہ عربی عبارت اور ان آیات اور احادیث کو وہ اٹارنی جنرل صاحب اگر اجازت دیں تو ہمارے حضرت مفتی صاحب یا میں عرض کروں گا۔ اب انہوں نے جو عبارت اس وقت پیش کی، اس میں عربی میں یہ کہہ دیا کہ ’’امام مہدی اور عیسیٰ علیہ السلام یا مسیح موعود جب آئیں گے تو دنیامیں کوئی کافر نہیں رہے گا، کوئی فرقہ نہیں رہے گا۔ اسی عبارت کو اس نے پیش کیا اور پھر اس نے کہاکہ شرائط نہیں ہوں گی۔‘‘ نہیں اس وقت مسیح موعود وہ تو حاکم ہوکر آئیں گے، تمام دنیا پر تسلط ہوگا، اور کل دنیا:
پھر یہ بھی پوچھنا چاہئے کہ صرف یفع الحرب، ہے یا یہ وہ مسیح موعود صلیب کو ختم کرے گا، خنزیر کو قتل کرے گا۔ تو کیا مرزا کے زمانے میں صلیب ختم ہوگئی یا عیسائیت پھیلی؟ میری عرض اتنی ہے کہ اگر کسی وقت آیت یا حدیث کی ضرورت ہو تو مفتی صاحب کو…
جناب چیئرمین: وہ آگے بھی، مولانا! وہ آگے بھی مفتی صاحب نے آیتیں پڑھی تھیں۔ مولانا ظفر احمد انصاری صاحب پڑھ رہے ہیں۔ وہ ان کو آپ بتادیں۔ یہ پوچھ لیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: جناب والا! میں نے یہ ان سے پوچھا کہ ان کے زمانے میں یہ ہوگا؟ تو وہ کہتے ہیں کہ زمانہ دو تین سوسال کا ہے، وہ اس کے لئے حوالے پیش کریں گے، حدیثیں پیش کریں گے۔
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے، نہیں وہ آپ بے فکر رہیں۔
مولانا ظفر احمد انصاری!
جناب یحییٰ بختیار: (مولانا عبدالحق سے) وہ آپ کہہ دیں تو میں ان کو کہہ دوں کہ وہ آپ کو سنادیں۔
1153مولانا محمد ظفر احمد انصاری: اب آپ نے یہ فرمادیا ہے کہ شام کو ہم جائزہ لیں گے کہ کیا کام رہ گیا کیا نہیں۔ لیکن بیچ بیچ میں اگراس طرح کی باتیں ہوں کہ جلدی ختم کرو، جلدی ختم کرو…
جناب چیئرمین: نہیں، یہ نہیں۔ ابھی…
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: میں عرض کردوں تو اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ جو لوگ سوال پوچھ رہے ہیں، ان کا ذہن پھر بہت پراگندہ ہو جاتا ہے۔ وہ Confuse (خلط ملط) ہو جاتے ہیں کہ کیا پوچھیں، کیا نہ پوچھیں۔ لہٰذا… اور یہ ریکارڈ ایسا نہیں ہے کہ آج صرف ہمارے ہاں کام آئے گا۔ بلکہ سارے عالم اسلام میں کام آئے گا۔ اس میں چار روز، پانچ روز، چھ روز، دس روز کی تاخیر جو ہے، وہ کوئی معنی نہیں رکھتی تو اس لئے یا تو ہاؤس میں یہ بات ڈسکس ہو کر کے طے ہا جائے، اور اگر یہ معلوم ہو کہ ختم کرنا ہے، تو پھر خواہ مخواہ دردسری کیوں لی جائے۔
جناب چیئرمین: میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہم کسی طریقے سے بات کریں گے۔ یہ نہیں کہ کسی وقت کہا ’’ختم ہوگا‘‘ کسی وقت ’’نہیں، جاری رہے گا۔‘‘ ہم ریویو کریں گے۔ باقاعدہ، سائنٹفک طریقے سے، رات کے سیشن کے بعد۔ ابھی ایک Sitting (نشست) اب ہے، ڈیڑھ بجے تک یا پونے دو تک، اور دو رات کو ہوں گی۔
مولانا محمد ظفر احمد انصاری: ٹھیک ہے۔
----------