ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،نہیں،ٹھیک ہے جی۔ یہ آپ کہہ رہے ہیں۔ میں ابھی اس سبجیکٹ پرنہیں آرہا۔ کیونکہ گالیوں کاذکرآگیاہے تو ایک اور Context میں جارہا ہوں کہ جو لوگ یہ محسوس کر رہے تھے کہ انگریزوں کے خلاف انہوں نے جنگ آزادی لڑی۔ ان کے متعلق مرزاصاحب سے منسوب…شاید یہ غلط ہو،نہ ہو۔ میں ایسے کہہ رہاہوں…یہ ’’ازالہ اوہام‘‘ حصہ دوم سے لیاگیاہے۔ انگریز کے مقابل سراٹھانے کو’’مکر و بدکاری‘‘ کہا اور لکھا کہ: ’’ان لوگوں نے چوروں، قزاقوں اورحرامیوں کی طرح اپنی محسن گورنمنٹ پر حملہ کرنا شروع کیا ہے اور اس کا نام جہاد رکھا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۷۲۵ حاشیہ،خزائن ج۳ص۴۹۰)
یہاںجو الفاظ ہیں ابھی’’چوروں،قزاقوں،حرامیوں۔تویہ اگرآپ سمجھیں کہ عربی میں ’’چوروں،قزاقوں،حرامیوں‘‘ کو جہاں تک میں جانتاہوں، عربی Slang میں’’حرامی‘‘چور کو ہی کہتے ہیں۔ یہاں’’چور‘‘ بھی استعمال ہوتاہے اور’’حرامی‘‘ بھی استعمال ہوتاہے۔ تو یہ آپ مائنڈ Mind میں رکھیں کہ آخر یہ گالیاں ہیں یا یہ کہ ایسے ہیں کہ صرف باغیوں کے بارے میں بات ہے؟
مرزاناصر احمد: یہ Context دیکھ لیں۔(اپنے وفد کے ایک رکن سے) نوٹ کروجی۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، پھر وہ اس پر…
مرزاناصر احمد: ویسے آپ نے صبح بھی چار پانچ باتیں پوچھی تھیں۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ میںآرہاہوں جی اس پر۔ کیونکہ میں نے کہا ایک سبجیکٹ ہوجائے۔ اب مرزاصاحب! ایک چھوٹی سی گزارش یہ ہے کہ بعض لوگوں نے سخت الفاظ استعمال کئے…جو آپ نے پڑھ کے سنائے…مرزاصاحب کے متعلق، اورآپ نے فرمایا کہ اس زمانے میں یہ ایک قسم کافیشن تھا کہ اس قسم کی زبان استعمال کررہے تھے ایک دوسرے کے خلاف، اور یہ ان کا مطلب بھی نہیں ہوتاتھا …
مرزاناصر احمد: یہ اگلا فقرہ نہیں کہامیں نے۔
754جناب یحییٰ بختیار: …یہ، ان کا یہ مطلب نہیں تھا،جوظاہری معلوم ہوتاہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں،میں نے یہ نہیںکہا۔ میں نے کہا کہ یہ ان کی عادت پڑی ہوئی تھی اس قسم کے سخت الفاظ…
(عام آدمی اور مدعی نبوت دونوں کی بدزبانی میں کیا فرق ہے؟)
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، اس قسم کے الفاظ۔ تو اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ ایک طرف ایک معمولی انسان،گناہ گار انسان،دوسری طرف ایک نبی اور ایسا نبی جس کے ابھی میں آپ کو تفصیل سے بتاؤں، جس کے بارے میں کیاکیالکھاجاچکاہے،وہ وہی زبان استعمال کررہے ہیں۔ اس سے بھی سخت بعض جگہ زبان استعمال کررہے ہیں…مرزاصاحب! میں بڑی Responsibility سے بات کررہاہوں۔
مرزاناصر احمد: ہاں، آپ بات کریں،ابھی نہیں میں بول رہا۔
جناب یحییٰ بختیار: …اگر غزنویوں نے بری گالیاں دیں، بدزبانی کی،ان کو جواب دے دیں،تو میں سمجھ سکتاہوں۔ یہاں بعض الفاظ جو ہیں مولوی سعد اﷲ کے بارے میں کہ ’’بدکار عورت کابیٹا۔ بدگو۔خبیث۔ منحوس۔ لعین۔ شیطان۔‘‘(انجام آتھم ص۲۸۱، خزائن ج۱۱ ص۲۸۱) میں نے ان کو دیکھا۔ ممکن ہے کہ انہوں نے بھی مرزاصاحب کے متعلق بہت سی جگہ ایسے الفاظ استعمال کئے ہوں۔ مگر جہاں آپ نے پڑھ کے سنائے انہوں کی طرف سے، تو ان سے مجھے یہ بات ظاہر نہیںہوئی، بہرحال،سوال یہ ہے کہ یہ شخص…
مرزاناصر احمد: یہ سعد اﷲ کی گالیوں کا حوالہ کہاںہے؟ وہاں تونہیں تھے یہ سارے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے آپ کو سنائے تھے جی۔ ۲۸۱،۲۸۲، ۲۸۲،۲۸۱ ہیں۔ جناب! آخر میں آپ نے کہاتھا، Admit کرلیاتھا۔
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،’’ابن بغیٰ‘‘ کہا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں مجھے، میں نے کہاکہ جو مرزا صاحب نے ان کے بارے…
مرزاناصر احمد: ہاں،’’ابن بغیٰ‘‘ کہا۔
جناب یحییٰ بختیار: یہاں جو یہ لکھا ہوا ہے’’اورآپ نے Admit کیا۔‘‘ اگر آپ کہتے ہیںکہ نہیں…
مرزاناصر احمد: نہیں’’انجام آتھم‘‘ میں۔
755جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی،صفحہ ۲۸۱،۲۸۲۔آپ نے کہا کہ یہ لفظ جو ہیں ناں’’بد کار عورت کابیٹا‘‘نہیں کہا۔ اس کا مطلب ہے ’’ابن بغیٰ‘‘…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: باقی باتوں کی طرف میں ابھی آرہاہوں۔
مرزاناصر احمد: ’’ذریۃ البغایہ‘‘اور ’’ابن البغیٰ‘‘کے متعلق…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،نہیں،وہ میں تو…
مرزاناصر احمد: ’’لغت‘‘ کے متعلق یہ تین باتیں ہوئی ہیں…
جناب یحییٰ بختیار: باقی،’’بدگو،خبیث،منحوس…‘‘
مرزاناصر احمد: اوریہ کہاںہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ دیکھ لیجئے۔ میں نے توآپ کو حوالہ دیا ہے اور میرے خیال میں آپ نے Admit کرکے جواب دیاہے۔
مرزاناصر احمد: نہ، نہ۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر آپ دیکھ لیں ان کو۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’بدگو، خبیث،مفسد، آرائنڈہ است، منحوس، ونام اوجاہلاں سعد اﷲ نہادہ اند‘‘…یہ آجاتاہے جی…
مرزاناصر احمد: کل آپ نے ’’انجام آتھم‘‘۲۸۲کا…
جناب یحییٰ بختیار: ۲۸۱،۲۸۲،دوسرے پرآگے آجاتاہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں،اس میں یہ ہے: ’’اس۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، وہ ٹھیک ہے۔ اس سے پہلے میں نے ۲۸۱،۲۸۲ دونوں صفحے بتائے آپ کو۔ جو میں نے یہاں نوٹ کئے ہیں اور دوسرے جو ہیں ناں، آپ اسے دیکھ لیں۔ ۲۸۱ پر ہیں۔ مل گیا آپ کو؟ جہاں لکھا ہواہے: ’’وہ خبیث…‘‘
756مرزاناصر احمد: جی، یہ ہیں الفاظ۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، میں یہ عرض کررہاتھا…
مرزاناصر احمد: جی…
جناب یحییٰ بختیار: …کہ بہت ہی سخت زبان استعمال کی گئی ہے اور سوال جو تھا وہ صرف یہ تھا کہ:
من بدکنم و توبدمکافات دہی بس فرق میانے من و توچیست بگو
ایک آدمی کہتاہے’’میں نبی ہوں۔‘‘ایک عام انسان ہے اورنبی بھی وہی زبان استعمال کرتا ہے۔ اس سے زیادہ سخت وہ زبان استعمال کرے تو پھر اس پرذراسوال آتاہے کہ کیا Status (مقام) نبی کاہوتاہے کہ ایسی زبان استعمال کرے؟
مرزاناصر احمد: یہ توپہلے انبیاء کی تاریخ ہمیں بتائے گی کہ ان کا Status (مقام) یہ ہوتا ہے کہ نہیں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ ابھی تھوڑاپہلے اس حوالہ کا انکار،اب اقرار،مرزاقادیانی کاحوالہ مرزا ناصر احمد کے حلق میں مچھلی کے کانٹے کی طرح پھنس کر اس کو تگنی کا ناچ نچوارہاہے یاتوّے پررقص کروارہاہے؟ قادیانی خود فیصلہ کریں۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: نہیں خیر وہ تو آپ کے مطابق…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں۔پہلے انبیاء کی،ان کی کتب سے۱؎…
جناب یحییٰ بختیار: کہ یہ نبیوں کے لئے جائز ہے کہ ایسی زبان استعمال کریں آپ؟
مرزاناصر احمد: نبیوں کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ گالی دیں۔لیکن نبیوں کے لئے ایک سرجن کے نشترکی طرح استعمال کرنے کی نہ صرف جائز ہے بلکہ ضروری ہے ان کے لئے لیکن ایک غنڈہ بازار میں چاقو استعمال کرتاہے تو وہ قاتل اورمفسد بن جاتاہے۔ لیکن اس کے مقابلے میں آدھاسینہ چیردیتاہے۔ Lungs سارا نکال کے باہرپھینک دیتاہے سرجن۔ تو جو بات، جو کلمہ سچا ہو، جو ہے مثلاً مجسٹریٹ ہے، وہ چور کو چورکہتاہے،گالی نہیں ہے۲؎۔ لیکن کوئی اور دوسرے کو چور کہے گالی بن جاتی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جو مرزاصاحب گالی دیں وہ صحیح ہے،وہ حقیقت ہے؟
مرزاناصر احمد: نہیں،میں نے یہ نہیں کہا۔میں نے یہ نہیں کہا۔ میں نے کہاکہ انبیاء کی تاریخ میں ہمیں یہ نظرآتاہے کہ جن کے اذکار، جن کی باتیں قرآن کریم نے بھی بیان کی ہیں اور ان کی کتب جس شکل میں بھی ہیں،موجود ہیں کہ ان کو سخت الفاظ…جو سخت نظرآتے ہیں دوسروں کو…وہ استعمال کرنے پڑتے ہیں اوروہ گالی نہیں ہوتی،حقیقت حال ہوتی ہے۔
757جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یہ الفاظ جو استعمال ہوئے’’خبیث، منحوس، لعین، شیطان۔‘‘ یہ گالیاں نہیں تھیں؟
مرزاناصر احمد: ان کے صحیح معنوں میں یہ گالیاں نہیں تھیں۳؎۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا،ٹھیک ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مرزاناصر کہنا چاہتا ہے کہ گویا سابقہ انبیاء علیہم السلام گالیاں دیتے تھے۔ قارئین!یہ ہے قادیانی کفر کہ مرزا قادیانی کو بچانے کے لئے تمام انبیاء علیہم السلام پرالزام دھردیا۔ اس لئے کہتے ہیں کہ قادیانی معلم الملکوت کی اولاد ہیں؟
۲؎ تو کیا ہم مرزاقادیانی کو دجال وکذاب،ملعون کہیں تو قادیانیوں کو اس پر اعتراض نہ ہوگا۔ یا یہ تمام قادیانی ذریۃ البغایا ہیں یا یہ کہ مرزامحمود نسل بدکاران تھا۔ کیاقادیانی اسے گالی نہ سمجھیں گے؟
۳؎ منحوس! لعین، شیطان مرزاقادیانی تھا۔ ہمارے نزدیک یہ صحیح معنوں میں مرزا کے لئے یہ گالیاں نہیں۔ کیا قادیانی حضرات اسے تسلیم کر لیں گے؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: صحیح معنوں میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزاناصر احمد: اور اس کی مثالیں ہم دیںگے تب مقابلہ ہوگا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، توٹھیک ہے۔ آپ یہ کہتے ہیں کہ ’’خبیث، منحوس، لعین، شیطان‘‘ کا مطلب ’’خبیث، منحوس، لعین، شیطان‘‘ نہیںہوتا؟‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں، میں نے یہ نہیں کہا۔ میں نے کہاعربی زبان میں ان الفاظ کے اس Context میں جو معانی ہوسکتے ہیں۔وہ جو ہے، اس کو جائز ہے کہنے جو اﷲ تعالیٰ سے علم پاکے۔ اس کے اندرون کوایسادیکھے۔ ورنہ نہیں جائز اورپہلے انبیاء کی یہی سنت ہے،یہ طریق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا مرزاصاحب!وہ تو…
مرزاناصر احمد: میں آپ کوصبح پہلے یہ یاد دلادوںگا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،آپ نے کہہ دیا،مرزاصاحب!میں اس پر…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،میں اس کو یہاں وہ ریکارڈ کروانا چاہتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،آپ اس کو ریکارڈ کروا لیجئے۔ مگر اب میرادوسرا سوال ہے کہ میں نے کچھ سوالوں کاذکرکیاتھا…
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …اس میں ہے کہ: ’’میر ے مخالف جنگلوں کے، بیابانوں کے خنزیرہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بھی بڑھ گئیں۔‘‘
مرزاناصر احمد: ہاں، یہ وہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’نجم الہدیٰ صفحہ ۵۳،خزائن ج۱۴ص۵۳‘‘
758مرزاناصر احمد: یہ اس کو چیک کیاہے۔ ابھی ادھر دیتے ہیں۔ یہ ’’نجم الہدیٰ ‘‘ کا صفحہ۵۳ تھا؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: یہ نجم الہدیٰ،صفحہ ۵۳؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، ہاں۔
مرزاناصر احمد: اس میں یہ ایک مضمون ہے عربی کا۔ اسکے اندر یہ نظم آئی ہے:
ان العداصارو اخنازیر الفلا
ونساء ہم من دونھن الاکلب
اس شعر میں ’’العدائ‘‘ سے مراد وہ معاندین ہیں جو سید المعصومین حضرت محمدa کے خلاف نہایت گندہ دہانی سے کام لیتے تھے۔ آپ فرماتے ہیں:
سبواما ادری لا یی جریمۃ
سبو العصی الحب اونتجنب
انہوں نے گالیاں دیں اورمیں نہیں جانتاکیوں دیں۔کیا ہم اس دوست(محمدؐ) کی مخالفت کریں یا اس سے کنارہ کریں؟ اس نظم کے شروع میں آپ نے اسکے معنے کئے ہیں کہ ’’حب‘‘ سے مراد محمدؐ ہیں۔آپ فرماتے ہیں۔ اس کے معنی ہیں،ان دو شعروں کے کہ:
’’ہمارا ایک دوست ہے اور ہم اس کی محبت سے پر ہیں اورمراتب اورمنازل سے ہمیں بے رغبتی اورنفرت ہے…ہم اپنے پیار کے دامن سے آویختہ ہیں ایسے کہ جو …ہم اپنے پیارے کے دامن سے آویختہ ہیں ایسے کہ جو صاف اور شفاف نہیں ہو سکتا وہ بھی ہمارے لئے منور ہوگیا ہے۔‘‘(اس کے طفیل)
اس کتاب میں…یہ نظم کے معنی دیئے گئے تھے ناں…بڑی وضاحت سے یہ بتایا گیا ہے کہ دشمن اسلام،محمدؐ کے خلاف اس قدر ایذارسانی سے کام لے رہے ہیں،دکھ دہ باتیں کر رہے ہیں،گالیاں دے رہے ہیں اور اس Text میں وہ جو آیا ہے ابھی اس میں ’’یقتلوا759 خنزیر‘‘ اور پہلے بھی انہوں نے کہا ہے کہ’’خنزیر‘‘ سے مراد’’دشمنان اسلام‘‘ ہیں۔ وہ مراد ہے یہاں۔ ایک آگے…ابھی نہیں ختم ہوا…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں اس پر وہ دوسراحوالہ جو ہے ناں…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،ابھی میری بات ختم نہیں ہوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا،اسی پر آپ کہہ رہے ہیں؟
مرزاناصر احمد: ہاں، اسی،اسی پر۔اس کتاب میں، جیسا کہ میں نے بتایا، آپ نے فرمایا کہ بدزبان پادری اوران کی وہ عورتیں ہیں جو گھروں میںجاکر مسلمانوں کو مرتد کرنے کے لئے ہر قسم کا جتن کررہی ہیں۔ آپ فرماتے ہیں’’نجم الہدیٰ‘‘ اسی کتاب میں: ’’تو آپ لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا کہ دین صلیبی اونچا ہوگیا اور پادریوں نے ہمارے دین کی نسبت کوئی دقیقہ طعن کااٹھا نہیں رکھا اور ہمارے نبیؐ کو گالیاں دیں اور بہتان لگائے اور دشمنی کی اور تم دیکھتے ہو کہ وہ اپنے عقیدے میں کیسے سخت ہو گئے ہیں اور کیسے تعصب سے افروختہ ہیں اور اپنی باطل باتوں پر کیسے اتفاق کئے بیٹھے ہیں اور تھوڑی مدت سے ایک لاکھ کتاب انہوں نے ایسی تالیف کی ہے۱؎ جس میں ہمارے دین اور رسول اﷲؐ کی نسبت بجز گالیوں اور بہتان اورتہمت کے کچھ نہیں۔
یہ’’نجم الہدیٰ‘‘۶۳صفحہ کا یہ حوالہ ہے۔ پھر فرمایا: ’’اور سیلاب کی طرح مسلمانوں کے کوچوں میں بہنے لگے اور طرح طرح کے افتراؤں سے اس شہر کے باشندوں کو دھوکے دینے لگے۔پھر اپنی عورتیں اس غرض کے لئے شریفوں کے گھروں میں بھیجیں…پس اسلام پر وہ مصیبتیں پڑیں جن کی نظیر پہلے زمانوں میں نہیں۔‘‘
یہ نجم الہدیٰ،تو یہ سارا جو ہے،یہ کتاب جو ہے۔یہ عیسائیوں کے متعلق ہے۔ ان کی گندہ دہانی کی طرف اشارہ کررہی ہے۔ ایک تڑپ ہے دل میں کہ یہ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے آکے یہاں ہمارے ملک میں اس اس قسم کی باتیںکرنی شروع کر دی ہیں۔ حضرت خاتم الانبیاء کے خلاف۔
جناب یحییٰ بختیار: میں کچھ عرض کرسکتاہوںجی؟
760مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’نجم الہدیٰ‘‘میں صفحہ ۱۸،پھرصفحہ۲۰…
مرزاناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے)کہاں ہے’’نجم الہدیٰ؟‘‘
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے یہ فرمایا کہ یہ کتاب جو ہے،انہوں نے جو عیسائی ہیں، انہوں نے جو حملے کئے،ان کے جواب میں یہ باتیں کہیں۔یہاں وہ لکھتے ہیں:
’’اور میں نے اس رسالہ کو حجت کے پوری کرنے کے لئے تالیف کیاہے اور اس امت کے غافلوں کی ہمدردی کے لئے میں نے جلدی سے یہ کام کیا اور میں خادموں کی طرح اس کام کے لئے اسلامی جماعت کے کمزوروں کے لئے کھڑا ہوا کیونکہ میری دعوت کے قبول کرنے میں ان کے زن و مرد کی بھلائی ہے اگرچہ اپنی عبادت اورزہد کے ساتھ رابعہ وقت ہوں۔‘‘
(نجم الہدیٰ ص۱۸،خزائن ج۱۴ص ایضاً)
پھر آگے وہ فرماتے ہیں: ’’اور یہ میرا رسالہ میری قوم سے خاص ہے جنہوں نے میری دعوت سے انکار کیا اوریہ کہا کہ یہ ایک کذاب…‘‘ (نجم الہدیٰ ص۲۰،خزائن ج۱۴ص ایضاً)
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مبالغہ یا کذب بیانی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ عیسائیوں کی ایک لاکھ نہیں، پچاس ہزار کتابوں کے نام ہی بتادیں۔ ہے کوئی ماں کا لال قادیانی جو اپنے گرو کے دامن سے اس سیاہ جھوٹ کے دھبے کو صاف کرے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: یہ ۱۹ کاہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹نہیں،پہلے ۱۸پھر صفحہ۲۰سے۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے ۱۸سے ایک Passage پڑھا، page 18۔
Now i am reading from page 20.
’’اوریہ میرا رسالہ میری قوم سے خاص ہے…‘‘
صفحہ۲۰،جو عربی ترجمہ ہے اس کا: ’’جنہوں نے میری دعوت سے انکار کیا اورکہا کہ یہ ایک کذاب کا جھوٹ ہے اور میری بات کو دروغ سمجھا اورگمان کیا کہ یہ ایک بہتان ہے اوربدظنی سے میری ہتک عزت کی۔ پس میرے غم واندوہ نے جو کمال تک پہنچاہواہے۔نصیحت اورغم خواری کی طرف مجھے تحریک کی اور خدا تعالیٰ اپنے بندوں کی نیتوں کوجانتاہے اور ان کے پوشیدہ761 بھیدوں پر اطلاع رکھتاہے اور وہ تمام دنیا کے حالات سے آگاہ ہے اورمیں اس رسالہ میں اس بات کی طرف کچھ حاجت نہیں پاتاکہ مذہب اسلام کی حقیقت کے دلائل لکھوں یا…‘‘ (نجم الہدیٰ ص۲۰،خزائن ج۱۴ص ایضاً)
وہ آگے پھر لکھتے ہیں اس پر…تو اسے آپ نے جو کہا ہے ناں،’’عیسائیوں کے لئے‘‘ اور میر ا یہ خیال ہے کہ یہ خاص طور…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں،بات سنیں،آپ نے…جوسوال ہے وہ مجھے بتادیں تاکہ میں سوال دے دوں…جواب دے دوں اس کا۔
جناب یحییٰ بختیار: پہلا سوال یا ابھی جو…
مرزاناصر احمد: نہیںابھی جو،ابھی جو…
(مرزا قادیانی نے مخالفوں کو جنگلوں کے خنزیر، ان کی عورتوں کو کتیا کہا)
جناب یحییٰ بختیار: ابھی آپ نے فرمایا کہ اس رسالے میں جو ’’میرے مخالفوں‘‘ کا ذکر کررہے ہیں کہ ’’جنگلوں کے، بیابانوں کے خنزیر ہوگئے اوران کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئیں۔‘‘ تو آپ نے فرمایا کہ اشارہ عیسائیوں کی طرف تھا جو کہ آنحضرتa پر ناجائز حملے کرتے تھے۔ اس کے جواب میں…
مرزاناصر احمد: ہاںجی،ہاں جی۔میں…
جناب یحییٰ بختیار: یہاں یہ ظاہرہوتاہے کہ وہ کہتاہے’’مجھ پر اتنا دکھ ہوا، مجھ پر یہ ظلم ہوا،کیا میری امت کے لوگوں نے، میرے لوگوں نے،میں ان کے متعلق یہ لکھ رہاہوں۔‘‘
مرزاناصر احمد: میں،میں اب سمجھ گیا جی۔ میں اب سمجھ گیاہوں اور اس کا جواب ویسے یہاں بڑاواضح ہے۔اگر مجھے اجازت دیں،ایک وضاحت ضروری ہے۔ نصاریٰ کے خلاف بھی Whole-sale condemnation نہیں۔بلکہ ان میں سے وہ لوگ جو بدزبانی کرتے ہیں نبی اکرمؐ کے خلاف،اوراسلام پرحملہ آورہیں۔یہاںآپ کی توجہ ایک طرف نہیں گئی۔ یہ بڑاواضح ہے۔ جب آپ پڑھ رہے تھے تومیں نے پڑھنا اس لئے چھوڑ دیا کہ وہ بالکل واضح تھا۔ ’’اور یہ میرارسالہ میری قوم سے خاص ہے۔‘‘
’’قوم میری مخاطب نہیں‘‘آپ نے یہ فرمایا کہ ’’دین متین کی محبت میرے دل میں ہے اور میں اپنی قوم کو یہ بتانا چاہتاہوں کہ نصاریٰ اس قسم کے حملے کرکے اور ہمارے خلاف یہ جال پھیلا رہے ہیں762۔‘‘آپ نے فرمایا اور یہ میرے…
جناب یحییٰ بختیار: یہ،یہ،اس …
مرزاناصر احمد: میں ابھی بتاتاہوں آپ کو۔
جناب یحییٰ بختیار: اس سے پہلے صفحہ۱۸پڑھ لیجئے، پھر۲۰۔ کیونکہ دونوں میں نے پڑھے ہیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں،۱۸میں نے پڑھ لیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،اس میں جو ہے ناں کہ: ’’اور میں نے اس رسالہ کو حجت کے پورا کرنے کے لئے تالیف کیاہے۔‘‘
مرزاناصر احمد: نصاریٰ پر حجت کے پورا کرنے کے لئے تالیف کیا ’’اور اس امت کے…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: ’’اور اس امت کے غافلوں…‘‘
مرزاناصر احمد: ’’اور اس امت کے غافلوںکی ہمدردی کے لئے…‘‘
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں،مرزاصاحب!
Please let me conclude. I will repeat it.
تاکہ اس میں وہ غلط فہمی،جو میرے دماغ میں ہے،وہ نہ رہے۔ اس واسطے میں Repeat کررہاہوں۔
I would not have wasted your time or intervened.
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’اور میں نے اس رسالہ کو حجت کے پوری کرنے کے لئے تالیف کیاہے اور اس امت کے غافلوں کی ہمدردی کے لئے میں نے جلدی سے یہ کام کیا اور میں خادموں کی طرح اس کام کے لئے اسلامی جماعت کے کمزوروں کے لئے کھڑا ہوا کیونکہ میری دعوت کے قبول کرنے میں ان کے زن و مرد کی بھلائی ہے۔‘‘(نجم الہدیٰ ص۱۸،خزائن ج۱۴ص ایضاً)
763یہ یہاں آجاتاہے۔ پھر اس کے بعد جو آپ پڑھ رہے ہیں کہ: ’’یہ میرا رسالہ میری قوم کے لئے خاص ہے جنہوں نے میری دعوت سے انکارکیا…‘‘ ان لوگوں سے جنہوں نے ان کی دعوت سے انکار کیا۔
مرزاناصر احمد: یہ،یہ میں اس کا،اگراجازت دیں…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،ابھی آپ فرمائیے۔
مرزاناصر احمد: میرے نزدیک پہلے بھی واضح تھا،اب بھی واضح ہے۔ آپ فرماتے ہیں:’’اور میں نے اس کو جمعرات کے د ن شروع کر کے جمعہ کی صبح پورا کردیا۔(ایک دن میں میں نے تیارکیا) بغیر اس کے جو مجھ کوکوئی تکلیف پہنچی اور میں نے اس رسالہ کو حجت کے پوری کرنے کے لئے تالیف کیاہے۔‘‘
’’حجت‘‘ کے معنی ہم دے چکے ہیں: ’’نصاریٰ کے خلاف اسلام کے حق میں دلائل قاطع سے مرصع کرکے میں نے یہ رسالہ لکھا ہے۔‘‘اور اس کے،اس کے مخاطب…وہ جو دلائل ہیں…اس کے مخاطب نصاریٰ ہیں، ہماری قوم نہیں۔’’ہماری قوم غافل ہے اور میرے دل میں ان کی ہمدردی ہے۔’’اور حملہ عیسائیت کا جو ہے وہ لاکھوں مسلمان کہلانے والوں کو…جو دوسری جگہ آپ نے کہا ہے…عیسائی بنا چکا ہے اوراس امت کے غافلوں کی ہمدردی کے لئے اور ان کے علم میں اضافہ کے لئے اور ان کے سامنے یہ بات لانے کے لئے کہ عیسائی اس وقت اس طور پرحملہ آور ہیں’’میں نے جلدی سے یہ کام کیا۔‘‘ ایک دن میں یہ رسالہ کردیا اور’’میں خادموں کی طرح اسلام… خادموں کی طرح…اسلام کے لئے، اس کام کے لئے اسلامی جماعت کے کمزوروں کے لئے کھڑا ہواہوں‘‘ کہ جو حملہ آور اسلام پر ہوئے ہیں۔ ان میں سے جو کمزور ہیں۔ ان کی طرف سے، ان کی ہمدردی میں، عیسائیت کے مقابلے میں کھڑاہواہوں۔ ’’کیونکہ میری دعوت کے قبول کرنے میں ان کے زن و مرد کی بھلائی ہے‘‘ہمدردی ہے۔ یعنی کوئی اس سے تعلق رکھے،متفق ہو، اتفاق رکھے یا نہ، لیکن یہاں جو کہاگیا ہے وہ یہی ہے کہ ’’میرے دل میں امت مسلمہ کی ہمدردی ہے۔دجل سے کام لیاجارہاہے،سینکڑوں عیسائی بن رہے ہیں‘‘اس ہمدردی کے نتیجے میں عیسائیوں کے خلاف یہ رسالہ لکھا ہے اور اپنے بھائیوں کے لئے لکھا ہے تاکہ اس کو پڑھ کے عیسائیوں کے ساتھ مناظرہ کرسکیں۔ ان کو لاجواب کرسکیں، ان کے اثر کو قبول نہ کرسکیں۔
764جناب یحییٰ بختیار: اور۲۰ پر جو آپ ابھی…میں نے…آپ کچھ فرما رہے تھے۔
مرزاناصر احمد: میں۲۰ کے اوپرآرہاہوں۔ اب لیتے ہیں صفحہ ۲۰: ’’اور یہ میرا رسالہ میری قوم سے خاص ہے۔‘‘
ان کے مخالف نہیں، ان سے تعلق رکھتاہو، ان کی ہمدردی میں یہ لکھاگیا ہے جنہوں نے میری دعوت سے انکار کیا‘‘تاکہ ان …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، اس سے آپ کا…
مرزاناصر احمد: ہاں،’’جنہوں نے میری دعوت سے انکارکیا‘‘تاکہ ان کو پتہ لگے کہ میری دعوت دراصل اسلام کے استحکام کے لئے ہے۔ اس کی مضبوطی کے لئے ہے کہ عیسائیوں کے خلاف جو میری دلیلیں وہ دیکھیںگے توان کو یہ سمجھ آئے گی کہ جو انہوں نے انکار کیا۔ وہ درست نہیں ہے اور میرا،میرا کلام…
جناب یحییٰ بختیار: انکار جو عیسائیوں نے کیا؟
مرزاناصر احمد: نہ،نہ،نہ جو میرے دعویٰ کو نہیں مانتے۔ مسلمانوں میں سے، ان کو یہ سمجھ آجائے کہ میں عیسائیوں کے مقابلے کے لئے،اسلام کے دفاع کے لئے کھڑا ہواہوں اور جو لوگ مجھے اس وقت تک کذاب اورجھوٹا…جھوٹ کا میری طرف منسوب کرتے ہیں کہ وہ جھوٹ گو ’’اورمیری بات کو دروغ سمجھا اورگمان کیا کہ یہ ایک بہتان ہے اوربدظنی سے میری ہتک عزت کی۔ پس میرے غم و اندوہ نے جو کمال تک پہنچاہواہے۔نصیحت اورغمخواری کی طرف مجھے تحریک کی اورخدا تعالیٰ اپنے بندوں کی نیّتوں کو جانتا اور ان کے پوشیدہ بھیدوں پراطلاع رکھتاہے۔ وہ تمام دنیا کے حالات سے آگاہ ہے اور میں اس رسالہ میں اس بات کی طرف کچھ حاجت نہیں پاتا کہ مذہب اسلام کی حقیقت کے دلائل لکھوںیا کچھ فضائل آنحضرتؐ کے بیان کروں‘‘
کیونکہ وہ ایک بہت لمبا مضمون ہے۔ تو جو ان کا جو حملہ ہے صرف اس کو سامنے رکھ کر میں دفاع کر رہاہوں۔ اسلام کی جو تعلیم ہے حسین، اس کے متعلق میں نے اورجگہ لکھا ہواہے۔ اس کے مخاطب جو ہیں نا، سخت الفاظ کے، یہ ہوہی نہیں سکتے۔ میں توحیران ہوگیاہوں کہ یہ کہاں سے اعتراض آگیا۔
765جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب!آپ نے یہ Concede کیا،میرے خیال میں…ممکن ہے میں غلط ہوں…یہ بات آپ مان چکے ہیں کہ جب وہ یہ کہتے ہیں کہ: ’’ یہ میرا رسالہ میری قوم سے خاص ہے۔‘‘
آپ کہتے ہیں کہ یہ قوم کو مخالف نہیں سمجھتے وہ اس جگہ’’قوم‘‘ کے بعد میں’’خاص ہے‘‘ ’’جنہوں نے میری دعوت سے انکارکیا۔‘‘ یعنی وہ لوگوں کو مخاطب کررہے ہیں، قوم میں سے، جنہوں نے ان کی دعوت سے انکارکیا۔ میں نہیں کہتا کہ یہ عیسائیوں کے خلاف نہیں ہے۔میں یہ نہیں کہہ رہا اس اسٹیج پر۔ میں اس اسٹیج پر صرف یہ عرض کررہاہوں کہ اس فقرے میں عیسائیوں کے ساتھ ان لوگوں کو بھی شامل کیاگیا…
مرزاناصر احمد: بالکل نہیں کیا۔بالکل میں نے نہیں مانا۔ Concede کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر آپ اس کا مطلب مجھے مہربانی کرکے سمجھائیے کہ:
یہ میرا رسالہ میری قوم سے خاص ہے…میری قوم سے خاص ہے…جنہوں نے میری دعوت سے انکار کیا اور کہا کہ یہ ایک کذاب کا جھوٹ ہے اور میری بات کو دروغ سمجھا۔‘‘
کیا انہوں نے ان کو Ignore کرکے عیسائیوں پر حملے کئے؟ عیسائیوں کو کہا کہ ’’خنزیر ہیں؟‘‘
مرزاناصر احمد: انہوں نے جو سخت الفاظ استعمال کئے وہ حدیث کے الفاظ ہیں۔ پہلے انبیاء کے طریق پر کئے۔ لیکن وہ الفاظ استعمال کئے گئے ہیں نصاریٰ کے خلاف۔ کسی… میری پہلے بات ختم کر لینے دیں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،وہ ٹھیک آپ فرمارہے ہیں۔ میں کہتاہوں ان کے خلاف…
مرزاناصر احمد: نہیں،میں،میں…مجھے بات ہی ختم نہیں کرلینے دیتے۔ میں چپ کرکے بیٹھ جاتاہوں۲؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،آپ کہیں جی، میں تواب…
766مرزاناصر احمد: اورآپ یہ فرماتے ہیں کہ: ’’میرا یہ رسالہ میری قوم…میری قوم کے اندر پیار پایاجاتاہے۔ …میری قوم سے خاص ہے۔‘‘اورانہوں نے مجھے نہیں
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ مرزا کو بچانے کے لئے انبیاء علیہم السلام پر الزام دیکھو، ابن بغیہ کیا کررہا ہے؟
۲؎ چپ اورقادیانی۔اینٹ اورکتے کا بیر اس کو کہاجاتاہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
پہچانا۔ مجھے جھوٹا کہا اور مجھے کذاب کہا۔لیکن اس رسالہ کے لکھنے سے میں ان پر یہ واضح کرناچاہتاہوں کہ میں تواسلام کے ،دین اسلام کی حفاظت کے لئے بھیجاگیاہوں اور اس امت کا ایک روحانی جو مقابلہ ہے۔اس کے ایک جرنیل کی حیثیت میں نصاریٰ کے اس کی، اس زبردست یلغار جو اس وقت ہورہی تھی۔ جس وقت لکھاگیااس سے دین اسلام کی حفاظت دلائل کے زور سے اور نشانات اور براہین کے زور سے عیسائیوں سے کرنا چاہتا ہوں۔ جب میری قوم پریہ بات واضح ہوگی کہ میں عیسائیوں سے مقابلہ کرنے کے لئے آیاہوں تو شاید وہ یہ سمجھنے لگیں کہ میں کذاب اورجھوٹا نہیں۔ یعنی نصاریٰ سے جنگ ان کو یہ سمجھانے کے لئے ہے کہ میں، میں تمہارے خلاف نہیں کچھ کررہا۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ ٹھیک ہے،آپ نے کہہ دیا۔ میں صرف یہ کہنا چاہتا تھا کہ جب انہوں نے کہا:’’یہ میرارسالہ میری قوم سے خاص ہے۔جنہوں نے میری دعوت سے انکار کیا اور یہ کہا کہ یہ’’ایک کذاب کاجھوٹ ہے اور میری بات کو دروغ سمجھا اور گمان کیا کہ یہ ایک بہتان ہے۔ بدظنی سے میری ہتک عزت کی۔‘‘تو اسے آپ نے یہ فرمایا کہ اس پر انہوں نے ان کو کچھ بھی نہیں کہا۔ جو مسلمانوں نے ان کو انکار کیا تو ان کے بارے میں یہ گالی والی کچھ بھی نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں، نہیںہیں۔بالکل نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ صرف عیسائیوں کے بارے میں ہے؟
مرزاناصر احمد: یہ صرف عیسائیوں کے متعلق ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: باوجود اس کے …
مرزاناصر احمد: اگر مجھے اجازت دیں تو آگے بھی پڑھ دوں،واضح ہو جائے گا۔
جناب یحییٰ بختیار: جی، میں…نہیں،آپ مجھے یہ مطلب سمجھائیں۔میں صرف یہ کہتاہوں کہ جومسلمانوں نے مرزاصاحب کے بارے میں کہاکہ یہ کذاب ہے،جھوٹا ہے…
767مرزاناصر احمد: اس کاکوئی جواب ہی نہیںدیا۔
جناب یحییٰ بختیار: …اوران کا کوئی جواب نہیں دیا…
مرزاناصر احمد: صرف یہ کہ…
جناب یحییٰ بختیار: …یہاں تک انہوں نے ان کی ہتک کی…
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: …ان کا کوئی جواب نہیں دیا؟
مرزاناصر احمد: کوئی جواب نہیں،قطعاً قطعاً کوئی جواب نہیںدیا۔
جناب یحییٰ بختیار: بس ٹھیک ہے،اس کے آگے کوئی ضرورت ہی نہیں۔
اب توآپ کی توجہ دلانا چاہتاہوں، میں نے کل ’’آئینہ کمالات صفحہ ۵۴۷، خزائن ج۵ ص ایضاً‘‘ میں مرزاصاحب کا ایک حوالہ کل پڑھ کر سنایاتھا جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ: ’’کل مسلمانوں نے مجھے قبول کیا اور میری دعوت کی تصدیق کرلی۔ مگر کنجریوں اور بد کاروں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا۔‘‘
یہ دیکھیں کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں؟ یہاں تو صرف مسلمانوں کا ذکرآگیا۔
مرزاناصر احمد: یہاں’’ذریۃ البغایا‘‘کا استعمال ہواہے،پانچ سو…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مرزاصاحب!یہ درست ہے؟
مرزاناصر احمد: یہ یہاں ہے اور میں اس کاجواب ابھی میں دے چکاہوںپہلے اپنے…ہاں جی،’’ذریۃ البغایا‘‘کا ترجمہ جو کیاگیا وہ غلط ہے۔ یہاں تو ترجمہ ہے ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ’’بغایا‘‘…
مرزاناصر احمد: یہ تو ہے ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،آپ تو پہلے جو وہی…یہاں جو ہے ناں’’بدکار۔‘‘
’’مگر کنجریوں اوربدکار عورتوں کی اولاد نے مجھے نہیں مانا‘‘…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،یہاں کوئی ترجمہ یہاں نہیںہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،آپ کی کتابوں میں کسی جگہ ایسا ترجمہ نہیں ہے؟
768مرزاناصر احمد: نہیں،بالکل نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اور دوسرے آپ یہ فرمائیے کہ کیاعربی میں ’’بغایا‘‘ کے سوائے ’’بدکار‘‘ کے کوئی اورمعنی بھی ہیں؟ قرآن شریف میں کسی اور Sense میں استعمال ہواہے…
مرزاناصر احمد: ’’ذریۃ البغایا‘‘ کسی اور Sense میں استعمال نہیں ہوا۔
جناب یحییٰ بختیار: …سوائے’’بدکار‘‘کے؟
مرزاناصر احمد: …استعمال؟میرے خیال میں استعمال ہی نہیں ہوا۔ قرآن کریم کا یہ محاورہ ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں’’بغایا‘‘کس Sence میں استعمال ہواہے؟
مرزاناصر احمد: ’’ذریۃ البغایا‘‘بھی نہیں قرآن کریم میں’’بغیہ‘‘ہے۔ ’’ذریۃ البغایا‘‘ کا محاورہ نہیں ہے۔
مولوی مفتی محمود: ’’بغایا‘‘جمع ہے’’بغیہ‘‘مفرد ہے۔ وماکان اس کے معنی کیاہیں؟
یا حدیث میں آتاہے: ’’البغایا‘‘ ’’بغایا‘‘حدیث میں بھی ہے۔ اس کے معنی کیاہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: آپ…
مرزاناصر احمد: مجھے اطلاع دی گئی تھی کہ میں صرف آپ کے سوالات کے جواب دوں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،بعض چیزوں سے جو میں واقف نہیں ہوں۔اس پر کمیٹی نے فیصلہ کیاتھا کہ مولاناانصاری یا کوئی اور مجھے Assist کریںگے اوربعض چیزوں پر کل کسی وقت مولانا ہی آپ سے سوال پوچھیںگے۔ یہ کمیٹی کی اتھارٹی کے مطابق کہ اگر میں Assistance کے…
مرزاناصر احمد: یہ،اس کی ہمیں اطلاع کوئی نہیں ملی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ کی اطلاع کے لئے ضروری بھی نہیں ہے۲؎۔
769مرزاناصر احمد: پہلے کی اطلاع تو ہمیں مل گئی تھی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ رول یہ بنایاتھا کہ اٹارنی جنرل۔
But he will be assisted by anybody he wants.
But اپنی طرف سے کوئی اٹھ کے سوال نہیں پوچھیںگے،میرے Through پوچھیںگے اورمجھے Assistance کی ضرورت ہے۔ فرض کرو میں تھک جاتاہوں، میں کہتا ہوں کہ کوئی اور ایڈووکیٹ ہے، وہ یہ مزید سوال پوچھے تو یہ چیئرمین صاحب اورکمیٹی کی Approval سے یہ فیصلہ ہواہے۔ یہ نہیں کہ یہ کررہے ہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں،نہیں۔میں تواطلاع چاہتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،اگرآپ کو اعتراض ہے کہ…
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ حضرت مفتی صاحب کے آتے ہی، مرزاناصر پر کپکپی کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ یا جان پر بن آتی ہے، قادیانی حضرات نوٹ کریں۔
۲؎ آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہوگیا۔ خیر سے بدھو گھر کو لوٹ آئے، اور آئندہ اسی تنخواہ پر گذارہ کریں گے۔ شام باید کرد!
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: ہاں،میں توصرف یہ پوچھ رہاہوں کہ مجھے ابھی اطلاع کوئی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تواس لئے اگرآپ کچھ فرماناچاہتے ہیں۔ مفتی صاحب نے جو کہا…
مرزاناصر احمد: میں بڑے ادب سے مفتی صاحب سے یہ کہوں گا کہ ’’ذریۃ البغایا‘‘ کی بات چونکہ لغت عربی سے تعلق رکھتی ہے۔ اس لئے کل اٹارنی جنرل صاحب کی وساطت سے آپ کو لغت عربی کے حوالے سے دے دیئے جائیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: جی، اوران آیات…
مرزاناصر احمد: جی ہاں’’ذریۃ‘‘ اور آیات کے بھی۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا جی۔
اب اسی سوال پر جب مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ: ’’کل مسلمانوں نے مجھے قبول کرلیا اور میری دعوت کی تصدیق کی مگر(جو بھی مطلب ہے)کنجریوںکی…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں،یہ غلط بات ہماری طرف منسوب نہ کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،نہیں،میں یہ سمجھتاہوں کہ جو لکھاگیاہے…
مرزاناصر احمد: ’’ذریۃ البغایا‘‘کہاہے؟
770جناب یحییٰ بختیار: ہاں،جو بھی مطلب ہو وہ،’’ان کی اولاد نے…‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،کسی کی اولاد نہیں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’…کسی نے مجھے نہیں مانا‘‘…
مرزاناصر احمد: توپھر عربی کالفظ استعمال کرلیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،ہاں،وہ آگے… میں کہتاہوں کہ وہ تو آپ بیان کریں گے۔ میراسوال جو ہے یہ ہے کہ یہاں مرزاصاحب جو کہتے ہیں کہ:’’کل مسلمانوں نے مجھے قبول کرلیا۔‘‘ کل مسلمان کون تھے؟اورکس،کب ان کو قبول کیا؟جہاں تک میں نے…ابھی میں ایک بات ذرا اوربھی واضح کردوں…
مرزاناصر احمد: جی،جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …جہاں تک میں آپ سے سوالات پوچھتا رہاہوں۔ اس سے یہ اندازہ ہوا کہ ۱۹۰۱ء میں ۱۸۰۰ یا۱۹۰۰ احمدی تھے۔ ۱۹۰۸ء میں جب مرزاصاحب کی وفات ہوئی توہمارے ریکارڈ میں،سرکاری ریکارڈ میں(۱۹۰۰۰)کے قریب احمدی تھے۔ جنہوں نے ان کو قبول کیا۔ توجب یہ کہتے ہیں ’’کل مسلمان‘‘میں عرض کررہاہوں جی…
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …کہ جو ہمیں Facts and figures ملے ہیں۔ جن کے مطابق میںنے کہا یہ ہیں۔ آپ نے کہاہوسکتے ہیں۔ آپ کے اندازے کے مطابق چار لاکھ تھے۔ جب مرزاصاحب کی وفات ہوئی اورپھر میں نے پوچھا کہ اگر وہ لوگ چار لاکھ تھے تو آپ نے خود ہی رپورٹ دی باؤنڈری کمیشن کو کہ آپ کے دولاکھ تھے اس وقت۔ تو یہ سوال کرنا Contradiction میں ہم نہیں جاتے۔ کوئی بھی تعداد ہو،اٹھارہ ہزار ہو،…
مرزاناصر احمد: باؤنڈری کمیشن میں دولاکھ کی کوئی فگر نہیں آئی۔پہلے میں نے…
جناب یحییٰ بختیار: ڈھائی لاکھ؟
مرزاناصر احمد: نہیں،ڈھائی لاکھ کی بھی نہیں آئی۔
جناب یحییٰ بختیار: خیر وہ میں، وہ پھر سوال آپ سے پوچھ لوںگا۔
771Mirza Nasir Ahmad: Half a million does not mean two and fifth.
Mr. Yahya Bakhtiar: In the whole sub-continent,Sir.
مرزاناصر احمد: وہ تھوڑے رہ گئے وہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،تو پھر چار لاکھ سہی،مرزاصاحب!یعنی چار لاکھ ۱۹۴۷ء میں اور چار لاکھ ۱۹۰۸ء میں۔یہ آپ کی Contradiction نہیں…
مرزاناصر احمد: نہیں،میری کوئی Contradiction نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: بعض اوقات…
مرزاناصر احمد: …بالکل Contradiction نہیںہے۔ اس لئے کہ میں نے کہا کہ Census ،مردم شماری نہیں ہوئی،اورمختلف آدمیوں نے مختلف اوقات میں…
جناب یحییٰ بختیار: جی،بالکل،بالکل۔
مرزاناصر احمد: …مختلف اندازے کئے۔ Contradiction کہاں سے آ گئی؟
جناب یحییٰ بختیار: بجا فرمایا،آپ نے بجافرمایا۔ آپ نے یہ کہا۔جب میں نے یہ کہا کہ Census کے مطابق ۱۹۰۸ء میں احمدیوں کی تعداد انیس ہزار ہے۔آپ نے کہا کہ آپ کے اندازے کے مطابق اورآپ کی فگرز کے مطابق ۴ لاکھ کے قریب تھی۔ ایک بات پھر ابھی فرمارہے ہیں کہ ۱۹۴۷ء میں جوآپ نے فگر دی…
Half a million in the whole of the sub-continent.
اب بہت کم وہاں رہ گئے۔ توپھر بھی چار لاکھ،قریب ساڑھے چار لاکھ کے بن جاتے ہیں۔
مرزاناصر احمد: جو ہم نے فگر دی وہ مردم شماری کی نہیں دی۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نہیں کہہ رہاہوں۔ یہ آپ کی فگر کہہ رہاہوں۔ ۱۹۰۸ء میں اور ۱۹۴۷ء میںآپ کے فگرز یہی ہیں۔
مرزاناصر احمد: اندازے تھے۔
جناب یحییٰ بختیار: اندازے تھے؟
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں،ایک آدمی کااندازہ نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: مرزاصاحب!چالیس سال میں…
772مرزاناصر احمد: …۱۹۰۸ء میں اندازہ کرنے والا اورگروہ ہے اور۱۹۴۷ء میں اندازہ کرنے والے اورگروہ ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے،آپ کی طرف سے ہیں،آپ کے مختلف گروہ…
مرزاناصر احمد: نہیں،میں نے اسی واسطے کہاتھا مردم شماری کوئی نہیں ہوئی۔
جناب یحییٰ بختیار: مردم شماری نہیں ہوئی،آپ نے خود فگرز دیئے؟
مرزاناصر احمد: …اس واسطے کوئی Exact فگرز نہیں دی جاسکتی۔ مختلف اوقات میں مختلف انسانوں نے مختلف اندازے کئے اورجب دو مختلف آدمی اندازے مختلف کرتے ہیں تو ان کو کوئی زبان Contradiction نہیں کہتی۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مرزاصاحب!میں اس بات پر جانا نہیں چاہتاتھا مگر چونکہ آپ یہ کہہ رہے ہیں۔ میں صرف جو ریکارڈ پرچیزآچکی ہے۔ اس کی طرف آپ کی توجہ دلانا چاہتا ہوں کہ میں نے کہا کہ ۱۹۰۸ء میں مرزاصاحب کی وفات کے وقت Census رپورٹ کے مطابق احمدیوں کی تعداد انیس ہزار کے لگ بھگ ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ قارئین توجہ کریں!قادیانی تعداد کتنی ہے؟اسے مرزاناصراحمداس طرح چھپاتا ہے جس طرح چور اپنی چوری کو چھپاتاہے۔ آخر کچھ توہے جس کی پردہ داری ہے۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
''Less than ninteen thousand'' the report says.
پھر اس کے بعدآپ نے فرمایا کہ ’’نہیں،ہمارے اندازے کے مطابق چار لاکھ کے قریب تھی۔‘‘ایک ۔ پھر ابھی میں نے کہا کہ ۱۹۴۷ء میں آپ نے، خود جو فگردیئے ہیں،اپنے اندازے کے مطابق، وہ Half a million ہے In whole of the sub-continent پانچ لاکھ،چار لاکھ،پانچ لاکھ۔ اس میں سے میں نے کہا، پاکستان میں آدھے ہوںگے، آپ کہتے ہیں نہیں،بہت زیادہ آگئے تھے،کم رہ گئے۔
But it remains more of less four Lakhs.But we leave that now…
اس کو ہم چھوڑدیتے ہیں فی الحال۔ میں اس لحاظ سے پوچھ رہاہوں کہ چار(۴) لاکھ تھے یا دو(۲) لاکھ تھے۔ مرزا صاحب کے زمانے میں، کل مسلمان تو اتنے نہیںتھے…
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …کل مسلمان اس وقت مرزاصاحب کے زمانے میں… ’’مسلمان‘‘ اس نقطہ نظر سے میں کہہ رہاہوں جو ہم،آپ Define کررہے ہیں۔ جو773 محمدa اور خدا کو مانتے ہیں۔ ملت اسلامیہ کی Defination میں جوآتے ہیں…اس وقت وہ صرف نہ انیس (۱۹)ہزار تھے،نہ چار لاکھ تھے۔ مگریہاں جومرزاصاحب فرماتے ہیں کہ ’’کل مسلمانوں نے مجھے قبول کرلیا‘‘تو ان سے کیامرادتھی؟احمدیوں کی تھی؟باقیوں کو مسلمان نہیں سمجھتے تھے وہ؟یہ میں آپ سے سوال پوچھناچاہتاہوں۔
مرزاناصر احمد: ’’کل مسلمان مجھے قبول کرلیںگے‘‘…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یہ نہیں ہے۔’’کل مسلمانوں نے مجھے قبول کرلیا۔‘‘
مرزاناصر احمد: ’’قبول کرلیا‘‘کہاہے؟(اپنے وفد کے ایک رکن سے)نکالو۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ الفاظ یہ ہیں۔ جو میرے پاس ترجمہ ہواہے…
مرزاناصر احمد: جو میرے پاس عربی کے الفاظ ہیں:’’الاالذی…من…الذین ختم اﷲ علی قلوبھم فھم لایقبلون‘‘ یہ مضارع کا ہے۔ قبول’’وہ لوگ قبول نہیں کریںگے۔‘‘
جن کے متعلق زیادہ تفصیل سے دوسری جگہ آتاہے کہ اسلام ساری دنیا میں پھیل جائے گا اورساری دنیا محمدa کے جھنڈے تلے جمع ہو جائے گی، سوائے ان چند کے جن کی حیثیت دنیا میں کوئی نہیں رہے گی۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ آپ کا مطلب ہے کہ جب…یہاں۔
’’یہاں تو کل مسلمانوں نے مجھے قبول کرلیا اور میری دعوت کی تصدیق کرلی۔‘‘
یہ جو میں ترجمہ سنارہاہوں…ممکن ہے غلط ہو…اس کا یہ مطلب ہے کہ Future میں؟
مرزاناصر احمد: ’’کرلیا‘‘عربی میں ہے ہی نہیں’’کرلے گا‘‘ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’تصدیق کرلی‘‘نہیںہے؟
مرزاناصر احمد: نہ،نہ،نہ،یہاں کوئی نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ پڑھ کر سنادیجئے۔
مرزاناصر احمد: ’’تلک کتب ینظر الیھا‘‘
774’’ینظر‘‘کے معنی ہیں اس کو،اس کو دیکھتا ہے‘‘یعنی تو،وہ دیکھے گا،وہ انہیں شکر کی نگاہ سے، قبولیت کی نگاہ سے…’’ینظر‘‘مضارع کاصیغہ ہے…دیکھے گا اور’’ینتفع من معارفھا‘‘
(اوروہ اس کے معارف سے فائدہ حاصل کرے گا اور مجھے قبول کرلے گا اور میری تصدیق کرے گا۔ سوائے اس کے جن کے دلوں پراﷲ نے مہرلگائی ہے،وہ قبول نہیں کریںگے)
سارے مضارع کے صیغے چلے آرہے ہیں۔ حال اورمضارع کے، اورمضارع سے مراد ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ٹرانسلیشن ہے اس میں لکھاہوا؟
مرزاناصر احمد: اس میں توٹرانسلیشن ہے ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،نہیں، اورکوئی ٹرانسلیشن نہیں ہے آپ کے پاس؟
مرزاناصر احمد: نہیں،لیکن میں وہ آپ کو لغت عربی اورنحو جو ہے عربی کی، اس کے حوالے جتنے چاہیں نکال کے لادیتاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: بس۔ایک،ایک۔ ابھی دیرہوگئی۔میںاسی سوال کے ساتھ۔
مرزاناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے)یہ نوٹ کرو جی،کل یہ مضارع کے متعلق ہمیں لانے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،ہاں’’کل مسلمانوں‘‘کا جولفظ آگیا۔
تو اس کے ساتھ ہی میں نے آپ سے پرسوں عرض کی تھی اورآپ نے نوٹ فرمایا تھا کہ آپ جواب دیںگے۔ وہ صاحبزادہ بشیراحمدصاحب کا ایک حوالہ دیاتھا جس میں انہوں نے کہا کہ:’’جب مرزاصاحب اپنی کتابوں میں مسلمانوں کاذکرکرتے ہیں تو ان کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ وہ لوگ جو اسلام اورمسلمانی کادعویٰ کرتے ہیں،مسلمان نہیں۔‘‘اس قسم کا مضمون میں نے پڑھ کر سنایا ہے آپ کو۔ میں پڑھ کر پھر سنادوںگا۔ آپ نے کہا Verify کرکے پھرجواب دیں گے۔
مرزاناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے)نوٹ کیا؟ یہ دیکھتے ہیں(اٹارنی جنرل سے)شاید اس کاجواب بھی آچکاہو۔
775جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھ لیجئے۔
مرزاناصر احمد: اگر یہ…میری ایک بڑی ادب سے گزارش ہے۔ اگر کوئی صاحب، مثلاً ہمارے سیکریٹریان وغیرہ میں سے کوئی،جو کل کے متعلق ہوناں،وہ بھی نوٹ کرلیں تاکہ صبح کویہ کوئی شائبہ گنجائش نہ رہے شبہ کی، کہ ہم نے جواب دینے سے احتراز کیا۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، میں نے سب اسی لئے نوٹ کئے۔
مرزاناصر احمد: بس ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے اسی لئے سب نوٹ کئے۔ میں یہ سمجھا کہ آپ خود جیسے ہی جواب تیار ہوںگے،دیتے رہے گے۔
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاںٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو ابھی میں نے کہاکہ ٹائم کم ہوتاجارہاہے اور جو بھی ابھی سوالات کے جواب آرہے ہیں۔ ایک ایسا Jig-saw puzzle بن گیا ہے۔ کیونکہ ایک چیز کو ہم اٹھاتے ہیں، مضمون کو،پھر حوالہ نہیں ملتا اوراس کوچھوڑ کر پھر میں کسی اورمضمون پرجاتاہوں۔ تو اس لئے وہ خانہ پری جب تک نہ ہو۔ وہ Jig-saw puzzle کی شکل ٹھیک نہیں آتی کہ یہ کیا شکل بن گئی ہے۔ تو اس لئے بیچ میں میں نے نوٹ کئے اورمیں نے جونوٹ کئے ہیں وہ تو کوئی دس پندرہ ہیں۔ اس میں سے تین پر ہم پہنچے ہیں پھر تو سیشن ختم…
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: آج صرف تیسرے پر میں پہنچاہوں۔
مرزاناصر احمد: اچھا۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جو نوٹ کئے ہیں۔ جن سے حوالے آپ کو میں لکھوائے تھے اور آپ نے جواب دینے تھے۔
مرزاناصر احمد: پندرہ؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔ میں آپ کو بتاتاہوں ناں جی…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں، وہ تو پھر یعنی اگر تو ہماری طرف سے سہو ہواہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،آپ نے نوٹ کئے ہوئے ہیں…
776مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …مگر یہ کہ آپ بھی کام کرتے رہے ہیں۔ ہم بھی کام کرتے رہے ہیں تو یہ چیز رہ گئی ہے کہ ابھی تو ممکن ہے کہ آپ نے تیار کئے ہوں یا نوٹ کئے ہوں …
مرزاناصر احمد: ہاں،بعض ہیں،بعض ہیں میرے سامنے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو یہ آپ فی الحال مجھے اس کا یہ بتادیں صاحبزادہ صاحب! اگر آپ تیار ہیں…
مرزاناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے)یہ قول ’’الفضل ہے‘‘
جناب یحییٰ بختیار: مجھے یاد نہیں۔
مرزاناصر احمد: ہمارا خیال ہے…بعض ہمارے ڈیلی گیشن کے ایک دو ممبرز کا خیال ہے کہ کل اس کا جواب مل چکاہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،نہیں،نہیں آیا۔
مرزاناصر احمد: نہیں آیا؟وہ کون ساتھا؟ٹھیک ہے،یہ صفحہ کونسا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے کہا کہ بشیرالدین محمود صا حب کانہیں ہے۔ بشیر احمد صاحب کا ہے یہ۔
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ایک تو آپ نے وہ اتھارٹی جس کو آپ نے Reject کردیا ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں،وہ تو بالکل Rejected ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،نہیں،یہ وہ نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں۔یہ کیاہے؟
جناب یحییٰ بختیار: وہ جو ہے ناں جی، وہ میںآپ کو پڑھ کر سناتاہوں۔ یہ انہوں نے کہا تھا کہ بعض لوگوں کایہ خیال ہے کہ جب مرزاصاحب اپنی تحریروں میں لکھتے ہیں’’مسلمان‘‘ تو ان کا مطلب مسلمان،کہتے ہیں نہیں۔ان کا مطلب وہ لوگ جو مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
مرزاناصر احمد: نہیں،یہ نہیں۔ یہ تومیرے ذہن میں بھی نہیں۔ یہ حوالہ تو میرے ذہن میں بھی نہیں آرہا۔
777جناب یحییٰ بختیار: یہ ایک اورکتاب سے تھا۔ ابھی اورکتاب ہے۔ ’’کلمۃ الفصل‘‘ صفحہ ۱۴۔یہ لکھاہے: ’’معلوم ہوتاہے کہ حضرت مسیح موعود کو بھی بعض…‘‘
مرزاناصر احمد: یہ صفحہ کون سا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: صفحہ۱۴،جی،جلد…صفحہ ۱۲۶،جلد۱۴،’’ریویو آف ریلیجن۔‘‘
مرزاناصر احمد: جی،یہا ں کیاہے؟
جناب یحییٰ بختیار: یہ جی ۱۲۶صفحہ پہ۔آخری آٹھ دس لائنیں جو ہیں…
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …وہاں آتاہے کہ: ’’حضرت مسیح موعود کو بھی بعض اوقات اس بات کاخیال آیا ہے کہ کہیں میری تحریروں میں غیراحمدیوں کے متعلق مسلمان کہنا، دیکھ کر مسلمان دھوکہ نہ کھائیں۔ اس لئے میں نے کہیں کہیں بطور ازالہ کے غیر احمدیوں کے متعلق ایسے الفاظ لکھ دیئے کہ وہ لوگ جو اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں جہاں کہیں بھی مسلمان کالفظ ہو،اس سے مدعی اسلام سمجھا جاوے،نہ کہ حقیقی مسلمان۔‘‘
(کلمۃ الفصل ص۱۲۶، ریویو آف ریلجن ج۱۴نمبر۳۔۴،بابت مارچ ،اپریل ۱۹۱۵ئ)
مرزاناصر احمد: یہ تو بڑی لمبی چوڑی بحث ہوگئی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یہ میں نے…اگراب نہیں تو کل کرلیجئے اس پر۔
مرزاناصر احمد: یہ الفاظ جو آپ نے پڑھے ہیں وہ توہیں یہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں یہ کہہ رہاہوں…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں،یہ ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: …کہ یہاں مسلمان سے مطلب یہ ہے کہ مسلمان،جو مرزا صاحب کہتے ہیں کہ مسلمان…
مرزاناصر احمد: نہیں میں نے یہ کہا ہے کہ جو الفاظ آپ نے پڑھے ہیں،وہ یہاں ہیں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،وہ ہیں۔
778مرزاناصر احمد: …لیکن میں ان کی تصدیق نہیں کررہاہوں۱؎۔ معنوی لحاظ سے، لفظی تصدیق کر رہاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: لفظی تصدیق آپ کررہے ہیں؟
مرزاناصر احمد: جی ہاں،لفظی تصدیق کررہاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: بس فی الحال وہ…پھر بعد میں جو…
مرزاناصر احمد: اپنے وفد کے ایک رکن سے نوٹ کرلو۔ یہاں نشان لگالو۔
جناب یحییٰ بختیار: اورپھر یہ میں نے ایک اورحوالہ…تاکہ ساتھ ہی اگر آپ کو یاد رہے۔
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …کیونکہ کل…
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …پھر اس چیز کو Repeat کروںگا توآپ کو شاید ممکن ہے جواب تیارہو: ’’تم ایک دوسرے فرقوں کو‘‘ کیونکہ میں Connect کررہاہوں۔ پہلے میں نے آپ سے عرض کیا کہ مرزا صاحب کہتے ہیں کہ جنہوں نے میری دعوت سے انکار کیا‘‘ یہ مطلب مسلمان تھے۔ مگر آپ کہتے ہیں کہ مسلمان نہیں تھے۔ یہ جو باتیں کہی ہیں عیسائیوں کے بارے میں۔ ’’خنزیر‘‘وغیرہ جو آیا ہے…
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …پھر میں نے عرض کیا،اچھا،اگر وہ ہے تو مسلمانوں کے بارے میں انہوں نے یہ کہا: ’’کل مسلمانوں نے،میری دعوت قبول کرلی سوائے…‘‘
توپھرآپ…
مرزاناصر احمد: نہیں،میں…ہاں،ہاں…
جناب یحییٰ بختیار: …تاکہ میں…
779مرزاناصر احمد: میں بولتانہیں۲؎۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ بت کدہ میں کافر کی زنّاری بھی دیکھ۔
۲؎ کیوں،بولتی بند ہوگئی صاحب؟
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
Mr. Yahya Bakhtiar: I have got to be very fair, Mirza sahib, so that I am not misunderstood and you are not misunderstood.
(جناب یحییٰ بختیار: مجھے صاف بات کرنی ہے، مرزاصاحب تاکہ نہ مجھے غلط سمجھا جائے اور نہ آپ کو) پھر میں نے کہا’’کل مسلمانوں‘‘ کا ڈائریکٹ نام آگیا،ڈائریکٹ ذکرآگیا کہ انہوں نے میری دعوت قبول کرلی اورمیری تصدیق کرلی،سوائے ان کے…جو ابھی آپ عربی میں ان کا ترجمہ کریںگے۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر اس کے بعد آپ نے یہ کہا کہ…
مرزاناصر احمد: یہ میں نے یہ نہیں کہا کہ یہ ’’کرلی‘‘،میں نے کہا ’’کرلیںگے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: میں نے یہ کہا۔
مرزاناصر احمد: آپ نے یہ کہا اورمیں نے اس کا یہ جواب دیا۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کے بعد پھر میں نے آپ کی توجہ دلائی کہ اگر ’’مسلمانوں‘‘ سے آپ کامطلب’ ’مسلمان‘‘ ہے توبشیراحمدصاحب،بشیراحمدصاحب جو کہہ رہے ہیں کہ مرزا صاحب جب ’’مسلمان‘‘ کا لفظ استعمال کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں…لفظی معنی، باقی معنی تو اور ہوںگے…’’مسلمان‘‘کا مطلب مسلمان نہیں۔’’مسلمان‘‘کا مطلب وہ لوگ ہیں جو مسلمان بننے کا دعویٰ کرتے ہیں، الفاظ میں۔یہ آگیا۔ آپ نے کہاکہ لفظی ٹھیک ہے۔ مگر اصل معنی یہ نہیںہیں۔وہ توآپ تفصیل بتا دیںگے۔
اب میں یہاں آپ سے کہہ رہاہوں کہ دعویٰ جب آگیا اسلام کا،اورپھر Next میرا یہ آتاہے: ’’تمہیں دوسرے فرقوں کو جو دعویٰ اسلام کا کرتے ہیں، بہ کلی ترک کرناپڑے گا۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’میں نے بعض دفعہ’’مسلمان‘‘لفظ استعمال کیا اور بعض دفعہ یہ استعمال کیا’’دعویٰ اسلام کا کرتے ہیں‘‘ …یہ حاشیہ ’’تحفہ گولڑویہ کے صفحہ۲۷‘‘پر …تو اس پر بھی آپ نے اگر جواب تیار نہیں ہے…
مرزاناصر احمد: میں ابھی دیکھ لیتاہوں۔ یہ وہی ۱۲۶ کے اوپرہے؟
780جناب یحییٰ بختیار: نہیں جی، یہ میرے…یہ صفحہ۲۷…
مرزاناصر احمد: کس کتاب کا ہے یہ؟
جناب یحییٰ بختیار: حاشیہ’’تحفہ گولڑویہ‘‘صفحہ ۲۷۔
مرزاناصر احمد: ہاں،یہ چیک کرلیںگے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،چیک کرلیںآپ۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔پھر(اپنے وفد کے ایک رکن سے)لکھیںجی۔
جناب یحییٰ بختیار: اور پھر میں نے،مرزاصاحب!میں نے یہ بھی عرض کیا تھا کہ ’’انوار الاسلام‘‘صفحہ ۳۰،خزائن ج۹ص۳۱پر: ’’جو ہماری فتح کا قائل نہیںہوگا تو صاف سمجھاجائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے۔‘‘ یہ آپ نے نوٹ کیاتھااس دن۔
مرزاناصر احمد: جی،یہ میں دیکھ رہاہوں۔(اپنے وفد کے ایک رکن سے)ہاں، وہ کہاں ہے؟(اٹارنی جنرل سے)ہاں جی،یہ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: جی،اس کا جواب تیارہے؟
مرزاناصر احمد: میں دیکھتاہوں،شاید تیار اس میں ہونوٹ۔
جناب یحییٰ بختیار: پھراکٹھے تینوں دیجئے…
مرزاناصر احمد: نہیں،دیکھ لیتے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: …کیونکہ ایک اور میں پڑھ کے میں سنا دیتاہوں تاکہ…
مرزاناصر احمد: نہیں،یہ ’’ولدالحرام‘‘اور’’ذریۃ البغایا‘‘کا یہ نوٹ ہے۔ مل گیا۔ یہ فرماتے ہیں’’انوارالاسلام‘‘میں: ’’اگر کسی کو ایسا ہی اسلام سے بغض اور عیسائیت کی طرف میل ہے اور بہرصورت عیسائیوں کو فتح یاب بنانا چاہتاہے تو اس راہ کے سوا اور تمام راہیں بند ہیں۔ نہ ہم کسی کو ولد الحرام کہتے، حرام زادہ نام رکھتے۔ بلکہ جو شخص ایسے سیدھے اورصاف فیصلے کوچھوڑ کر زبان درازی سے باز نہیں رہے گا وہ آپ یہ تمام نام اختیار کرے گا۔‘‘
781ہم نہیں کہتے۔ اور’’ذریۃ البغایا‘‘…
جناب یحییٰ بختیار: ’’جو مجھے کہتاہے وہ ہے یہ؟‘‘
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں…
جناب یحییٰ بختیار: یہ…کا فتویٰ…
مرزاناصر احمد: نہیں،نہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ مثلاً ذریۃ البغایا ہے۔ اس کے معنی ہیں ’’سرکش‘‘ آپ نے لکھے ہیں خود سرکش، آپ نے خود لکھے ہیں،بانی سلسلہ نے۔ لیکن اگر کوئی شخص اب ہی کہے:’’نہیں جی،اس کے معنی ولدالحرام کے ہیں‘‘تو اس کا علاج بانی سلسلہ کے پاس نہیں، نہ میرے پاس اور نہ کسی اورکے پاس۔ تو جس معنی میں لکھنے والا کہتاہے میں نے اس کو استعمال کیاہے۔اس معنی کوچھوڑنا نہیں چاہئے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یہاں تو،مرزاصاحب!یہاں توسوال یہ ہوتاہے کہ…
مرزاناصر احمد: …اورابھی میں نے آپ کوحوالہ پڑھ کرسنایاتھا …
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں توکہتاہوں…
مرزاناصر احمد: (اپنے وفد کے ایک رکن سے)وہ کہاں ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’جو ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا توصاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کاشوق ہے۔‘‘ یہ سارا اسی Context میں ہے۔
مرزاناصر احمد: جو شخص یہ کہتاہے…اصل میں اس میں یہ دقت پڑ گئی ہے کہ ’’ہماری فتح‘‘سے مراد لی جاتی ہے بانی سلسلہ احمدیہ کی فتح اور ہم مراد لیتے ہیں اسلام کی فتح۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مرزاصاحب!میں اس واسطے…اس کے لئے میں نے آپ کی توجہ ایک اورحوالے کی طرف اسی کے ساتھ پڑھ کے سنائی تھی۔ وہ ہے آپ کے خلیفہ ثانی کا کہ:’’ہم فتح یاب ہوںگے اورضرور تم مجرموں کی طرح ہمارے سامنے پیش ہوگے اور اس وقت تمہاراحشر بھی وہی ہوگا جو فتح مکہ کے دن ابوجہل اوراس کی پارٹی کا ہوا۔‘‘ میں نے…
782مرزاناصر احمد: اس جواب ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، میں نے…
مرزاناصر احمد: نہیں،اس کا جواب میرے پاس تیارہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے ،پڑھ کے سنائیے۔
مرزاناصر احمد: یہ ہے ہی نہیں۔
اٹارنی جنرل…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں،بنایاہواہے۔ جس…جو حوالہ جس اخبار کا دیاہے۔ اس میں ہے ہی کوئی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ جو میںنے آپ کو پڑھ سنایا جی؟
مرزاناصر احمد: یہ ’’الفضل‘‘۱۳…۳؍جولائی ۱۹۵۲ء کا آپ نے حوالہ دیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے ناں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: یہ ’’الفضل‘‘۱۳…۳؍جولائی ۱۹۵۲ء کاآپ نے حوالہ دیا ہے؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے ناں؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزاناصر احمد: یہ ’’الفضل‘‘۱۳…۳؍جولائی ۱۹۵۲ء میں اس نوعیت کا کوئی حوالہ موجود ہی نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: کسی اور ’’الفضل‘‘میں ہے یا نہیں؟
مرزاناصر احمد: ہمارے علم میں نہیں۱؎۔
جناب یحییٰ بختیار: اچھا مرزاصاحب!اس پر ایک اور بات مجھے یادآگئی۔ پیشتر اس کے کہ یہ مضمون ختم ہو۔ آپ نے اس دن فرمایا کہ جوقصیدہ مرزاصاحب کی تعریف میں اکمل صاحب نے لکھا783۔ میں نے کہاکہ یہ مرزاکی موجودگی میں…جو مجھے Instructions ملی تھیں اور مجھے کہاگیاتھا…کہ مرزاصاحب کی موجودگی میں سنایاگیا اور انہوںنے ’’جزاک اﷲ‘‘ کہا۔ تو آپ نے کہا’’نہیں، یہ بات غلط ہے۔ یہ اس کے سامنے کبھی نہیں سنایاگیا اوراس بات کی تردید ہو چکی ہے۔‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ دنیائے انصاف میں مرزاناصراحمد جیساضدی،مکار اورعیار شاید ہی کوئی ہو؟ یہ حوالہ ۳؍ جولائی ۱۹۵۲ء کا نہیں۔ نقل درنقل میں ۳؍جنوری ،۳؍جولائی ہوگیا۔ اس پر مرزاناصر چکر در چکر کاٹ کر لومڑی کی بھٹ میں گھسنے کے درپے ہے۔ مرزاناصراحمدتوحساب کتاب پر چلا گیا۔ تاہم قادیانیوں سے درخواست ہے کہ ۳؍جنوری ۱۹۵۲ء اخبارالفضل لاہور ص۳۔۴ پر ہے’’گو ہماری ہر جگہ مخالفت کی جاتی ہے لیکن ذراغور کرو……اور اپنی اکثریت کے زعم میں دوسروں سے بہ جبر اپنے مسلک کو منوانے کی کوشش کرتاہے…تم اس قسم کی باتیں انگریزوں اور ہندوؤں کے متعلق کیوں نہیں کہتے یہ محض اکثریت میں ہونے کانتیجہ ہے کہ تم ایسی باتیں کررہے ہو۔ لیکن غور کرو کیا ابوجہل کی بھی یہی دلیلیں نہیں تھیں…آخر آج جو دلیل تم دیتے ہو کیا وہی دلائل ابوجہل نہیں دیا کرتاتھا…جب محمد رسول اﷲﷺ نے مکہ فتح کیا اور اکثریت کاگھمنڈ کرنے والے لوگ آپﷺ کے سامنے پیش ہوئے تو آپﷺ نے انہیں فرمایا بتاؤ اب تمہارے ساتھ کیاسلوک کیاجائے… میں بھی کہتاہوں کہ اس دن جب تمہارا اکثریت میں ہونے کاغرورٹوٹ جائے گا… تو خود اس وقت میں ہوں یا میراقائمقام تم سے بھی سلوک کیاجائے گا۔‘‘
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
مرزاناصر احمد: جی، اور خود جو یہ لکھنے والے ہیں قاری اکمل صاحب…
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی؟
مرزاناصر احمد: …ان کی طرف سے بھی تردید ہوجانے کے گواہ ہیں ہمارے پاس…
جناب یحییٰ بختیار: تو وہ انہوں نے تردید…
مرزاناصر احمد: …اور،اور…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،یعنی آپ نے کہاتردید ہوچکی ہے۔میں…
مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …وہ مجھ سے پوچھ رہے ہیں کیا ہوئی تردید؟توآپ نے کوئی نوٹ کیا ہوگا؟
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاںٹھیک ہے۔ یہ،یہ مجھے یاد تھا کہ انہوں نے مجھے کہاتھا کہ وہ میرے پاس ہے حوالہ۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی، جو توآپ نے کہاکہ …تو ان کے پاس ہوگا وہ۔ یہ ’’بدر‘‘ اخبار ہے جس میں وہ نظم چھپی ہے۔مگریہ بات جو میں نے کہی…
مرزاناصر احمد: ہاں،وہ تردید اورچیز ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں،وہ میں نے کہا،آپ نے کہاکہ تردید کی تھی کہ مرزاصاحب کی موجودگی میں یہ ہوااورمرزاصاحب…
مرزاناصر احمد: ہاں،یہ تردیدہوچکی ہے۔ یہ(اپنے وفد کے ایک رکن سے)کچھ نروس سے ہیں۔ یہ لے کے آئے ہوئے تھے۔ مجھے انہوں نے بتایاتھا کہ میں لے کے جارہا ہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میں نے تو…اس کے بعد مجھے پھر پوچھاگیا۔
784مرزاناصر احمد: اس کی تردید ہوئی’’الفضل‘‘۱۹؍اگست ۱۹۳۴ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: کس نے کی ہے؟
مرزاناصر احمد: خلیفہ ثانی نے،جو اتھارٹی تھے اپنے وقت میں۔
جناب یحییٰ بختیار: انہوں نے کہا کہ ان کی موجودگی میں نہیں ہوئی ہے؟
مرزاناصر احمد: انہوں نے کہا کہ یہ ساری ہے ہی غلط۔ انہوں نے یہ کہا: ’’اگر اس کامطلب یہ ہے کہ درجہ میں بڑے ہیں تویقینا کفر ہے۔‘‘ بڑی سخت تردید کی ہے۔ لیکن اگر مراد یہ ہے کہ اس زمانے میں اشاعت دین زیادہ ہوئی تو یہ قرآن کریم کے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مرزاصاحب!میرا سوال ہی مختلف تھا۔اسی واسطے… کیا یہ نظم مرزاصاحب کی موجودگی میں پڑھی گئی؟ آپ نے کہا’’نہیں‘‘…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں،میں کہتاہوں…
جناب یحییٰ بختیار: …وہ تو دوسری بات ہو جاتی ہے کہ اس کا مطلب کیاہے۔ نظم کا۔ دیکھئے ناں جی…
مرزاناصر احمد: خلیفہ ثانی نے کہا کہ کفر ہے، جس معنی میں لیاجارہاہے ناں۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،نہیں،میں وہ نہیں کہہ رہا۔ میراسوال…
مرزاناصر احمد: میں ویسے ہی بات کررہاہوں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاںجی، وہ توٹھیک ہے۔توآپ…
مرزاناصر احمد: خلیفہ ثانی نے کہا یہ کفر ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ مطلب جو ہے،کفر ہے؟
مرزاناصر احمد: ہاں،وہی ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: اگر اس مطلب میں لفظی…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں،یہ کفر ہے…
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،میرا سوال یہ اورتھا۔
785مرزاناصر احمد: …اور میں یہ کہتاہوں کہ بانی سلسلہ احمدیہ کے سامنے یہ نظم پڑھی جاتی اور وہ اس کو سنتے تو اس شخص کو جماعت سے باہر نکال دیتے۱؎۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ۱؎ فقیر راقم پہلے ۲۲؍اگست ۱۹۴۴ء الفضل قادیان ج۳۲ نمبر۱۹۶ ص۴کے حوالہ سے پہلے عرض کر چکا ہے کہ ’’یہ نظم مرزا کی موجودگی میں پڑھی گئی۔مرزاخوشخط قطعہ گھر لے گیا۔ نظم سن کر ’’جزاک اﷲ‘‘کہا۔‘‘ اب مرزاناصرانکاری ہے تو سوائے قرآنی آیت ’’لعنت اﷲ علی الکاذبین‘‘ پڑھنے کے اورہم کیا کرسکتے ہیں؟دنیا میں انصاف نام کی کوئی چیز ہے تو اسے میں دہائی دیتاہوں کہ حوالہ پڑھ کر فیصلہ کریں مرزاناصرکتنا بڑاکذاب تھا۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جناب یحییٰ بختیار: تو پھر یہ انہی کی حیات میں’’البدر‘‘ میں شائع ہوا اور ان کو جماعت سے نہیں نکالاگیا۔
مرزاناصر احمد: ان کے علم میں نہیں آیاہوگا۔اب اس وقت ’’الفضل‘‘پچھلے دس سال…
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۰۳ میں،۱۹۰۶ء میں شائع ہوا۔ مرزاصاحب کا دو سال بعد…’’بدر‘‘ ہے۔ یہ ۲۵؍اکتوبر کے ’’البدر‘‘میں شائع ہواہے۔
مرزاناصر احمد: ’’بدر‘‘میں شامل …شائع ہواہے۔ اور ہم نے…اس کے بعد جو ’’بدر‘‘ کے سارے جو پرچے ہیں ناں،ان میں سے ہم نہیں گزرے۔اس تردید کی تلاش میں، اس کے لئے وقت چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: تو میں پھر آپ کی توجہ کے لئے…
یہ مجھے دکھادیجئے۔ میراخیال ہے…
(To Maulana Muhammad Zafar Ahmed Ansari) Ansari Sahib, if you don't mind, you read it, because I am tired.
(مرزاناصر سے)یہ ایک لمبامضمون ہے۔ اسی سلسلے میں ’’الفضل‘‘ میں، وہ آپ کو پڑھ کر سنا دیتے ہیں۔
مرزاناصر احمد: یہ ’’الفضل‘‘ کا نمبرکیاہے؟پرچہ کون ساہے؟
ایک رکن: ’’الفضل‘‘ مورخہ۲۲؍اگست ۱۹۴۴ئ۔
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۳۴ء کے بعد ۱۹۴۴ء کی بات ہے اورمیرے خیال میں اکمل صاحب کی طرف سے یہ کوئی…
مولانامحمدظفر احمدانصاری: اس میں اس کی سرخی ہے:’’کیامولوی محمد علی صاحب سراسرغلط اوربے بنیاد الزام واپس لیںگے؟ اخبار’’الفضل‘‘۱۳؍اگست ۱۹۴۴ء میں یہ وضاحت سے بتایاگیا ہے کہ جس شعر کے مفہوم کو مولوی محمدعلی صاحب نے بہ ایں الفاظ: ’’اندربیٹھ کر یہی سبق دیا جاتا تھا۔‘‘
786اوراسی کو پڑھ کر شاعر نے کہاتھا کہ ایک حضرت محمدمصطفیa دنیا میں آئے ہیں تو پہلے سے بڑھ کر شان میں آئے ہیں۔ (پیغام صلح نمبر۳۰،۲؍اگست ۱۹۴۴ئ) بگاڑ کر خلافت ثانیہ کی تعلیم وتربیت کا نتیجہ قرار دیا ہے اور اس نظم کا ایک حصہ ہے جو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے حضورمیں پڑھی گئی اورخوش خط لکھے ہوئے قطعہ کی صورت میں پیش کی گئی اور حضور اسے اپنے ساتھ اندر لے گئے۔ اس وقت کسی نے اس شعر پر اعتراض نہیں کیا…؟‘‘
مرزاناصر احمد: یہ جب پڑھ لیںگے تو کرلیںگے۔
مولانا ظفر احمد انصاری: ’’… حالانکہ…‘‘
مرزاناصر احمد: اچھا سنا دیجئے۔
مولانامحمدظفر احمدانصاری: ’’…حالانکہ مولوی محمدعلی صاحب اور اعوانہم موجود تھے اور جہاں تک حافظہ مدد کرتاہے، بوثوق کہا جاسکتاہے کہ سن رہے تھے۔ اگر وہ اس پر بوجہ مرورزمانہ انکار کریں تو یہ نظم’’بدر‘‘میں چھپی اورشائع ہوئی۔ اس وقت ’’بدر‘‘ کی پوزیشن وہی تھی، بلکہ اس سے کچھ بڑھ کر تھی جو اس عہد میں جو ’’الفضل‘‘کی ہے۔ حضرت مفتی محمد صادق صاحب ایڈیٹر سے ان لوگوں کے محبانہ و بے تکلفانہ تعلقات تھے۔ وہ خدا کے فضل سے زندہ موجود ہیں۔ ان سے پوچھ لیں اورخود کہہ دیں کہ آیا آپ میں سے کسی نے بھی اس پرناراضی یا ناپسندیدگی کا اظہارکیا؟ اورحضرت مسیح موعود علیہ السلام کا شرف سماعت حاصل کرنے اور ’’جزاکم اﷲ تعالیٰ‘‘ کا صلہ پانے اور اس قطعہ کو اندرخود لے جانے کے بعد کسی کو حق ہی کیا پہنچتاتھا کہ اس پراعتراض کر کے اپنی کمزوری ایمان و قلت عرفان کاثبوت دیتا۔ اس واقعہ سے صاف ظاہر ہے کہ اس وقت اس شعر کے وہی معنی سمجھے گئے جو ’’خطبہ الہامیہ‘‘ کی عبارت کے ہیں اورجو ’’الفضل‘‘میں مع ترجمہ شائع کئے جا چکے ہیں۔ اس کے بعد کسی غیر احمدی اخبار نے بھی کچھ نہیں لکھا اور شیخ رحمت اﷲ صاحب، مرزا یعقوب بیگ صاحب، سید محمد حسین صاحب…‘‘
787مرزاناصر احمد: ’’خطبہ الہامیہ‘‘ کا اس میں کوئی حوالہ ہے؟صفحہ؟
مولانامحمدظفر احمدانصاری: …’’خواجہ کمال الدین صاحب، جب قادیان آتے تو حضرت مفتی صاحب کی ملاقات کے ساتھ ہی مجھ سے بھی ملتے رہتے۔بلکہ میرے کمرے میں بوجہ’’بدر‘‘ کے کاروبار کے آکر بیٹھ جاتے۔ خواجہ صاحب نے مجھے کہا کہ میں حضرت صاحب(مسیح موعود) کی نظم فارسی کو اردو کالباس پہنانا چاہتاہوں۔ آپ اس میں شریک ہوں۔ چنانچہ اسی وقت ہم نے
بدہ است چشم خود آب درختان محبت را
نظم کا ترجمہ اردو شعروں میں کیا۔ ابتدائی زمانہ تھا اور میری طبیعت بھی حاضر رہتی۔ کئی شعر فی البدیہہ ہوتے اورخواجہ صاحب احسنت و مرحبا کہہ کر لکھ لیتے۔ دیر جو ہوئی تومولوی محمد علی صاحب بھی تشریف لے آئے اورخواجہ صاحب سے شکوہ کیا کہ کام ضروری تھا اورآپ یہاں بیٹھے ہیں۔ پھر خود بھی تھوڑی دیر بیٹھ گئے؟ اس واقعہ کا ذکریہ بتانے کے لئے کیاگیا کہ گو میری ابتداء عمر تھی۔مگر یہ معزز اصحاب میرے پاس بیٹھنے اورآنے جانے سے احتراز نہیں کرتے تھے اور کچھ تکلف درمیان میں نہ تھا۔ اگر کوئی امر ناپسندیدہ ہوتا تو مجھے کہہ سکتے تھے مفتی صاحب سے کہہ کہ اس کی تردید یا کم از کم تشریح یا مجھے تنبیہہ کراسکتے تھے۔ خیر یہ تو ہوامیری نسبت،جہاں تک مجھ سے تعلق ہے۔ مگر یہ ثابت اور معلوم ہونے کے باوجود اس وقت برسرپیکار یہ لوگ تھے جو اب ’’پیغام صلح‘‘ سے متعلق ہیں اورحضرت امیر المومنین ایدہ اﷲ تعالیٰ کی عمر ۱۷ سال کی تھی۔ وہ ان پر ۳۸ سال کے بعد یہ الزام کیوں دیتے ہیں کہ آپ کی تعلیم کے نتیجے میں یہ شعر کہاگیا۔حالانکہ یہ شعر’’خطبہ الہامیہ‘‘کو پڑھ کر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے زمانے میں کہا گیا اور ان کو سنا بھی دیاگیا اور چھاپا بھی گیا۔ پس کا مولوی محمدعلی صاحب تسلیم کریںگے کہ الزام لگانے میں وہ حق بجانب نہیںہیں اورصفائی کے ساتھ اسے واپس لیںگے۔جس کے نیچے دراصل وہ خود آتے ہیں۔ یہ’’بینوا وتوجروا‘‘معمہ کوئی حدیث الا حد حل نہیں کرسکتااور نہ شیخ انعام الحق حل کرسکتے ہیں جو اسلام کے بارے788 میں اپنی عملی رائے دے کر اپنی حیثیت اوردرائت فہم واضح کر چکے ہیں اور نہ شیخ عبدالرحمن صاحب مصری کا منصب ہے،کیونکہ وہ اس وقت طالب علم ہائی سکول کے تھے:
داستان اہل گل را بشنوید از عندلیب
زاغ و بوم آشفتہ تر گوئیند ایں افسانہ را
اکمل عفی اﷲ عنہ!
اور یہ نظم جو ہے، یہ نظم گویا یہ ہے… اب اکملؔآپ بولے…کہ:
امام اپنا عزیزو!اس زماں میں
غلام احمد ہوا دارالاماں میں
غلام احمد ہے عرش رب اکرم
مکاں اس کا ہے گویا لامکاں میں
غلام احمد رسول اﷲ ہے برحق
شرف پایا ہے نوع انس وجاں میں
غلام احمد مسیحا سے ہے افضل
بروز مصطفی ہو کر جہاں میں
غلام احمد کا خادم ہے جو دل سے
بلاشک جائے گا باغ جناں میں
تسلی دل کو ہو جاتی ہے حاصل
یہ ہے اعجاز احمد کی زباں میں
بھلا اس معجزے سے بڑھ کے کیاہو
خدا اس قوم کا مارا جہاں میں
قلم سے جو کام کر کے دکھایا
کہاں طاقت تھی یہ سیف و سناں میں
789محمد پھر اترآئے ہیں ہم میں
اورآگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکملؔ
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں
غلام احمد مختار ہوکر
یہ رتبہ تو نے پایا ہے جہاں میں
تیری مدحت سرائی مجھ سے کیاہو
کہ سب کچھ لکھ دیا راز نہاں میں
خدا ہے تو، خدا تجھ سے ہے واﷲ
تیرا رتبہ نہیں آتا بیاں میں
"البدر۲۵؍ اکتوبر،۱۹۰۶۔" مرزاناصر احمد: ہاں، پڑھ لیں اسے۔
Mr. Chairman: This file may be…This file of newspapers may be given to the witness, may be sent to him. The librarian may take this. If they can check up just now.
(جناب چیئرمین: اخبارات کی یہ فائل گواہ کو دینا لائبریرین(گواہ) کے پاس لے جائے۔ اگر وہ اسی وقت چیک کرسکتے ہیں)
Mr. Yahya Bakhtiar: I have to refer to some other questions from it. Sir,but the dates have been noted down.
(جناب یحییٰ بختیار: مجھے کئی دوسرے سوال کرنا ہیں جن کے بارے ۔ تاریخیں نوٹ کر رکھی ہیں)
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: Date آپ نے نوٹ کرلی ہے ناں جی اس کی؟
مرزاناصر احمد: ہاں، یہ دوبارہ پڑھ دیجئے Dates۔
میاں محمد عطاء اﷲ: یہ ’’الفضل‘‘جو ہے جس میں وہ تردید نکلی ہے یہ صحیح ہے۔
مرزاناصر احمد: ہاں ،ہاں۔
میاں محمد عطاء اﷲ: وہ ۲۲؍اگست ۱۹۴۴ئ۔
مرزاناصر احمد: ہاں، ہاں،۱۹۴۴ئ۔
790میاں محمد عطاء اﷲ: اور جو نظم چھپی ہے وہ ’’البدر‘‘ کے اندر اور اس کی تاریخ ہے ۲۵؍ اکتوبر،۱۹۰۶ئ۔
مرزاناصر احمد: ۲۵؍اکتوبر ۱۹۰۶ئ۔
میاں محمد عطاء اﷲ: ہمارے پاس دونوں اصل موجود ہیں۔
مرزاناصر احمد: جی۔
میاں محمد عطاء اﷲ: آپ دیکھ لیں ان کو۔
مرزاناصر احمد: ہاں جی۔
Mr. Chairman: It may be given to the witness. And if he can say that.
(جناب چیئرمین: گواہ کو دے دیں۔ اگر وہ جواب دے سکے)
Mr. Yahya Bakhtiar: No, they have got their own records. I have to refer to some other passages from this.
(جناب یحییٰ بختیار: ان کے پاس اپنا ریکارڈ ہے۔ مجھے کئی اور حصوں کا حوالہ دینا ہے)
Mr. Chairman: I see. (جناب چیئرمین: میں سمجھ گیا)
Mr. Yahya Bakhtiar: But if they do not have it,and if they do not have the records,then,naturally…
(جناب یحییٰ بختیار: لیکن اگر ان کے پاس اپنا ریکارڈ نہ ہو تو پھر…)
جناب چیئرمین: ہاں!
Mr. Yahya Bakhtiar: نہیںno,if they do not have it…
(جناب یحییٰ بختیار: (مرزاناصر احمد سے) نہیں! اگر آپ کے پاس یہ نہ ہو…)
مرزاناصر احمد: نہیں، ہمارے پاس نہیں ہے یہ۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ کے پاس ۱۹۴۴ء کا ’’الفضل‘‘ نہیں ہوگا؟
مرزاناصر احمد: نہیں اور یہ ’’بدر‘‘بھی نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’بدر‘‘ میں توصرف نظم چھپی ہے۔ وہ تویہ آپ کو دکھا دیتے ہیں۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
Mr. Chairman: It may be shown to the witness, in original. It may be shown to the witness. Why not? Is it not shown?
(جناب چیئرمین: گواہ کو دکھادیں۔کیوں گواہ کو نہیں دکھادیتے۔ ابھی(گواہ) کودیں)
791جناب یحییٰ بختیار: آپ دیکھ لیجئے۔
Mr. Chairman: Just it may be sent to the witness. The other may be also sent.
(جناب چیئرمین: ابھی صرف گواہ کو دے دیں)
میاں عطاء اﷲصاحب ان کو چھوڑ دیں ناں۔حکم دین کو دے دیں تو یہ پہنچ جائے گی۔
مرزاناصر احمد: یہ اخبار’’بدر‘‘ میں جس میں یہ نظم چھپی ہے۔ اس میں یہ نوٹ نہیں ہے یہاں…
Mr. Chairman: No.
مرزاناصر احمد: …صرف نظم ہے یہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں نے عرض کی …
مرزاناصر احمد: جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …مرزاصاحب حیات تھے،۱۹۰۶ء میں،جب یہ چھپی۔
مرزاناصر احمد: ہاں۔ ویسے اس میں نوٹ نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،کچھ بھی نہیں ہے۔
مرزاناصر احمد: اس میں نوٹ یہ نہیں ہے…
جناب یحییٰ بختیار: مگر وہ Writer جو ہے…
مرزاناصر احمد: …وہ ۱۹۴۴ء کا؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزاناصر احمد: اس میں یہ ہے کہ وہ پڑھ کے سنے گئے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ، وہ مولوی محمدعلی صاحب نے کچھ اعتراض کیاتھا…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …کچھ مرزاصاحب نے کچھ کہاتھا۔ کچھ مرزاصاحب بشیر الدین صاحب نے،تو پھر مولوی محمدعلی صاحب نے…
Mr. Chairman: No, the first question would be that the witness,after having seen''Badr"1906,will give his opinion whether it is correct or not.
(جناب چیئرمین: نہیں! پہلا سوال یہ ہے کہ گواہ ۱۹۰۶ء کے ’’البدر‘‘ کو دیکھنے کے بعد بتائیں کہ کیا یہ صحیح ہے؟)
792Mr. Yahya Bakhtiar: He has said that there is not note by the writer.
(جناب یحییٰ بختیار: اس (گواہ) نے کہا کہ اس میں کوئی نوٹ نہیں ہے)
Mr. Chairman: But it is correctly recorded?
جناب یحییٰ بختیار: ہاں!
Mr. Chairman: So, this note will come. And then that dated 1944 or 46. This the witness has replied that he will tell tomorrow.
(جناب چیئرمین: لیکن یہ اس طور پر لکھا ہوا ہے۔ چنانچہ یہ نوٹ ریکارڈ پر آئے گا اور پھر ۱۹۴۴ئ، ۱۹۴۶ء والا گواہ نے کہا کہ وہ کل جواب دے گا)
Mr. Yahya Bakhtiar: Then, he will....
Mr. Chairman: So far as 1906 is concerned, it is on the record that it was correctly recorded.
(جناب چیئرمین: جہاں تک ۱۹۰۶ء کا حوالہ ہے۔ (البدر کی نظم کا) یہ صحیح ریکارڈ ہوا ہے)
Mr. Chairman: No, no, explanation can come.
(جناب چیئرمین: کسی وضاحت کی ضرورت نہیں)
جناب یحییٰ بختیار: چیئرمین صاحب صحیح کہہ رہے ہیں۔
مرزاناصر احمد: جی ہاں، وہ تودیکھ لیا۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، آپ نے دیکھ لیا، تسلی کرلی اورآپ نے یہ فرمایا کہ جہاں تک ’’بدر‘‘ کا تعلق ہے، اس میں کوئی اس قسم کا نوٹ نہیں…
مرزاناصر احمد: ہاں،ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: …جو یہ کہے۔سوائے اس کے نظم چھپی ہے۔مگر یہ نوٹ نہیں کہ یہ مرزا صاحب کی موجودگی میں پڑھی گئی یا انہوں نے ’’جزاک اﷲ‘‘ کہا۔ کچھ ایسی بات نہیں ہے۔ باقی جو ہے۔ وہ آپ نے دیکھ لیا کہ وہ Controversy کو تفصیل سے بیان کر رہے ہیں…
Mr. Chairman: Yes.
جناب یحییٰ بختیار: اس کا جواب آپ کل دیںگے۔
Mr. Chairman: No, there are two points: one is publication of the poem in the 'Al- Badr'....
(جناب چیئرمین: دو باتیں ہیں۔ ایک نظم کی البدر میں شائع ہونے کے متعلق…)
793Mr. Yahya Bakhtiar: Those are not denied, Sir.
(جناب یحییٰ بختیار: اس سے انکار نہیں کیاگیا)
Mr. Chairman: That's not denied.
(جناب چیئرمین: ان سے انکار نہیں کیاگیا ہے۔ (مداخلت)
Mr. Yahya Bakhtiar: That's not denied.
(جناب یحییٰ بختیار: کیا ان کا اقرار نہیں کیاگیا؟)
Mr. Chairman: That is admitted.
(جناب چیئرمین: اس کا اقرار کیاگیا ہے)
Mr. Yahya Bakhtiar: They say that in the publication of Al- Badar....
(جناب یحییٰ بختیار: البدر کی اشاعت میں نظم بغیر کسی نوٹ کے شائع ہوئی…)
Mr. Chairman: Yes. (جناب چیئرمین: جی ہاں!)
Mr. Yahya Bakhtiar: ... The poem, is given without any comments or note.
Mr. Chairman: Without any comments.
Mr. Yahya Bakhtiar: And so far as the other is concerned....
Mr. Chairman: Yes.
Mr. Yahya Bakhtiar: .... They have seen it; they will give the reply tomorrow.
Mr. Chairman: Yes.
The Delegation is permitted to withdraw.
(جناب چیئرمین: وفد کو اجازت دے دی جائے)
جناب یحییٰ بختیار: وہ توآگیا ناں جی،قاضی اکمل کا بیان ہے جو اس…
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: اٹارنی جنرل صاحب کے توسط سے ایک بات عرض کرنی تھی۔ وہ یہ کہ ڈیلیگیشن نے آج بعض فتاویٰ کا ذکر کیاہے، Witness نے۔ تو وہ اوریجنل فتاویٰ…(مداخلت)دیکھئے ناں،ہم تمام اوریجنل بکس ان کو سپلائی کرتے ہیں تو وہ اوریجنل فتاویٰ…
Mr. Chairman: That we will discuss just afterwards.
794مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: ان سے اوریجنل فتاویٰ طلب کئے جائیں۔
Mr. Chairman: That we will discuss.
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: انہوں نے کہا کہ اہل حدیث نے جو فتاویٰ دیئے ہیں…
Mr. Chairman: Just afterwards.
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: ان سے اوریجنل مانگے جائیں تاکہ وہ داخل کریں۔
جناب یحییٰ بختیار: میں پوچھ لیتاہوں،مولانا!میں پوچھ لیتاہوں۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: بغیر اوریجنل کے ان کا بیان مکمل نہیں ہوناچاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں،مولانا!میں پوچھ رہاہوں۔ مجھے مولانا نے پہلے ہی کہا تھا۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: جب ہم اوریجنل داخل کرتے ہیں…
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے،ٹھیک ہے۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: …وہ کیوں نہیں داخل کرتے ہیں؟
جناب چیئرمین: ٹھیک ہے، وہ پوچھ رہے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: آپ نے مجھے کہا اور میں بھول گیا۔ وہ میں نے مرزا صاحب سے عرض کرنی تھی۔
(مرزا ناصر احمدسے) جو فتاویٰ کاذکرکیا آپ نے صبح کی نشست میں…
مرزاناصر احمد: جی، جی۔
جناب یحییٰ بختیار: …جب آج صبح کی نشست میں، یہ جو بریک سے پہلے کی نشست تھی۔آپ نے جوذکر کیا کہ یہ فتاویٰ بریلویوں،وہابیوں نے دیئے ہیں…
مرزاناصر احمد: ہاں، اس زمانے میں دیئے ہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: تو وہ جو کتابیں ہیں…اوریجنل سے ان کا یہ مطلب نہیں کہ جو انہوں نے پہلے لکھا تھا…جو کتابیں ہیں وہ آپ ذرا دکھادیں ان کو، جہاں سے آئی ہیں۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے۔
795جناب یحییٰ بختیار: ہاں۔
مرزاناصر احمد: ٹھیک ہے۔وہ کل پیش کر دیںگے۔ یہاں رکھ دیںگے۔
جناب چیئرمین: کل آجائیں گی کتابیں۔
The witnes has promised to bring the books tomorrow…the original books.
مرزاناصر احمد: ہاں، اوریجنل بکس، وہ لائبریری میں دے دیںگے۔
Mr. Chairman: The Delegation is permitted to withdraw, tomorrow at 10: 00 a.m. دس بجے صبح جی!
(The delegation left the Chamber)
(وفد چلا گیا)
Mr. Chairman: Honourable members may kindly keeps sitting. (جناب چیئرمین: معزز اراکین!تشریف رکھیں براہ کرم)
نہیں،ہاں بندکردیںجی۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: ان کو تو چونکہ جانے سے پہلے بتاناتھا کہ وہ لے کے آئیں گے واپس۔
جناب چیئرمین: نہیں،نہیں۔
----------
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: مطلب عرض کرنیکا یہ ہے نہیں،نہیں،میں دوسری بات عرض کررہاہوں۔ آپ کے توسط سے آنریبل عزت مآب اٹارنی جنرل صاحب سے عرض کروں گا کہ کتابیں جو ہیں مختلف،وہ انہوں نے بھی اپنے یہاںچھاپی ہیں۔ مسلمانوں میں Misunderstanding پیداکرنے کے لئے، ان کو آپس میں لڑانے کے لئے، اوریجنل فتاویٰ …’اوریجنل‘‘کامطلب یہ ہے کہ وہ فتاویٰ جو علمائے ہندوستا ن نے پاکستان نے اہلحدیث نے، غیرمقلد نے،کسی نے بھی Issue کئے جائیں۔اس پر مفتیوں کی مہر ہوتی ہے…
796جناب چیئرمین: نہیں،نہیں،اس میں عرض کروں…
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: …مثلاً دیوبند دارالعلوم، میں عرض کرتاہوں…
جناب چیئرمین: میری بات سن لیں۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: ایک منٹ، میں عرض کرلوں۔
جناب چیئرمین: ایک منٹ میری…
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: مجھے عرض کرنے دیںآپ…
جناب چیئرمین: ایک منٹ…
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: میری بات پوری ہونے دیں آپ…
جناب چیئرمین: Controversy ختم ہو جائے گی۔ وہ کتاب اپنی پیش کریں گے جس میں ان فتاویٰ کا ذکر ہوگا۔ آپ ان سے صرف ایک سوال کر سکتے ہیں کہ یہ فتاویٰ،سوائے آپ کی کتابوں کے،اگر واقعی ان علماء نے دیئے تھے، تو کسی اورکتاب میں ان عالموں کی یا ان مدرسوں کی یا ان مکتبوں کی ہے یا نہیںہے۔
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: بالکل، میں اس کی تائید کرتاہوں کہ…
Mr. Chairman: This one question will solve the problem. (جناب چیئرمین: یہ سوال مسئلہ کو حل کر دے گا)
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: ’’فتاویٰ‘‘ کی شکل…میں ایک بات عرض کر دوں…فتویٰ جو ہوتا ہے مثلاً دارالعلوم دیوبند سے ایک فتویٰ نکلا۔ اس پر مفتی کی اصل مہر لگی ہوئی ہوتی ہے اور دارالعلوم دیوبند سے وہ فتوے شائع ہوتے ہیں اوربریلی سے جو فتاویٰ نکلے ان پر مفتی کی مہر ہوتی ہے باقاعدہ…
جناب چیئرمین: اور جو فتوے آپ جاری کرتے ہیں؟
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: …علمائے فرنگی محل سے جو فتاویٰ نکلتے ہیں، مثلاً ملتان سے، خیر المدارس سے، قاسم العلوم سے،انوارالعلوم سے،فتاویٰ نکلتے ہیں…
جناب چیئرمین: اور جو فتاویٰ آپ جاری کرتے ہیں!
797مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: …اوریجنل ہوتی ہے وہ،اس پر،سب پرمہر ہوتی ہے مفتی کی۔ تووہ اوریجنل فتاویٰ ان کو پروڈیوس کرنے چاہئیں۔ اگر وہ اوریجنل فتاویٰ پروڈیوس نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ گواہی غلط دے رہے ہیں اور ہم کو تردید کرنی چاہئے۔
جناب یحییٰ بختیار: دیکھیں!میں…
Mr. Chairman: ٹھیک ہے۔The question will come.
(جناب چیئرمین: سوال کیا جائے)
Yes, Mr. Attorney-General.
جناب یحییٰ بختیار: میں جناب مولاناصاحب سے…
مولانا شاہ احمدنورانی صدیقی: …کا طریقہ معلوم ہوجائے۔
جناب یحییٰ بختیار: میں مولاناصاحب!میں مولاناصاحب…!
Mr. Chairman: The reporters can go, They are free..... (جناب چیئرمین: پریس والے جا سکتے ہیں)
جناب یحییٰ بختیار: …میں نے اتناعرض کیا کہ جب آپ نے کہا…
Mr. Chairman: It is just our discussion.
(جناب چیئرمین: یہ اپنی شوریٰ کی کارروائی ہے)
The special committee of the whole House subsequently adjourned to meet at ten of the clock, in the morning, on Saturday, the 10th August 1974.
(پورے ایوان پر مشتمل خصوصی کمیٹی کا اجلاس ملتوی ہوا۔ ۱۰؍اگست۱۹۷۴ء بروز ہفتہ کو صبح دس بجے منعقد ہوگا)
----------