ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
جس کا مطلب یہ ہے کہ مرزائی اور خود مرزاجی مسلمانوں کو ملت اسلامیہ سے خارج نہیں کہتے۔ مگر ہمارے محترم اٹارنی جنرل کے سوالات سے تنگ آکر مرزاناصر احمد صاحب کو یہ ماننا ہی پڑا کہ عام مسلمان جو مرزاجی کو نہیں مانتے وہ کافر اور اسلام سے خارج ہیں۔ لیکن یہ اسلام کے چھوٹے دائرے سے خارج ہیں۔ بڑے سے خارج نہیں۔
ہم مرزاناصر احمد اور اس کے تمام مرزائیوں کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ تیرہ ساڑھے تیرہ سو برس کے عرصہ میں ایک آدمی ایسا ثابت کریں۔ جس نے زنا، شراب کو حلال کہا ہو یا نبوت اور وحی کا دعویٰ کیا ہو اور پھر مسلمانوں نے اس کو اس عقیدے پر رہتے ہوئے مسلمانوں میں ملائے رکھا ہو۔ اس کے مقابلہ میں ہم نے بتادیا کہ صرف زکوٰۃ کا انکار کرنے سے صحابہؓ نے منکرین زکوٰۃ سے جہاد کیا۔ حالانکہ وہ باقی سارا اسلام مانتے اور اپنے کو مسلمان کہتے تھے۔
جناب چیئرمین: دو صفحے رہتے ہیں۔ چیپٹر ختم ہورہا ہے۔ Only two pages are left (صرف دو صفحے باقی رہتے ہیں)
مولانا عبدالحکیم: مرزاناصر احمد نے مرزائیوں کو مسلمانوں میں ملے جلے رہنے کے لئے عام مسلمانوں کو بھی کافر اور اسلام سے خارج تو کہا مگر ملت اسلامیہ کا ایک بڑا دائرہ بنا کر اس کے اندر رہنے دیا۔ اس دائرے میں رکھ کر بھی ان سے نکاح، شادی، جنازہ، نماز، علیحدہ کرنے کو صحیح قرار دیا 2381اور اس سلسلہ میں قرآن پاک میں ملت کا لفظ ڈھونڈ کر فتح کا نقارہ بجانے کی کوشش کی۔ کہا کہ قرآن میں ملت ابراہیمی کا ذکر تو ہے مگر دائرۂ اسلام کا ذکر نہیں ہے اور پھر یہ آیت کریمہ پڑھی ’’ملۃ ابیکم ابراہیم ہو سمّاکم المسلمین (الحج:۷۸)‘‘ {تمہارے باپ ابراہیم کی ملت (جماعت) انہوں نے ہی تمہارا نام مسلمان رکھا۔}
بھلا اس آیت میں کہاں ہے کہ خدا اور رسول کی قطعی باتوں کا انکار کر کے بھی وہ ملت ابراہیمی میں رہ سکتا ہے۔ خود اسی آیت میں ’’ہو سمّاکم المسلمین‘‘ فرما کر بتادیا کہ اسلام ملت ابراہیمی ہی کا نام ہے۔ اب جو مسلمان ہی نہ ہو وہ ملت ابراہیمی میں کیسے رہ سکتا ہے۔ دوسری جگہ قرآن پاک میں صاف ارشاد ہے۔ ’’ورضیت لکم الاسلام دینا (المائدہ:۳)‘‘ {اور ہم نے تمہارے لئے دین اسلام کو پسند کر لیا۔}
یہاں دین کا لفظ بھی ہے اور اسلام کا بھی۔ اب جو اسلام سے خارج ہو وہ دین اسلام میں کیسے رہ سکتا ہے؟ اور مرزاقادیانی معہ امت کے قطعیات دین کا انکار کر کے کس طرح مسلمان کہلا سکتے ہیں؟ مرزاناصر احمد صاحب نے یہ کہہ کر کہ جو اپنے کو مسلمان کہے اس کو اسلام سے خارج کرنے کا کسی کو حق نہیں۔ اگرچہ اس طرح پہلے سے انہوں نے خود اپنے دادا مرزاقادیانی اور اپنے والد مرزابشیرالدین محمود کی تردید کر دی ہے۔ جنہوں نے مسلمانوں کو ایسا ہی کافر کہا جیسے کسی نبی کے منکر کو کہا جاتا ہے۔ مگر یہ کہہ کر انہوں نے اپنے کو مضحکۃ الناس بھی بناڈالا ہے۔
مرزاناصر احمد صاحب نے ملت اسلامیہ سے خارج ہونے کے لئے جرح میں بارہا اس شرط کا ذکر کیا ہے کہ اتمام حجت ہونے کے بعد جو انکار کرے وہ ملت اسلامی سے بھی خارج ہے۔ لیکن آپ مرزاناصر احمد صاحب کو داد دیں گے جنہوں نے مقصد کے لئے ’’اتمام حجت‘‘ کا معنی ہی بدل ڈالا۔ یہ کہتے ہیں اتمام حجت کا معنی یہ ہے کہ دلائل سن کر دل مان جائے۔ مگر حق سمجھنے کے 2382بعد پھر بھی انکار کرے۔ یہ شخص ایسا کافر ہے جو ملت اسلامیہ سے بھی خارج ہے۔ اس سلسلہ میں انہوں نے کئی بار یہ آیت کریمہ دہرائی۔ ’’
وجحدوا بہا واستیقنتہا انفسہم
(نمل:۱۴)‘‘ {اور ان کافروں، فرعونیوں اور اس کی جماعت نے انکار کر دیا۔ حالانکہ ان کے دلوں نے یقین کر لیا تھا۔} مرزاجی ہم آپ کو آپ کے مطلب کی ایک اور آیت بھی پڑھ کر سنا دیتے ہیں۔ ’’
یعرفونہ، کما یعرفون ابنائہم
(بقرہ:۱۴۶)‘‘ {وہ اس قرآن یا نبی کو اس طرح جانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو۔}
مگر آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ پہلی آیت میں فرعونیوں کا ذکر ہے اور دوسری آیت میں اہل کتاب (یہود ونصاریٰ) کا۔ اس میں کیا شک ہے کہ بہت سے کافر اسلام کو صحیح سمجھ کر بھی ازراہ ضد وعناد انکار کرتے تھے۔ وہ تو تھے ہی کافر، مرزاناصر احمد صاحب نے اتمام حجت کے دو اجزاء یعنی اتمام اور حجت کے معنوں میں بحث کر کے وقت ضائع کیا ہے۔
حجت کا معنی دلیل اور اتمام کا معنی پورا کر دینا۔ اس میں لمبی چوڑی بحث کی ضرورت نہیں ہے۔ کسی شخص کے سامنے دعویٰ ثابت کرنے کے لئے پوری وضاحت ہو جائے۔ دعویٰ کے دلائل بیان کر دئیے جائیں۔ اب اگر وہ نہ مانے تو کہیں گے اس پر اتمام حجت ہوگئی۔ اس میں یہ شرط نہیں ہے کہ وہ دل سے آپ کے دعوے کو صحیح سمجھ کر بھی ماننے سے انکار کر دے۔ یہ نئے معنی مرزاجی ناصر احمد صاحب کی اپنی لیاقت ہے۔ قرآن پاک سنیں۔ ’’
لئلا یکون للناس علی اﷲ حجۃ بعد الرسل
(النسائ:۱۶۵)‘‘ {ہم نے مندرجہ بالا پیغمبر مبشر اور منذر بناکر بھیجے، تاکہ پیغمبروں کے آنے کے بعد لوگوں کے پاس اﷲتعالیٰ (کے خلاف) پر کوئی دلیل باقی نہ رہے۔}
جب اﷲتعالیٰ نے رسول بھیج دئیے۔ انہوں نے ایمان والوں کو جنت کی خوشخبری سنادی اور کافروںکو دوزخ کا ڈر سنا دیا۔ توحید کی طرف دعوت دی اپنے کو دلیل کے ساتھ خداتعالیٰ کا رسول بتایا تو اب کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا۔ 2383’’
ماجائنا من نذیر
(مائدہ:۱۹)‘‘ {کہ ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا۔}
حجت پوری ہوگئی اب مانیں یا نہ مانیں۔ اگر مرزاناصر احمد صاحب کامطلب یہ ہے کہ ستر کروڑ مسلمانوں نے مرزاغلام احمد قادیانی کے دعویٰ نبوت وحی وغیرہ کو دل سے صحیح سمجھنے کے بعد انکار نہیں کیا۔ بلکہ وہ مرزاجی کے دعوؤں کو ہی غلط سمجھتے رہے۔ اس لئے یہ کافر تو ہیں مگر چھوٹے کافر ہیں۔ بڑے کافر نہیں۔ مگر ہم کہتے ہیں کہ جب مرزاقادیانی اپنے کومسیح موعود نہ کہنے والوں کو خدا اور رسول کے منکر کی طرح کافر کہتے ہیں تو پھر خدا اور رسول کا منکر کس طرح کسی درجہ میں بھی مسلمان رہ سکتا ہے؟
پھر اگر مرزاناصر احمد صاحب کی منطق درست مان لی جائے تو دنیا کے اکثر کافر جنہوں نے کسی پیغمبر کو دل سے سمجھا ہی نہیں۔ نہ ان کو اطمینان ہوا کہ یہ سچا نبی ہے۔ ان پر اتمام حجت نہ ہوا۔ پھر ان کے لئے خلود فی النار اور دائمی جہنم کیسے جو کافروں کے لئے مخصوص ہے۔ اپنے دادا کی پیروی میں۔ یہاں تو مرزاناصر احمد صاحب نے کھلم کھلا کہہ دیا کہ کافر بھی بالآخر جہنم سے نکال دئیے جائیں گے۔ جو قرآن پاک کی مندرجہ ذیل آیات کے خلاف ہے۔
’’
الاطریق جہنم خالدین فیہا ابداً
(نسائ:۱۶۹)‘‘ {مگر جہنم کا راستہ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔}
’’
ان اﷲ لعن الکافرین واعدّلہم سعیراً خالدین فیہا ابدا
(احزاب:۶۴،۶۵)‘‘ {یقینا اﷲ نے کافروں پر لعنت کی اور ان کے لئے آگ تیار کر رکھی ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔}
’’
ومن یعص اﷲ ورسولہ فان لہ نار جہنم خالدین فیہا ابدا
(الجن:۲۳)‘‘ {اور جو خدا اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے تو اس کے لئے جہنم کی آگ ہے جس میں ہمیشہ رہیں گے۔}
۱… مرزاناصر احمد صاحب یہ بتائیں کہ جب نبی کی قوت قدسیہ نبی تراش ہے اور آپ کے زبردست فیضان سے نبی بن سکتے ہیں پھر خاتم النّبیین میں نبیین جمع کا صیغہ ہے تو آپ کے فیضان سے کم ازکم تین چار پیغمبر تو بننے چاہئیں تھے۔ جب کہ آپ مرزاجی کے بغیر کسی کا نبی ہونا قیامت تک تسلیم نہیں کرتے۔
۲… اور اگر آپ صرف مرزاجی ہی کو ظلی نبوت دیتے ہیں کہ سرور عالم ﷺ کا پورا عکس مرزاجی میں آگیا تو پھر سرور عالم ﷺ تو صاحب شریعت اور افضل الانبیاء تھے تو مرزاجی کیوں ذی ظل کے مطابق صاحب شریعت نبی نہ ہوں اور کیوں حضور( ﷺ ) کی مطابقت سے ظلی طورپر افضل الانبیاء نہ ہوں؟
۳… جب مرزابشیرالدین محمود نے (حقیقت النبوۃ ص۱۸۸) میں لکھا ہے کہ:
’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیش گوئی ’’ومبشراً برسول یأتی من بعدی اسمہ احمد‘‘ کے مصداق مرزا رسول ہیں۔‘‘ تو رسول کے انکار سے کیسے ملت کے اندر رہ کر مسلمان رہ سکتے ہیں؟
درحقیقت ’’اکمل‘‘ کے اشعار جو مرزاقادیانی کے سامنے پڑھے گئے اور جن کی مرزاجی نے تصدیق کی۔ اس بات کے مظہر ہیں کہ مرزائی غلام احمد کو خود سرور عالم ﷺ سے بھی افضل تصور کرتے ہیں۔ ’’اکمل‘‘ کے اشعار یہ ہیں ؎
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے بڑھ کر ہیں اپنی شان میں
محمد جس نے دیکھنے ہوں اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں (بدر قادیان ج۲ نمبر۴۳، ص۱۴، مورخہ ۲۵؍اکتوبر ۱۹۰۶ئ)
’’
انا ﷲ وانا الیہ راجعون
‘‘
2385ان کفریہ عقائد وخیالات کی وجہ سے مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے ماننے والے (قادیانی ولاہوری) قطعی کافر اور ملت اسلامیہ سے خارج ہیں۔
جناب چیئرمین: ایک چیپٹر اور پڑھ سکتے ہیں؟
مولانا عبدالحکیم: جیسے آپ حکم دیں۔
ایک رکن: صبح ذرا جلدی کر لیں۔
جناب چیئرمین: صبح ۹؍بجے شروع کر دیتے ہیں اور ۲؍بجے تک ختم کر دیں گے۔
----------
The House is adjourned to meet tomorrow at 9: 00 am.
(ہاؤس کو کل صبح نو بجے تک برخاست کر دیا گیا)
----------
[The Special Committee of the whole House adjourned to meet at nine of the Clock, in the morning, on Saturday, the 31st August, 1974.]
(کل ہاؤس خصوصی کمیٹی کا اجلاس ۳۱؍اگست ۱۹۷۴ء بروز ہفتہ صبح نو بجے تک کے لئے ملتوی کر دیا گیا)
----------