جھوٹ (۹۱)
”جواؔ ب شبہات الخطاب الملیح فی تحقیق المہدی و المسیح جو مولوی رشید احمد صاحب گنگوہی کے خرافات کا مجموعہ ہے“ (روحانی خزائن جلد ۲۱- براہینِ احمدیہ حصہ پنجم: صفحہ 371)
نور: مرزا آنجہانی کا یہ بھی ایک ایسا اعجازی جھوٹ ہے جس کی سچائی کے لیے مرزائیت کے تمام فرزندوں میں سراسیمگی و عاجزی پھیلی ہوئی ہے اور طلسم سازی کے تمام اوزار بے کار ہو گئے ہیں۔ کیوں کہ رسالہ مذکورہ حضرت حکیم الامت مولانا الشاہ اشرف علی صاحب تھانوی مدظلہ العالی کا تصنیف کردہ ہے اور رسالہ کے سر ورق پر جلی حروفوں سے آپ کا اسم گرامی بحیثیت مصنف کے لکھا ہے۔ مگر مرزا جی کے پیغمبرانہ نگاہ کو نہیں معلوم کیا ہو گیا تھا جو ایسی صاف و صریح شہ بھی نظر نہیں آئی اور ”مارو گھٹنا، پھوٹے آنکھ“ کی زندہ مثال پیش کر دی۔
مرزائیو! دیکھتے ہو تمہارے ”مہدی معہود“ دریائے کذب میں کس طرح غوطے لگا رہے ہیں؟۔ ہمت ہو تو نکالو۔
جھوٹ (۹۲)
”جتنے لوگ مباہلے کے لئے ہمارے مقابلے میں آئے خدا نے ان سب کو ہلاک کر دیا“ (ملفوظات جلد 5 صفحہ 86 پانچ جلدوں والا ایڈیشن، اخبار بدر جلد 2 نمبر 56 صفحہ 3،5 مورخہ 27؍دسمبر 1906ء)
نور: کیا غلمدیت کے حاشیہ نشیں ان سب ہلاک ہونے والوں کی فہرستِ اسماء شائع کر کے مرزا جی کو سچا ثابت کریں گے؟۔ حالانکہ صوفی عبد الحق صاحب امرتسری نے 1893ء میں بمقام امرتسر مرزا صاحب کے ساتھ مباہلہ کیا جس کی وجہ سے مرزا صاحب 1908ء میں مرے اور صوفی صاحب موصوف ان کے بعد فوت ہوئے٭۔ غلمدیو! کہو یہ کون سا دھرم ہے؟۔
جھوٹ (۹۳)
”خدائے تعالیٰ نے یونس نبی کو قطعی طور پر چالیس دن تک عذاب نازل ہونے کا وعدہ دیا تھا اور وہ قطعی وعدہ تھا جس کے ساتھ کوئی بھی شرط نہیں تھی۔ جیسا کہ تفسیر کبیر صفحہ ۱۶۴ اور امام سیوطی کی تفسیر درّمنثور میں احادیث صحیحہ٭٭ کی رو سے اس کی تصدیق موجود ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 30)
جھوٹ (۹۴)
”جس حالت میں خدا اور رسول اور پہلی کتابوں کی شہادتوں کی نظیریں موجود ہیں کہ وعید کی پیشگوئی میں گو بظاہر کوئی بھی شرط نہ ہو تب بھی بوجہ خوف تاخیر ڈال دی جاتی ہے۔ تو پھر اس اجماعی عقیدہ سے محض میری عداوت کے لئے منہ پھیرنا اگر بدذاتی اور بے ایمانی نہیں تو اور کیا ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 31تا32)
نور: مرزائیو! نزول عذاب کا قطعی و غیر مشروط خدائی وعدہ قرآن شریف کے کس پارہ و سورہ میں ہے اور وہ احادیث صحیحہ و اجماعی عقیدہ بھی نقل کرو تاکہ تمہارے ”حجر اسود“ صاحب کی راستبازی کی قلعی کھل جائے۔
جھوٹ (۹۵)
”اس کی ایسی ہی مثال ہے کہ ؔ مثلاً کوئی شریر النفس اُن تین ہزار معجزات کا کبھی ذکر نہ کرے جو ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ظہور میں آئے اور حدیبیہ کی پیشگوئی کو بار بار ذکر کرے کہ وہ وقت اندازہ کردہ پر پوری نہیں ہوئی“ (روحانی خزائن جلد ۱۷- تحفہ گولڑویَّہ: صفحہ 153)
نور: یہ بالکل رنگین جھوٹ اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر شرمناک افتراء ہے کہ آپ نے حدیبیہ کی پیشگوئی کے پورا ہونے کی تعین کر دی تھی۔ کیا غلمدیت کا کوئی فرزند اس امر کو معتبر کتب سے مدلل کر کے اپنے ”بیت اللہ“ کے ناصیہ سے اس تاریک داغ کو دور کر سکتا ہے؟۔
جھوٹ (۹۶)
”وعید یعنی عذاب کی پیشگوئیوں کی نسبت خدا تعالیٰ کی یہی سنت ہے کہ خواہ پیشگوئی میں شرط ہو یا نہ ہو تضرّع اور توبہ اور خوف کی وجہ سے ٹال دیتا ہے“ (روحانی خزائن جلد ۱۵- تحفہ غزنویہ: صفحہ 536)
نور: وعید کی پیشگوئیوں کے تخلف و ٹال دینے کو ”سنت الہٰیہ“ قرار دینا دروغ بے فروغ ہے۔ کیا مرزائیت کے خواجہ تاشوں میں اتنی غیرت ہے کہ اس سنت الہٰی کو کسی معتبر و مستند کتاب میں دکھلا کر اپنے ”امام الزماں“ کو کذب و دروغ کی ذلت سے بچائیں گے؟۔
جھوٹ (۹۷)
”کیا یونسؑ کی پیشگوئی نکاح پڑھنے سے کچھ کم تھی جس میں بتلایا گیا تھا کہ آسمان پر یہ فیصلہ ہو چکا ہے کہ چالیس دن تک اس قوم پر عذاب نازل ہو گا مگر عذاب نازل نہ ہوا حالانکہ اِس میں کسی شرط کی تصریح نہ تھی۔ پس وہ خدا جس نے اپنا ایسا ناطق فیصلہ منسوخ کر دیا کیا اس پر مشکل تھا کہ اس نکاح کو بھی منسوخ یا کسی اور وقت پر ڈال دے“ (روحانی خزائن جلد ۲۲- حقِیقۃُالوَحی: صفحہ 571)
مرزا آنجہانی نے اپنی نکاح والی جھوٹی پیشگوئی کا حضرت یونس علیہ السلام کی پیشگوئی کے ہم پلہ و یکساں قرار دینا اور پھر اس دلیری سے یہ کہنا کہ ”آسمان پر فیصلہ ہو چکا تھا اور ایسا ناطق فیصلہ منسوخ کر دیا گیا“ در حقیقت منہ بھر کے گوہ کھانے کے برابر ہے کیوں کہ ناطق فیصلہ کسی آسمانی کتاب میں ذکر نہیں اور نہ اس کی منسوخی کا ذکر کسی آسمانی کتاب میں ملتا ہے۔ اور اسی طرح یہ کہنا کہ یہ پیشگوئی مشروط نہیں تھی سفید جھوٹ ہے۔ ھاتوا برھانکم ان کنتم صادقین
جھوٹ (۹۸)
”میں نے(محمدی بیگم سے نکاح کی پیشگوئی کے سلسلے میں) نبیوں کے حوالے بیان کر دیئے۔ حدیثوں اور آسمانی کتابوں کو آگے رکھ دیا“ (روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 338)
نور: مرزا جی نے اس پیشگوئی کے سلسلہ میں جن جن آسمانی کتابوں اور حدیثوں کو آگے رکھ دیا تھا ان کے اسماء کے ساتھ ساتھ ان کی صحت و اعتبار کو بھی پیش کیا جائے؟۔ ورنہ بغیر اس کے انگاروں سے کھیلنا ہے۔
جھوٹ (۹۹)
”اس پیشگوئی(نکاح محمدی بیگم) کی تصدیق کے لئے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی پہلے سے ایک پیشگوئی فرمائی ہے کہ یتزوج ویولد لہ۔ یعنی وہ مسیح موعود بیوی کرے گا اور نیز وہ صاحب اولاد ہو گا۔ اب ظاہر ہے کہ تزوج اور اولاد کا ذکر کرنا عام طور پر مقصود نہیں کیونکہ عام طور پر ہر ایک شادی کرتا ہے اور اولاد بھی ہوتی ہے۔ اس میں کچھ خوبی نہیں بلکہ تزوج سے مراد وہ خاص تزوج ہے جو بطور نشان ہو گا اور اولاد سے مرا وہ خاص اولاد ہے جس کی نسبت اس عاجز کی پیشگوئی موجود ہے۔ گویا اس جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سیاہ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے ہیں اور فرما رہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوں گی“ (روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 337)
نور: دنیا جانتی ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ پیشگوئی مرزا جی کے ”نکاح محمدی بیگم“ کی تصدیق کے لیے ہرگز نہیں فرمائی تھی بلکہ درحقیقت یہ پیشگوئی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق ہے۔ اس لیے مرزا صاحب کا اس کو اپنے نکاح کے لیے کہنا سراسر افتراء و کذب ہوا۔
دوسری بات یہ کہ مرزا جی کا نکاح باوجود سعی بسیار محمدی بیگم سے نہیں ہوا اور آنجہانی داغ مفارقت و حسرت و ارمان کیے ہوئے پیوند زمین ہو گئے تو اس سے معاذ اللہ یہ لازم آتا ہے کہ حضرت صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ و سلم کی پیشگوئی جھوٹی نکلے۔ جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم پر مرزا جی کا ایک ناپاک اتہام و افتراء ہے جس کی سزا علاوہ روسیاہی و خواری کے نار جہنم بھی ہے؎
نکاح آسمانی ہو مگر بیوی نہ ہاتھ آئے
رہے گی حسرت دیدار تا روز جزا باقی
جھوٹ (۱۰۰)
رہے گی حسرت دیدار تا روز جزا باقی
جھوٹ (۱۰۰)
”قرآن شریف کے نصوص قطعیہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ایسا مفتری(مرزا قادیانی جیسا جھوٹا مدعی نبوت) اسی دنیا میں دست بدست سزا پا لیتا ہے اور خدائے قادر و غیور کبھی اس کو امن میں نہیں چھوڑتا اور اس کی غیرت اس کو کچل ڈالتی ہے اور جلد ہلاک کرتی ہے“(روحانی خزائن جلد ۱۱- انجام آتھم: صفحہ 49)
....................................................................................................................................................................................................................
٭ یہاں مرزا قادیانی کی یہ بات بھی ملحوظ خاطر رکھیں کہ ”مباہلہ کرنے والوں میں سے جو جھوٹا ہو وہ سچے کی زندگی میں ہلاک ہو جاتا ہے“(ملفوظات جلد 5 صفحہ 327 پانچ جلدوں والا ایڈیشن) اور ”جھوٹا مباہلہ کرنے والا سچے کی زندگی میں ہی ہلاک ہوا کرتا ہے“ (ملفوظات جلد 5 صفحہ 328 پانچ جلدوں والا ایڈیشن)
٭٭حضرت یونس علیہ السلام کے واقعہ کی صحیح تفصیل کیلئے دیکھئے ”قصص القرآن“ مصنفہ حضرت مولانا حفظ الرحمن صاحب سیوہاروی رحمۃ اللہ علیہ۔ نیز تفسیر کبیر یا درمنثور کا حوالہ دینا بھی جھوٹ ہے۔ اس لیے کہ اس میں صحیح تو دور کوئی ضعیف حدیث بھی نہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ نزول عذاب کی خبر ایک قطعی وعدہ ہے۔ شاہ عالم