• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

کیا علماء آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق ہیں ؟

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
کیا علماء آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق ہیں ؟
آج کل قادیانی ایک ضعیف حدیث کو اکثر پیش کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ علماء آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق ہیں اس کی مکمل وضاحت میں اپنی پوسٹس میں کر چکا ہوں ۔
قادیانی جو حدیث پیش کرتے ہیں وہ یہ ہے

ulamaa.jpg
اس پوسٹ پر میں پہلے یہ جواب دے چکا ہوں ملاحظہ فرمائیں
ulama.jpg
اب آئیں ہم تصویر کا دوسرا رخ دکھاتے ہیں مرزا غلام قادیانی کی وحیوں کی کتاب تذکرہ کے اندر علماء کو انبیاء کی طرح قرار دیا گیا ہے اور اس چیز کی تصدیق خود مرزا غلام قادیانی بھی کرتے ہیں کہ علماء انبیاء کی طرح ہوتے ہیں آئیے تذکرہ کے اقتباسات ملاحظہ فرمائیں
(تذکرہ مرزے کی وحیوں کی کتاب کا صفحہ ۶۳)

ulama1.jpg
تذکرہ مرزے کی وحیوں کی کتاب کا صفحہ ۶۶
ulama2.jpg

تذکرہ کے ان اقتباسات سے پتہ چلتا ہے کہ علمائے کرام کی بہت بڑی شان ہیں علماء کو یہ درجات خاتم النبیین ﷺ کے زبان مبارک سے ملے ہیں جس کی تصدیق مرزا غلام قادیانی خود بھی کر رہے ہیں لیکن آج کل کے قادیانی علماء کی توھین میں کمربستہ ہیں ۔ قادیانیوں کو چاہیے کہ کم سے کم ہمارے بات نہیں ماننی تو نہ مانیں اپنے منہ بولنے بنی کی بات تو مانیں اور علماء کی توھین سے بچیں
اللہ قادیانیت کے فتنہ سے محفوظ رکھے امین
 
مدیر کی آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
"علماء آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق ہیں " والی حدیث کا اصل متن و ترجمہ ملاحظہ فرمائیں:

وَعَنْ عَلِیِّ رَضِیَ اﷲُعَنْہُ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہٖ وَسَلَّمَ یُوْشِکُ اَنْ یَّاْتِیَ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ لَا یَبْقَی مِنَ الْاِسْلَامِ اِلَّا اسْمُہۤ وَلَا یَبْقٰی مِنَ الْقُرْاٰنِ اِلَّا رَسْمُہ، مَسَاجِدُ ھُمْ عَامِرَۃٌ وَھِیَ خَرَابٌ مِنَ الْھُدٰی عُلَمَآءُ ھُمْ شَرُّ مَنْ تَحْتَ اٰدِیْمِ السْمَآءِ مِنْ عِنْدِھِمْ تَخْرُجُ الْفِتْنَۃُ وَفِیْھِمْ تَعُوْدُ۔ (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)

" اور حضرت علی المرتضیٰ ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ عنقریب لوگوں پر ایک ایسا وقت آئے گا کہ اسلام میں صرف اس کا نام باقی رہ جائے گا اور قرآن میں سے صرف اس کے نقوش باقی رہیں گے۔ ان کی مسجدیں (بظاہر تو) آباد ہوں گی مگر حقیقت میں ہدایت سے خالی ہوں گی۔ ان کے علماء آسمان کے نیچے کی مخلوق میں سے سب سے بدتر ہوں گے۔ انہیں سے (ظالموں کی حمایت و مدد کی وجہ سے ) دین میں فتنہ پیدا ہوگا اور انہیں میں لوٹ آئے گا (یعنی انہیں پر ظالم) مسلط کر دیئے جائیں گے۔" (بیہقی) تشریح : یہ حدیث اس زمانہ کی نشان دہی کر رہی ہے جب عالم میں اسلام تو موجود رہے گا مگر مسلمانوں کے دل اسلام کی حقیقی روح سے خالی ہوں گے، کہنے کے لئے تو وہ مسلمان کہلائیں گے مگر اسلام کا جو حقیقی مدعا اور منشاء ہے اس سے کو سوں دور ہوں گے۔ قرآن جو مسلمانوں کے لئے ایک مستقل ضابطۂ حیات اور نظام علم ہے اور اس کا ایک ایک لفظ مسلمانوں کی دینی و دنیاوی زندگی کے لئے راہ نما ہے۔ صرف برکت کے لئے پڑھنے کی ایک کتاب ہو کر رہ جائے گا۔ چنانچہ یہاں " رسم قرآن" سے مراد یہی ہے کہ تجوید و قرأت سے قرآن پڑھا جائے گا، مگر اس کے معنی و مفہوم سے ذہن قطعاً نا آشنا ہوں گے، اس کے اوامر و نواہی پر عمل بھی ہوگا مگر قلوب اخلاص کی دولت سے محروم ہوں گے۔ مسجدیں کثرت سے ہوں گی اور آباد بھی ہوں گی مگر وہ آباد اس شکل سے ہوں گی کہ مسلمان مسجدوں میں آئیں گے اور جمع ہوں گے لیکن عبادت خداوندی، ذکر اللہ اور درس و تدریس جو بناء مسجد کا اصل مقصد ہے وہ پوری طرح حاصل نہیں ہوگا۔ اسی طرح وہ علماء جو اپنے آپ کو روحانی اور دنی پیشوا کہلائیں گے۔ اپنے فرائض منصبی سے ہٹ کر مذہب کے نام پر امت میں تفرقے پیدا کریں گے، ظالموں اور جابروں کی مدد و حمایت کریں گے۔ اس طرح دین میں فتنہ و فساد کا بیج بو کر اپنے ذاتی اغراض کی تکمیل کریں گے۔ (مشکوۃ شریف:جلد اول:حدیث نمبر 263)
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
اس حدیث کے ضعف کے آثار
اس حدیث کی ضعیف ہونے پر سب سے پہلے ہم ایک فتویٰ آپ کو دکھانا چاہ رہے ہیں یہ فتویٰ مفتی عرب کا ہے جن کی تحقیقات سے کسی کو بھی شکوہ و شکایت نہیں ہو سکتی ملاحظہ فرمائیں :

رقم الفتوى 66170 كتب تتحدث عن حال الأمة قبل قيام الساعة
تاريخ الفتوى : 18 رجب 1426
السؤال
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه،
ما هي الأحاديث التي تكلم عنها الصادق المصدوق حول حال أمته من بعده ومنها قوله صلى الله عليه وسلم: يأتي زمان على أمتي لا يبقى من الإسلام إلا اسمه ولا من القرآن إلا رسمه. أريد من حضرتكم أن تتموا لي الحديث وما هو سنده وحديث آخر هو يأتي زمان على أمتي يحبون خمسا وينسون خمسا -يحبون الدنيا وينسون الآخرة، أتموا لي الحديث من فضلكم وما هو سنده، وما هي الأحاديث الواردة في نفس السياق؟ وجزاكم الله خيراً.
الفتوى
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعد:
فإن موضوع الأحاديث التي تحدث فيها النبي صلى الله عليه وسلم عن حال أمته من بعده موضوع طويل، يمكنك البحث عنه في الكتب التي تتحدث عن أشراط الساعة ودلائل النبوة، ومن هذه الكتب أشراط الساعة للشيخ يوسف الوابل فإنه كتاب سهل ومفيد، ودلائل النبوة للبيهقي ، وكتاب النهاية في الفتن والملاحم لابن كثير ، واتحاف الجماعة بعلامات الساعة للتويجري ، وكتاب القيامة الصغرى للأشقر .
وأما حديث يأتي زمان على أمتي لا يبقى من الإسلام إلا اسمه ولا من القرآن إلا رسمه، فتمامه: مساجدهم يومئذ عامرة وهي خراب من الهدى، علماؤهم شر من تحت أديم السماء من عندهم نجم الفتنة وإليهم تعود . وهذا الحديث رواه ابن عدي الجرجاني في الكامل في الضعفاء، والحاكم في تاريخه، والبيهقي في الشعب، والداني في السنن الواردة في الفتن، وقال فيه الألباني ضعيف جداً كما في السلسلة الضعيفة، ومن المعلوم أن الكامل لابن عدي وتاريخ الحاكم من مظان الحديث الضعيف، وراجع في الحديث الآخر الفتوى رقم: 8769 ، وراجع الفتاوى ذات الأرقام التالية: 52378 ، 283 ، 32592 ، 36791 ، 61427 ، 32949 ، 32742 ، 59167 .
والله أعلم.
المفتي: مركز الفتوى بإشراف د.عبدالله الفقيه
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
علماء کی کی فضیلت از روئے قرآن و احادیث نبویہ ﷺ

اللہ تعالیٰ قرآن حکیم میں علماء کی شان کے بارے واضح الفاظ میں ارشاد فرماتا ہے :
اِنَّمَا یَخشَی اللّٰہَ مِن عِبَادِہ العُلَمآوءُ (فاطر:۲۹)ترجمہ :۔ یقیناًاللہ کے بندوں میں سے علماء اس سے ڈرتے ہیں۔
بَاب الْعِلْمُ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَبَدَأَ بِالْعِلْمِ وَأَنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ وَرَّثُوا الْعِلْمَ مَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ بِهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ وَقَالَ وَمَا يَعْقِلُهَا إِلَّا الْعَالِمُونَ وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ وَقَالَ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ يُرِدْ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ وَإِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ لَوْ وَضَعْتُمْ الصَّمْصَامَةَ عَلَى هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ ظَنَنْتُ أَنِّي أُنْفِذُ كَلِمَةً سَمِعْتُهَا مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ تُجِيزُوا عَلَيَّ لَأَنْفَذْتُهَا وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُونُوا رَبَّانِيِّينَ حُلَمَاءَ فُقَهَاءَ وَيُقَالُ الرَّبَّانِيُّ الَّذِي يُرَبِّي النَّاسَ بِصِغَارِ الْعِلْمِ قَبْلَ كِبَارِهِ(بخاری شریف)
قول اور عمل سے پہلے علم کابیان۔ اس کی دلیل اللہ تعالی کا فرمان ہے فاعلم انہ لاالہ الااللہ اس لئے کہ اللہ نے علم سے ابتداء فرمائی ہے اور علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں انہوں نے انبیاء سے علم کو میراث میں پایا ہے جس نے علم حاصل کرلیا اس نے بڑی دولت حاصل کی اور جو شخص کسی راستے پر تحصیل علم کے لئے قدم رکھتا ہے تو اللہ تعالی اس کے لئے جنت کا راستہ آسان کردیتا ہے اور اللہ نے فرمایا ہے کہ اللہ کے ہی بندے اللہ سے ڈرتے ہیں جو عالم ہیں اور فرمایا کہ اس کو علماء کے سوا کوئی نہیں سمجھتا۔ اور ابوذر نے ایک مرتبہ اپنی گردن کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اگر تم اس پر تلوار رکھ دو لیکن پھر بھی میں سمجھوں گا کہ اس سے پہلے کہ تم میرے اوپر تلوار چلاؤ ایک کلمہ جو میں نے نبی ﷺ سے سنا ہے کہہ سکوں گا تو ضرور اس کو کہہ دوں گا اور نبی ﷺ کا فرمان ہے فلیبلغ الشاھد الغائب (یہ بھی علم کے ظاہر کرنے کا حکم دے رہا ہے) ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا ہے کو ربانیین (میں ربانیین) سے حکماء اور علماء،فقہاء مراد ہیں اور بیان کیا جاتا ہے کہ ربانی وہ شخص ہے جو لوگوں کو علم کی چھوٹی چھوٹی باتیں بڑی بڑی باتوں سے پہلے تعلیم کرلے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْتَزِعُهُ مِنْ الْعِبَادِ وَلَکِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَائِ حَتَّی إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمٌ اتَّخَذَ النَّاسُ رُئُوسًا جُهَّالًا فَسُئِلُوا فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا قَالَ الْفِرَبْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ قَالَ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ نَحْوَهُ(بخاری شریف)
اسماعیل بن ابی اویس، مالک، ہشام بن عروۃ، عروہ، عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ بندوں (کے سینوں سے) نکال لے بلکہ علماء کو موت دیکر علم کو اٹھائے گا، یہاں تک کہ جب کوئی عالم باقی نہ رہے گا تو جاہلوں کو سردار بنالیں گے اور ان سے (دینی مسائل) پوچھے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسرں کو بھی گمراہ کریں گے۔

ایک آیت قرآنی اور یہ بخاری شریف کی دو احادیث ہی یہ جاننے کے لیے کافی ہیں کہ اللہ تعالیٰ و رسول ﷺ نے علماء کے بارے کتنی بڑی خوش خبریاں دی ہوئی ہیں حالانکہ کثیر آیات و احادیث اس پر شاہد ہیں لیکن قادیانی امت کو یہ آیات و احادیث نظر نہیں آتی وہ ہر داڑھی والے شخص کو مولوی و عالم کہہ کر اس کو آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق بنانے پر تلے ہوئے ہیں اب ہم آپ کو تصویر کا دوسرا رکھ دکھاتے ہیں کہ اگر اس حدیث کوصحیح بھی مان لیا جائے تو پھر کون سے علماء ہیں جو آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق ہیں ؟
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
جزاک اللہُ خیرا بھائی ۔ اس کی بہت زیادہ ضرورت تھی ۔
 

i love sahabah

رکن ختم نبوت فورم
جزاک اللہ ۔بہت اچھی تحقیق ہے۔
اس روایت کے اصل سکین اور اس بارے میں میری تحقیق پیشِ خدمت ہے

قادیانی موجودہ دور کے علماء کو بدنام کرنے کے لئے ایک حدیث باربار پیش کرتے ہیں اور علماء کو بدنام کرتے ہیں کہ علماء بدترین مخلوق ہیں.ہر قادیانی بار بار ایک حدیث بیان کر کر کے علماء کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے. یہ اصل حدیث امام بیہقی کی کتاب شعب الایمان میں ہے ( شعب الایمان جلد 3 صفحہ 317 حدیث نمبر1763)
اب قادیانیوں کا دھوکہ دیکھیں کہ کوئی بھی قادیانی کبھی بھی اس حدیث کی سند بیان نہیں کرے گا کیونکہ ان کو پتہ ہے کہ یہ حدیث سند کے حساب سے ضعیف ہے.
اس حدیث کے حاشیہ میں واضح طور پہ لکھا ہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے کیونکہ سب سے پہلی بات کہ حضرت علی بن حسین رضی اللہ نے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے نہیں ملے.
اس کے راوی عبداللہ بن دکین کے بارے میں امام یحی بن معین کہتے ہیں کہ یہ کچھ نہیں ہے اور امام ابوزرعۃ کہتے ہیں کہ یہ ضعیف ہے.
( شعب الایمان جلد 3 صفحہ 317 حدیث نمبر1763)
امام ابن عدی نے عبداللہ بن دکین کا ذکر کر کے امام یحی بن معین کا یہی قول نقل کیا کہ یہ کچھ نہیں ہے. (الکامل فی الضعفاء جلد 5 صفحہ ، 377)
امام رازی اپنی کتاب میں عبداللہ بن دکین کا ذکر کرتے ہوئے امام یحی بن معین کا قول بیان کیا کہ یہ ضعیف ہے اور آگے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمان سے اس راوی کے بارے میں پوچھا تو انہون نے کہا کہ منکر حدیث ہے اور ان کی محمد بن جعفر سے بیان کی گئی حدیث منکر ہے.
( کتاب الجرح والتعدیل جلد 5 صفحہ 49، 50)

1.jpg
2.jpg 3.jpg
4.jpg

قادیانی بار بار احادیث پیش کرتے ہیں کہ موجودہ دور کے علماء آسمان کے نیچے بدترین مخلوق ہیں اور وہ بندروں، کتوں اور سوروں کی طرح ہیں. امید کرتا ہوں کہ یہ احادیث ان مولویوں کے لئے بھی ہے اور قادیانی خوشی سے یہ احادیث ان مولویوں کے لئے بھی بیان کریں گے.
مولوی حکیم نورالدین لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی عبدالکریم سیالکوٹی لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی غلام رسول راجیکی لعنۃ اللہ علیہ.
مولوی عبداللہ سنوری لعنۃ اللہ علیہ.
مفتی محمد صادق لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا دوست محمد شاہد لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا محمد حسن امروہی لعنۃ اللہ علیہ.
مولانا سید عبد الواحد لعنۃ اللہ علیہ.

5.jpg
 
مدیر کی آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
لو فار صحابہ آپ کی تمام پوسٹنگ بہت ہی تحقیقی اور علمی ہیں ماشا اللہ
آپ سے گزارش ہے کہ آپ کوشش کیا کریں کہ اپنی الگ تھریڈز بنایا کریں تا کہ ایک الگ موضوع فورم میں شامل ہو جائے شکریہ
 

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
اور ساتھ یہ بھی کوشش کرنی ہے کہ جتنا ہو سکے پوسٹ کو ٹائپ کریں تصویر صرف کتب کی سکین دینے کے لیے ہی لگائیں شکریہ
 
Top