فاطمہ صراط
رکن ختم نبوت فورم
آئینہ قادیا نیت
جنوری 2003 کی بات ہے کہ خاکسار صرف قادیانیت مذہب کے بانی مرزا غلام احمد قادیانی کی ہی تصانیف کے کئی برس مطالعہ کے بعد اس نتیجہ پر پہنچ چکا تھا کہ یہ ایک نیا مذہب ہے اورقرآن مجید کی تعلیمات کے خلاف ہے ، اب میں کسی بھی وقت اعلان کرنا چاہتا تھا کہ میرا اس خود ساختہ مذہب سے کوئی تعلق نہیں ، بلکہ خدا تعالیٰ کے دین اسلام سے تعلق ہے، لیکن اس سے قبل چونکہ میرا مسلم اسکالرز کی قادیانی مذہب پر لکھی جانے والی کتاب کا کوئی مطالعہ نہیں تھا، خاکسار نے ایک مسلمان دوست سے کہا کہ کیا وہ مجھے اس مذہب پر مسلم سکالرز کی کچھ کتب مہیا کر سکتا ہے ؟ اللہ تعالیٰ اس کو جزائے خیر دے، اس نے چند کتابیں مہیا کیں ، جن میں جناب "محمد متین خالد"صاحب کی چہرہ آفاق کتاب "ثبوت حاضر ہیں !" بھی تھی ، خاکسار نے جب اس کتاب کو دیکھا تو پہلی ہی نظر میں اندازہ ہو گیا،کہ یہ کوئی معمولی کتاب نہیں بلکہ ایک ایسی کبھی نہ کند ہونے والی تیز دھار تلوار ہے جس کی کاٹ ہمیشہ قادیانی مربیان اور معلمین کو لرزہ براندام رکھے گی۔شرط صرف اس کو استعمال کرنے کی ہے۔ اس کتاب نے نہ صرف میرے نتائج کی تصدیق کی بلکہ مجھ پر بہت سے قادیانی معاملات و عقائد کو نئے زاویوں سے واضح کرنے میں مددگار ثابت ہوئی۔خاکسار کے دل میں جناب متین خالد صاحب کے دیدار کی خواہش پیدا ہوئی ، بعد میں جب دوسری کتابوں کے مطالعے کا موقع ملا تو مجھ پر اس کتاب کی اہمیت مزید واضح ہوئی، کیونکہ اکثر کتابیں عالمانہ رنگ میں تھیں،جن میں بحث و مباحثے میں ذیادہ تر ایک عالم ہی فائدہ اٹھا سکتا تھا،لیکن "ثبوت حاضر ہیں!" کا کمال یہ ہے کہ ایک عام آدمی بھی جسے بات کرنے کا سلیقہ ہو ، استعمال کرتے ہوئے قادیانیوں کے پاؤں کے نیچے سے زمین نکال سکتا ہے۔اس طرح میرے دل میں بھی "بزرگ" اسکالر جناب متین خالد صاحب کی زیارت کا شوق دو آتشہ ہو گیا اور متین خالد صاحب کی کچھ دوسری تصنیفات مطالعے میں آئیں تو شوق دید کئی آتشہ ہو گیا ۔اسی اثناء میں خوش قسمتی سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا تو آواز بزرگ کی بجائے جوان سی لگی، میں نے مولانا سہیل باوا (لندن) سے کہا کہ ماشاء اللہ جناب متین خالد صاحب کی ہمت ہی نہیں بلکہ آواز بھی جوانوں جیسی ہے ، جواب میں وہ کہنے لگے کہ وہ ماشاء اللہ جوان ہیں میں نے بھی اس سکھ کی طرح ( جس کو لوگ صحیح بات بتا رہے تھی لیکن وہ سمجھ رہا تھا ، کہ میں سکھ ہوں اور یہ سب مجھے بیوقوف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن میں بھی ان کی بات مان کر بیوقوف نہیں بنوں گا) سوچا کہ نیا نیا اس طرف آیا ہوں مجھ سے مذاق کر رہے ہیں۔(سکھ کی طرح شاید اس لیے سوچا کہ جس مذہب میں 55 سال گزارے ہیں اس مذہب کے بانی اگر صحیح نہیں تو کم از کم شکل و صورت سے سکھ ہی تھے تصویر دیکھ لیں اور کسی سکھ سے موازنہ کر لیں)، خاکسار نے جواب میں کہا کہ کیا بات کر رہے ہیں اتنا تحقیقی اور پائیدار کام ، جس کے لیے ایک عمر اور مہارت چاہیے کیا ایک جوان آدمی کا کام ہے؟ انہوں نے متین خالد صاحب کے بارے میں کچھ اور بھی تذکرہ کیا جس نے میرے شوق دید پہ "جلتی پر تیل" کا کام کیا ، اور رشک بھی آیا کہ ایسی توفیق خدا ہی کی عنایت ہے جس کو بھی دے۔ اور دل سے یہی دعا نکلی کہ اللہ تعالیٰ اس توفیق میں اپنی قدرت سے اضافہ کرے اور ان تحریروں کو زیادہ سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کی ہدایت کا سبب بنائے۔۔آمین
ستمبر 2004 میں خاکسار کو پاکستان آنے کی توفیق ہوئی، جناب متین خالد صاحب نے بتایا کہ وہ ائیر پورٹ پر آکر میری عزت افزائی کریں گے ۔ جب رات کو 2 بجے لاہور ائیر پورٹ پر پہنچا تو جناب سید کفیل بخاری شاہ ساحب،جناب عبدالطیف چیمہ صاحب، جناب ثاقب خورشید صاحب، جناب لیاقت علی صاحب اور کئی دوسرے احباب کے ساتھ میرے محترم دوست جناب متین خالد صاحب بھی استقبال کرنے والوں میں موجود تھے۔
باشرع ، متین و پرکشش چہرہ،مناسب لباس میں "باوقار بزرگ" متین خالد صاحب سے ملاقات کا اعزاز حاصل ہوا اور دل میں خیال آیا کہ عمر کی بزرگی تو ایک رسمی بات ہے ،اصل بزرگی نیک اور پائیدار کام میں ہے جو محض خدا کے فضل سے حاصل سے ہوتی ہے اور جوانی میں بھی مل جاتی ہے۔ اور ساتھ ہی دعا نکلی کہ اے اللہ اس نیک کام کا اجر اور عزت جناب متین خالد صاحب کی اگلی نسلوں میں بھی منتقل فرمانا۔۔آمین!
میری بدقسمی کہ اچانک بیماری کی وجہ سے جرمنی واپس لوٹنا پڑا ، جس کی وجہ سے تفصیلی ملاقات اور کچھ سیکھنےکی سعادت حاصل نہ ہو سکی، لیکن میرے لیے یہ بھی خوشی اور اطمینان کی بات ہے کہ ملاقات تو ہوئی۔الحمدللہ
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ جناب متین خالد صاحب کی کوششوں میں برکت ڈالے اور ان کی کتابوں بالخصوص" ثبوت حاضر ہیں !" کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لیے راہ ہدایت کا مؤجب بنائے اور ان کی نسلوں کو بھی برکتوں اور فضلوں سے نوازے۔۔آمین
میں اپنے لیے بھی دعا کا خواستگار ہوں کہ خدا مجھے بہتر سے بہتر رنگ میں اسلام کی خدمت اور قادیانیت کے فریب کو آشکارہ کرنے کی توفیق دے ۔۔آمین !
شیخ راحیل احمد
(جرمنی)