الصارم المسلول
رکن ختم نبوت فورم
آیت خاتم النبیین
دوسرا حصہ
تاویل نمبر1- خاتم النبیین کے معنی نبیوں کی مہر کے ہیں۔ جیسا کہ مرزا قادیانی نے لکھا ہے۔
''اللہ جل شانہ نے آنحضرتﷺ کو صاحب خاتم بنایا، یعنی آپ کو افاضہ کمال کے لئے مہر دی جو کسی اور نبی کو ہر
گز نہیں دی گئی۔ اسی وجہ سے آپﷺ کا نام خاتم النبیین ٹھہرا۔ یعنی آپ ﷺ کی پیروی کمالات نبوت بخشتی
ہے۔ اور آپ ﷺ کی توجہ روحانی نبی تراش ہے۔''
(حقیقت الوحی خ ص 100 ج 22)
![34rxj0x.png](http://i60.tinypic.com/34rxj0x.png)
جواب1- مرزا قادیانی کا بیان کردہ یہ معنی اس کے دجل و کذب کا شاہکار، اور قرآن و سنت کے سراسر خلاف ہے۔ محض
اپنی جھوٹی نبوت کو سیدھی کرنے کی غرض سے مرزا نے جو معنی بیان کئے ہیں، لغت عرب میں ہر گز ہر گز مستعمل نہیں۔
قادیانیوں میں غیرت و حمیت نام کی اگر کوئی چیز ہے، تو اپنے معنی کے تائد میں قرآن و حدیث یا لغت عرب سے کوئی نظیر
پیش کردیں؟
جواب2- اگر مرزا کا من گھڑت ترجمہ مان لیا جائے تو '' ختم اللہ علی قلوبھم '' کے معنی مہمل ہونگے، اور
پھر تو خاتم الاولاد کے معنی ہونگے کہ اس کی مہر سے اولاد بنتے ہیں اور خاتم القوم کے معنی ہونگے اسکی مہر سے قوم بنتی ہے۔
اگر قادیانیوں میں ہمت ہے تو اس ترجمہ کے ماننے کا اعلان کریں؟
جواب3- مرزا نے حقیقت الوحی میں لکھا ہے کہ نبوت کا نام پانے کے لئے صرف مرزا ہی مخصوص کیا گیا اور چودہ سو سال
میں کوئی نبی نہیں بنا کیونکہ نبوت کی مہر کے ٹوٹنے کا خطرہ لاحق ہے (خلاصہ خ ص 406 ج 22) تو اگر خاتم النبیین کا یہی
معنی ہے کہ آپ ﷺ کہ مہر سے نبی بنتے ہیں، تو کسی کے نبی بننے سے مہر کے ٹوٹنے کا خطرہ کیوں لاحق ہے؟ بلکہ پھر تو
جتنے زیادہ نبی بنیں گے اسی میں اس مہر کا کمال ہے۔ یہ کیسی مہر ہے کہ بنتے بنتے بنا بھی تو ایک نبی اور وہ بھی ناقص ظلی،
بروزی اور ایک آنکھ کا کانا؟
![34hg9bm.jpg](http://i57.tinypic.com/34hg9bm.jpg)