آیت
"وما قتلوہ وماصلبوہ "
کے ترجمہ میں قادیانی دجل و فریب
وَّقَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِيْحَ عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ وَمَا صَلَبُوْهُ وَلٰكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ۭ وَاِنَّ الَّذِيْنَ اخْتَلَفُوْا فِيْهِ لَفِيْ شَكٍّ مِّنْهُ ۭ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَمَا قَتَلُوْهُ يَقِيْنًۢا ١٥٧ۙ النساء
" اور ان کے اس کہنے پر کہ ہم نے مسیح عیسیٰ بن مریم اللہ کے رسول کو شہید کیا اور ہے یہ کہ انہوں نے نہ اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی دی بلکہ ان کے لئے ان کی شبیہ کا ایک بنادیا گیا اور وہ جو اس کے بارہ میں اختلاف کر رہے ہیں ضرور اس کی طرف سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں انہیں اس کی کچھ بھی خبر نہیں مگر یہی گمان کی پیرو اور بیشک انہوں نے اس کو قتل نہیں کیا"
اس آیت کریمہ میں قادیانی اپنے سابقہ طرز دجل کو دہراتے ہوئے قرآنِ حکیم کی معنوی تحریف سے کام لیتے ہیں آئیے قادیانیوں کی ویب سائٹ پر موجو قادیانی ترجمہ کا عکس دیکھیں :
اس کی تفسیر بھی دیکھ لیں کہ قادیانی آیت کے ترجمہ میں برایکٹس کے اندر کیا ترجمہ کر رہے ہیں اور لوگوں کو اپنے منگھڑت ترجمہ و تفسیر کر کے گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ دیکھیں:
آیت کی لغوی تشریح
[ وَّقَوْلِہِمْ : اور ان کے کہنے سے ] [ اِنَّا : کہ ہم نے] [ قَتَلْنَا : قتل کیا ] [ الْمَسِیْحَ : مسیحؑ کو] [ عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ : جو عیسی بن مریم ہیں ] [ رَسُوْلَ اللّٰہِ : جو اللہ کے رسول ہیں ] [ وَمَا قَتَلُوْہُ : اور انہوں نے قتل نہیں کیا ان کو ] [ وَمَا صَلَبُوْہُ : اور نہ ہی انہوں نے سولی چڑھایا انؑ کو] [ وَلٰکِنْ : اور لیکن ] [ شُبِّہَ : مشتبہ کیا گیا (معاملہ) ] [ لَہُمْ : ان کے لیے ] [ وَاِنَّ : اور بے شک ] [ الَّذِیْنَ : جن لوگوں نے ] [ اخْتَلَفُوْا : اختلاف کیا ] [ فِیْہِ : اس میں ] [ لَفِیْ شَکٍّ : یقینا (وہ) شک میں ہیں ] [ مِّنْہُ : اس (کی طرف) سے ] [ مَا لَہُمْ : ان کے لیے ] [ بِہٖ : نہیں ہے ان کے لیے ] [ مِنْ عِلْمٍ : کسی قسم کا کوئی علم ] [ اِلاَّ : سوائے اس کے کہ ] [ اتِّبَاعَ : پیروی کرنا ] [ الظَّنِّ : گمان کی ] [ وَمَا قَتَلُوْہُ : اور انہوں نے نہیں قتل کیا ان کو] [ یَقِیْنًام : یقینا ]
آیت کی صرفی و نحوی بحث
(4:157) وقولہم انا قتلنا المسیح عیسی ابن مریم کا عطف حسب بالا فبما نقضہم میثاقھم پر ہے۔
ما قتلوہ سے لے کر آیۃ 159 تک جملہ معترضہ ہے۔
ما صلبوہ ۔ ما نافیہ ہے۔ صلبوا صلب سے (باب ضرب) ماضی کا صیغہ جمع مذکر غائب ہے ۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف راجع ہے انہوں نے اس کو سولی نہیں چڑھایا تھا۔ الصلب ھو تعلیق الانسان للقتل ۔ کسی انسان کو لٹکا دینا تاکہ وہ مرجائے یہ صلب ہے۔
شبہ ۔ وہی صورت بنا دی گئی۔ مانند کر دیا گیا۔ تشبیہ سے جس کے معنی کسی چیز کو کسی چیز کے مانند کر دینے کے ہیں۔ ماضی مجہول کا صیغہ واحد مذکر غائب ہے ۔ ولکن شبہ لہم ۔ بلکہ سولی چڑھانے کا معاملہ ان پر مشتبہ کر دیا گیا۔ ان کو یوں معلوم ہوا کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو سولی چڑھا دیا۔ لیکن حقیقت میں حضرت عیسیٰ کو وہ نہ قتل کر سکے اور نہ ہی سولی پر چڑھا سکے۔ محض مصلوب کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے مشابہت کی وجہ سے غلط فہمی ہوئی ۔
وان الذین اختلوا ۔۔ الا اتباع الظن یہ ان اختلاف کرنے والوں کے متعلق ہے جو عیسائی تھے اور ان میں آپس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مصلوب ہونے پر کوئی متفق علیہ قول نہیں بلکہ ان میں بیسیوں اقوال ہیں جن کی کثرت اسی بات پر دلالت کرتی ہے کہ اصل حقیقت ان کے لئے بھی (یعنی نصاریٰ کے لئے بھی جنہوں نے یہود کے دعویٰ قتل و تصلیب پر اعتبار کر لیا ہے) مشبہ ہی رہی ۔ کوئی فرقہ ان میں سے کہتا ہے کہ جس شخص کو صلیب پر چڑھایا وہ مسیح نہ تھا بلکہ ان کی شکل کا کوئی اور آدمی تھا۔ کوئی کہتا ہے کہ صلیب پر چڑھایا تو مسیح کو ہی تھا مگر ان کی وفات صلیب پر نہ ہوئی تھی۔
اور کوئی کہتا ہے کہ صلیب پر موت مسیح کے جسم انسانی کی واقع ہوئی تھی مگر الوہیت کی روح جو اس میں تھی وہ اٹھالی گئی۔ اور کہتا ہے کہ مرنے کے بعد مسیح علیہ السلام جسم سمیت زندہ ہوئے اور جسم سمیت اٹھا لئے گئے۔ علی ہذا القیاس۔
وما قتلوہ بقینا ۔ ان کی مندرجہ بالا غلطیوں کا قرآن حکیم نے ازالہ کر دیا۔ کہ یقینا انہوں نے حضرت مسیح کو قتل نہیں کیا۔ بس یہ حقیقت ہے اور پھر اس کی مزید تصریح کر دی۔ بل رفعہ اللہ الیہ۔ بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف (جسمانی طور پر زندہ) اٹھالیا۔
آخری تدوین
: