• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

ابن کبیر کی ایک آیت کی تفسیر کی وضاحت درکار ہے۔

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
تفسیر کبیر میں آیت يابني آدم إما يأتينكم رسل منكم يقصون عليكم آياتي فمن اتقى وأصلح فلا خوف عليهم ولا هم يحزنون۔ کے متعلقہ تفسیر کچھ یوں ہے
اعلم أنه تعالى لما بين أحوال التكليف وبين أن لكل أحد أجلا معينا لا يتقدم ولا يتأخر بين أنهم بعد الموت كانوا مطيعين فلا خوف عليهم ولا حزن ، وإن كانوا متمردين وقعوا في أشد العذاب .
وقوله : ( إما يأتينكم ) هي إن الشرطية ضمت إليها ما مؤكدة لمعنى الشرط ، ولذلك لزمت فعلها النون الثقيلة ، وجزاء هذا الشرط هو الفاء وما بعده من الشرط والجزاء ،
وهو قوله : ( فمن اتقى وأصلح ) وإنما قال : " رسل " - وإن كان خطابا للرسول عليه الصلاة والسلام وهو خاتم الأنبياء عليه وعليهم السلام - لأنه تعالى أجرى الكلام على ما يقتضيه سنته في الأمم ، وإنما قال : ( منكم ) لأن كون الرسول منهم أقطع لعذرهم وأبين للحجة عليهم من جهات : أحدها : أن معرفتهم بأحواله وبطهارته تكون متقدمة . وثانيها : أن معرفتهم بما يليق بقدرته تكون متقدمة, فلا جرم لا يقع في المعجزات التي تظهر عليه شك وشبهة في أنها حصلت بقدرة الله تعالى لا بقدرته ، فلهذا السبب قال تعالى : ( ولو جعلناه ملكا لجعلناه رجلا ) [الأنعام : 9] . وثالثها : ما يحصل من الألفة وسكون القلب إلى أبناء الجنس ، بخلاف ما لا يكون من الجنس ، فإنه لا يحصل معه الألفة . وأما قوله : ( يقصون عليكم آياتي ) فقيل : تلك الآيات هي القرآن . وقيل : الدلائل ، وقيل : الأحكام والشرائع . والأولى دخول الكل فيه ؛ لأن جميع هذه الأشياء آيات الله تعالى ؛ لأن الرسل إذا جاءوا فلا بد وأن يذكروا جميع هذه الأقسام . ثم قسم تعالى حال الأمة فقال : ( فمن اتقى وأصلح ) وجمع هاتين الحالتين مما يوجب الثواب ؛ لأن المتقي هو الذي يتقي كل ما نهى الله تعالى عنه ، ودخل في قوله : ( وأصلح ) أنه أتى بكل ما أمر به ۔
http://library.islamweb.net/newlibrary/display_book.php?idfrom=2501&idto=2501&bk_no=132&ID=873#docu
اس کی تھوڑی وضاحت کر دیں پلز
 

تصدق حسین

رکن ختم نبوت فورم
آیت کا ترجمہ:۔ اے آدم کی اولاد اگر تمہارے پاس ایسے رسول آئیں جو خود تم ہی میں سے ہوں، وہ سنائیں تمہیں میری آیتیں، تو جس نے تقویٰ اختیار کیا، اور اصلاح کر لی، تو ایسوں پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے،
تفسیر: جان لو کہ جب اللہ تعالی نے تکلیف کے احوال بیان کئے اور یہ کہ ہر ایک کے لیے معین مدت ہے جو نہ تو پہلے ہو سکتی ہے اور نہ بعد میں (موت) تو یہ بھی بیان کیا کہ موت کے بعد جو لوگ فرمانبردار ہوں گے ان پر نہ تو کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی کوئی غم. اور اگر وہ باغیوں میں سے ہوئے تو سخت عذاب میں مبتلاء ہوں گے۔
اللہ تعالی کا قول (اما یاتینکم) اما ان شرطیہ اور ما مؤکدہ سے مل کر بنا ہے جو کہ معنی شرط کو شامل ہے اسی لیے اس کے فعل (یاتینکم) میں نونِ ثقیلہ لازمی طور پر آیا ہے ۔ اور اس شرط کی جزاء "ف" سے شروع ہو کر مابعد تک ہے
اللہ تعالی کی قول (فمن اتقی وا صلح) اور اللہ کریم نے رسل کا لفظ ارشاد فرمایا کیونکہ اللہ تعالی نے اپنے کلام کو اس طریقہ پر نازل فرمایا جو تمام امتوں کو مشتمل ہے اگرچہ اس آیت میں خطاب رسول کریم ﷺ سے ہے جو کہ خاتم النبین ہیں (جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔)
 

تصدق حسین

رکن ختم نبوت فورم
مذکورہ آیت کی تفسیر یہ پڑھ لیں
44 اللہ کے رسولوں کی بعثت جنسِ بشر ہی سے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اے آدم کی اولاد اگر تمہارے پاس ایسے رسول آئیں جو خود تم ہی میں سے ہوں ۔ یعنی وہ جنسِ بشر میں سے اور بشر ہوں ۔ تاکہ تم لوگ زندگی کے ہر دائرے میں اُنکی اِتباع اور پیروی کرسکو ۔ اور ان کے اسوئہ اور نمونہ کو اپنا سکو ۔ سو رسول کا بشر اور جنسِ بشر میں سے ہونا عقل و فطرت کا تقاضا اور حکمت و عنایتِ الٰہی کا مظہر ہے کہ اسی سے انسانوں پر حجت قائم ہوسکتی ہے اور ان کو اسوئہ حسنہ اور قدوئہ مُثلیٰ میسر آسکتا ہے۔ اور ایسی ہی صورت میں وہ اللہ کے رسولوں کی اِتباع اور پیروی کے شرف سے مشرف ہوسکتے ہیں ۔ (المراغی وغیرہ) ۔ مگر اہل بدعت ہیں کہ بشریتِ رسول کی اس حقیقت واقعیہ کو ماننے اور تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ۔ اور اس کیلئے وہ قرآن و سنت کی نصوص کریمہ تک میں تحریف سے کام لیتے ہیں - والعیاذ باللہ -
45 تقویٰ واصلاح وسیلہ فوز وفلاح : سو اس سے غم اور اندیشہ سے بچنے کا بے مثال نسخہ پیش فرما دیا گیا ہے جو کہ عبارت ہے تقویٰ و اصلاح سے۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ رسولوں کی بعثت و تشریف آوری کے بعد جس نے تقویٰ اختیار کیا اور اس نے اپنی اصلاح کر لی تو ایسوں پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے ۔ پس رسولوں کی بات ماننے اور ان کی اِتباع و اِطاعت میں خود تمہارا اپنا ہی بھلا ہے کہ اس سے تمہیں غم اور اندیشہ سے رہائی اور حفاظت کا وہ نسخہ میسر آئے گا جسکی دوسری کوئی نظیر و مثال نہ کبھی ہوئی ہے نہ ہوسکتی ہے۔ اور غم و اندیشہ سے اس رہائی اور آزادی کا آخری اور کامل ظہور اگرچہ آخرت کے اس جہاں میں ہوگا جو کہ کشف حقائق اور ظہورِ نتائج کا جہاں ہوگا، لیکن مومن صادق اپنے ایمان و یقین کی برکت سے اس دنیا میں اس سے بڑی حد تک مستفید و فیضیاب ہوتا ہے کہ اس سے ایک طرف تو انسان سکونِ قلب کی دولت سے سرفراز و سرشار ہوتا ہے اور دوسری طرف اس کو اس سے حیاتِ طیبہ " پاکیزہ زندگی " سے سرفرازی نصیب ہوتی ہے۔ سو اتباع رسول دارین سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے - وباللہ التوفیق - پس شیطان اور اس کی ذریت کی فتنہ سامانیوں اور شر انگیزیوں سے بچنے اور محفوظ رہنے کا طریقہ یہی ہے کہ اللہ کے بھیجے ہوئے رسولوں کی صدق دل سے پیروی کی جائے۔ اور ان کی تعلیمات کو صدق دل سے اپنایا جائے - وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل -
 
Top