محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
ابوبکر خیر الناس الا ان یکون نبی روایت اور قادیانی دجل کا جواب
از
محمد اسامہ حفیظ
روایت
حدثنا محمد بن احمد بن ہارون قال حدثنا احمد بن الھیثم قال حدثنا اسماعیل بن زیاد الایلی قال حدثنا عمر یونس عن عکرمة بن عمار عن ایاس بن سلمة قال حدثني ابي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أبوبكر خير الناس الا ان يكون نبي
ابوبکر تمام لوگوں سے افضل ہیں مگر یہ کہ کوئی نبی ہو
قادیانی کہتے ہیں کہ اس روایت سے معلوم ہے کہ نبوت جاری ہے
جواب نمبر 1
قادیانیوں نے یہ روایت طبری اور کنزالعمال وغیرہ سے پیش کی ہے۔ لیکن ان کتب میں اس روایت کی سند موجود نہیں ہے۔اس روایت کی سند ابو احمد بن عدی الجرجانی (المتوفی 365ھ) کی کتاب الکامل فی ضعفاء الرجال میں موجود ہے۔
سند
حدثنا (1)محمد بن احمد بن ہارون قال حدثنا (2)احمد بن الھیثم قال حدثنا (3)اسماعیل بن زیاد الایلی قال حدثنا عمر یونس عن عکرمة بن عمار عن ایاس بن سلمة قال حدثني ابي ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال أبوبكر خير الناس الا ان يكون نبي
(الکامل فی ضعفاء الرجال جلد 6 صفحہ484)
اس کی سند میں پہلا راوی ہے محمد بن احمد بن ہارون میزان الاعتدال میں لکھا ہے کہ اس پر حدیث ایجاد کرنے کا الزام ہے
(میزان الاعتدال جلد 6 صفحہ 76 اردو ترجمہ
میزان الاعتدال جلد 3 صفحہ 459 عربی)
اس سند میں دوسرا راوی ہے احمد بن الھیثم جو بشر بن عبدالوہاب کے نام سے مشہور ہے میزان الاعتدال میں اس کے بارے میں لکھا ہے کہ اس نے مسلسل عید والی روایت ایجاد کی ہے
(میزان اعتدال جلد 2 صفحہ 65
اردو ترجمہ
میزان الاعتدال جلد 1 صفحہ 320 عربی
مصباح الاريب في تقريب الرواة جلد 1 صفحہ 245 )
امام ذھبی کی کتاب المغنی فی الضعفاء میں لکھا ہے کہ مسلسل عید والے روایت اس نے ایجاد کی ہے
(المغنی فی الضعفاء جلد 1 صفحہ 106
الکشف الحثیث جلد 1 صفحہ 76)
اس سند کا تیسرا راوی اسماعیل بن زیاد ہے میزان الاعتدال میں لکھا ہے کہ
یہ پتہ نہیں چل سکا کہ یہ کون ہے ( یعنی راوی مجہول ہے)
(میزان الاعتدال جلد 1 صفحہ 313,314 )
امام ابن ابی حاتم نے اسے مجہول لکھا ہے
(الجرح و التعدیل لابن ابی حاتم جلد 2 صفحہ 170)
تو مختصر یہ کہ روایت شدید ضعیف ہے
جواب نمبر 2
قادیانیوں نے جو روایت پیش کی ہے محدثین نے اس کو لکھنے کے بعد لکھا ہے
هذا الحديث احد ما انكر
یہ روایت ان میں سے ایک ہے جس پر انکار کیا گیا ہے
(کنزالعمال جلد 11 صفحہ 549 رقم 32578
المداوی العلل الجامع الصغیر و شرحی المناوی جلد 1 صفحہ 96)
یعنی یہ منکر روایت ہے
شیخ البانی نے اس روایت کو موضوع کہا ہے
(سلسلہ احادیث ضعیف اور موضوع جلد 4 صفحہ 170)
جواب نمبر 3
اگر اس روایت کو صحیح بھی مان لیا جائے پھر بھی قادیانی اس سے اجراء نبوت ثابت نہیں کر سکتے
روایت میں الناس سے مراد صرف عام لوگ ہیں نبی مراد نہیں ہیں۔اگر الناس میں انبیاء علیہم السلام کو بھی لیا جائے تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہٗ کے لیے خیرالناس کہنا درست نہیں ہو گا۔آسان الفاظ میں اس روایت کا مطلب یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام کے علاوہ باقی تمام لوگوں میں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ افضل ہیں۔
میں نے یہ جو معنی پیش کیے ہے اس پر دلیل کے طور پر اسی کتاب میں سے دو احادیث پیش کرتا ہوں
حدیث نمبر 1
انبیاء کے علاوہ سورج طلوع اور غروب نہیں ہوا کسی ایسے شخص پر جو ابوبکر سے بہتر ہو
(یعنی حضرت ابوبکر صدیق سب سے افضل ہیں)
(کنزالعمال جلد 11 صفحہ 557 رقم 32622
کنزالعمال جلد 11 صفحہ 546 رقم 32564)
حدیث نمبر 2
ابو بکر وعمر اولین و آخریں میں بہتر ہیں اور آسمان و زمین والوں میں بہتر ہیں سوائے انبیاء و مرسلین کے
(کنزالعمال جلد 11 صفحہ 560 رقم 32645)
ان دونوں روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ قادیانیوں نے جو روایت پیش کی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ علیہ انبیاء و مرسلین کے بعد سب سے افضل ہیں۔