اب اگر ایک احمق
کہے کہ عیسیٰ سے مراد… غلام احمد ہے۔
مریم سے مراد… چراغ بی بی ہے۔
2567دمشق سے مراد… قادیان ہے۔
باب لد سے مراد… لدھیانہ ہے۔
قتل سے مراد… مباحثہ میں غالب آنا ہے۔
مسیح سے مراد… مثیل مسیح ہے۔
زرد چادروں سے مراد… میری دو بیماریاں ہیں۔
دجال سے مراد… پادری ہیں۔
خردجال سے مراد… ریل ہے۔ جس پر وہ خود بھی سوار ہوا ہے۔
مہدی سے مراد… بھی غلام احمد ہے۔
حارث سے مراد… بھی غلام احمد ہے۔
رجل فارس سے مراد… بھی غلام احمد ہے۔
منارۃ سے مراد… قادیان کا منارہ ہے جو بعد میں مرزاجی نے بنایا۔
نزول سے مراد… سفر کر کے کہیں اترنا ہے۔
آسمان سے مراد… آسمانی ہدایتیں ہیں۔
عیسیٰ بن مریم سے مراد… غلام احمد قادیانی ہے۔
غلام احمد عیسیٰ علیہ السلام سے متحد ہے۔
غلام احمد عین محمد ہے۔
غلام احمد آنے والا کرشن اوتار ہے۔
غلام احمد، حضور ﷺ ہی کی بعثت ثانیہ ہے۔
غلام احمد کے زمانہ میں وہ عالمگیر غلبۂ اسلام ہوا۔ جو حضور ﷺ کے زمانہ میں نہ ہوسکا۔
نماز میں جو دعا مانگی گئی ہے۔ (غیر المغضوب علیہم) اس میں مرزاقادیانی کو دکھ دینے والوں سے علیحدگی کی دعا ہے۔
2568میری وحی قرآن کے برابر ہے۔
مجھ میں تمام پیغمبروں کے کمالات جمع ہیں۔
میں حضرت حسینؓ سے واقعی افضل ہوں۔ وہ کیا ہیں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل ہوں۔ ان کا بروز اور مثیل ہو کر بھی ان سے آگے نکل گیا ہوں۔
بلکہ تمام انبیاء سے میرے معجزے زیادہ ہیں اور میں معرفت میں کسی پیغمبر سے کم نہیں ہوں۔ پھر وہ اپنے بیٹے کو کہے یہ گویا خدا آسمان سے اتر آیا ہے اور وہ بیٹا کہنے لگے۔ ہر شخص ترقی کر سکتا ہے۔ حتیٰ کہ رسول اﷲ ﷺ سے بڑھ سکتا ہے۔
اور اس کے چیلے اکمل کے اشعار ذیل کے مطابق حضور ﷺ سے افضل ہے۔ (معاذ اﷲ)
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیان میں
پھر ان شعروں کو مرزاجی سن کر تحسین کریں اور جزاک اﷲ کہیں۔
اب آپ خود ہی فیصلہ کریں کہ یہ شخص اور اس کو مسلمان جاننے والے کیسے مسلمان رہ سکتے ہیں؟
----------