اب مرزائیوں کا حال سنیں
۱… مگر مرزائیوں سے مسلمانوں کا اختلاف اصولی ہے۔ وہ کھلم کھلا مرزاقادیانی کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل کہتے ہیں۔
۲… وہ کھلم کھلا حضور ﷺ کے بعد مرزاجی کو نبی مانتے ہیں اور اس طرح ختم نبوت کی مہر توڑ کر غلط تاویلوں سے اس کو چھپاتے ہیں۔
۳… وہ تیرہ سو سال کے مسلمانوں کے تمام فرقوں کے متفقہ عقائد کی مخالفت کرتے ہیں۔
۴… اور تمام کے تمام فرقے دیوبندی، بریلوی، اہل حدیث، شیعہ، سنی سب ہی ان مرزائیوں کو کافر کہتے اور سمجھتے ہیں۔ خود مرزاناصر احمد نے سب کے فتاویٰ اپنے خلاف نقل کئے ہیں اور یہ بات حق ہونے کی کھلی دلیل ہے کہ آپس میں مختلف ہوکر بھی وہ سب کے سب مرزائیوں کو قطعی کافر اور غیر مسلم اقلیت سمجھتے ہیں۔
۵… پھر مرزاغلام احمد قادیانی بھی تمام مسلمانوں کو جو اس کو مسیح موعود نہیں مانتے کافر کہتے ہیں۔ (یہ جرأت اس کو انگریزی سرپرستی سے ہوئی ورنہ وہ کبھی ایسا کہنے کی جرأت نہ کرتا)
۶… اور مرزاجی خدا کے حکم سے کہتے ہیں کہ جومرزاجی کے مسیح ہونے میں شک بھی کرے اس کے پیچھے نماز نہ پڑھو۔
۷… مرزابشیرالدین محمود نے صفائی سے تمام مسلمانوں کو کافر قرار دیا۔
۸… تمام مسلم فرقے مل کرمرزائیوں کو کافر کہتے ہیں اور مرزائی مسلمانوں کو کافر قرار دیتے اور رشتے ناتے اور نمازیں علیحدہ کرنے کا حکم دیتے ہیں تو اب یہ 2436کس طرح ایک قوم رہ سکتے ہیں؟ یہ کیوں مسلمان کے نام سے مسلم حقوق اور منصوبوں پر قبضہ کرتے ہیں اور کیوں اپنی حقیقت کو چھپاتے ہیں؟
الف… اس بیان سے دو باتوں کا جواب ہوگا۔ ایک تو فتاویٰ کفر کی حیثیت کے مندرجات کا۔ کہ سارے فرقے مل کر کبھی ایک فرقہ کے خلاف ہوکر سواداعظم نہیں بنے نہ بنیں گے نہ بن سکتے ہیں۔
ب… دوسرے مرزائی ایک دوسرے کے خلاف فتاویٰ لگانے کاجو الزام لگاتے ہیں اس کی بھی حقیقت واضح ہوگئی اور مرزائیوں کا ان اختلافات کو ہوا دینا اسلام دشمنی سے کم نہیں ہے اور دنیا بھر میں مسلمانوں کو ذلیل کرنے کے مترادف ہے۔