• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

احمدیہ پاکٹ بک پر ایک طائرانہ نظر قسط 1

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر

احمدیہ پاکٹ بک قادیانی جماعت کی ایک اہم کتاب ہے ۔ قادیانی مربی ہوں یا عام قادیانی ، مسلمانوں سے بحث کرتے ہوئے زیادہ تر اسی پاکٹ بک سے استفادہ کرتے ہیں ۔
اسے گجرات، پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک وکیل ملک عبدالرحمن صاحب خادم نے مرتب کیا ہے اور اس میں اپنے وکیلانہ جوہر اور ہتکھنڈوں کا خوب اظہار کیا ہے ۔
اس کتاب میں مختلف عنوانات قائم کر کے ان پردلائل پیش کئے گئے ہیں ۔ ان مختلف عنوانات میں سے ہم سب سے پہلے "مسئلہ امکان نبوت" کے عنوان کا جائزہ لیں گے ۔
وکیل صاحب نے مسئلہ امکان نبوت کا عنوان قائم کر کے سب سے پہلے اس کا ایک ذیلی عنوان قائم کیا ہے " دلائل امکان نبوت از روئے قرآن مجید" اور پھر اس عنوان کے تحت مختلف آیات قرآنی سے اپنا استدلال پیش کرنے کی کوشش کی ہے ۔

اس سے پہلے کہ ہم وکیل صاحب کی پیش کردہ آیات اور استدلال پر کچھ گفتگو کریں سب سے پہلے ان کے قائم کردہ عنوان پر کچھ گزارشات پیش خدمت ہیں ۔
درج ذیل وجوہات کی بنا ، پر وکیل صاحب کا امکان نبوت کا عنوان قائم کرنا اور اس پر دلائل پیش کرنا بالکل بے سود اور غلط ہے ۔

1 : قادیانیوں سے ہمارا اصل اختلاف تو بعد از ختم نبوت، نبوت کے بالفعل وقوع کا ہے ۔ جب قادیانی مرزا غلام احمد بن چراغ بی بی کو نبی تسلیم کر چکے ہیں تو وہ درحقیقت بالفعل نبوت کا وقوع تسلیم کر چکے ہیں ۔اب ممکن بالقوۃ کے دلائل پیش کرنا بیکار ہے بلکہ وکیل صاحب کو مرزا قادیانی کے بالفعل نبی ہونے پر دلائل پیش کرنے چاہئے تھے ۔ موصوف نے وقوع کو چھوڑ کر امکان کوزیربحث لا کر دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے ۔
2 : قادیانی جماعت جس قسم کی نبوت جاری ہونے کی قائل ہے وہ ایک خاص قسم کی نبوت ہے جس کو ظلی،بروزی نبوت کہا جاتا ہے ۔نبوت کی یہ قسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے بعد جاری ہوئی ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و اتباع سے ملتی ہے ۔
اب جبکہ قادیانی احباب ایک خاص قسم کی نبوت کے قائل ہیں تو اس کے دلائل بھی خاص ہونا ضروری ہیں لیکن وکیل صاحب نے اپنی خاص قسم کی خود ساختہ نبوت کے جو دلائل پیش کئے ہیں وہ سب کے سب عام ہیں ۔
یاد رہے کہ خاص دعویٰ کے لئے دلیل بھی خاص ہوا کرتی ہے ایسا نہیں ہوتا کہ دعویٰ تو خاص ہو اور دلیل عام پیش کر دی جائے ۔
3 : امکان نبوت کے دلائل پیش کرنے کے باوجود اصل حقیقت یہ ہے کہ قادیانی ،مرزا غلام احمدقادیانی کے بعد کسی نبی کی آمد کے قائل نہیں لہذا جب مرزا قادیانی ان کے نزدیک آخری نبی ہوا تو پھراب امکان نبوت کے دلائل پیش کرنے کا کیا تک بنتا ہے ؟ اب تو بحث اس بات پر ہونی چاہئے کہ آخری نبی کون ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا مرزا قادیانی
روحانی خزائن جلد 19 ص 61 پر مرزا قادیانی لکھتا ہے
" ہلاک ہوگئے وہ جنہوں نے ایک برگزیدہ رسول کو قبول نہ کیا ۔مبارک وہ جس نے مجھے پہچانا ۔میں خدا کی سب راہوں میں سے آخری راہ ہوں اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں بدقسمت ہے و ہ جو مجھے چھوڑتا ہے کیوں کہ میرے بغیر سب تاریکی ہے "

رسالہ تشحیذالاذھان مارچ 1914 ص 31 پر لکھا ہے
" پس ثابت ہوا کہ امت محمدیہ میں ایک سے زیادہ نبی کسی صورت میں نہیں آ سکتے ۔ چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت سے صرف ایک نبی اللہ آنے کی کی خبر دی ہے جو مسیح موعود ہے اور اس کے سوا کسی کا نام نبی اللہ یا رسول اللہ نہیں رکھا جائے گا اور نہ کسی اور نبی کے آنے کی خبر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے بلکہ لا نبی بعدی فرما کر اوروں کی نفی کردی اور کھول کر بیان فرما دیا کہ مسیح موعود کے سوا قطعاً کوئی نبی یا رسول نہیں آئے گا "

آئیے اب وکیل صاحب کی پیش کردہ آیات میں سے سب سے پہلی آیت کا جائزہ لیتے ہیں ۔

پہلی آیت : اَللہُ یَصطَفِی مِنَ المَلآتہِ رُسُلاً وَّمِنَ النَّاسِ ( الحج 76 ) کہ اللہ تعالیٰ چنتا ہے اور چنے گا فرشتوں میں سے رسول اور انسانوں میں سے بھی
اس آیت میں یَصطَفِی مضارع کا صیغہ ہے جو حال اور مستقبل دونوں زمانوں کے لئے آتا ہے پس یَصطَفِی سے مراد صرف حال نہیں لیا جا سکتا

وکیل صاحب شاید بھول گئے ہیں کہ صیغہ مضارع میں ہمیشہ استقبال نہیں ہوتا بلکہ یہ کبھی زمانہ حال کے لئے اور کبھی زمانہ مستقبل کے لئے ہوتا ہے ۔ جہاں حال کے معنیٰ لئے جائیں وہاں یہ استقبال کے لئے نہیں رہتا اور جہاں اس کے معنیٰ مستقبل کے لئے جائیں وہاں یہ حال کے لئے نہیں رہتا۔
کوئی عقلمند یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہر مضارع استمرار کے لئے ہوتا ہے اس آیت میں صیغہ مضارع فعل کے اثبات کے لئے ہے نہ کہ تجدّد و استمرار کے لئے جیسا کہ قرآن پاک میں ایک جگہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ھُوَالَّذِی یُنَزلُ عَلیٰ عَبدِہ ٖ ایَتِ بَیّنٰت (الحدید 9)یہاں بھی مضارع ہے کیا اس بھی لازم آتا ہے کہ اس میں استمرار ہو اور ہمیشہ قیامت تک کے لئے قرآن نازل ہوتا رہے گا ؟
 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
وکیل صاحب مزید لکھتے ہیں " رسل جمع ہے اس سے مراد آنحضرتؐ(واحد)نہیں ہو سکتے ۔ بعض غیر احمدی رسل بصیغہ جمع کا اطلاق واحد ثابت کرنے کے لئے وَاِذَ الرُّسُلُ اقِتَت (المرسلٰت12) والی آیت پیش کیا کرتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے یہاں رسل کو بمعنیٰ رسول واحد لیا ہے سو اس کے جواب میں یاد رکھنا چاہئے کہ شھادۃالقرآن کی عبارت محولہ میں حضرت مسیح موعود نے جمع کا ترجمہ واحد نہیں کیا بلکہ جمع ہی رکھا ہے ۔ چناچہ حضرت اقدس نے تحفہ گولڑویہ صفحہ 148و149پر اس آیت کا الہامی ترجمہ رقم فرمایا ہے
(وہ آخری زمانہ جس سے رسولوں کے عدد کی تعین کی جائے گی یعنی آخری خلیفہ کے ظہور سے قضاوقدر کا اندازہ جو مرسلین کی تعداد کی نسبت مخفی تھا ظہور میں آجائے گا ۔۔۔ پس یہی معنی آیت واذالرسل اقتت کے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے میرے پر ظاہر کیا اور یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ رسولوں کی آخری میزان ظاہر کرنے والا مسیح موعود ہے)
پس یہ عبارت صاف طور پر بتا رہی ہے کہ حضرت مسیح موعود نے اس آیت میں رسل سے مراد مرسلین اور رسولوں بصیغہ جمع ہی لیا ہے ۔ہاں اقتت کے لفظ سے میزان کنندہ(میزان ظاہر کرنے والا)کا وجود نکالا ہے ۔پس مخالفین کا شھادۃالقرآن کا حوالہ پیش کرنا سراسر دھوکہ ہے"

وکیل صاحب نے اپنی اس قدرے طویل عبارت میں مخالفین پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا ہے حالانکہ دھوکہ دہی کے مرتکب خود وکیل صاحب ہو رہے ہیں ۔وکیل صاحب نے تحفہ گولڑویہ کی جو عبارت مرزا قادیانی کی پیش کی ہے اسے بھی اگر غور سے دیکھا جائے تو اس عبارت میں بھی رسل کا معنی واحد ہی لیا جا رہا ہے ۔بہرحال اس عبارت کی تفصیل میں جائے بغیر ہم مرزا قادیانی کی شھادۃالقرآن میں موجود ان کی عبارت پیش کر دیتے ہیں جس سے بالکل واضح ہو جائے گا کہ دھوکہ وکیل صاحب دے رہے ہیں یا ان کے مخالفین ۔
مرزا قادیانی شھادۃالقرآن ص 24 روحانی خزائن ج 6 ص 319 پر لکھتے ہیں
( واذ الرسل اقتت اور جب رسول وقت مقررہ پر لوٹ جائیں گے ۔یہ اشارہ درحقیقت مسیح موعود کے آنے کی طرف ہے اور اس بات کا بیان مقصود ہے کہ وہ عین وقت پر آئے گا اور یاد رہے کہ کلام اللہ میں رسل کا لفظ واحد پر بھی اطلاق پاتا ہے ۔۔۔۔۔اور اذالرسل اقتت میں الف لام عہد خارجی پر دلالت کرتا ہے یعنی وہ مجددجس کا بھیجنا بزبان رسول کریم مہعود ہو چکا ہے وہ اس عیسائی تاریکی کے وقت بھیجا جائے گا)
مرزا صاحب کی اس عبارت نے صاف واضح کر دیا کہ ان کے نزدیک کلام اللہ میں رسل کا لفظ واحد پر بھی اطلاق پاتا ہے اور انہوں نے رسل سے مراد واحد ہی لیا ہے ۔
مرزا صاحب کی اس عبارت سے جہاں وکیل صاحب کا دجل و فریب واضح ہو گیا وہیں وکیل صاحب کا یہ کہنا بھی غلط ثابت ہو گیا کہ رسل جمع ہے اس سے مراد آنحضرتؐ واحد نہیں ہو سکتے ۔
وکیل صاحب مزید لکھتے ہوئے کہتے ہیں
" یصطفی مضارع منسوب خداوندی ہے اور اس آیت کی اگلی آیت ہے یَعلَمُُ مَا بِینَ اَیدِھِم (الحج 77)خدا تعالیٰ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے ۔۔۔ کیا خدا تعالیٰ اس آیت کے نزول کے وقت جانتا تھا اب وہ نہیں جانتا ۔ ۔ یعلم بھی مضارع ہے "

وکیل صاحب نے یہ آیت پیش کر کے بہت اچھا کیا کیونکہ اس آیت سے ہمارے موقف کی تائید ہو گئی کہ ہر مضارع استمرار کے لئے نہیں ہوتا
کیا وکیل صاحب اس آیت سے یہ نتیجہ نکالنا چاہتے ہیں کہ اللہ آج کی بات آج جانتا ہے اور کل کی بات کل جانے گا ،استغفراللہ
اللہ کریم کا علم محیط کلی ہے وہ ازل سے لیکر ابد الابداد کا علم رکھتا ہے ۔لہذا یہ آیت بھی اثبات علم باری تعالیٰ کے لئے ہے نہ کہ اسمتمرار کے لئے

اس کے بعد وکیل صاحب نے ایک قرآنی آیت اور ایک عربی شعر سے پھر آیت زیر بحث میں مضارع استمرار تجددی ثابت کرنے کی کوشش کی ہے ۔ چلیں ہم فرض کر لیتے ہیں آیت زیر بحث میں استمرار ی تجددی پایا جاتا ہے تو اس سے بھی آپ کو کچھ حاصل نہیں ہو گا کیونکہ آپ کے مرزا قادیانی فرما چکے ہیں کہ
" رسول کا لفظ عام ہے جس میں رسول اور نبی اور محدث داخل ہیں " (روحانی خزائن ج 5 ص 322 )
" رسل سے مراد مرسل ہیں خواہ وہ رسول ہوں یا نبی ہوں یا محدث ہوں اور چونکہ ہمارے سید و رسول صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیا، ہیں اور بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی نبی نہیں آ سکتا اس لئے اس شریعت میں نبی کے قائم مقام محدث رکھے گئے ہیں ۔ ( روحانی خزائن ج 6 ص 323 )
" رسولوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو خدا تعالیٰ کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں خواہ وہ نبی ہوں یا رسول یا محدث اور مجدد ہوں ۔ (ایام الصلح ص195 )
تو جناب وکیل صاحب رسول کا تو لفظ ہی عام ہے آپ اس کو کیسے خاص لے رہے ہیں ؟؟؟
مرزا صاحب کہتے ہیں
" ایک عام لفظ کو خاص معنی میں محدود کرنا صریح شرارت ہے ۔" ( روحانی خزائن ج 9 ص 444 )
لیجئے وکیل صاحب آپ تو اپنے نام نہاد نبی کے قول کے مطابق صریح شرارت کے مرتکب ہو چکے ہیں ۔

لہذا مان لیجئے کہ اگر اس آیت میں استمراری تجددی ہے بھی تو وہ محدث اور مجدد کے لئے ہے کہ اس امت میں مجدد و محدث اللہ بھیجتا رہے گا جیسا کہ مرزا صاحب نے اوپر تسلیم کیا ہے کہ چونکہ ہمارے سید و رسول صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیا، ہیں اور بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی نبی نہیں آ سکتا اس لئے اس شریعت میں نبی کے قائم مقام محدث رکھے گئے ہیں ۔ ( روحانی خزائن ج 6 ص 323 )

وکیل صاحب مزید لکھتے ہوئے کہتے ہیں " اگر کوئی کہے کہ استمرار تجددی تسلیم کر لیا جائے تو لازم آئے گا کہ ہر ایک سیکنڈ میں نبی اور رسول آتے رہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ استمرار کے لئے وقت اور ضرورت کی قید ہوتی ہے ۔"
وکیل صاحب نے یہ قاعدہ تسلیم کر لیا کہ استمرار کے لئے وقت اور ضرورت کی قید ہوتی ہے یعنی جب جب ضرورت ہو اس وقت اللہ نبی بھیجتا
ہے تو عرض یہ ہے کہ بعد از نبوت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم اب قیامت تک کسی نئی نبوت کی ضرورت نہیں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت تا قیامت ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت مکمل و محفوظ ہے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ کتاب قرآن کریم بھی بالکل محفوظ ہے اور تا قیامت محفوظ رہے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت بھی من حیث المجموعی کبھی گمراہ نہیں ہو گی لہذا اب تا قیامت کسی نئی نبوت کی ضرورت ہی نہیں ۔
اور یہ بات مرزا صاحب کو بھی تسلیم ہے وہ روحانی خزائن ج1 ص 238 پر لکھتے ہیں " وحی رسالت بوجہ عدم ضرورت منقطع ہے "
اور روحانی خزائن ج 3 ص 432 پر لکھا " وحی رسالت تا بقیامت منقطع ہے " اور حمامۃالبشریٰ ص 49 پر لکھا کہ ہمیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی نبی کی حاجت نہیں ہے ۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top