یہ تو جناب خود کی ہی تکذیب فرما رہے ہیں، تو کیا صرف مسلمانوں کے خلاف انٹرنیٹ جہاد کرنا ہی آپ کے نزدیک جائز ہے؟ جب جگہ جگہ مسلمانوں کے خلاف اور مرزائیوں کے حق میں انٹرنیٹ جہاد فرما رہے ہوتے ہیں تب آپ کو یہ بات یاد نہیں رہتی؟ تب یہ شوق کہاں سے بیدار ہوجاتا ہے؟ یہ منافقت چھوڑ دیں جناب۔ آپ کی اس بات تو یہ یہی میسج مل رہا ہے کہ جناب کو صرف اسلام اور مسلمانوں سے ہی کوئی تکلیف ہے، اتنے سیکولر ہوتے تو اپنے پسندیدہ مذہب مرزائیت کی ایسی حرکتوں پر بھی جناب بولتے لیکن اب جب انکے کارنامے سامنے آئے ہیں اب جناب کو اپنے اصول یاد آگئے ہیں۔ تب یہ اصول کہاں تھے جب اتنے دنوں سے اس ایک دوکاندار کے خلاف محاذ کھولا ہوا تھا؟
اگر یہی دوکاندار والی حرکت کسی قادیانی نے مسلمانوں کیخلاف، شیعوں نے سنیوں کے خلاف، سنیوں نے عیسائیوں کیخلاف کی ہوتی تو میں بحیثیت پاکستانی اس کے خلاف ضرور بولتا۔ یہ دھاگہ قادیانی مذہب کے بارہ میں تو ہے ہی نہیں۔ بلکہ ایک پاکستانی شہری کا دوسرے شہری کیساتھ مذہبی بنیادوں پر بائکاٹ سے متعلق ہے۔