"
آئیے احمقوں کی جنت میں رہنے والوں سے ملیے"
۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح حدیث شریف ہے کہ " مہدی کا نام میرے نام جیسا ( یعنی محمد) اور ان کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ( یعنی عبداللہ ) ہوگا "۔
یاد رہے حدیث میں ان " محمد بن عبداللہ المہدی " کے بارے میں جنہوں نے حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنھا کی اولاد سے ہونا ہے اور جن کی بیعت مکہ مکرمہ میں حجرا سود کے پاس ہونی ہے اور جنہوں نے عرب کا بادشاہ ہونا ہے انہیں " المہدی " ہی کہا گیا ہے ۔ انہیں حدیث " امام مہدی " نہیں کہا گیا یہ " امام " کا لفظ ان کے ساتھ ایسے ہی لگاتے ہیں جیسے " امام بخاری " اور " امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیھم " وغیرہ کے ساتھ لگاتے ہیں ۔
کچھ احمق یہ کہتے ہوئے پائے گئے ہیں کہ " مسلمانو ! تم پر لازم ہے جو بھی آدمی جسکا نام " محمد " ہو اور اس کے باپ کا نام " عبداللہ " ہو اور وہ " مہدی " ہونے کا دعویٰ کرے تو اسے " مہدی " مان لو ۔
ان عقل کے آندھوں سے میں کہتا ہوں کہ یہ اصول تمہارے مرزا ابن چراغ بی بی کا ہوگا جو کبھی کرشن بنا ، کبھی عیسیٰ بنا ، کبھی کہا کہ کچھ نادان مجھے مسیح موعود سمجھ بیٹھے ہیں ، کبھی کہا کہ میرا نام محمد رسول اللہ رکھا گیا ہے ، کبھی کہا کہ میرا نام عیسیٰ رکھا گیا ہے اور کبھی کہا کہ میرا نام ابن مریم رکھا گیا ہے ۔ ارے احمقو ! احادیث میں حضرت مہدی کی صرف یہ ایک نشانی بیان نہیں ہوئی بلکہ ساتھ یہ بھی ہے کہ " وہ مکہ سے مدینہ جائیں گے اور ان کے ھاتھ پر حجرا سود کے پاس کعبہ کے سائے میں بیعت ہوگی وہ عرب پر حکومت کریں اور ان کا نام محمد بن عبداللہ ہوگا ۔
تم کوئی ایسا لیکر آؤ پھر ہم اگر نہ مانیں تو کہنا
۔اگر تم کہو کہ ملکہ برطانیہ کے ایک چمچے ، صلیبی دجالوں کے خادم ، انگریز یاجوج ماجوج کو اولی الامر کہنے والے ، ڈر کے مارے مکہ اور مدینے نہ جانے والے ، چراغ بی بی کے دسوندی کو " مہدی " مان لیں تو ایسا بہروپیا مہدی تمہیں مبارک ہو ۔ یہ وہ مہدی نہیں ہوسکتا جن کی خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی ۔
نقلی مسیح اور جعلی مہدی کے پجاریوں کو اللہ عقل سلیم عطاء فرمائے ۔ سب کہو آمین