(اختلاف کب اور کس بات پر؟)
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں، میرا سوال آپ نہیں سمجھے۔ یہ اِختلاف کب پیدا ہوا؟ کس بات پر؟ کس تاریخ کو؟
جناب عبدالمنان عمر: ۱۹۱۴ء میں۔
جناب یحییٰ بختیار: ۱۹۱۴ء میں کون ڈکٹیٹر بیٹھا تھا جس نے آپ کو اس بات کا اِحساس دِلایا کہ یہ غلط قسم کی ڈکٹیٹرشپ کر رہا ہے اور آپ کو اس پارٹی سے جدا ہونا چاہئے؟
جناب عبدالمنان عمر: میری گزارش یہ ہے کہ ۱۹۱۴ء میں جبکہ مولانا نورالدین کی وفات ہوئی تو مرزا محمود احمد صاحب نے یہ موقف اِختیار کیا کہ جماعت کا ایک خودمختار ہیڈ (Head) ہونا چاہئے جو خلیفہ ہونا چاہئے۔ یہ ۱۹۱۴ء میں اُنہوں نے یہ بات کہی۔ ہم نے اس بات کو اس لئے تسلیم نہیں کیا کہ اُن کی ڈکٹیٹرشپ کے کچھ واقعات 1527ہمارے سامنے تھے، بلکہ ہم نے اُصولاً اس چیز کو رَدّ کردیا، کیونکہ مرزا صاحب نے جو ہمیں وصیت کی تھی، وہ یہ تھی کہ اُنہوں نے اپنے بعد ایک انجمن قائم کی تھی، اپنی زندگی ہی میں ایک انجمن کو قائم کردیا تھا اور کہا تھا یہ انجمن کثرتِ رائے سے اس جماعت کے معاملات کو سراَنجام دے۔