قادیانی احباب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات ثابت کرنے کے لئے امام علی بن احمد واحدی نیشابوری متوفی 468ھ کی کتاب اسباب النزول سے ایک روایت پیش کرتے ہیں جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے اتی علیہ الفنا، ( ان پر موت آ چکی ہے )کے الفاظ آئے ہیں ۔
اور اپنی اس بات کے ثبوت کے لئے قادیانی احباب اسباب النزول کے قلمی نسخے اور مطبوعہ نسخہ کا سکین بھی پیش کرتے ہیں ۔
یہ بات درست ہے کہ اسباب النزول کے ایک دو قلمی نسخوں اور ایک دو مطبوعہ نسخوں میں اتی علیہ الفنا، کے الفاظ موجود ہیں۔
لیکن ان قلمی اور مطبوعہ نسخوں میں اتی کا لفظ سہو کتابت کی وجہ سے ہے (سہو کتابت قلمی نسخوں میں ہوئی ہے اور جب انہیں قلمی نسخوں کی بنیاد پر مطبوعہ نسخے شائع ہوئے تو ان میں بھی اتی کا ہی لفظ لکھا گیا)
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس بات کا کیا ثبوت ہے ایسا سہو کتابت کی وجہ سے ہوا ہے ؟
تو اس کا ثبوت یہ ہےامام علی بن احمد واحدی جو کہ 468ھ میں فوت ہوگئے تھے انہوں نے اپنی کتاب اسباب النزول میں یہ روایت بغیر سند کے بیان کی ہے ۔۔۔ وہ اس روایت کو قال المفسرون کہہ کر بیان کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ یعنی وہ اپنے سے قبل کے مفسرین کے حوالے سے یہ روایت بیان کر رہے ہیں
اور جب ہم ان سے قبل کے مفسرین کی کتب دیکھتے ہیں تو ان میں اتی کی بجائے یاتی کا لفظ ہے یعنی مضارع کا صیغہ ہے جس کا مطلب ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر موت آئے گی
امام علی بن احمد واحدی سے پہلے کی تین تفسیروں 1: تفسیر طبری ۔۔۔۔۔2: تفسیر ابن ابی حاتم ۔۔۔۔۔۔۔ 3: اور تفسیر کشف البیان للثعلبی
میں یہ روایت یاتی کے الفاظ کے ساتھ موجود ہے
اس کے علاوہ اسباب النزول کے مطبوعہ نسخے بھی موجود ہیں جو قلمی نسخوں سے تیار کئے گئے ان میں بھی یاتی کا لفظ موجود ہے
اس کے علاوہ اسباب النزول کے ایک قلمی نسخہ کا سکین بھی موجود ہے جس میں یاتی کا لفظ موجود ہے ۔
اس کے علاوہ ایک اہم ثبوت یہ بھی ہے کہ امام واحدی نے دو تفاسیر بھی لکھی ہیں جن کے نام البسیط اور الوجیز ہیں ان تفاسیر میں امام واحدی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الی السما، کو بیان کیا ہے ۔ لہذا جب وہ خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الی السما، کے قائل ہیں تو وہ کیسے اسباب النزول میں یاتی کی بجائے اتی لکھ سکتے ہیں ۔
اب ہم پہلے قادیانی احباب کے پیش کردہ سکین لگائیں گے جن میں اتی کا لفظ ہے اور اس کے بعد یاتی کا لفظ کا ثبوت تین تفاسیر اور اسباب النزول کے ایک قلمی اور دو مطبوعہ نسخوں سے پیش کریں گے ۔
اس کے علاوہ البسیط اور الوجیز کے مطبوعہ نسخوں کا سکین بھی پیش کریں گے ۔
اور اپنی اس بات کے ثبوت کے لئے قادیانی احباب اسباب النزول کے قلمی نسخے اور مطبوعہ نسخہ کا سکین بھی پیش کرتے ہیں ۔
یہ بات درست ہے کہ اسباب النزول کے ایک دو قلمی نسخوں اور ایک دو مطبوعہ نسخوں میں اتی علیہ الفنا، کے الفاظ موجود ہیں۔
لیکن ان قلمی اور مطبوعہ نسخوں میں اتی کا لفظ سہو کتابت کی وجہ سے ہے (سہو کتابت قلمی نسخوں میں ہوئی ہے اور جب انہیں قلمی نسخوں کی بنیاد پر مطبوعہ نسخے شائع ہوئے تو ان میں بھی اتی کا ہی لفظ لکھا گیا)
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس بات کا کیا ثبوت ہے ایسا سہو کتابت کی وجہ سے ہوا ہے ؟
تو اس کا ثبوت یہ ہےامام علی بن احمد واحدی جو کہ 468ھ میں فوت ہوگئے تھے انہوں نے اپنی کتاب اسباب النزول میں یہ روایت بغیر سند کے بیان کی ہے ۔۔۔ وہ اس روایت کو قال المفسرون کہہ کر بیان کرتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ یعنی وہ اپنے سے قبل کے مفسرین کے حوالے سے یہ روایت بیان کر رہے ہیں
اور جب ہم ان سے قبل کے مفسرین کی کتب دیکھتے ہیں تو ان میں اتی کی بجائے یاتی کا لفظ ہے یعنی مضارع کا صیغہ ہے جس کا مطلب ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر موت آئے گی
امام علی بن احمد واحدی سے پہلے کی تین تفسیروں 1: تفسیر طبری ۔۔۔۔۔2: تفسیر ابن ابی حاتم ۔۔۔۔۔۔۔ 3: اور تفسیر کشف البیان للثعلبی
میں یہ روایت یاتی کے الفاظ کے ساتھ موجود ہے
اس کے علاوہ اسباب النزول کے مطبوعہ نسخے بھی موجود ہیں جو قلمی نسخوں سے تیار کئے گئے ان میں بھی یاتی کا لفظ موجود ہے
اس کے علاوہ اسباب النزول کے ایک قلمی نسخہ کا سکین بھی موجود ہے جس میں یاتی کا لفظ موجود ہے ۔
اس کے علاوہ ایک اہم ثبوت یہ بھی ہے کہ امام واحدی نے دو تفاسیر بھی لکھی ہیں جن کے نام البسیط اور الوجیز ہیں ان تفاسیر میں امام واحدی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الی السما، کو بیان کیا ہے ۔ لہذا جب وہ خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے رفع الی السما، کے قائل ہیں تو وہ کیسے اسباب النزول میں یاتی کی بجائے اتی لکھ سکتے ہیں ۔
اب ہم پہلے قادیانی احباب کے پیش کردہ سکین لگائیں گے جن میں اتی کا لفظ ہے اور اس کے بعد یاتی کا لفظ کا ثبوت تین تفاسیر اور اسباب النزول کے ایک قلمی اور دو مطبوعہ نسخوں سے پیش کریں گے ۔
اس کے علاوہ البسیط اور الوجیز کے مطبوعہ نسخوں کا سکین بھی پیش کریں گے ۔