• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(اس وقت جواب نہیں دے سکتا،مرزاناصر)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(اس وقت جواب نہیں دے سکتا،مرزاناصر)
1053مرزا ناصر احمد: میں ناراض نہیں ہوا۔ میرا مطلب ہے کہ اس وقت جواب نہیں دے سکتا۔
جناب یحییٰ بختیار: میں یہی کہتا ہوں جو چیز مجھے نظر آتی ہے اس سے یہ مطلب اخذ ہوسکتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: قرآن کریم کی آیات پڑھنے کے بعد آپ یہ اخذ کریں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: وہ بھی غیر شرعی، یہ بھی غیر شرعی۔ انہوں نے بھی پرانا قانون Establish (قائم) کیا، یہ بھی کررہے ہیں مگر نتیجہ یہ اخذ کیا کہ ان کی پوزیشن وہی ہے جو یہودیوں کے مقابلے میں حضرت عیسیٰ کی تھی، مسلمانوں کے مقابلے میں ہماری یہ پوزیشن اور پھر وہ Separation (علیحدگی پسندی) میں یہ سب چیزیں کہ آپ کے Rules of Conduct اور آجاتے ہیں، آپ نے بھی نیا قانون بنایا ہے، ہدایات دی ہیں، ڈائریکشنز دی ہیں…
مرزا ناصر احمد: Separatism (علیحدگی پسندی) کے متعلق تو اتنا بڑا مسئلہ ہے میرے پاس…
جناب یحییٰ بختیار: تو اس لئے یہ بھی مسئلہ اس میں آجاتا ہے۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، نہیں یہ جو ہے ناں، میں اسی واسطے خاموشی سے بالکل سنتا رہا ہوں کیونکہ اس عبارت کا تعلق قرآن کریم کی دو آیات سے ہے اور جب تک وہ انسان کے ذہن میں نہ ہوں، اس Passage (اس حصہ) کو سمجھنا اتنا آسان نہیں۔ کیونکہ One has......in that case, one has to theorise. حالانکہ یہاں جو Facts نہیں قرآن کریم کی آیات کے، ان کی روشنی میں ایک بات کی گئی ہے۔ تو میں انشاء اللہ کل صبح اس کا جواب دے دوں گا، قرآن کریم کی آیات سامنے رکھ دوں گا۔
1054جناب یحییٰ بختیار: پھر، مرزا صاحب ! آگے وہ فرماتے ہیں، Page 32 پر … یہ اس سے الگ Subject ہے، یہ Directly connected نہیں ہے…
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے، ٹھیک ہے۔
Mr. Yahya Bakhtiar: "The Holy Quran contains a full and complete refutation of every doubt which is suggested by each succeeding age under the ever-changing conditions of the world and reply to every criticism which may be based on new knowledge and new discoveries".
پھر Last para میں فرماتے ہیں:
By pointing out this miracle of the Holy Quran, the promised Messiah, (on whom be peace) has effected a revolution in spiritual matters. The Muslims certainly believe that the Holy Quran was perfect but, during the last 1300 years, nobody had imagined that not only was it perfect but that it was an inexhaustible store house in which the needs of all future ages had been provided for, and that on investigation and research it would yield far richer treasures of spiritual knowledge, than material treasures which nature is capable of yielding".
Now, Sir, first of all, this gives me an impression that Mirza Shaib discovered something which was not discovered for 1300 years, by the Muslims, in the Holy Quran. This hidden treasure, which he discovered and pointed out, was a revolution. Now I will respectfully ask you, Mirza Sahib, that, as far as interpretation of the Holy Quran is concerned, I am not aware or acquainted, as you are now. Aprat from those provisions of the Holy Quran, those Ayat, which directly or indirectly deal with the status of a Nabi or Mehdi or Isa coming back, which indirectly or directly prove or try to prove that Mirza sahib was a Nabi or Mehdi or Isa, what other provisions of the Holy Quran has he interpreted which nobody had interpreted before … and Jehad … these, apart from these? Because these are the subject of… 1055Jehad … his interpretations … and on the question of Khatm-e-Nabuwat, what it means, death of Jesus.
(جناب یحییٰ بختیار: قرآن مجید بدلتے ہوئے حالات کے تحت مستقبل کے تمام ادوار کے شکوک وشبہات کی پوری اور مکمل تردید کرتا ہے اور نئے نئے علوم اور نئی نئی معلومات/ایجادات کی بنیاد پر تنقید کا جواب دے سکتا ہے۔
قرآن مقدس کا یہ عظیم معجزہ بتاتے ہوئے مسیح موعود نے روحانی انقلاب برپا کر دیا۔ یقینا مسلمانوں کا یہ ایمان ہے کہ قرآن مکمل ضابطہ حیات ہے۔ مگر گذشتہ تیرہ سو سال میں کسی نے یہ نہیں سوچا کہ قرآن نہ صرف مکمل (ضابطہ حیات) ہے۔ بلکہ یہ تمام آنے والے ادوار کے لئے ایک بھی نہ ختم ہونے والا خزینہ ہے اور محنت اور تحقیق سے روحانی علم وفضل کے انمول خزانے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ جو قدرت کے فراہم کردہ مادی خزائن سے کہیں زیادہ قیمتی ہیں۔
جناب والا! سب سے پہلی بات جو میرے ذہن میں آتی ہے۔ وہ یہ ہے کہ قرآن کے اندر مرزاصاحب نے کوئی ایسی چیز تلاش کر لی تھی جسے تیرہ سو سال میں مسلمان تلاش کرنے سے قاصر رہے۔ یہ چھپا ہوا خزانہ جسے مرزاصاحب نے تلاش کیا۔ ایک انقلاب تھا۔ اب میں مؤدبانہ گذارش کروں گا کہ مرزاصاحب کی قرآنی بصیرت کو میں اتنا نہیں سمجھتا جتنا آپ سمجھتے ہیں۔ قرآن کی ان آیات کے علاوہ جن کا تعلق بالواسطہ یا بلاواسطہ نبی کے مقام، مہدی یا عیسیٰ کی واپسی سے ہے اور کون سی آیات ایسی ہیں جن کی تفسیر مرزاصاحب نے کی اور جن کی تفسیر پہلے کوئی بھی نہیں کر سکا۔ پھر مرزاصاحب کی جہاد کی تفسیر ختم نبوت کی تفسیر عیسیٰ علیہ السلام کا انتقال…)
جن چیزوں سے ان کی اپنی نبوت کا ثبوت ملتا ہے یا وہ یسوع ہونے کا ثبوت ملتا ہے، قرآن میں، ان کے بارے میں، اور جہاد کے بارے میں، ان کے علاوہ وہ کون سا خزانہ تھا جو 1300 سال میں مسلمانوں کو نہیں مل سکا اور مرزا صاحب نے سامنے لاکر رکھ دیا ہے؟
This is something very important, because I got so many questions. I want to put it very briefly.
تو اس پر آپ ابھی کچھ کہنا چاہتے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: اگر آپ تشریف رکھیں … تھک جائیں گے۱؎۔
مرزا ناصر احمد: قرآن کریم نے یہ دعویٰ کیا، قرآن کریم نے: یہ آیات قرانی ہیں جو میں نے بھی پڑھیں۔ ایک دوسری جگہ یہ فرمایا کہ قرآن کریم کتاب مبین ہے، یعنی ایک کھلی، کھلی، کھلی ہوئی کتاب ہے، ہر آدمی اس کو پڑھ سکتا ہے، اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرسکتا ہے، اپنی اپنی استطاعت کے مطابق اور یہاں یہ فرمایا کہ یہ کتاب مکنون ہے اور ہر شخص امت مسلمہ کا اس کو پڑھ نہیں سکتا بلکہ اس کے لئے یہ قید لگائی:
صرف مطہرین کا گروہ، امت مسلمہ میں سے، ان معنی کو اخذ کرسکتا ہے جو قرآن کریم میں موجود ہیں: تنزیل من رب العالمین!
1056ہم نے جو یہ اعلان کیا تھا کہ قیامت تک کے لئے یہ کامل اور مکمل شریعت اور ہدایت ہے، قرآن کریم کی شکل میں، ہمارا یہ دعویٰ صحیح نہیں ہوسکتا تھا جب تک کہ قرآن کریم کے بعض اسرار روحانی اور معارف دقیقہ ایسے نہ ہوں جو زمانہ زمانہ کی ضرورتوں کے مطابق خدا تعالیٰ کے محبوب بندے خدا تعالیٰ سے قرآن کریم کے … امت محمدیہ کے اندر … خدا تعالیٰ سے قرآن کریم کے معانی اور تفسیر سیکھ کر اس وقت کے لوگوں کو، اس جگہ کے، اس علاقے کے لوگوں کو بتائیں۔
جب تک قرآن کریم کتاب مکنون نہ ہو، اس وقت تک یہ دعویٰ غلط ہوگا کہ یہ اس خدا کی طرف سے یہ جو تمام عالمین کا The whole Universe for all times to come. قیامت تک کے لئے ہے۔ اس کا یہ تو بڑا وسیع مضمون ہے، وہ تو سارا میں بیان نہیں کرسکتا، کچھ تھوڑے سے اشارے کردیتا ہوں۔
اگر آپ ہمارے ’’محضر نامہ‘‘ کے… ہمارے ’’محضر نامہ … میں ایک رسالہ ہے، اس کا نام ہے: ’’ مقربان الٰہی کی سرخروئی… روح کا فرگری کے ابتلا میں‘‘ اس میں، بطور مثال کے، صدیوں میں سے انتخاب کرکے، مختلف ۵۵ مشہور بزرگان امت کے کچھ واقعات مختصر لکھے ہیں۔ جب ان کی سیرت پر ہم نظر ڈالتے ہیں تو ہمیں یہ نظر آتا ہے کہ مثلاً جب سید عبدالقادر جیلانیؒ صاحب نے تطہیر اور تجدید کا کام شروع کیا تو اس وقت کے علماء نے ان پر یہ کہہ کر کفر کا فتویٰ لگایا کہ: ’’آپ وہ باتیں کرتے ہیں جو آپ سے پہلے سلف صالحین نے نہیں کیں۔‘‘
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ خیر خواہی میں طنز کے نشتر، جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
کیونکہ ان کو اللہ تعالیٰ نے اس چھپی ہوئی کتاب، چھپا ہوا خزانہ، جس کا وہاں ذکر ہے، اس کتاب مکنون کے کچھ حصے اس زمانے کے مطابق سکھائے۔ لیکن علماء ظاہر نے پہلی کتب کو دیکھا اور ان پر الزام لگا دیا اور سو 1057سال کے بعد جو نئے بزرگ ہماری امت میں پیدا ہوئے، سید عبدالقادر جیلانیؒ صاحب کے بعد، ان کے اوپر یہ کہہ کر کفر کا فتویٰ دے دیا کہ: ’’آپ وہ باتیں کرتے ہیں کہ جو سید عبدالقادر جیلانیؒ صاحب نہیں کیا کرتے تھے۔‘‘ یہ مفہوم ان کی زندگیوں کا بتا رہا ہوں، یعنی کوئی صفحے کا حوالہ یا اقتباس نہیں پڑھ رہا، ان کی زندگی کے یہ حالات ہیں … یہ تو مانی گئی بات ہے یہ تو ظاہر بات ہے، یہ تو ایسی بات ہے جس کا کوئی انسان انکار نہیں کرسکتا کہ زمانہ ہر آن بدل رہا ہے اور کچھ عرصے بعد، اس زمانے کے بدلنے کے نتیجے میں، نئے مسائل انسان کی زندگی میں پیدا ہوتے ہیں۔ ان مسائل کے حل کرنے کے لئے قرآن کریم آئے گا یا نہیں؟ ہم کہتے ہیں ہمیشہ آتا ہے۔ مثلاً میں نئی مثال دے دیتا ہوں۔ انیسویں صدی میں Agrarian Revolution بھی ہوا اور انیسویں صدی میں Industrial Revolution بھی ہوا۔ اگرچہ وہ ابتدا تھی لیکن بہرحال Agrarian Revolution انگلستان کی تاریخ میرے سامنے ہے اور Industrial Revolution بھی اس Revolution کے نتیجے میں مزدور اکٹھا ہویا، اس Revolution کے نتیجے میں آقا اور مزدور کا آپس میں جو تعلق تھا وہ پرانے زمانے کی نسبت بدل گیا، اس Revolution کا نتیجہ یہ نکلا آخرکار کہ چونکہ شریعت کی ہدایت کے مطابق … میں اس وقت جان کے ’’شریعت‘‘ کہہ رہا ہوں ’’شریعت محمدیہ‘‘ نہیں کہہ رہا ہوں کہ کچھ اور لوگ بھی تھے مثلاً عیسائی، وہ اپنی شریعت کا کہہ رہے تھے۔ تو میں نے اس واسطے جان کے کہا۔ ورنہ اصل تو اس زمانہ کے لئے ہے ہی شریعت محمدیہ۔ چونکہ خدا تعالیٰ کے نازل کردہ قانون کے مطابق ان مسائل کو حل نہیں کیا گیا، اس لئے اتنا فساد دنیا میں پڑا کہ اس وقت کچھ لوگ یہ خیال کرنے لگ گئے ہیں کہ ہم اپنے گناہوں کے نتیجے میں کہیں بالکل دنیا میں نابود نہ ہوجائیں۔
1058اب آپ کہتے ہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اس کتاب مکنون سے وہ کون سے خفیہ، پوشیدہ خزانے نکالے۔ میں آپ سے یہ کہتا ہوں کہ اس ایگریکچلر … ایگریرین ایورلیوشن جو کہلاتا ہے، اور انڈسٹریل ایلور لیوشن کے نتیجے میں جو سوشلزم اور کمیونزم کی شکل میں کسی جگہ کوئی، یعنی انسان کا ایک طبقہ مانتا ہے کہ ان کو Blessing (برکات) انسان کا دوسرا طبقہ اس سے Agree (اتفاق) نہیں کرتا… اس جھگڑے میں ہم نہیں پڑتے … ان مسائل کو حل کرنے کے لئے قرآن کریم سے علوم نکالے، اور اس میں خود ذاتی گواہ ہوں … گو میں اپنی ذات کے متعلق بات کرنا پسند نہیں کرتا مگر اس وقت مجبور ہوں … کہ میں پچھلے سال ۱۹۷۳ء میں یورپ میں گیا، اور میں نے Continent (براعظم) پر چار جگہ کم از کم پریس کانفرنس کی، اور وہاں میں نے اس مسئلہ پر ان کو بتایا کہ کمیونزم جو حل انسان کے آج کے مسائل کا پیش کررہا ہے، اس سے کہیں زیادہ بہتر، اس سے کہیں زیادہ اچھا، اس سے کہیں زیادہ انسان کو Satisfy (مطمئن) کرنے والا حل قرآن کریم میں موجود ہے، تو جو شخص یہ کہتا ہے کو کون سے مخفی خزانے تھے جو اس Age (زمانہ) میں جماعت احمدیہ کے ذریعے ظاہر ہوئے، وہ ان کو میں یہ کہوں گا کہ … میرا یہ دعویٰ نہیں کہ پہلی کتب ساری پہ میرا عبور ہے… اگر کسی صاحب کا یہ عبور ہو کہ وہ آج کے مسائل کا حل کرنے کے لئے پہلی کتب میں سے مواد نکال دے تو ہم سمجھیں گے ٹھیک ہے، وہ سارا خزانہ پہلے آ گیا، نئے کی ضرورت نہیں ہے۔ تو ایک ہی وقت میں قرآن کا یہ دعویٰ کہ: ’’میں کتاب مبین ہوں‘‘ اور ایک ہی وقت میں اسی سانس میں، یہ دعویٰ کہ بڑا متضاد ہے کہ ’’کتاب مکنون ہوں‘‘ اس آیت کی جو تفسیر ہے:
یہ تفسیر جو ابھی میں نے آپ کو بتائی ہے، اس وسعت کے ساتھ، اس پھیلاؤ کے ساتھ میرا نہیں خیال کہ پہلے آتی ہے۔ لیکن یہ علم تھا ان کو کہ ہر زمانے کے مسائل مختلف، 1059نمبر ایک، ہر زمانے کے نئے مسائل کو حل کرنے کی قرآن کریم میں ریلیف، نمبر 2 ہر زمانہ میں خدا تعالیٰ کے ایسے اولیاء امت کا پیدا ہونے جو ان نئے مسائل کو حل کرنے کے لئے قرآن کریم سے استنباط کرتے تھے اور استدلال کرتے تھے، ساری امت کا متفقہ فیصلہ ہے اور یہ جو میں نے بتایا، جو تنگی دی گئی اور سختی کی گئی، یہ اس کا نتیجہ تھا کہ: (عربی)
کو عام آدمی نہیں سمجھ سکتے، تو مخفی خزانے تو بے شمار ہیں۔ یہاں تو میں نے پانچ سات منٹ بات کی ہے، اگر مجھے اجازت دیں تو میں دو چار دن میں کچھ تھوڑا سا نمونہ بتا دوں۔
 
Top