ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
ختم نبوت فورم پر
مہمان
کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر
ایک قادیانی نے درج ذیل پوسٹ لگائی تھی ۔ اس کا جواب برادر حاشر احمد نے یوں دیا اس پر انصر رضا اور حاشر احمد کی درج ذیل گفتگو ہوئی جو کافی دلچسپ ہے ۔ اس میں انصر رضا صاحب کی بے بسی بالکل عیاں ہے ۔ برادر حاشر احمد نے بہت عمدہ طریقے سے انصر رضا کو ہینڈل کیا ہے ۔ Ansar Raza ان نامعقول سوالوں کا جواب یہ ہے کہ نبوت اطاعت کے ذریعہ ملنے کی بات ہورہی ہے اگر تشریعی نبوت ملے گی تو اطاعت کس بات کی ہوئی وہ تو پھر نئی نبوت بن جائے گی اور تشریعی نبی اپنی شریعت پر عمل کرے گا نہ کہ محمد رسول اللہ ﷺ کی۔ یہی جواب ظلی بروزی ہونے اور حقیقی اور مستقل نہ ہونے کے اعتراض کا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ جس طرح بہت سے لوگ اختلاط کرتے ہیں لیکن ہر بار بچہ پیدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح بے شمار لوگ اطاعت کرتے ہیں لیکن سب نبی صدیق شہید اور صالح نہیں بنتے بلکہ بعض تو کچھ بھی نہیں بنتے۔
تیسری بات کا جواب یہ ہے کہ بچہ میں اولاد پیدا کرنے والے اعضاء اور خاصیت ماں کے پیٹ مں ہی ملتی ہے نا کہ باہر آکر۔ البتہ ان میں متعلقہ طاقت آہستہ آہستہ پیدا ہوتی ہے جب بچہ بلوغت میں قدم رکھتا ہے۔جیسے کان ناک آنکھیں دماغ بچہ کے ساتھ ہی پیدا ہوتے ہیں لیکن سمع بصر اور فؤاد کا شعور بعد میں اجاگر ہوتا ہے۔ اسی طرح ملکۂ نبوت ماں کے پیٹ میں ہی مل جاتا ہے لیکن اطاعت کے ذریعہ وہ اجاگر ہوتا ہے اور انسان موہبت کے بعد کسب کے ذریعہ اسے حاصل کرلیتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا نورٌ علیٰ نور۔
چوتھی بات کا جواب یہ ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنے چچا کے لئے دعا کرتے تھے کہ وہ ایمان لے آئے ۔ کیا وہ دعا قبول ہوئی؟ بلکہ وہ تو ہر انسان کے لئے چاہتے تھے کہ وہ اسلام قبول کرلے۔ کیا ایسا ہوا؟ نہیں! بلکہ اللہ نے فرمایا ’’فلعلک باخع نفسک الا یکونوا مؤمنین‘‘ کیا آپ اپنے آپ کو اس غم میں ہلاک کرلیں گے کہ وہ ایمان نہیں لاتے‘‘ اور فرمایا ’’انک لا تھدی من احببت ولٰکن اللہ یھدی من یشاء‘‘ جسے آپ چاہتے ہیں ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ ہدایت اسے ملتی ہے جسے اللہ چاہے۔ Hashir Ahmed قرآن کریم میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو اپنے سے پہلے نبیوں کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین کی گئی ہے، ارشاد ہے "الئك الذين هداهم الله فبهداهم اقتده" یہ (جن انبیاء کا ذکر اس سے پہلی آیات میں ہوا ہے) وہ لوگ ہیں جو الله کے ہدایت یافتہ تھے، پس آپ بھی انہی کے نقش قدم پر چلیں (الانعام:90) ، تو کیا نبی کریم صلى الله عليه وسلم پہلے انبیاء کے نقش قدم پر چلنے کے بعد "تشريعى اور مستقل نبى" نہ رہے؟ مرزا قادیانی نے حضرت عيسى عليه السلام کے بارے میں لکھا وہ "تیس برس تک موسى کی پیروی کرکے خدا کا مقرب بنا اور مرتبہ نبوت پایا" (چشمہ مسیح، رخ 20 ص 381 تا 382) تو جب مسیح عليه السلام کو مرتبہ نبوت تیس سال تک حضرت موسى عليه السلام کی پیروی کی وجہ سے ملا تو انھیں بھی ظلی بروزی نبی ہونا چاہیے تھا وہ مستقل نبی کیوں بنے؟ Hashir Ahmed تیسری بات یہ کہ "نبوت" کوئی ایسی چیز نہیں جو تدریجی طور پر ملتی ہے یا مختلف سٹیجز پر ترقی ہوتی رہتی ہے یہاں تک آدمی نبوت کا منصب پا لیتا ہے، نبوت یکدم پوری کی پوری ملتی ہے اسے بچے کے پیدا ہونے اور اسکے جوان ہونے پر قیاس کرنا صرف دھوکہ ہے .. Hashir Ahmed رہی بات مرزا کی دعا کی تو وہ ضرور قبول ہونی تھی کیونکہ مرزا نے لکھا ہے "اور میں جانتا ہوں میں میری دعائیں کرنے سے پہلے ہی مستجاب ہیں" (مكتوبات احمد جلد دوم صفحه 40) نیز مرزا کا ایک الہام بھی ہے کہ اسکے خدا نے اسے کہا کہ "میں تیری ساری دعائیں قبول کرونگا سوائے ان دعاؤں کے جو تیرے شریکوں سے متعلق ہیں) Hashir Ahmed دوسری بات یہ ہے کہ جس طرح بہت سے لوگ اختلاط کرتے ہیں لیکن ہر بار بچہ پیدا نہیں ہوتا۔ اسی طرح بے شمار لوگ اطاعت کرتے ہیں لیکن سب نبی صدیق شہید اور صالح نہیں بنتے بلکہ بعض تو کچھ بھی نہیں بنتے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آیت تو کہتی ہے جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اس کو ضرور انعام ملے گا آپ کہتے ہو نہیں ضروری نہیں تو یہ کیا انکار قرآن ہے ؟؟ صاف اور واضح جواب دینا انصر صاحب
اور اگر سورہ الشوریٰ والی آیت کو اس تشبیہ دینی ہے تو ضروری ہے کہ بچہ پیدا ہوا اختلاط سے نہیں تو پھر اس آیت سے اس کی تشبیہ ہی نہیں بنتی جیسا آیت میں ضرور انعام ملے گا وایسے بچہ بھی ضرور پیدا ہوگا ۔ Ansar Raza
تمہاری پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ عبارت نقل کرنے میں تم نے اپنے باپ دادا یہود و نصاریٰ کی پیروی کی ہے۔ سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام وہاں فرمارہے ہیں کہ اگر اسرائیلی نبی حضرت عیسیٰ ؑ کا آنا مانا جائے تو یہ اعتقاد رکھنا پڑتا ہے کہ وہ تیس برس تک موسیٰ کی پیروی کرکے مقرب بنے اور مرتبہ نبوت پایا۔ وہ اسے اپنا عقیدہ نہیں بتا رہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ حضرت عیسیٰ ؑ مستقل نبی بمعنی تشریعی نبی نہیں تھے موسیٰ ؑ کی شریعت کے پیروکار تھے لیکن نبوت کا مرتبہ انہیں موسیٰ ؑ کی اطاعت میں نہیں ملا۔ یہ اعزاز صرف حضرت خاتم الانبیاء ﷺ کو ملا کہ آپ کی اطاعت سے نبوت مل سکتی ہے۔ Ansar Raza
تمہاری یہ بات بلا دلیل ہے کہ نبوت کوئی تدریجی چیز نہیں بلکہ یکدم ملتی ہے۔ اس کی قرآن سے دلیل بتاؤ ۔ بات یہ ہے کہ منصب تو ایک دفعہ ہی ملتا ہے لیکن اس کے کمالات میں تدریجًا ترقی ہوتی ہے جیسے نبی اکرم ﷺ کو نبوت ملنے کے اٹھارہ سال بعد خاتم النبیین ہونے کا علم دیا گیا۔ پہلے دن نہیں بتایا گیا۔ یہ تدریجی ترقی بچے پر قیاس کرنا کیسے دھوکہ ہے؟ یہ الزام بھی بلا ثبوت ہے۔ Ansar Raza
تیسری بات کا جواب یہ ہے کہ تم نے خود ہی کہا تھا کہ کبھی اختلاط سے بھی کچھ نہیں پیدا ہوتا۔ اب اگر میں نے کہا کہ کبھی اطاعت سے بھی بندہ کچھ نہیں بنتا تو یہ تشبیہ کیسے غلط ہوگئی۔ اگر اختلاط کا ہر بار نتیجہ نکلنا چاہئے تو پھر ہر بار بچہ کیوں نہیں پیدا ہوتا۔ اور اگر نتیجہ نکلے بھی تو لازم نہیں کہ ہر بار ایک ہی نتیجہ نکلے۔ کبھی لڑکی پیدا ہوجاتی ہے کبھی لڑکا۔ کبھی صرف لڑکیاں کبھی صرف لڑکے۔ اسی طرح اطاعت کے نتیجے میں کبھی ایک انسان کچھ بھی نہیں بنتا کیوں کہ ہمیں تو وہ اطاعت کرتا نظر آتا ہے لیکن خدا کی نظر میں وہ ایک صالح کے معیار پر بھی پورا نہیں اترتا۔ کبھی انسان کے دل میں مرض ہوتا ہے جو ہمیں نظر نہیں آتا محض خدا کے علم میں ہوتا ہے، تمہاری یہ بات بھی دھوکا ہے کہ آیت کہتی ہے کہ ضرور انعام ملے گا۔ آیت مں کوئی ایسا لفظ نہیں جس کا ترجمہ یا تشریح ’’ضرور‘‘ کے لفظ سے کیا جاسکے۔ جہاں اللہ تعالیٰ یہ مفہوم ظاہر کرنا چاہتا ہے وہاں ’’لام تاکید‘‘ استعمال فرماتا ہے۔ جسے ’’وعداللہ الذین اٰمنوا منکم و عملوا الصٰلحٰت لیستخلفنھم‘‘ یہاں نقل کردہ آیت کے آخری حصہ میں یستخلفنھم سے پہلے لام لگا کر ایمان لانے اور اعمال صالح کرنے والوں کوخلافت کا انعام ضرور دئیے جانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ Hashir Ahmed
باپ دادا یہود و نصاریٰ اسکے ہیں جنہوں نے اپنے باپ دادا سے یہ سبق پڑھا کہ ہم نے حضرت مسيح عليه السلام کو دو چوروں کے ساتھ صلیب پر ڈالا، انھیں مارا پیٹا ، انکے جسم میں کیلیں لگائیں ، تمھارے نام نہاد مسیح نے جو لکھا ہے وہ غور سے پڑھو اور یہ پرانے دھوکے دینا چھوڑ دو مسٹر انصر رضا یہ لو پڑھو "جو لوگ مولوی کہلاتے ہیں ہمارے سید و مولا خير الرسل وافضل الانبياء آنحضرت صلي الله عليه وسلم کی ہتک کرتے ہیں جبکہ کہتے ہیں کہ اس امت میں عيسى بن مريم كا مثيل کوئی نہیں آ سکتا اس لیے ختم نبوت کی مہر کو توڑ کر اسی اسرائيلى عيسى کو کسی وقت خدا تعالى دوبارہ دنیا میں لائے گا اور اس اعتقاد سے صرف ایک گناہ نہیں بلکہ دو گناہ کے مرتکب ہوتے ہیں (1) اول یہ کہ ان کو اعتقاد رکھنا پڑتا ہے کہ جیسا کہ ایک بندہ خدا عيسى نام جس کو عبرانی میں یسوع کہتے ہیں تیس برس تک موسى رسول الله کی شريعت کی پیروی کرکے خدا کا مقرب بنا اور مرتبہ نبوت پایا اس کے مقابل پر اگر کوئی شخص بجائے تیس برس کے پچاس برس بھی آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی پیروی کرے تب بھی وہ مرتبہ نہیں پا سکتا گویا آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی پیروی کوئی کمال نہیں بخشتی" (چشمہ مسیحی، رخ 20 صفحات 381 و 382)
کیوں یہودی کی اولاد کون ہے؟ بتاؤ اس میں مرزا نے کس مولوی کا عقیدہ بیان کیا ہے جس نے یہ کہا کہ حضرت عيسى عليه السلام نے تیس سال موسى عليه السلام کی پیروی کی تو انھیں مرتبہ نبوت ملا؟
---------------------------------------------
دلیل تمہیں دینی ہے مسٹر انصر رضا! کوئی ایک نبی بتاؤ جو پہلے ملہم بنا ہو پھر مجدد بنا ہو پھر محدث بنا ہو پھر ترقی کرکے نبی بنا ہو، دلیل تمہیں دینی ہے کہ کوئی ایسا نبی ہوا ہو جو اپنے اوپر ہونے والی وحی کا مطلب بارہ سال تک نہ سمجھ سکا ہو ... دلیل ہم سے نہ مانگو نبوت جسے بھی ملی یکدم ملی اگر تمہیں اختلاف ہے تو دلیل تمہں دینی ہے ہمیں نہیں.
----------------------------------------------------
تم نے جو آیت پیش کی ہے اگر تمہاری من گھڑت تشریح لے لی جائے تو یہ بات لازمی ہے کہ جو بھی الله و رسول کی اطاعت کریگا وہ لازمی طور پر چار میں سے ایک بنے گا ، یا وہ نبی بنے گا یا صدیق یا شہید یا صالح ... یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ الله و رسول کی اطاعت بھی کرے اور صالح بھی نہ ہو ..کیا الله ورسول کا مطيع دھوکے باز اور کذاب ہو سکتا ہے؟ ہرگز نہیں .. یہ ناممکن ہے کہ کوئی الله و رسول كى اطاعت بھی کرتا ہو اور ان چاروں میں سے کچھ بھی نہ ہو .. آیت کا تمہاری تشریح کے مطابق یہی مفہوم بنتا ہے ... اس آیت میں یہ نہیں کہا گیا کہ "جو تمہیں الله و رسول کی اطاعت کرتا نظر آئے وہ یہ یہ بنے گا" .. یہ دھوکے بازی نہیں چلے گی یہاں الله نے یہ فرمایا ہے کہ "جو بھی الله و رسول کی اطاعت کرے" یہ "دکھاوے" والی اطاعت کا بیان نہیں حقیقی اطاعت کا بیان ہے ... انصر رضا! یہ تاویلیں اور دھوکے بازیاں ہمارے سامنے چلنے والی نہیں .. قرآن میں ہے "ومن يؤمن بالله ويعمل صالحاً يدخله جنات" جو بھی الله پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اسے الله جنت میں داخل کرے گا .... تو یہاں الله کن کی بات کر رہے ہیں؟ صرف دکھاوے والے مومن اور عمل صالح کرنے والوں کی یا صحیح معنوں میں مومن اور صالح کی؟ باقی تم نے "ليتسخلفنهم" والی آیت پیش کی ہے سر دست ہم صرف یہ کہیں گے کہ مرزا قادیانی نے اس آیت کے بارے میں لکھا ہے کہ یہ "حضرت صديق اكبر کے علاوہ کسی پر صادق نہیں آتی" (مفہوم تحریر مرزا ، مانگنے پر حوالہ پیش کیا جا سکتا ہے) ... اس پر ابھی بحث نہیں ۔ Ansar Raza
حاشر احمد! کسی اندھے کو بھی یہ تحریر پڑھ کر پتہ چل جائیگا کہ حضورؑ یہی فرمارہے ہیں کہ اگر اسرائیلی نبی عیسیٰ ؑ کا آنا مانا جائے تو یہ عقیدہ رکھنا پڑتا ہے۔ انہوں نے ایک منطقی بات کرکے مولویوں کے عقیدے کا تجزیہ پیش کیا ہے۔ تم نے پہلے یہ تاثٔر دیا تھا کہ گویا یہ حضورؑ کا اپنا عقیدہ ہے۔جب میں نے تمہارا پول کھولا تو اب تم نے پوری عبارت پیش کرکے آنکھوں میں دھول جھونکنی چاہی جس سے مزید ثابت ہوگیا کہ کون کس کی اولاد ہے۔
Ansar Raza دوسری بات یہ ہے کہ دعویٰ تم نے کیا تھا کہ نبوت یکدم ملتی ہے تو اس دعویٰ کی دلیل تم نے دینی ہے میں نے نہیں۔ یہ عجیب بات ہے کہ دعویٰ خود کرتے ہو اور دلیل مجھ سے مانگتےہو۔ قرآن میں کفار کی یہی نشانی بتائی گئی ہے کہ وہ ہر نبی سے پچھلے انبیاء ؑ کی نشانیاں مانگتے تھے۔(6:125) اگر یہی اصول مانا جائے تو غیر مسلم نبی اکرم ﷺ کا یہ کہہ کر انکار کرسکتے ہیں کہ آپؐ سے پہلے کسی نبی نے عالمی نبی ہونے کا دعویٰ نہیں کیا، خاتم النبیین ، رحمۃ للعالمین ہونے کا دعویٰ نہیں کیا۔لہٰذا آپؐ کا بھی یہ دعویٰ نہیں مانا جاسکتا ۔ Ansar Raza میں نے وضاحت سے لکھا تھا کہ منصب تو ایک دم ہی ملتا ہے لیکن اس منصب میں ترقیات و کمالات تدریجًا ہوتے ہیں۔ بخاری کتاب الایمان میں ابتدائی احادیث میں لکھا ہے کہ نبی اکرم ﷺ پر وحی سچے خوابوں کے ذریعہ شروع ہوئی یعنی آپ پہلے ملہم بنائے گئے۔ پھر آپ کو کہا گیا کہ ’’انذر عشیرتک الاقربین‘‘ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈراؤ۔ پھر کہا گیا ’’لتنذر ام القریٰ و من حولھا‘‘ تاکہ آپ ام القریٰ یعنی مکہ اور اس کے اردگرد کی بستیوں والوں کو ڈرائیں۔ پھر اس کے بعد وحی ہوئی ’’قل یایھا الناس انی رسول اللہ الیکم جمیعا‘‘ کہہ دیجئے کہ اے لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔ اب بتاؤیہ تدریج و ترقی ہے یا نہیں۔ دکھاؤ کوئی ایسا رسول جو پہلے اپنے گھر والوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا گیا ہو پھر اپنے شہر اور اردگرد کی بستیوں کی طرف اور پھر سارے جہان کی طرف! Ansar Raza جہاں تک وحی نہ سمجھ مںھ آنے والی بات ہے تو نبی اکرم ﷺ کو بھی ہجرت کا مقام سمجھ نہیں آیا تھا۔ خاتم النبین ہونے کا علم نبوت ملنے کے اٹھارہ سال بعد ہوا اور جب ہوا تو فرمایا کہ میں تو اس وقت سے خاتم النبین ہوں جب آدم مٹی اور پانی کے درمیان تھے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ من گھڑت اصولوں سے امام الزمان کا انکار کرنے کی بجائے قرآن کے معیار سے پرکھو گے تو بات سمجھ میں آئے گی۔ تمہارے آباؤاجداد کفار بھی اپنے من گھڑت اصولوں کی بنیاد پر یہی کہتے تھے کہ ’’مالِ ھذا الرسول یاکل الطعام و یمشی فی الاسواق‘‘ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا بھی کھاتا ہے اور بازاروں مں بھی چلتا پھرتا ہے۔ Ansar Raza تیسری بات کا جواب یہ ہے کہ تم نے اختلاط والی مثال پیش کی تھی تو میں نے اس کے جواب میں لکھا تھا کہ جس طرح اختلاط کے باوجود، جیسا کہ تم نے خود لکھا تھا، بچہ پیدا نہیں ہوتا کیونکہ بظاہر تو اختلاط ہورہا ہوتا ہے لیکن کہیں نہ کہیں کمی رہ جاتی ہے۔ اسی طرح اطاعت ہورہی ہوتی ہے لیکن کہیں نہ کہیں کمی رہ جاتی ہے۔جیسا کہ تم لوگ مؤمن ہونے کا دعویٰ کرتے ہو۔ اب اللہ نے تو فرمایا ہے کہ ’’انتم الاعلون ان کنتم مؤمنین‘‘ تم ہی کامیاب ہوگے اگر تم مؤمن ہو۔ اب سارے جہان میں ذلت و خواری تمہارا مقدر بن رہی ہے اور یہ میں الزام نہیں لگارہا بلکہ تمہارے مذہبی علماء اعتراف کررہے ہیں تو اس کا لازمی مطلب اس آیت کی روشنی میں یہی ہوگا کہ تم مومن نہیں ہو۔ لہٰذا اب خود کو کافر کہنا شروع کردو۔ اسی طرح اللہ نے فرمایا کہ اللہ مومنوں کا ولی ہے انہیں اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے۔ سارے علماء متفق ہیں کہ (نام نہاد) امت مسلمہ اس وقت اندھیروں اور پستیوں کا شکار ہے۔ اب اس کا لازمی مطلب یہ ہے کہ نہ تم لوگ مؤمن ہو نہ اللہ تمہارا ولی ہے۔اس لئے کہ اگر تم مؤمن ہوتے تو اللہ تمہارا ولی ہوتا اور اگر اللہ تمہارا ولی ہوتا تو تم لوگ اندھیرے میں نہیں روشنی میں ہوتے۔اس لئے اب یا تو قرآن کی روشنی مں خود کو کافر کہو یا پھر قرآن کا انکار کرو۔ Ansar Raza عجب بات یہ ہے کہ تمہاری باتوں اور دی گئی مثالوں کو توڑا جائے تو تم وہی عقائد ہمارے ساتھ منسوب کردیتے ہو جیسا کہ تم نے سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریرات کے ساتھ کیا اور ابھی ایک سنا سنایا مفہوم پیش کردیا۔ حوالہ ہے تو پیش کرو۔لیکن یہ سوچ کر پیش کرنا کہ اس سے میری دلیل نہیں ٹوٹتی۔ میں نے کہا تھا کہ تم نے آیت میں جو ’’ضرور‘‘ کے لفظ کا اضافہ کیا ہے وہ بتاؤ عربی کے کس لفظ کا ترجمہ ہے کیونکہ جب خدا نے یہ لفظ استعمال کرنا ہو تو آیت میں لام تاکید لگایا جاتا ہے۔ اس مذکورہ آیت میں لام تاکید نہیں ہے اس لئے یہ کہنا کہ ضرور بنائے جائیں گے ثابت نہیں ہوتا۔ بات کو پھیر کر کہیں کا کہیں لے جانا یہ چالاکیاں تم کرتے ہو ہم نہیں۔ Hashir Ahmed انصر رضا! مرزا یہ استدلال کر رہا ہے کہ میرا دعوا ہے کہ مجھے نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی پیروی کرکے یہ نبوت ملی ہے، جبکہ مولوی یہ بات نہیں مانتے ، اب مرزا اپنی منطق پیش کرتا ہے کہ "حضرت عيسى عليه السلام نے تیس سال تک حضرت موسى عليه السلام کی پیروی کی تو انھیں نبوت ملی، تو کیا ہمارے نبی صلى الله عليه وسلم کا مرتبہ حضرت موسى عليه السلام سے کم ہے کہ موسى عليه السلام کی پیروی کرکے تو نبوت ملے اور ہمارے نبی کی پیروی کرکے نبوت نہ ملے" یہ ہے مرزا کا وہ استدلال .. بتاؤ ہے مرزا کا یہ استدلال یا نہیں؟ یا بتاؤ کس مولوی نے یہ لکھا تھا کہ "حضرت عيسى عليه السلام کو نبوت حضرت موسى عليه السلام کی تیس سال پیروی کرنے کی وجہ سے ملی" ؟؟؟ اولاد تو تم ثابت ہو چکے ہو انکی جن سے تم نے یہ مسیح عليه السلام کے مصلوب ہونے کا عقیدہ لیا ہے ... اور مرزا کی تحریریں تو تمہارے گلے میں ایسی پڑتی ہیں کہ تم ہمیشہ یہ کہتے نظر آتے ہو کہ میرے ساتھ صرف قرآن سے بات کرو مرزا کی تحریرات کو درمیان میں نہ لاؤ ..
ہمارا دعوا ہے کہ الله کے ہر نبی کو نبوت ایک دم عطا ہوئی، کوئی نبی ایسا نہیں ہوا جو پہلے ملہم بنا ہو پھر اس نے اپنے آپ کو مجدد قرار دیا ہو اور دعوائے نبوت کا انکار کیا ہو، بلکہ مدعى نبوت کو کافر کہا ہو، پھر اپنے آپ کو محدث بنایا ہو اور پھر آخری ترقی کرکے نبوت کے درجے پر براجمان ہوا ہو .... حضرت موسى عليه السلام کی مثال دیتا ہوں طور پر آگ لینے گئے تھے نبوت لے کر آئے... جو چیز بدیہی ہو اس پر دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی ، جیسے میں کہوں کہ جب سورج صاف نکلا ہو تو اس وقت روشنی ہوتی ہے، اب انصر رضا مجھ سے دلیل مانگے تو اسکا قصور ہے ، ہاں اگر انصر رضا ثابت کردے کہ جب سورج صاف نکلا ہو تو روشنی نہیں ہوتی بلکہ رات ہوتی ہے دلیل اس پر ضروری ہے ..ہم یہاں "کمالات نبوت" کی بات نہیں کر رہے بلکہ "نبوت" کی بات کر رہے ہیں ، کمالات نبوت تو پائے جانے سے کوئی نبی نہیں بن جاتا ... Hashir Ahmed انصر رضا! ذرا یہ تو بتاؤ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے مرزا کی طرح کوئی اشتهار جارى کیا تھا کہ "مجھے میرے الله نے یہ بتایا ہے کہ ہماری ہجرت فلاں جگہ کی طرف ہوگی" اور پھر اسکے بعد یہ بات غلط ثابت ہوئی ہو؟ یہ پاکٹ بکی دھوکے کسی اور کو دینا .. حدیث میں صرف یہ ہے کہ "میرا خیال یمامہ کی طرف گیا تھا" یہ خیال گیا تھا ... لیکن ہجرت ہوئی مدینہ کی طرح ... اگر بالفرض خیال غلط تھا تو الله نے اسی وقت اسکی تصحیح کردی ..اب بتاؤ مرزا نے کہا کہ "میرے خدا کا ارادہ ہے کہ میرے نکاح میں دو عورتیں آئیں گے ایک بكر اور دوسرى ثيب" ، مرزا نے اپنے الہام کی خود تشریح کی اور مرتے دم تک مرزا نے یہ نہیں لکھا کہ "میں اس الہام کو غلط سمجھا" اور مرزا مر گیا لیکن کوئی "ثيب" يعنى بيوه اسکے نکاح میں نہ آئی .. مرزا نے اشتهار پر اشتهار جاری کیے کہ "محمدی بیگم کو میرے نکاح میں ضرور آنا ہے" لیکن دنیا سے چلا گیا یہ نکاح نہ ہوا .. مرزا کہتا ہے کہ "خدا نے میرا نام عيسى رکھا اور یہ بھی مجھے فرمایا کہ تیرے آنے کی خبر خدا اور رسول نے دی ہے مگر چونکہ ایک گروہ مسلمانوں کا اس اعتقاد پر جما اور میرا بھی یہی اعتقاد تھا کہ حضرت عيسى آسمان پر سے نازل ہونگے اس لیے میں نے خدا کی وحی کو ظاہر پر محمول کرنا نہ چاہا بلکہ اس وحی کی تاویل کی اور اپنا اعتقاد وہی رکھا جو عام مسلمانوں کا تھا" (حقيقة الوحى , رخ 22 ص 153)
یہ کیسا نبی ہے جو صریح اور واضح وحی ہونے کے بعد بھی صرف اس لیے اس میں تاویل کرتا ہے کیونکہ لوگوں کا عقیدہ اسکی وحی سے متصادم ہے؟ اور پھر اس عقیدے پر قائم رہتا ہے جو اس کے بقول "شرک عظیم" ہے؟ یعنی حضرت عيسى عليه السلام کو زندہ ماننے کا عقیدہ؟ تمھارے بقول کمالات نبوت تو نبی کو ماں کے پیٹ سے ہی ملنے شروع ہو جاتے ہیں تو پھر یہ بھی قانون ہے کہ الله کا نبی اپنی پوری زندگی کبھی شرک نہیں کر سکتا ، اور یہاں یہ ظلی بروزی نبی صاحب اپنی زندگی کے 52 سال تک "شرک عظیم" کرتے ہیں پیدائش سے 1891 تک ...
پھر اس نبی کو اپنے اوپر ہونے والے الہاموں کا مطلب ہندو لڑکوں سے اور اپنے مریدوں سے پوچھنا پڑتا ہے.
انصر رضا! الله کا کلام ہے "ومن يطع الله والرسول فالئك مع الذين انعم الله عليهم من النبيين والصديقين والشهداء والصالحين وحسن الئك رفيقا" (قادیانی مفہوم ) جو بھی الله اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں میں سے ہوگا جن پر الله نے انعام کیا (یعنی) نبی ہوگا یا صدیق ہوگا یا شہید ہوگا یا صالحین میں سے ہوگا .. تو بتاؤ اللہ نے یہ بھی فرمایا کہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان میں سے کچھ بھی نہ ہو؟ جبکہ وہاں الله نے خود فرمایا ہے کہ "ويجعل من يشاء عقيما" جسے چاہتا ہے اسے بے اولاد ہی رکھتا ہے ... تم نے یہ کہا تھا کہ اس آیت کا یہ مطلب ہے کہ "یہ درجے وہ پائے گا جو حقیقی مطيع هو، جو ظاہری طور پر مطيع ہو لیکن حقیقی مطيع نہ ہو ہو سکتا ہے وہ صالح بھی نہ بنے" .. یہ تقسیم اس آیت میں کہاں ہے؟ الله تو یہ فرما رہے ہیں (تمھاری تفسیر کے مابق) کہ جو بھی الله اور رسول کی اطاعت کریگا وہ ان چاروں میں سے ایک درجہ پائے گا .. تم ہی بتاؤ جو الله اور رسول مطيع ہو کیا یہ ہو سکتا ہے کہ وہ نیک بھی نہ ہو؟ ریاکار تو الله ورسول کا مطيع ہو ہی نہیں سکتا وہ تو اس آیت میں داخل ہی نہیں ... انصر رضا! یہ وہ انور سادات کی ڈیبیٹ نہیں جہاں تم اپنے ہی بیانوں سے پھرے تھے یہ اسکے ساتھ بات کر رہے ہو جو سارے پاکٹ بکی ٹوٹکوں سے واقف ہے .
اب سیدھی طرح جواب دو مرزا نے حضرت عيسى عليه السلام کے تیس سالہ اتباع موسى عليه السلام کے نتیجے میں نبوت پانے کا نظریہ کس مولوی کا بیان کیا ہے؟ یا تو وہ مولوی بتاؤ یا تسلیم کرو ہے یہ مرزا کے اپنے ذہن کی اختراع ہے کہ اگر عيسى عليه السلام کو حضرت موسى عليه السلام کی تیس سال اتباع کرکے نبوت مل سکتی ہے تو مجھے (یعنی مرزا ) کو آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی پچاس سالہ اتباع سے نبوت کیوں نہیں مل سکتی؟ یہ منطق کس کی ہے؟ مولوی کی یا مرزا بن چراغ بی بی کی؟
Ansar Raza تم لوگوں کا یہ پرانا دستور ہے، نہ صرف ہمارے ساتھ بلکہ آپس میں بھی جب تم لوگ مناظرے کرتے ہو تو دونوں مخالف فریق مولوی یہی رٹ لگاتے رہتے ہیں کہ جواب نہیں ملا، جواب نہیں ملا اور سیدھی طرح جواب دو ، جیے تم لوگ وکیل استغاثہ ہو اور دوسرا شخص ملزم بن کر کٹہرے میں کھڑا ہو۔ یہ حرکتیں اور عادتیں تمہیں آپس میں مناظرے کرکرکے پڑی ہوئی ہیں جو یہاں بھی دکھا رہے ہو۔ Ansar Raza میں نے پہلے بھی لکھا تھا کہ اندھے کو بھی یہ بات نظر آجائے گی کہ حضورؑ کیا فرمارہے ہیں لیکن جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں بلکہ سینوں میں پڑے ہوئے دل اندھے ہوجاتے ہیں۔بدیہی بات جس کے لئے دلیل کی ضرورت نہیں ہوتی وہ وہی ہے جو میں نے پہلے لکھی تھی کہ وہ جو نبی اکرم ﷺ کے مطیع کے لئے نبوت کا درجہ حاصل ہونانہیں مانتے انہیں یہ ماننا پڑتا ہے کہ موسیٰؑ کی پیروی سے تو نبوت مل سکتی ہے لیکن نبی اکرم ﷺ کی پیروی سے نہیں۔ اس میں یہ کہاں لکھا ہے کہ کسی مولوی نے ایسا کہا ہے۔ جس طرح تم لوگ حضر ت عیسیٰ ؑ کو عیسائیوں سے بڑھ کر خدا مانتے ہو لیکن کہتے نہیں اسی طرح مانتے یہی ہو کہ موسیٰ ؑ کی پیروی سے تو نبوت مل سکتی ہے لیکن نبی اکرم ﷺ کی پیروی سے نہیں مل سکتی لیکن کہتے نہیں۔ ایسی بدیہی بات آنکھوں کے اندھوں کو تو نظر آسکتی ہے دل کے اندھوں کو نہیں۔ Ansar Raza اسی طرح میں یہ بات بھی مثالیں دے کر واضح کرچکا ہوں کہ نبوت تو ایک دم ملتی ہے لیکن اس کے کمالات بتدریج ملتے ہیں۔ جیسے کہ نبی اکرم ﷺ کو نبوت چالیس برس کی عمر میں ملی لیکن اٹھاون برس کی عمر میں پتہ چلا کہ آپ خاتم النبیین ہیں اور پھر ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کردیا کہ میں تو اس وقت سے خاتم النبیین ہوں جب آدم مٹی پانی کے درمیان تھا۔ اب اس بات کا جواب دو (سیدھی بات تو تم سے ہوگی نہیں الٹی ہی کرو گے مجھے پتہ ہے) کہ اگر نبی اکرم ﷺ پیدائشِ آدم سے قبل خاتم النبیین تھے تو نبوت کے پہلے دن یہ بات کیوں نہیں بتائی؟ اسی طرح پہلے اپنے خاندان پھر مکہ اور اردگرد کے علاقوں اور پھر پورے انسانوں کے لئے نبی ہونے کا اعلان کیوں کیا۔ پہلے دن کیوں نہیں کہا کہ میں تو پورے جہان کے انسانوں کے لئے قیامت تک رسول ہوں؟ پہلے یہ کہا کہ جو مجھے یونس بن متی سے افضل سمجھے وہ کذاب ہے، ۔مجھے موسیٰ ؑ پر فضیلت مت دو اور خیرالبریہ یعنی مخلوق میں سب سے بہتر میں نہیں بلکہ ابراہیم ؑ ہیں۔ پھر بعد میں خود ہی کہا کہ میں سب انبیاء ؑ سے افضل ہوں۔ اب تم بتاؤ کہ تم نبی اکرم ﷺ کو تمام انبیاء ؑ سے افضل سمجھتے ہو یا نہیں۔ اگر نہیں تو تم کافر (جو کہ تم پہلے ہی ہو) اور اگر ہاں تو تم خود نبی اکرم ﷺ کے فرمان کے مطابق کذاب ہو۔ اسے کہتے ہیں آگے گڑھا پیچھے کھائی۔ Ansar Raza صلح حدیبیہ کا واقعہ جا کے پڑھ لینا۔ صحابہ کرام ؓ کو نبی اکرم ﷺ یہ کہہ کر لائے تھے کہ ہم ایک خواب کی بناء پر (اور یاد رہے کہ نبی کا خواب بھی وحی ہوتا ہے) عمرہ کرنے جارہے ہیں۔اور جب ایسا نہ ہوا تو کسی اور نے نہیں حضرت عمر ؓ نے سوال کردیا کہ آپؐ نے تو کہا تھا کہ ہم عمرہ کریں گے اور خانہ کعبہ میں داخل ہوں گے تو فرمایا کہ میں نے کب کہا تھا کہ اسی سال داخل ہو کر عمرہ کریں گے۔ یہ وضاحت چلتے وقت کیوں نہیں کی۔ پہلے ہی کیوں نہ بتادیا کہ ہوسکتا ہے اس سال عمرہ کریں ہوسکتا ہے اگلے سال یا اس کے بھی بعد کریں۔ پھر جب معاہدہ کی شرائط طے ہوگئیں تو صحابہ کرام ؓ غم کے مارے نڈھال ہوگئے اور احرام کھولنے، سرمنڈانے اور قربانی کے جانور ذبح کرنے کے نبوی حکم کو نظر انداز کردیا۔ کیونکہ انہیں پکا یقین تھا کہ وہ اس بار ہی عمرہ کریں گے۔ Ansar Raza اور پھر تم کس منہ سے کہتے ہو کہ خدا نے نہیں کہا تھا کہ یمامہ ہجرت ہوگی نبی اکرم ﷺ کا اپنا خیال تھا۔ تمہارا تو عقیدہ ہے کہ ’’وما ینطق عن الھویٰ ان ھوالا وحی یوحیٰ‘‘ کہ نبی اکرم ﷺ کی زبان مبارک سے نکلا ہوا ہر لفظ وحی الٰہی ہے۔ اسی لئے تم حدیث کو ’’مثلہ معہ‘‘ کہتے اور اسے قرآن پر فوقیت دیتے ہو۔ تم حدیثوں کی منسوخی کے قائل ہو بلکہ اس سے بھی بڑھ کر تم قرآن کی آیات کے منسوخ ہونے کے بھی قائل ہو۔ جب اللہ تعالیٰ، تمہارے نزدیک ایک بات کہہ کر اسے منسوخ کرسکتا ہے تو پھر اعتراض کیسا؟ نبی اکرم ﷺ فرماتے ہیں کہ میں نے تمہیں زیارت قبور سے منع کیا تھا لیکن اب اجازت دیتا ہوں۔تو کیا اپنے لئے اور اصول اور ہمارے لئے اور؟ Ansar Raza میں واضح طور پر بتادوں کہ میں سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تحریروں، کردار اور ان کے متعلق ہر ہر پہلو پر بات کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن اس کے لئے معیار صرف اور صرف قرآن ہوگا۔ قرآن میں سچے اور جھوٹے نبی کے متعلق جو کچھ لکھا ہے اس کے مطابق بات کرلیتے ہیں۔ اگر وہ سچے ثابت ہوئے تو تم انہیں مان لینا۔ نہ ہوئے اور جھوٹے نکلے تو میں انہیں چھوڑ دوں گا، انشاء اللہ العزیز۔ کہو منظور ہے؟ Ansar Raza آخری فیصلہ کن بات یہ ہے کہ تمہارا سارا زور اس بات پر ہے کہ سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام، نعوذباللہِ اللہ کے سچے نبی اور رسول نہیں ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو قرآن میں بیان کردہ جھوٹے مدعیان نبوت کی سزا انہیں کیوں نہیں ملی؟ کیوں ان کے مقابلہ میں ہمیشہ تم لوگوں کو ناکامی اور ذلت و خواری ملی؟ کہاں گئے وہ تمہارے سارے فاتحین قادیان اور فاتحین ربوہ جو ایک ایک کرکے دھول چاٹتے ہوئے ناکام و نامراد قبروں میں جا پڑے اور احمدیت، یعنی ھقیقی اسلام روبروز قریہ قریہ ملکوں ملکوں پھیلتی جارہی ہے؟ ’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘ لیکن اولوا الابصار یعنی آنکھوں والے تم ہوتے تو عبرت پکڑتے۔ تم تو ہو ہی دل کے اندھے۔ Hashir Ahmed اصل میں تمہیں یہ ہیرا پھیری کی عادتیں مرزا قادیانی سے وراثت میں ملی ہیں، وہ بھی زندگی بھر قلابازیاں کھاتا رہا، کبھی کہتا میں نے نبوت کا دعوا کب کیا ہے؟ کبھی کہتا میں تو صرف محدث ہوں اگر میں نے کہیں اپنے آپ کو نبی لکھا ہے تو وہ کاٹ دو، کبھی کہتا میں بھی مدعى نبوت پر لعنت بھیجتا ہوں، کبھی کہتا کہ نبوت کا دعوا کرکے کوئی مسلمان کیسے رہ سکتا ہے، کبھی کہتا کہ آنحضرت صلى الله عليه وسلم کے بعد نہ کوئی پرانا نبی آ سکتا اور نہ کوئی نیا نبی ...یہاں تک کہ اپنی زندگی کے آخری دن اس نے یہ دعوا کیا کہ "ہمارا دعوا ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں" اور الله نے اسے اسی دن ہیضے کی موت دیدی ... یہی حرکتیں اب مرزا کی امت کرتی ہے، یہ تو بتاؤ کہ جو یہ کہے کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی اطاعت سے کوئی نبی نہیں بن سکتا اسے یہ کب لازم ہوتا ہے کہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ حضرت موسى عليه السلام کی اتباع کی وجہ سے حضرت عيسى عليه السلام کو نبوت ملی تھی؟ یہ مفروضے انصر رضا کے ہیں، اور انصر رضا کی عادت ہے جب وہ لا جواب ہوجاتا ہے کہ پھر مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر کی بات چھیڑتا ہے جیسے جب وہ انور سادات کے سامنے لا جواب ہوا تو ایک فائل لہرانے لگا کہ دیکھو تمہارے مختلف فرقے ایک دوسرے کو کافر کہتے ہیں .. لیکن ہم تو انصر رضا کو یہ قلابازیاں نہیں کھانے دیں گے .. نہ کسی مسلمان نے آج تک یہ کہا کہ حضرت عيسى عليه السلام کو نبوت حضرت موسى عليه السلام کی اتباع کی وجہ سے ملی اور نہ انصر رضا یہ ثابت کر سکتا ہے پھر یہ کیسے لازم آتا ہے؟ یہ مرزا کی منطق ہے کہ وہ اپنے آپ کو نبی ثابت کرنے کے لیے یہ مفروضہ پیش کر رہا ہے جو انصر رضا کی گلے پڑ گیا ہے .. Hashir Ahmed ایسی بدیہی بات آنکھوں کے اندھوں کو تو نظر آسکتی ہے دل کے اندھوں کو نہیں۔ اسی طرح میں یہ بات بھی مثالیں دے کر واضح کرچکا ہوں کہ نبوت تو ایک دم ملتی ہے لیکن اس کے کمالات بتدریج ملتے ہیں۔ جیسے کہ نبی اکرم ﷺ کو نبوت چالیس برس کی عمر میں ملی لیکن اٹھاون برس کی عمر میں پتہ چلا کہ آپ خاتم النبیین ہیں اور پھر ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کردیا کہ میں تو اس وقت سے خاتم النبیین ہوں جب آدم مٹی پانی کے درمیان تھا۔ اب اس بات کا جواب دو (سیدھی بات تو تم سے ہوگی نہیں الٹی ہی کرو گے مجھے پتہ ہے) کہ اگر نبی اکرم ﷺ پیدائشِ آدم سے قبل خاتم النبیین تھے تو نبوت کے پہلے دن یہ بات کیوں نہیں بتائی؟ اسی طرح پہلے اپنے خاندان پھر مکہ اور اردگرد کے علاقوں اور پھر پورے انسانوں کے لئے نبی ہونے کا اعلان کیوں کیا۔ Hashir Ahmed اب جواب سنو انصر رضا! تم نے صرف پاکٹ بک پڑھی ہے اور کچھ نہیں، حدیث میں یہ بھی ہے کہ "میں اسی دن خاتم النبيين لکھ دیا گیا تھا جب آدم ابھی مٹی اور پانی میں تھے" (انا عند الله مكتوب خاتم الانبياء......) کے الفاظ کے ساتھ یہی حدیث موجود ہے اور ہم مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ الله نے اسی وقت یہ لکھ دیا تھا اور فیصلہ کر لیا تھا کہ میں نے سب سے آخر میں محمد صلى الله عليه وسلم کو بھی بھیجنا ہے .. تو انصر رضا کو اس میں کیا چیز عجیب لگتی ہے؟ نبی کریم صلى الله عليه وسلم اسی وقت سے الله کے نزدیک خاتم النبيين تھے .. اور اسی وقت الله نے انھیں نبی بھی لکھ دیا تھا ..میں نے سوال کیا تھا کہ کیا الله اپنے نبی کو غلطی پر رکھتا ہے؟ ہرگز نہیں، مرزا نے تو یہ دعوا کیا تھا کہ "الله مجھے ایک لمحے کے لیے بھی غلطی پر نہیں رکھتا" اور مرزا نے لکھا تھا "انبیاء غلطی پر نہیں رکھتے جاتے" اور مرزا محمود نے لکھا کہ "خدا اپنے نبی کو وفات تک غلطی پر نہیں رکھتا" ... اور مرزا کو اپنی موت تک پتہ نہ چلا کہ "اسکا نکاح ثيب کے ساتھ نہ ہوگا" ..مرزا اپنی موت تک محمدی بیگم کے ساتھ نکاح کے خواب دیکھتا رہا، مرزا اپنی موت تک "پیر منظور محمد لدھیانوی جسکی بیوی کا نام محمدی بیگم تھا" کے ایک بیٹے کا انتظار کرتا رہا جسکے مرزا نے نو نام اپنے الہام سے بتائے لیکن وہ لڑکا آج تک پیدا نہ ہوا .... مرزا مر گیا تو پاکٹ بک والے کو پتہ چلا کہ "بکر و ثيب" سے مراد "دو عورتیں" نہیں بلکہ ایک ہی عورت نصرت جہاں بیگم تھی ... اور پاکٹ بک والے کو پتہ چلا کہ "منظور محمد لدھیانوی" سے مراد مرزا قادیانی خود تھا اور نو ناموں والا لڑکا مرزا محمود تھا ..یعنی الہام نبی کو ہوا اور وہ اسکی صحیح تشریح نہ سمجھ سکا اسکی موت کے بعد اسکا ایک امتی اسکی ٹھیک تشریح بیان کرتا ہے ... یہ ہے قادیانی ظلی بروزی نبوت ۔ Hashir Ahmed
انصر رضا تم نے ایک اور جھوٹ بولا کہ "نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے صلح حديبيه کے سال لوگوں سے کہا تھا کہ ہم اسی سال عمرہ کریں گے "، صحیح بخاری میں حدیث موجود ہے کہ جب حضرت عمر فاروق رضي الله عنه نے صلح حديبيه کے وقت یہ سوال کیا کہ "اے الله کے رسول کیا ہم اسی سال عمرہ نہیں کریں گے" تو اسکے جواب میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے فرمایا کہ "اے عمر کیا میں نے تم سے یہ کہا تھا کہ ہم اسی سال عمرہ کریں گے"؟؟؟ تو حضرت عمر نے کہا کہ نہیں ... نوٹ کرلو صحیح بخاری حدیث نمبر 2731، لیکن پاکٹ بک پڑھنے والوں کو شرم نہیں آتی کہ یہ جھوٹ بولتے ہیں کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے کسی سے یہ کہا تھا کہ "ہم اسی سال عمرہ کریں گے" جبکہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم خود انکار فرما رہے ہیں کہ میں نے ایسا تو نہ کہا تھا ... لیکن اس کا جواب کوئی نہیں دیتا کہ مرزا نے کہا تھا کہ "میری عمر 74 اور 86 کے درمیان ہوتی لیکن پوری ستر بھی نہ ہوئی (1839 يا 1840 سے 1908 تک) ...
اور ہاں انصر رضا ! الله کا قرآن تو کہتا ہے کہ "لقد صدق الله رسوله الرؤيا بالحق لتدخلن المسجد الحرام ان شاء الله آمنين" تحقیق الله نےاپنے رسول اک خواب سچ کر دکھایا ، کہ تم ضرور مسجد حرام میں امن کے ساتھ داخل ہوگے ..... لیکن مرزائی کہتا ہے کہ یہ خواب پورا نہ ہوا تھا ... لعنت ہے ایسی پاکٹ بکی سوچ پر .. Hashir Ahmed
مرزا قادیانی 52 ساله زندگی میں "شرک عظیم" کرتا رہا .. اس سے پہلے قرآن موجود تھا اور اس میں وہ تیس آیات بھی تھیں جن سے مرزا نے اپنے خیال کے مطابق وفات عيسى ثابت کی .. تو ان تیس آیات کے ہوتے ہوے بھی مرزا "مشرک عظیم" رہا؟ کہ اسے الله کو یہ بتانے کے ضرورت پیش آئی کہ مرزا تم تو مشرک ہو ... ؟؟؟ کچھ ہوش کے ناخن لو مربی انصر رضا ... مرزا کے مطابق اسکا خدا تو اسے ایک لمحے "طرفة عين" کے لیے بھی غلطی پر نہیں رکھتا ..اور مرزا اپنے خدا کی صاف وحی کے بعد بھی بارہ سال تک شرک کرتا ہے اور اپنے خدا کی وحی میں تاویل کرتا ہے؟؟ یہ کسی نبوت ہے؟ ہمیں پتہ تھا انصر رضا "صرف اور صرف قرآن" کی بات کریگا تاکہ مرزا کی تحریروں سے جان چھڑائے .. لیکن ہم اپنا پرانا سوال دہراتے ہیں .. ہمیں انصر رضا کے ساتھ صرف اور صرف قرآن سے بات منظور ہے لیکن اس سے پہلے ایک تصفیہ کرنا ہوگا ..جب بھی انصر رضا کوئی آیت پیش کریگا اور اسکی ایک تشریح و تفسیر کریگا ... اسی آیت کی ایک تشریح و تفسیر ہم بھی کریں گے تو یہ کیسے پتہ چلے گا کہ کس کی تفسیر ٹھیک ہے؟ اسکے لیے پہلے معيار مقرر کیا جائے ... ہم کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی سے پہلے 12 صدیوں میں ہونے والے مجددین یا مفسرین میں سے ہر صدی میں سے ایک ایک کا نام انصر رضا لکھ دے وہ مجددین و مفسرین جنہوں نے مرزا کے بقول ہر زمانے میں قرآن کو تحریف معنوی سے محفوظ رکھا ... ہم جہاں بھی کسی آیت کی تشریح میں اختلاف کریں گے ان تیرہ مجددین و مفسرین کی بات پر فیصلہ کریں گے جو تفسیر انہوں نے یا انکی اکثریت نے کی ہوگی وہ لی جائے گی ... کیونکہ مرزا نے کہا ہے کہ "مجدد کی بات پر ایمان لانا ضروری ہے" (مفہوم ) اب انصر رضا کے جواب کا انتظار ہے ..کہ اسے یہ معيار قبول ہے یا نہیں؟ کیونکہ کوئی معيار مقرر نہیں ہوتا اس وقت تک صرف قرآن سے بات کرنے کا کو فائدہ نہیں ، انصر رضا اپنی مرضی سے کچھ بھی تشریح کردے تو کیا ہم اسے قبول کر لیں گے؟؟؟ ہاں اگر انصر رضا یہ قبول کرے کہ قرآن وحديث اور تحریرات مرزا یہ تین دلائل پیش ہو سکتے ہیں تو ہم تیار ہیں ... Hashir Ahmed
ویسے انصر رضا تمھاری حالت تو ایک غیر مولوی انور سادات کے سامنے جو ہوئی تھی وہ شاید تمہیں ابھی تک بھولی نہیں .. تم تو قرآن کی آیت بھی غلط پڑھتے تھے اور آخر میں تم نے اس طرح اپنی جلن نکالی کہ انور سادات تم سکالر نہیں ہو .. تمھارے لیے کسی مولوی کی ضرورت ہی نہیں تم تو ایک غیر مولوی سے چت ہو گئے تھے ..کہو تو وہ پوری ویڈیو دوبارہ بھیج دوں؟
ہمارے دوست جاء الحق کو تم ایسے بلاک کرکے اور اپنی ہی پوسٹ ڈلیٹ کرکے بھاگے کہ آج تک وہ تمہیں ڈھونڈھ رہے ہیں .. اور تم نے لوگوں سے جھوٹ بولا کہ "جاء الحق میں مجھے گالی دی تھی" ... یہ سب ہمارے پاس محفوظ ہے کہو تو تمہارے سارے کومنٹ پیش کردیں؟
Ansar Raza گوئبلز کے پجاری سمجھتے ہیں کہ جھوٹ بار بار بولنے سے سچ بن جاتا ہے حالانکہ تاریخ یہ ثابت کرچکی ہے کہ ایسا نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت جھوٹوں کو ذلیل و خوار کرتی ہے اور کررہی ہے لیکن بے شرمی کا علاج نہیں۔ جو حقائق میں نے پیش کئے ہیں انہیں نظر انداز کرکے جھوٹ بولتے جانا تمہارا کام ہے وہ تم کرتے جاؤ ہم قرآن و سنّت کو پیش کرتے رہیں گے جو ہمارا کام ہے۔ تم سے چونکہ اپنا کیا ہوا دعویٰ ثابت نہیں ہورہا اس لئے اپنی قلابازیوں کو مجھ سے منسوب کررہے ہو سو کرتے رہو۔ Ansar Raza تمہاری پہلی بات کا جواب یہ ہے کہ میں نے حدیث کا انکار تو نہیں کیا کہ نبی اکرم ﷺ تخلیق آدم سے قبل اللہ کے حضور خاتم النبیین لکھ دئیے گئے تھے۔ میں تو یہ پوچھ رہا ہوں کہ یہ بات نبی اکرم ﷺ نے نبوت ملنے کے اٹھارہ سال بعد کیوں بتائی۔ پہلے دن کیوں یہ دعویٰ نہیں کیا کہ میں خاتم النبیین ہوں؟ اس کا جواب دو! Ansar Raza دوسری بات کا جواب یہ ہے کہ میں نے یہ نہیں لکھا تھا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا تھا کہ ہم اسی سال عمرہ کریں گے۔ میں نے جو لکھا تھا وہ یہاں نقل کررہا ہوں ’’ صلح حدیبیہ کا واقعہ جا کے پڑھ لینا۔ صحابہ کرام ؓ کو نبی اکرم ﷺ یہ کہہ کر لائے تھے کہ ہم ایک خواب کی بناء پر (اور یاد رہے کہ نبی کا خواب بھی وحی ہوتا ہے) عمرہ کرنے جارہے ہیں۔اور جب ایسا نہ ہوا تو کسی اور نے نہیں حضرت عمر ؓ نے سوال کردیا کہ آپؐ نے تو کہا تھا کہ ہم عمرہ کریں گے اور خانہ کعبہ میں داخل ہوں گے تو فرمایا کہ میں نے کب کہا تھا کہ اسی سال داخل ہو کر عمرہ کریں گے۔ یہ وضاحت چلتے وقت کیوں نہیں کی۔ پہلے ہی کیوں نہ بتادیا کہ ہوسکتا ہے اس سال عمرہ کریں ہوسکتا ہے اگلے سال یا اس کے بھی بعد کریں۔ پھر جب معاہدہ کی شرائط طے ہوگئیں تو صحابہ کرام ؓ غم کے مارے نڈھال ہوگئے اور احرام کھولنے، سرمنڈانے اور قربانی کے جانور ذبح کرنے کے نبوی حکم کو نظر انداز کردیا۔ کیونکہ انہیں پکا یقین تھا کہ وہ اس بار ہی عمرہ کریں گے۔‘‘ اب بتاؤ کہ جب کوئی گھر سے احرام باندھ کر قربانی کے جانور ساتھ لے کر عمرہ کی نیت سے نکلے تو کیا اس کا یہ مطلب نہیں ہوگا کہ وہ اگلے چند دنوں میں جب وہ خانہ کعبہ پہنچ جائے گا تو عمرہ کرے گا نہ کہ اگلے سال۔ اگر ایسی بات ہوتی تو حضرت عمرؓ یہ سوال کیوں کرتے اور صحابہ کرام ؓ احرام کھولنے، سرمنڈانے، اور قربانی کے جانور ذبح کرنے کے نبوی حکم کو نظرانداز کیوں کرتے؟ اس لئے کہ انہیں یقین تھا کہ وہ اسی سال عمرہ کریں گے۔ اور عمرہ حج کی طرح سال بہ سال نہیں ہوتا کبھی بھی ہوسکتا ہے۔ لعنت تم پر کہ تم نے مجھ سے دو جھوٹ منسوب کئے۔ ایک یہ کہ میں نے لکھا ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے لوگوں سے کہا تھا کہ ہم اسی سال عمرہ کریں گے۔ میں نے جو لکھا تھا وہ اوپر نقل کردیا ہے۔ اور دوسرا جھوٹ یہ کہ ہم احمدی مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہے کہ وہ خواب پورا نہ ہوا۔ لعنۃ اللہ علی الکاذبین! Ansar Raza قرآن و سنّت میں کسی جگہ نہیں لکھا کہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے علاوہ مجددین و مفسرین بھی معیار ہیں۔ قرآن سمجھنے کے لئے عربی زبان کی لغات موجود ہیں۔ ترجمہ اس سے بآسانی سمجھ آسکتا ہے اور سب جان سکتے ہیں کہ کس لفظ کا کیا ترجمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے عقل استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے کسی کی تقلید کی نہیں۔ قرآن کی وہی تفسیر قابل قبول ہوگی جو خود قرآن کے مطابق ہوگی کیونکہ اس میں اختلاف نہیں ہے۔ لہٰذا اوّل معیار صرف اور صرف اللہ کی کتاب ہی ہوگی۔ Ansar Raza دلچسپ بات یہ ہے کہ تمہیں سادات انوربار بار یاد آرہا ہے جس کی میں نے مہمان سمجھ کر عزت کی تھی اور اسے اس کی اوقات یاد نہیں دلائی لیکن جب ان لوگوں نے اپنی جھوٹی فتح کے نعرے لگائے تو پھر اس کے بعد اپنے ریڈیو پروگرام میں اس کے نام نہاد دلائل کی قلعی کھولی تھی لیکن تمہیں ختم نبوت اکیڈمی لنڈن یوکے کا مولوی سہیل باوا یاد نہیں جس نے دنیا بھر کے مربیوں کو چیلنج کیا اور جب میں نے اس کا چیلنج قبول کیا تو ایسا غائب ہوا کہ اس کے بعد نظر نہیں آیا۔ اس کے بعد سادات انور کو بطور مہرہ چلانے والا شہریار شیخ بھول گیا جو چیلنج قبول کرنے کے بعد الٹے پاؤں پھر گیا۔ تیسرا مولوی محمد عمر صوبیدار، امام مکی مسجد برامپٹن، اونٹاریو، کینیڈا جو چیلنج قبول کرنے کے بعد بھاگ گیا اور چوتھا مولوی محمد الیاس ہانگ کانگ جس نے فیس بک پر مجھ سے اجرائے نبوت کی ایک آیت مانگی اور جب میں نے یکے بعد دیگرے سات آیات پیش کیں تو کہنے لگا کہ میں تم سے الجھا نہیں چاہتا۔ تو بندہ پوچھے کہ اگر الجھنا نہیں چاہتے تھے تو وہ ویڈیو کیوں اپ لوڈ کی تھی جس کا میں نے جواب دیا تھا، قرآن کی آیت کیوں طلب کی تھی جس کے بعد یاد آیا کہ انصر رضا سے الجھنا نہیں۔ Ansar Raza میں قرآن کے حکم کے مطابق گالیاں دینے والوں اور استہزاء کرنے والوں کے جواب میں خاموشی اختیار کیا کرتا ہوں چاہے دشمن اس پر فتح و کامرانی کے شادیانے ونقارے کیوں نہ بجائے۔ اصل عزت قرآن کا حکم ماننے میں ہے کتوں کے بھونکنے کے جواب میں ان کی طرح بھونکنے میں نہیں۔ لہٰذا اگر قرآن کے معیار کے مطابق بات کرنی ہے تو بندہ حاضر ہے لیکن اگر خباثت دکھانی ہے تو اس کے لئے تمہارا سٹیج ہروقت تیار رہتا ہے ون میں شو کرتے رہو۔ Ansar Raza آخری فیصلہ کن بات جو پچھلی دفعہ بھی لکی تھی لیکن تم نے اس کا جواب نہیں دیا کیوں کہ جواب تم سے بن نہیں سکتا تھا وہ ایک دفعہ پھر لکھتا ہوں کہ تمہارا سارا زور اس بات پر ہے کہ سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام، نعوذباللہ اللہ کے سچے نبی اور رسول نہیں ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو قرآن میں بیان کردہ جھوٹے مدعیان نبوت کی سزا انہیں کیوں نہیں ملی؟ کیوں ان کے مقابلہ میں ہمیشہ تم لوگوں کو ناکامی اور ذلت و خواری ملی؟ کہاں گئے وہ تمہارے سارے فاتحین قادیان اور فاتحین ربوہ جو ایک ایک کرکے دھول چاٹتے ہوئے ناکام و نامراد قبروں میں جا پڑے اور احمدیت، یعنی حقیقی اسلام روبروز قریہ قریہ ملکوں ملکوں پھیلتی جارہی ہے؟ ’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘ Hashir Ahmed ٹھیک کہا بے شرمی کا علاج نہیں، جو آدمی پوری زندگی قرآن وحديث پر جھوٹ بولتا رہا، جھوٹی حدیثیں بنا کر پیش کرتا رہا جو لوگ اسے "مسيح موعود" اور "نبي" سمجھنا شروع کردیں ان سے اور توقع بھی کیا کی جاسکتی ہے؟ مرزائی پاکٹ بک والے نے جو کام کیا کہ جھوٹ کو اتنا بولو کہ سچ لگنے لگے وہ روایت انصر رضا نے بھی زندہ رکھی ہے، سب سے پہلی بات انصر رضا! حدیث میں نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی وہ بات پیش کرو کہ آپ نے فرمايا تھا کہ "میں نے خواب دیکھا ہے کہ ہم عمرہ کرنے جا رہے ہیں لہذا میں اپنے اس خواب کی یہ تشریح کرتا ہوں کہ هم اسی سال عمرہ کرینگے" یا چلو یہ ہی فرمایا ہو کہ "میں اپنے خواب کی بنیاد پر عمرہ کے لیے جا رہا ہوں" ، ارے انصر رضا صاحب اگر آپ نے تفسیر پڑھی ہوتیں تو آپ کو پتہ ہوتا کہ اسی میں اختلاف ہے کہ یہ خواب کب آیا؟ یہ بھی لکھا ہے کہ یہ خواب آیا ہی حدیبیہ میں تھا (صرف تفسیر طبری ہی پڑھ لیں سورة الفتح کی )، لیکن اہم بات یہ ہے کہ کیا نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے اپنے اس خواب کی تعبیر کسی "ہندو" لڑکے سے پوچھی؟ یا کوئی اشتهار جاری کیا کہ "اسی سال عمرہ ہو کر رہے گا اگر نہ ہوا تو خدا کا کلام باطل ہوتا ہے"؟ یا اس خواب کو اپنے سچے یا جھوٹے ہونے کا معيار بنا یا؟ ہرگز نہیں، یہی بات ہم نے بیان کی ہے جو انصر رضا نے نہیں پڑھی کہ اگر بالفرض الله کا نبی کبھی بھول جائے یہ غلطی کر جائے تو الله اسے غلطى پر نہیں رہنے دیتے ، چلو فرض کر لیا (صرف انصر رضا کو سمجھانے کے لیے) کہ پہلے نبی کریم صلى الله عليه وسلم کو اپنے خواب کی صحیح تعبیر سمجھ نہ آئی لیکن یہ تو انصر رضا بھی مانتا ہے کہ حدیبیہ میں صحیح تعبیر کا پتہ چل گیا ..لیکن یہ کیا ہوا کہ مرزا نے کہا کہ "میرے نکاح میں دو عورتیں آئینگی ، ایک کنواری اور دوسری بیوہ یا مطلقه" لیکن مرزا کی موت ہو گئی نہ اسے اسکے خدا نے اسکی غلطی پر مطلع کیا اور نہ مرزا نے کہیں یہ لکھا کہ "میں نے اپنے الہام کی جو تشریح کی تھی وہ میں غلط سمجھا تھا اصل میں ان دو عورتوں سے مراد صرف ایک ہی عورت نصرت جہاں بیگم تھی جو آئی تو کنواری تھی اور میری موت کے بعد بیوہ رہ جائے گی" (یہ مرزا کے خدا نے پاکٹ بک کے مصنف کو بتایا لیکن مرزا کو نہ بتایا) ، اسی طرح نو ناموں والا لڑکا ...جو مرزا کی موت تک پیدا نہ ہوا ، لیکن مرزا کے خدا نے مرزا کو یہ نہ بتایا کہ اس لڑکے سے مراد "میں منظور محمد لدھیانوی اور محمدی بیگم" کا لڑکا نہیں بلکہ مرزا محمود ہے اور منظور محمد لدھیانوی سے مراد خود مرزا ہے، یہ بات بھی مرزائی پاکٹ بک والے کو خدا نے بتائی ...جبکہ مرزا کا دعوا تھا کہ میرا خدا مجھے ایک لمحے کے لیے بھی غلطی پر نہیں رکھتا ، یہ صرف دو مثالیں پیش کی ہیں، تم نے یہ بیہودہ سوال کیا کہ نبی کریم صلى الله عليه وسلم نبوت ملنے کے اتنے سال بعد یہ کیوں بتلائی گئی ؟ اس سوال کا مقصد کیا ہے؟ کیا پہلے نبی کریم صلى الله عليه وسلم نے ایسا کوئی اشتهار شائع کروایا تھا کہ "لوگو مجھے خاتم النبيين نہ سمجھو میرا ایسا کوئی دعوا نہیں ہے" اور پھر اٹھارہ سال بعد آپ نے یہ "اشتهار نکالا کہ میری پہلی بات غلط تھی میں تو اس وقت سے خاتم النبيين ہوں جب ابھی آدم عليه السلام کو بنایا جا رہا تھا" اگر ایسی کوئی بات ہے تو پھر مرزا کو اس پر قیاس کیا جا سکتا ہے .. Hashir Ahmed آخری بات غور سے پڑھو، مرزا نے اپنے آپ کو "امتی نبی" کہا ہے، یعنی اس پر لازم ہے کہ قرآن وسنت پر عمل پیرا ہو، اب جب تک قرآن كريم نازل ہو رہا تھا نبی کریم صلى الله عليه وسلم پر اس وقت تک ابھی احکام نازل ہو رہے تھے ، احکام تبدیل بھی ہو رہے تھے، لیکن جب مرزا پیدا ہوا تو اس سے 1355 سال پہلے قرآن بھی مکمل ہو چکا تھا اور دین بھی، اب جو باتیں قرآن میں بیان ہو چکی تھیں کیا انکے بارے میں مرزا کو کسی الہام کی ضرورت تھی؟ اگر بقول مرزا قرآن كريم کی تیس آیات میں وفات مسیح کا بیان تھا تو یہ بات مرزا کو معلوم کرنے میں 52 سال کیوں لگے؟ اور پھر مرزا نے یہ کیوں لکھا کہ "مجھے میرے خدا نے الہام کرکے بتایا ہے کہ عيسى عليه السلام فوت ہو چکے ہیں" یہ الہام کی ضرورت کیوں؟ کیا مرزا نے 52 سال تک قرآن نہیں پڑھا تھا؟ اور قرآن کی تیس آیت کے ہوتے ہوے وہ شرک عظیم کیوں کرتا رہا؟
انصر رضا! سوال یہ نہیں کہ مرزا نے اپنے الہام کی غلط تشریح کی، سوال یہ ہے کہ اگر وہ غلط سمجھا تھا تو اسکے خدا نے اسکی اصلاح کیوں نہ کی؟ بكر وثيب , نو ناموں والا لڑکا، محمدی بیگم کے ساتھ نکاح جو تقدیر مبرم تھا، وغیرہ اسکی مثالیں ہیں ان پر تھوڑی روشنی ڈالنے کی ضرورت ہے. Hashir Ahmed اب رہی بات قرآن كريم کی "لغت" سے تشریح کی تو انصر رضا! یہ تو "تفسير بالرأي" ہوگی، کیونکہ مثال کے طور پر قرآن میں ایک لفظ ہے "العين" ، لغت میں یہ آنکھ کو بھی کہا جاتا ہے اورپانی کے چشمے کو تھی ، ایک لفظ ہے "بعل" یہ خاوند کو بھی کہا جاتا ہے اور قرآن میں ایک بت کا نام بھی ہے ، "الصلاة" کا لفظ آیا ہے کئی بار، یہ دعا کو بھی کہا جاتا ہے اور درود کو بھی اور نماز کو بھی ... تو اگر انصر رضا صرف اور صرف لغت سے تصفيه چاہیں گے تو قرآن تو بازیچہ اطفال بن جائے گا، "اقيموا الصلاة" کا ترجمہ کوئی بھی کر سکتا ہے کہ "دعا کیا کرو" یہ رکوع سجدے والی نماز کو اس آیت سے انصر رضا کبھی بھی ثابت نہیں کر سکیں گے ..ہاں اگر انصر رضا یہ لکھ دیں کہ وہ عربی کے اتنے بڑے عالم ہیں کہ انھیں قرآن سمجھنے کے لیے کسی تفسیر، کسی ترجمے کی ضروررت نہیں، نہ مرزا کی تحریروں کی اور مرزا محمود کی تفسیروں کی اور ساتھ بھی وہ اپنی عربی میں مہارت کا کوئی ثبوت بھی پیش کردیں تو ہم آگے غور کر سکتے ہیں، لیکن اگر انصر رضا کو تفسیر تو دور کی بات صرف اردو ترجمے کے لیے بھی اردو تراجم کی طرف رجوع کرنے کی ضرورت ہے تو پھر ہم کیسے مان لیں کہ وہ اتنے قابل ہیں کہ طبری، ابن کثیر، رازی، زمخشری، آلوسی، ابن ابی حاتم، سيوطى ، بيضاوي ، وغيره کے پائے کے ہیں تو آئیں میدان میں ہم پہلے انصر رضا سے کچھ آیات سمجھنا چاہیں گے صرف لغت سے ..اگر انصر رضا نے وہ سمجھا دیں صرف لغت سے تو ہم آگے چلیں گے . Hashir Ahmed .ارے انصر رضا! مرزائی تفسیر کا تو یہ حال ہے کہ قرآن کہتا ہے کہ "ولقد ارسلنا نوحاً الى قومه فلبث فيهم الف سنة الا خمسين عاماً فأخذهم الطوفان" ہم نے نوح كو انکی قوم کی طرف بھیجا پس وہ انکے اندر پچاس کم ہزار سال رہے پھر (فا كا معنى ہے پھر اسکے بعد) انھیں طوفان نے آ لیا .... لغت کے مطابق بھی یہی ہے، لیکن مرزا محمود کہتا ہے کہ "اس سے مراد یہ نہیں کہ حضرت نوح کو عمر اتنی تھی، بلکہ اسکا مطلب ہے کہ انکی شريعت 950 سال رہی تھی" جبکہ قرآن نے صاف طور پر کہا ہے کہ "950 سال رہنے کے بعد انکی قوم پر عذاب آیا" فأخذهم .... یہ ہے ایک نمونہ ان تفسیروں کا جو کہتے ہیں کہ ہم تواپنی مرضی سے تفسیر کریں گے ...بہرحال ایک بات تو انصر رضا نے ثابت کردی کہ مرزا سے پہلے 1300 سالوں میں انصر رضا کے بالواسطه اقرار کے مطابق کوئی ایسا مفسر یا مجدد نہیں گزرا جس نے قرآن کی صحیح معنوں میں صحیح تفسیر کی ہو ، لیکن مرزا نے تو یہ بات لکھی ہے کہ "ایسے لوگ ہر زمانے میں ہوتے رہے ہیں جنہوں نے قرآن کی تفسیر احادیث نبویہ کی مدد سے کرکے خدا کے کلام کو ہر زمانے میں تحریف معنوى سے محفوظ رکھا" (ايام الصلح، رخ 14 ص 288)، اگر ایسے لوگ واقعی کہیں تھے تو انصر رضا انکے نام پیش کردیں ان پر فیصلہ ہو جائے، پھر انصر رضا نے کہا کہ "قرآن سمجھنے کے لیے مجددین کی کوئی شرط نہیں" ٹھیک ہے لیکن مرزا نے تو لکھا ہے کہ "مجدد کی بات پر ایمان لانا ضروری ہے" (حوالہ موجود ہے) اگر مجدد کی بات پر ایمان لانا ضروری ہے تو پھر اسکی تفسیر پر کیوں نہیں؟ Hashir Ahmed اور انصر رضا ہار جیت وہ ہوتی ہے جو میدان میں ہو، اور میدان میں تمہاری حالت جو انور سادات کے سامنے ہوئی وہ آج بھی سب کے سامنے ہے، بعد میں تم نے ریڈیو پروگرام میں جو بھی کہا ہوگا وہ بعد کی بات ہے اور ویسے بھی تم اسی ڈیبیٹ میں اپنے ریڈیو پروگرام کی ایک بات سے الٹے پاؤں پھرے بھی تھے ...یہ کہانی پھر کبھی Ansar Raza اسے کہتے ہیں میٹھا میٹھا ہپ اور کڑوا کڑوا تھو
خود کو دیگر انبیا سے افضل کہنے والے کو کذاب کہنے کے بعد خود تمام انبیا سے افضل ہونے کی بات گول کرگئے
سادات انور بہت یاد آرہا ہے لیکن سہیل باوا شہریار شیخ امام عمر صوبیدار اور مولوی ہانگ کانگ سب بھول گئے
اور سب سے بڑھ کر میری دو دفعہ دہرائی گئی فیصلہ کنُ بات ایک مرتبہ پھر گول کردی
کیا یہ اتنے بھاری پتھر ہیں کہ اٹھانے مشکل بلکہ ناممکن ہیں؟ لگ تو یہی رہا ہے Ansar Raza جہاں تک قرآن کی تشریح و ترجمہ میں مشکلات کا تعلق ہے وہ ان مفسرین کو بھی لاحق تھیں جنہیں تم الله کے سوا ارباب مان کر ان کی اندھی پیروی کرتے ہو
اس لئے ان مشکلات کا حل موجود ہے جیسا کہ میں نے لکھا تھا قرآن کا ترجمہ و تفسیر عربی لغت اور خود قرآن سے ہو سکتی ہے کس لفظ کا کون سا ترجمہ کہاں لیا جائے یہ بات قرآن سے اور زبان و بیان کے مسلمہ اصول و قواعد سے سمجھا جا سکتا ہے
جس طرح پہلے بزرگوں نے سمجھا ہم بھی سمجھ سکتے ہیں جیسا کہ حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ الله فرماگئے ہیں "ھم رجال و نحن رجال" وہ بھی مرد تھے ہم بھی مرد ہیں
کسی کی صحیح اور درست بات کو اختیار کرنا اور بات ہے اور اسے معیار بنا کر اس کی ہر بات کو درست قرار دینا اور بات بلکہ اسے خدا بنانے کے برابر ہے
یہ شرک تم ہی کرتے ہو ہم نہیں Ansar Raza اب بتاؤ کہ قرآن میں جھوٹے نبی کے لئے دنیا و آخرت میں سزا کا ذکر ہے یا نہیں اور اگر ہے جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ ہے پھراگر سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نعوذ بالله اپنے دعوی میں سچے نہیں تھے تو دنیا میں ان کو وہ سزا کیوں نہیں ملی اور کیسے خدا پر مسلسل افترا کرنے والا کامیاب ہوتا رہا اور اس کی جماعت کیوں تمام عالمم میں پھیلتی جارہی ہے؟
Hashir Ahmed لگتا ہے "بكر وثيب" اور "نو ناموں والے لڑکے" اور "محمدی بیگم والی تقدیر مبرم" نے دماغ چکرا دیا ہے کہ اسے گول کر گئے، اب صرف ایک بات ثابت کرو انصر رضا ..تم نے کہا کہ "خود کو دیگر انبیاء سے افضل کہنے والے کو کذب کہنے کے بعد خود تمام انبیاء سے افضل ہونے کی بات" ... ثابت کرو کہ آپ صلى الله عليه وسلم نے پہلے یہ فرمایا تھا کہ "مجھے تمام انبیاء سے افضل نہ کہو" اور بعد میں یہ فرمایا تھا کہ "میں سب سے افضل ہوں"؟؟؟ یہ پاکٹ بکی لطیفے نقل کرنے سے پہلے سوچ لیا کرو ، اب سنو! اسکا جواب تو تمہارے مرزا نے خود دے دیا کہ جہاں نبى كريم صلى الله عليه وسلم نے لوگوں سے یہ فرمایا کہ مجھے يونس بن متى يا دوسرے انبیاء سے افضل نہ کہو وہ صرف بطور عاجزى اور تواضع کے تھا اور اس حدیث سے کچھ اور ثابت کرنا شرارت نفسی ہے (رخ 5 ص 163)، اب انصر رضا بتائے وہ یہ بات کس چیز کی دلیل میں پیش کر رہا ہے؟ مرزا سے پہلے قرآن نازل ہو چکا تھا، اس میں وہ تیس آیات بھی تھیں جن سے مرزا بزعم خود وفات مسيح ثابت کرتا ہے، پھر بھی اسے الہام سے پتہ چلا کہ وہ شرک عظیم کرتا رہا ہے؟؟ پھر وہ اپنے الہاموں کے بل بوتے پی "پیش گوئی" کرتا تھا اور اسے شائع کرتا تھا، اور پھر اپنی پیشگوئی کو اپنی صداقت یا کذب کا نشان بھی لکھتا تھا ..یہ سب کرنے کے بعد بھی اسے اس بات پر قیاس کرنا کہ پہلے الله نے اسے نہیں بتایا تھا جب بتا دیا تو مرزا نے اپنی بات بدل ڈالی صرف انصر رضا اور پاکٹ بک کا دھوکہ ہے ، مرزا نے نہ "بكر وثيب" کی اپنی طرف سے کی گئی تشریح بدلی، نہ نو ناموں والے لڑکے کی پیشگوئی بدلی، اور نہ محمدی بیگم کے ساتھ نکاح والی تقدیر مبرم کو مرتے دم تک بدلا.. یہ بدلا تو پاکٹ بک والے نے بدلا ...شاید ٹیچی نے آنے میں دیر کردی وہ مرزا کے بجائے ملک عبدالرحمن گجراتی پر آ گیا ... Hashir Ahmed انصر رضا! ہم نے تو تمھاری ڈیبیٹ انور سادات کے ساتھ سنی ہے، نہ سہیل باوا کے ساتھ تمہاری کوئی ڈیبیٹ ہوئی اور نہ کسی اور کے ساتھ ہم نے سنی ، ہم تو اسی کی بات کرتے ہیں جو ہم نے دیکھی اور سنی ہے، یاد کرو وہ وقت جب تم نے اپنی ریڈیو میں کہی گئی اپنی ہی بات سے اپنی جان یہ کہہ کر چھڑائی تھی کہ میری بات کوئی حجت نہیں ...ارے تمہاری بات کوئی حجت نہیں تو ریڈیو پر کی کیوں؟ اور اگر کی تھی تو ڈیبیٹ میں کرنے کی ہمت کیوں نہ ہوئی؟ ویسے تمہارے نزدیک تو مرزا کی بات بھی حجت نہیں ..
ہم الله کے فضل و کرم سے قرآن كريم کی پیروی کرتے ہیں اور قرآن میں ہے "ومن يشاقق الرسول من بعد ما تبين له الهدى ويتبع غير سبيل المؤمنين نوله ما تولى ونصله جهنم" اور جو کوئی رسول کی مخالفت کرے بعد اسکے کہ اس پر سیدھی راہ کھل چکی اورمومنوں کے راستے کے خلاف چلے تو اسے اسی طرف لے جائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا ہے اور اسے دوزخ میں ڈالیں گے (النساء : 115)... تو انصر رضا مومنین کے راستے پر چلنے کا حکم تو اللہ نے دیا ہے اور مرزا قادیانی نے خود لکھا ہے کہ "جو کسی اجماعی عقیدے کا انکار کرے اس پر الله فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو" (رخ 11 ص 144)، اور مرزا نے یہ بھی لکھا ہے کہ "اور یہ کہنا کہ مجددوں کی بات پر ایمان لانا کچھ فرض نہیں خدا کے حکم سے انحراف ہے" (شهادة القرآن , رخ 6 ص 344)، اور ہم نے انصر رضا سے یہی مطالبہ کیا ہے کہ مرزا سے پہلے گزرے مجددین میں سے ہر صدی سے صرف ایک مجدد کا نام لکھ دیا جائے ان پر فیصلہ کرتے ہیں کیونکہ مرزا کے بقول مجدد کی بات پر ایمان لانا فرض ہے ... مجددین کی فہرست کے لیے مرزا کے مرید مرزا خدا بخش قادیانی کی کتاب "عسل مصفى" پڑھ لو .. Hashir Ahmed رہی بات صرف لغت سے قرآن سمجھنے کی تو مرزا نے لکھا ہے کہ "ہمارے مذھب میں تفسير بالرأى ہرگز جائز نہیں" (رخ 10 ص 86) ، تو انصر رضا کے مذھب یعنی مرزائی مذھب میں تفسير بالرأى جائز نہیں، اور صرف لغت سے کوئی بھی اپنی مرضی کی تفسیر کر سکتا ہے ... لیکن ہمیں اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں اگر انصر رضا یہ ثابت کردے کہ وہ اتنا برا عربی لغت کا عالم ہے کہ اسے قرآن كريم کی تشریح و تفسیر سمجھنے کے لیے کسی تفسیر یا ترجمے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ خود عربی لغت سے قرآن کی ہر آیت کی تشریح و تفسیر اور اسکا شان نزول اور اس میں بیان کردہ احکام مستنبط کر سکتا ہے تو ہم تو تیار ہیں ... لیکن پہلے انصر رضا کو یہ ثبوت دینا ہوگا ..پھر ہم بھی لغت سے تفسیر کریں گے اور دیکھیں گے انصر رضا کی لغت کیا کہتی ہے اور ہماری لغت کیا کہتی ہے ...ہمیں انصر رضا کی عربی میں مہارت کا انتظار ہے ..بلکہ ہم صرف ایک عربی عبارت انصر رضا کے سامنے رکھیں گے اور اس سے پوچھیں گے کہ اس عبارت میں کیا نحوی اور لغوی غلطیاں ہیں ..اگر انصر رضا نے بتا دیا تو ہم اسے عربی کا عالم مان لیں گے ... لیکن اگر یہ ثابت ہوا کہ انصر رضا کو تو عربی لغت کی مہارت تو کیا اسکی شد بد بھی نہیں تو پھر ہم کس طرح ایک ایسے شخص سے قرآن کریم کی تشریح سمجھنے بیٹھ جائیں؟؟؟ ذرا سوچ کر جواب دینا
تم نے قرآن میں جھوٹے نبی کے لیے دنیا و آخرت میں سزا کا ذکر ہونے کا تذکرہ کیا ہے، وہ آیات پیش کرو جنمیں یہ ذکر ہے تاکہ پھر تمھارے مرزا کے بارے میں سوال کا جواب دیا جائے ..ہم انتظار کریں گے . Hashir Ahmed ہاں مرزا قادیانی کے دعوے کا جہاں تک ذکر ہے تو آج تک خود مرزا کی امت کے اندر اس بات میں اختلاف ہے کہ اس نے نبوت کا دعوا کیا تھا یا نہیں ... شاید یہ دنیا کا واحد مدعى نبوت ہے جسکے اپنے ماننے والوں میں اس بات پر اختلاف ہوا کہ اس نے نبوت کا دعوا کیا تھا یا نہیں ... اسپر ہم بعد میں بات کریں گے ...انصر رضا ہم نے تمہاری سلطانی کے ساتھ اس پر ڈیبیٹ بھی سنی ہے ..مختصر عرض کردوں کہ مرزا قادیانی پوری زندگی اپنے ایک دعوے پر ٹکا ہی کب تھا؟ وہ تو ایک دن دعوا کرتا تھا پھر دوسرے دن اس سے پھر جاتا تھا ..دعوا کرتا تھا پھر کہتا تھا بلکہ لوگوں کو لکھ کر دیتا تھا کہ "نبی کاٹ دو" ..اشتهار شائع کرتا تھا کہ "نبی کا لفظ کاٹ کر محدث لکھ دو" جگہ جگہ یہ لکھتا تھا کہ "نہ کوئی پرانا نبی آ سکتا ہے اور نہ کوئی نیا" کھبی اپنے آپ کو "آخرى نبى" لکھتا تھا .. اور کبھی ظلی بروزی اور امتی کے سابقے لاحقے لگاتا تھا ..تم اسکا ایک ہی دعوے پر ٹکنا تو ثابت کرو پھر سزا پر بھی بات کریں گے ..اور ہم بتائیں گے کہ الله کے غضب کی تلوار مرزا پر اسی دن چلی جس دن ایک اخبار میں اسکا یہ دعوا چھپا کہ "ہمارا دعوا ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں" ... لیکن پہلے قرآن کی وہ آیات پیش کرو جنکی طرف تم نے اشارہ کیا ہے کہ وہاں جھوٹے نبی کی سزا کر ذکر ہے .. پھر ہم بتائیں گے کہ "قادیانی مسیح" کی جماعت اور امت کا کیا حال ہے اور وہ کس حال میں ہے ، اور انہی کے رحم و کرم پر ہے جنہیں مرزا دجال اور یاجوج و ماجوج لکھتا رہا .. Ansar Raza لگتا ہے کہ دماغ میرا نہیں بلکہ تمہارا چکرا گیا ہے جو اس قدر چکر کھارہے ہو۔ Ansar Raza الفاظ سے ہی تمہارے منہ سے جھاگ نکلتی ہوئی محسوس ہورہی ہے ۔ Ansar Raza جہاں تک صرفی نحوی غلطیاں نکالنے کے مقابلہ کا تعلق ہے تو وہ تو تم ایک دوسرے کی بھی نکالتے رہتے ہو اور صرف نحو کے اصول بھی سب کے نزدیک یکساں نہیں ہیں۔ کوئی کچھ کہتا ہے کوئی کچھ۔ لیکن صحابہ کرام ؓ تو صرف نحو نہیں جانتے تھے بلکہ محض امی تھے۔ صرف نحو تو ایجاد ہی بعد میں ہوئی ہے۔ حضرت علی ؓ نے ایک شخص کو یہ قواعد مرتب کرنے کو کہا جس کے بعد یہ علم بننا شروع ہوا۔ صحابہؓ کو تو قرآن صرف نحو کے بغیرسمجھ آگیا۔ لیکن تمہارا ایسے مقابلہ کا چیلنج دینا صاف ظاہر کرتا ہے کہ تم اپنے صرفیوں نحویوں کو صحابہ ؓ سے بڑا عالم سمجھتے ہو اور کیوں نہ سمجھو تمہارے تو وہ خدا ہیں۔ Ansar Raza اب بتاؤ کہ کیا تم واقعی اتنے جاہل ہو کہ تمہیں قرآن کی ان آیات کا بھی علم نہیں جن میں جھوٹے مدعی وحی کی دنیا میں سزا کا ذکر کیا گیا ہے؟ یا پھر تم یہ کہنا چاہتے ہو کہ قرآن میں ایسی کوئی آیات نہیں ہیں؟ میں باقی باتیں گول نہیں کررہا صرف فیصلہ کن بات کرنا چاہتا ہوں۔ اس سے ہمارا وقت بھی بچے گا اور تم شرمندگی سے بھی بچوگے Hashir Ahmed انصر رضا! بات بہت آسان اور سیدھی ہے، ایک آدمی ہم سے کہے کہ میں ڈاکٹر ہوں میرے پاس مریض کو لے کر آؤ میں اسکا آپریشن کردوں، تو ہم اس سے یہ پوچھنے کا حق رکھتے ہیں کہ تم ہمیں ثبوت دو کہ تم واقعی ڈاکٹر ہو اور سرجن ہو اور تم نے سرجری کہاں سے پڑھی ہے؟ کن کن ماہر سرجنز سے سرجری سیکھی ہے؟ ... تو وہ ڈاکٹر کہے کہ میں نے خود ہی میڈیکل کی کتابیں پڑھی ہیں اور میں نے خود ہی کتابوں سے دیکھ دیکھ کر سرجری بھی سیکھی ہے لیکن میرے پاس کوئی ڈگری نہیں تو کیا انصر رضا اس سے اپنی سرجری کروائے گا؟ اسی طرح انصر رضا! کہتا ہے کہ "میں قرآن کی تشریح و تفسیر خود ہی کرونگا اور لغت کو سامنے رکھ کر کرونگا" تو ہمارا یہ جاننے کا حق ہے کہ انصر رضا کی عربی لغت سے کس قدر واقفیت ہے تاکہ اسکے بعد ہم اس سے قرآن سمجھنے کی کوشش کریں اس کے لیے ہم نے ایک آسان طریقہ بتایا کہ ہم کچھ عربی فقرے انصر رضا کے سامنے رکھیں گے اور انصر رضا کو یہ کرنا ہے کہ اگر ان عربی فقروں میں کچھ غلطیاں ہیں تو انکی نشاندھی کردے اور بس کیونکہ انصر رضا بہرحال عرب نہیں، اور نہ اسکی مادری زبان عربی ہے، اس لیے ہمیں اسکی عربی دانی کو پہلے پرکھنا ہے صحابہ کرام تو عرب تھے اور اسی طرح وہ عرب مفسرین جنہوں نے عربی میں ضخیم تفسیر لکھیں وہ بھی عربی زبان کے ماہر تھے انکی بات میں وزن ہے اگر عرب نے قرآن نہیں سمجھا تو پھر کس نے سمجھا؟ ... لیکن انصر رضا ٹھہرا پنجابی وہ بھی لاہور کا پنجابی تو اسے اپنی عربی قابلیت تو ثابت کرنی ہوگی ..کہو تو عربی کے کچھ فقرے پیش کریں؟؟ انصر رضا! عربی ایک زبان ہے، اسکے کچھ قواعد ہیں یہ مادر پدر آزاد زبان نہیں کہ مرزا کی طرح پنجابی فقروں کو بغیر ترتیب کا خیال کیے عربی میں ڈھال دیا جائے ... قوانین عربی کے اس وقت سے ہیں جب سے عربی ہے ... کتابوں میں یہ مرتب کب ہوا اسکی بات ہم نے کی ہی نہیں ... اب سنو! ہمارا یہ دعوا ہے کہ ہم کم از کم انصر رضا سے زیادہ عربی جانتے ہیں ... لیکن ہم پھر بھی یہ دعوا نہیں کرتے کہ ہم قرآن كريم کی تفسیر و تشریح خود ہی صرف لغت کی مدد سے کر سکتے ہیں ... اب کہو تو پہلے عربی کا مقابلہ ہو جائے؟؟؟ اگر قبول ہو تو؟ انصر رضا! پہلے اپنی عربی دانی ثابت کرو پھر قرآن كريم پر ہاتھ صاف کرنا ..بولو قبول ہے؟ چلو ہم یہ بھی وادہ کرتے ہیں کہ ہم جو عربی فقرے انصر رضا سے پوچھیں گے وہ کہیں اور سے نہیں خود مرزا قادیانی کی کتابوں سے پوچھیں گے اور انصر رضا کو یہ بتانا ہوگا کہ ان میں کوئی غلطی تو نہیں؟ اگر انصر رضا کو غلطی نہ ملی تو ہم غلطی کی نشاندھی کریں گے اور انصر رضا کو لغت کی رو سے اور عربی قواعد کی رو سے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ جسے ہم غلطی کہہ رہے ہیں وہ غلطی نہیں ہے .. بولو اب اس سے زیادہ آسان آفر اور ہم کیا کریں؟
تم نے دعوا کیا تھا کہ قرآن کریم میں ذکر ہے کہ جھوٹے مدعى نبوت کو دنیا میں ہی سزا ملتی ہے .. ہم نے تو حوالہ مانگا ہے ... ہمیں واقعی قرآن كريم میں کوئی ایسی آیت نہیں پتہ ، تم نے پہلے کومنٹ میں "جھوٹا نبی" کہا تھا اب تم "جھوٹے مدعى وحى" کے الفاظ لکھ رہے ہو یہ اچانک تبدیلی کیوں؟ چلو ہم یہاں بھی کہتے ہیں کہ قرآن میں وہ آیت پیش کرو جس میں یہ عام قانون بیان کیا گیا ہے کہ "جو بھی جھوٹا مدعى وحى و الہام ہوگا اسے دنیا میں ہی سزا ملے گی" ..عام قانون ہوکسی کے ساتھ خاص بات نہ ھو .. چلو دیکھتے ہیں اب انصر رضا کیا پیش کرتا ہے ..
وہ بکر و ثیب، نو ناموں والا لڑکا اور محمدی بیگم کے نکاح والی تقدیر مبرم بھی بھولنا نہیں اس پر بھی چند الفاظ ضرور لکھنا .. Ansar Raza بھولے بلکہ جان بوجھ کر بھولے تو تم بھی بہت سی باتیں ہو لیکن میں نے کہا تھا کہ میں صرف فیصلہ کُن بات کرنا چاہتا ہوں۔اس لئے اسی بات پر رہتے ہیں اب تم مجھ سے قرآن کی وہ آیات پوچھ رہے ہو جن میں جھوٹےمدعی وحی کو دنیا میں سزا ملن کا ذکر ہے اور کہہ رہے ہو کہ تمہیں قرآن کی ایسی آیات کا پتہ نہیں۔ اگر تمہیں ایسی بنیادی بات کا ہی علم نہیں تو کس برتے پر بحث مباحثہ کرنے چلے ہو۔ قرآن جانتے نہیں لیکن قرآن کے ترجمہ کے مقابلہ کا چیلنج دے رہے ہو جس کا واضح مطلب ہے کہ مقصد حق تک پہنچنا یا پہنچانا نہیں بلکہ محض جھگڑا کرنا ہے جیسا کہ سورۃ الزخرف میں لکھا ہے کہ یہ لوگ تم سے صرف جھگڑا کرنے کے لئے ایسی باتیں کرتے ہیں کیونکہ یہ ہے ہی جھگڑالو قوم۔ Ansar Raza چلو اب میں تمہارا مطالبہ پورا کردیتا ہوں کہ وہ آیات بتادوں جن میں جھوٹے مدعی وحی کی دنیا میں سزا کا ذکر ہے لیکن یہاں یہ وضاحت کردوں کہ مں نے جھوٹے مدعی نبوت کی بجائے جھوٹے مدعی وحی کا ذکر کیوں کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الحاقہ میں نبی اکرم ﷺ کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اگر آپ اللہ پر کوئی جھوٹی بات منسوب کریں تو وہ آپ ؐ کو اپنے داہنے ہاتھ سے پکڑ کر آپؐ کی شاہ رگ کاٹ ڈالے۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ یہاں جھوٹے دعویٰ نبوت کی بات نہیں ہورہی بلکہ جھوٹے دعویٰ وحی کی بات ہورہی ہے جو ایک نبی بھی کرے تو مارا جائے۔ Ansar Raza جھوٹے نبی کی سزا کے متعلق قرآنی آیات
[7:153] یقیناً وہ لوگ جو بچھڑے کو پکڑ بیٹھے انہیں ضرور ان کے ربّ کی طرف سے غضب پہنچے گا اور دنیا کی زندگی میں ذلّت۔ اور اسی طرح ہم افترا کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں۔
[11:36] کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اُسے افترا کرلیا ہے؟ تُو کہہ دے کہ اگر میں نے یہ افترا کیا ہوتا تو مجھ پر ہی میرے جرم کا وبال پڑتا۔ اور میں اس سے بَری ہوں جو تم جرم کیا کرتے ہو۔
[17:74] اور قریب تھا کہ وہ تجھے اس کے بارہ میں جو ہم نے تیری طرف وحی کی ہے فتنہ میں مبتلا کر دیتے تاکہ تو اس کے سوا کچھ اَور ہمارے خلاف گھڑ لیتا تب وہ ضرور بلاتاخیر تجھے دوست بنا لیتے۔[17:75] اور اگر ہم نے تجھے اِستقامت نہ عطا کی ہوتی تو ہوسکتا تھا کہ تُو ان کی طرف کچھ نہ کچھ جُھک جاتا۔[17:76] پھر ہم ضرور تجھے زندگی کا بھی دُہرا عذاب چکھاتے اور موت کا بھی دُہرا عذاب۔ تب تُو ہمارے خلاف اپنے لئے کوئی مددگار نہ پاتا۔
[40:29] اور فرعون کی آل میں سے ایک مومن مرد نے کہا جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تھا کہ کیا تم محض اس لئے ایک شخص کو قتل کروگے کہ وہ کہتا ہے کہ میرا ربّ اللہ ہے اور وہ تمہارے پاس تمہارے ربّ کی طرف سے کھلے کھلے نشان لے کر آیا ہے۔ اگر وہ جھوٹا نکلا تو یقیناً اُس کا جھوٹ اُسی پر پڑے گا اور اگر وہ سچا ہوا تو جن چیزوں سے وہ تمہیں ڈراتا ہے ان میں سے کچھ ضرور تمہیں آپکڑیں گی۔ یقیناً اللہ اُسے ہدایت نہیں دیا کرتا جو حد سے بڑھا ہوا (اور) سخت جھوٹا ہو۔
[42:25] کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اللہ پر جھوٹ گھڑ لیا ہے؟ پس اگر اللہ چاہتا تو تیرے دل پر مہر لگا دیتا اور جھوٹ کو اللہ مٹا دیا کرتا ہے اور حق کو اپنے کلمات سے ثابت کر دیتا ہے۔ یقیناً وہ سینوں کی باتوں کو خوب جاننے والا ہے۔
[69:45] اور اگر وہ بعض باتیں جھوٹے طور پر ہماری طرف منسوب کر دیتا ۔ [69:46] تو ہم اُسے ضرور داہنے ہاتھ سے پکڑ لیتے۔[69:47] پھر ہم یقیناً اُس کی رگ جان کاٹ ڈالتے۔[69:48] پھر تم میں سے کوئی ایک بھی اُس سے (ہمیں) روکنے والا نہ ہوتا۔[69:49] اور یقیناً یہ متّقیوں کے لئے ایک بڑی نصیحت ہے۔ Ansar Raza ان آیات قرآنی اور بائیبل کی اسی نوعیت کی تعلیم کی روشنی میں یہودونصاریٰ سے مباحثات کرنے والے دیگر علماء سمیت علامہ ابن القیمؒ، مولانا رحمت اللہ کیرانوی، اور مولوی ثناء اللہ امرتسری اسی بات کو پیش کرتے رہے ہیں کہ افترا کرنے والا یعنی اللہ کی طرف سے وحی پانے کا جھوٹا دعویٰ کرنے والا شخص کبھی کامیاب و کامران نہیں ہوسکتا۔ اگر وہ حوالے درکار ہوں گے تو وہ بھی پیش کردوں گا۔ علمی گفتگو کے لئے مں ہر وقت حاضر ہوں لیکن گالم گلوچ اور لڑاکا عورتوں کی طرح طعنے دینے والے سے معذرت کرلیتا ہوں کہ میں اس میدان کا کھلاڑی نہیں۔ Hashir Ahmed دس باتوں کو گول کر جاتے ہو اور ایک بات کو لے کر چلتے ہو، ہم نے قرآن کے ترجمے میں مقابلے کا کہاں دیا ہے؟ چیلنج جو کیا ہے کہ وہ یہ ہے کہ "ہم انصر رضا سے زیادہ عربی جانتے ہیں" اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا ہے کہ "اس کے با وجود ہم یہ دعوا نہیں کرتے کہ خود صرف لغت کی مدد سے قرآن کی تشریح کر سکتے ہیں" ، دعوا غور سے پڑھا کرو، لیکن جن لوگوں کو آج تک مرزا قادیانی کا دعوا بھی پتہ نہیں چل سکا ان سے یہ کچھ بعيد بھی نہیں، لیکن ہم جانتے ہیں انصر رضا کبھی بھی اس طرف نہیں آئے گا، جو شخص عربی زبان کے بنیادی قواعد سے ہی واقف نہ ہو ، عربی لغت سے واقف نہ ہو اسے خود عربی الفاظ کے مفہوم کے لیے لغت کی کتابوں کی رجوع کرنے کی ضرورت ہو وہ کہتا ہے کہ "میں تو قرآن کو لغت سے سمجھونگا" ، تو انصر رضا! پہلے اپنی عربی میں قابلیت بتانے کا کہا تھا آئندہ کمنٹ میں ضرور بتا دینا تاکہ ہم اسکے بعد تم سے قرآن سمجھیں. Hashir Ahmed تم م نے پھر "جھوٹے نبی" اور "جھوٹے مدعى وحى" کے الفاظ میں پھر ہیرا پھیری کرنے کی کوشش کی ہے، سورة الحاقة میں کوئی عام قانون ہرگز بیان نہیں بلکہ صرف نبی کریم حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کی بات ہو رہی ہے، میں نے پوچھا تھا کہ "قرآن کی وہ آیت بتاؤ جس میں یہ عام قانون ہو کہ جو بھی جھوٹا مدعى وحى ہوگا اسے دنیا میں ضرور سزا ملے گی" ، تم نے وضاحت کی کہ تم نے جھوٹے مدعى کے بجائے جھوٹے مدعى وحى کا ذکر کیوں کیا ... چلو پہلے مرزا قادیانی کی دو تین تحریریں پڑھ لو پھر دیکھتے ہیں کہ "جھوٹا مدعى نبوت" سزا پاتا ہے یا "جھوٹا مدعى وحى" .. غور سے پڑھنا کیونکہ جس مرزا کو سچا ثابت کرنے کی انصر رضا کوشش کر رہا ہے اس کی اپنی تحریر انصر رضا کی تحریر سے زیادہ قابل قبول ہوگی .. کھولو مرزا کی کتاب "اربعين نمبر 4 , رخ 17 كا صفحه 477 اور 478 ,مرزا لکھتا ہے:
"خدا تعالى کی تمام پاک کتابیں اس بات پر متفق ہیں ہیں کہ جھوٹا نبی ہلاک کیا جاتا ہے" آگے کچھ جھوٹے مدعىيان نبوت كا ذکر کرنے کے بعد لکھتا ہے "بھلا اگر یہ سچ ہے کہ ان لوگوں نے نبوت کے دعوے کیے اور تئيس برس تک ہلاک نہ ہوے تو پہلے ان لوگوں کی خاص تحریر سے ان کا دعوا ثابت کرنا چاہیے اور وہ الہام پیش کرنا چاہیے جو انہوں نے خدا کے نام پر لوگوں کو سنایا یعنی یہ کہا کہ ان لفظوں کے ساتھ میرے پر وحی نازل ہوئی ہے کہ میں خدا کا رسول ہوں اصل لفظ انکی وحی کے کامل ثبوت کے ساتھ پیش کرنے چاہییں" آگے غور سے پڑھو مرزا کیا لکھتا ہے "کیونکہ ہماری تمام بحث وحی نبوت میں ہے" ..اور اگلے صفحے پر صاف لکھتا ہے "سو یہی قانون خدا تعالى کی قدیم سنت میں داخل ہے کہ وہ نبوت کے جھوٹا دعوا کرنے والے کو مہلت نہیں دیتا" (اربعين نمبر 4 , رخ 17 صفحات 477 تا 478) .
انصر رضا! اس تحریر میں مرزا نے بار بار "جھوٹا نبی ہلاک کیا جاتا ہے" نبوت کا دعوا کرنے کے بعد تئيس سال زندہ رہنے" اور "وحی نبوت" اور "نبوت کے جھوٹے دعویدار کو مہلت نہ ملنے کے" الفاظ لکھے ہیں لہذا ثابت ہوا کہ یہاں وہ صرف "جھوٹے مدعى الهام يا مدعى وحى" کی بات نہیں کر رہا ہے بلکہ "جھوٹے مدعى نبوت اور مدعى وحى نبوت" کی بات کر رہا ہے اور لکھ رہا ہے کہ "جھوٹا مدعى نبوت اپنے دعوائے نبوت کے بعد تئيس برس تک زندہ نہیں رہ سکتا" Hashir Ahmed اب بات انصر رضا کی ٹھیک ہے یا مرزا کی؟ ہم سورة الحاقة کی آیت پربات اس وقت کریں گے جب انصر رضا یہ گتھی سلجھا دیگا کہ "جھوٹا نبی" ہلاک کیا جاتا ہے یا جھوٹا "مدعى الهام ووحى"؟ اور اگر صرف "جھوٹا مدعى وحى" ہلاک ہوتا ہے وہ "وحی نبوت کا مدعى" ہو یا یا عام "الہام" کا؟ اور پھر انصر رضا کو یہ بھی ثابت کرنا ہے کہ کیا مرزا نے صریح طور پر "وحی نبوت" کا دعوا کیا؟ اگر کیا تو کس سنہ میں؟ کیا مرزا نے صریح طور پر "نبوت کا دعوا" کیا؟ اگر کیا تو کس سنہ میں؟ تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ مرزا اپنے دعوائے "نبوت" اور دعوائے "وحی نبوت" کے بعد کتنے سال زندہ رہا ؟ Hashir Ahmed پھر ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کیا بقول انصر رضا "جھوٹے مدعى نبوت" کے ہلاک ہونے کا قانون صرف "مستقل نبوت" کے جھوٹے دعویدار کے لیے ہے یا "ظلی بروزی امتی نبوت" کے دعویدار کے لیے بھی ہے؟ کیا اسکے لئے بھی ہے جو اپنے دعوے بدلتا رہے؟ یا صرف اسکے لیے ہے جو ایک دعوا کرے اور اسی پر ثابت قدم رہے؟ یہ سب باتیں آگے آئیں گے ..سر دست یہ فیصلہ کرنا ہے کہ جھوٹے "مدعى نبوت" کی بات ہے یا "جھوٹے مدعى الهام" کی .. ویسے سورة الحاقه کی یہ آیت جب نازل ہوئی تو نبی کریم صلى الله عليه وسلم اس وقت مبعوث ہو چکے تھے اور اپنی نبوت کا اعلان فرما چکے تھے ، تو اگر انصر رضا کے بقول اس آیت سے کوئی عام قانون بھی نکالا جائے تو وہ یہی ہوگا کہ اگر کوئی سچا نبی (جیسے نبی کریم صلى الله عليه وسلم تھے) اپنے دعوائے نبوت کے بعد الله کی سچی وحی کے ساتھ کچھ جھوٹی باتیں اپنی طرف سے ملا دے تو ہم اس کی شہ رگ کاٹ دیں گے ........... کیونکہ یہاں "بعض الأقاويل" ہے یعنی کچھ جھوٹی یا من گھڑت باتیں" اور "لو تقول" سے نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی طرف اشارہ ہے جو اس وقت نبوت کا دعوى فرما چکے تھے ..لہذا یہاں بھی مطلق دعوائے وحی کا ذکر نہیں بلکہ ایک مدعى نبوت کے اپنے دعوائے نبوت کے بعد "اقاويل" ملانے کا ذکر ہے ..لیکن یہ باتیں ہم بعد میں ڈسکس کریں گے . Hashir Ahmed اب تم نے آگے عنوان قائم کیا ہے "جھوٹے نبی کی سزا کے متعلق قرآنى آيات" اور آیات جو پیش کی ہیں انکے اندر "جھوٹے نبی" یا "جھوٹے مدعى نبوت" کا کوئی ذکر نہیں، اب پتہ نہیں انصر رضا دھوکہ دینا چاہتا ہے یا خود دھوکے میں ہے؟ کبھی کہتے ہو کہ میں "جھوٹے مدعى وحى" کی بات کر رہا ہوں پھر عنوان قائم ہوتا ہے "جھوٹے نبی کی سزا کے متعلق قرآنى آيا" ؟؟ Hashir Ahmed تم نے جو بھی آیات پیش کی ہیں انکے اندر کسی آیت سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ "جھوٹا مدعى نبوت جھوٹا مدعى وحي والهام" ضرور دنیا میں سزا پاتا ہے یا ضرور ہلاک کیا جاتا ہے" ، دنیا کی ذلت .... جرم کا وبال ... کامیاب و کامران نہ ہونا کے الفاظ ہیں ...ہم بھی کہتے ہیں کہ مرزا کو دنیا میں ذلت ہوئی ... ہم بھی کہتے ہیں کہ وہ اپنے جرم کا وبال دنیا میں بھی پا چکا اور آخرت میں بھی ضرور پائے گا ... اور يقيناً مرزا کا جھوٹ اسی پر پڑے گا ...اور مرزا کی ناکامی کی دلیل دینے کی ضرورت ہی نہیں .. انصر رضا! تمہیں وہ قرآنى آيت پیش کرنی ہے جس میں یہ ہو کہ "جھوٹا مدعى نبوت يا جھوٹا مدعى الهام ضرور اس دنیا میں ہلاک کیا جاتا ہے اور مارا جاتا ہے" ایک عام قانون .... سوره بنى اسرائيل کی آیات تم نے پیش کیں وہ بھی نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے ساتھ خاص ہیں، کیونکہ انکے اندر "دگنے عذاب" کا ذکر ہے جبکہ الله کا قانون تو یہ ہے کہ "من عمل سيئة فلا يجزى الا مثلها" کہ برائے کا بدلہ صرف اس برائی جتنا بھی دیا جائے گا" برائی کا دگنا بدلہ عام قانون نہیں ..تو ثابت ہوا کہ یہ آیت بھی صرف نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے ساتھ خاص ہے .... ذرا سوچ کر کاپی پیسٹ کیا کرو .. Hashir Ahmed آخر میں ایک سوال کا جواب درکار ہے ..."کیا الله کا سچا نبی دنیا میں قتل ہو سکتا ہے" اور اگر الله کا کوئی سچا نبی قتل ہو جائے تو کیا نعوذ بالله یہ کہا جائے گا کہ یہ جھوٹا تھا اس لیے ہلاک کیا گیا؟؟؟ سوچ کر جواب دینا ..
بكر وثيب , نو ناموں والا لڑکا، اور محمدى بیگم کے ساتھ نکاح والی تقدیر مبرم بھولنا نہیں ..کیونکہ مرزا نے کہا تھا کہ "ہمارا صدق یا کذب جانچنے کے لیے ہماری پیشگوئی سے بڑھ کر اور کوئی محک امتحان نہیں ہو سکتا" (رخ 5 ص 288) اور مرزا کے اپنے پیش کردہ معيار کو چھوڑ کر ہمیں کسی اور معيار پر اسے پرکھنے کی ضرورت ہی کیا ہے؟
قادیانیوں کے پیش کردہ (غلط) ترجمعے پر قادیانیوں سے چند سوالات:
1 کیا صحابہ اکرام میں سے کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اطاعت کرنے والا کوئی بھی نہ تھا؟؟ اگر تھے تو ان کو نبوت کیوں نہ ملی ؟؟ 2 اگر قادیانیوں کی بات کوٹھیک مان لیا جائے تو کیا مرزا حکیم نورالدین ، مرزا بشیر الدین ، مرزا بشیر احمد ایم اے ، مرزا ناصر ،مرزا طاھر، مرزا مسرور میں سے کوئی بھی آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اطاعت کرنے والا نہیں؟؟ اگر یہ اطاعت کرنے والے ہیں تو پھر ان کو نبوت کیوں نہیں ملی ابھی تک؟؟ 3 ایک اور سوال بھی ہے کہ کیا اب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا قیامت تک کوئی تابعدار نہیں ہو گا؟؟
اگر ہو گا تو پھر اس کو نبوت ملے کی یا نہیں؟؟
اگر نہیں ملے گی تو کیوں نہیں ملے گی؟؟ اور اگر ملے گی تو اس کا نام ، حلیہ کیا ہو گا بتانے کی زحمت بخشیں ؟؟