امام مھدی کا ظہور :
امام مھدی کے ظہور کے بارے میں کثیر احادیث صحیحہ ثابت ہیں جس کا انکار یا کوئی تاویل دینا درست نہیں۔ صحاح ستہ کے علاوہ دیگر کتب احادیث میں مختلف اسناد سے امام مھدی کا ظہور ثابت ہے اور ساتھ ساتھ کئی ایک سلف کے اقوال بھی موجود ہیں۔ چند احادیث پیش خدمت ہیں۔
رسول اللہ فرماتے ہیں:
[ARB]’’یکون فی آخر امتی خلیفة یحثی المال حثیا ولا یعدّہ عدّاً‘‘
ترجمہ:میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہوگا جو (لوگوں میں) گنے بغیر مال اڑائے گا یعنی تقسیم کرے گا۔‘‘ (صحیح مسلم: ۲۹۱۳)
ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے
سیدنا ابو سعید الخدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’یخرج فی آخر امتی المھدی، یسقیہ اللہ الغیث وتخرج الارض نباتھا ویعطی المال صحاحا وتکثر الماشیة وتعظم الامة یعیش سجا او ثمانیا یعنی ححجا‘‘
ترجمہ: میری امت کے آخر میں مھدی آئے گا جس کے لیے اللہ تعالیٰ بارشیں نازل فرمائے گا اور زمین اپنے نباتات اگلے گی عدل و انصاف سے مال تقسیم کرے گا ، مویشی زیادہ ہو جائیں گے اور امت کا غلبہ ہوگا وہ (اپنے ظہور کے بعد) سات یا آٹھ سال زندہ رہے گا۔‘‘ (المستدرک للحاکم، ج۴، ص۵۵۸)
پھررسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
[ARB]’’المھدی منا اھل البیت یصلحہ اللہ فی لیلة‘‘[/ARB]
ترجمہ: مھدی ہمارے اہل بیت میں سے ، اللہ اسے ایک ہی رات میں درست کر دے گا۔‘‘
(مسند احمد بن حنبل ، رقم: ۶۴۵)
ایک اور جگہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’لا تذھب الدنیا ، اولا تنقضيي الدنیا متی یملک العرب رجل من اھل بیتی یواطئی اسمہ اسمی‘‘
ترجمہ: دنیا اس وقت تک ختم نہ ہوگی جب تک عربوں کا بادشاہ (حاکم) میرے اہل بیت سے ایک آدمی نہ بن جائے جس کا نام میرے نام جیسا (یعنی محمد) ہوگا۔‘‘
(سنن ابی داؤد، رقم: ۴۶۸۲، سنن الترمذی: ۶۶۳۰)
مندرجہ بالا احادیث ظھور مھدی پر واضح دلالت کرتی ہیں۔ ان احادیث کے علاوہ اور بھی کئی احادیث اور آثار ہیں جو صحت کے مقام پر فائز ہیں ۔جن کا انکار کرنا کسی صاحب ایمان کو ذیب نہیں دیتا۔
ظہور مھدی پر اہل علم کے اقوال:
امام البیھقی (المتوفی ۴۵۸ھ) فرماتے ہیں۔
[ARB]’’والاحادیث فی التنصیص علی خروج المھدی اصح البتہ اسنادا‘‘[/ARB]
(تھذیب الکمال للمزی، ج۶، ص۵۹۷)
ترجمہ:ظھور مھدی پر جو احادیث ہیں وہ صحیح ترین اسناد کے ساتھ ہیں۔
امام ابن القیم الجوزیة (المتوفی ۷۵۱ھ) فرماتے ہیں:
’’وینتظرون خروج المھدی من اھل بیت النبوة یملاٴ الارض عدلا کما ملئت جورا‘‘ (اغاثة اللھفان من مصائد الشیطان، ج۲، ص۳۳۲)
ترجمہ: امت منتظر ہے امام مھدی کے خروج کی جو اہل بیت سے ہوں گے (جب وہ آئیں گے ) تو زمین کو انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی تھی۔‘‘
امام ابن کثیر (المتوفی ۷۴۴ھ) اپنی کتاب ’’کتاب الفتن والملاحم‘‘ میں باب قائم کرتے ہیں کہ:
’’فصل ذکر المھدی الذی یکون فی اٰخر الزمان وھو احد الخلفاء الراشدین والائمة المھدین‘‘ (الفتن والملاحم ، ج۱، ص۲۷)
ترجمہ: یہ فصل ہے امام مھدی کے ذکر کے بارے میں جو آخری زمانے میں ہوں گے اور وہ خلفاء الراشدین اور الائمہ المھدین میں سے ہوں گے۔‘‘
امام مھدی کا ظہور احادیث کریمہ سے صاف ظاہر ہے اور ساتھ ہی ان اثمار کا بھی ذکر ہے جو ان کے ظاہر ہونے کے وقت ہوں ۔
امام مھدی کے ظہور کے بارے میں کثیر احادیث صحیحہ ثابت ہیں جس کا انکار یا کوئی تاویل دینا درست نہیں۔ صحاح ستہ کے علاوہ دیگر کتب احادیث میں مختلف اسناد سے امام مھدی کا ظہور ثابت ہے اور ساتھ ساتھ کئی ایک سلف کے اقوال بھی موجود ہیں۔ چند احادیث پیش خدمت ہیں۔
رسول اللہ فرماتے ہیں:
[ARB]’’یکون فی آخر امتی خلیفة یحثی المال حثیا ولا یعدّہ عدّاً‘‘
ترجمہ:میری امت کے آخر میں ایک خلیفہ ہوگا جو (لوگوں میں) گنے بغیر مال اڑائے گا یعنی تقسیم کرے گا۔‘‘ (صحیح مسلم: ۲۹۱۳)
ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے
سیدنا ابو سعید الخدری سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’یخرج فی آخر امتی المھدی، یسقیہ اللہ الغیث وتخرج الارض نباتھا ویعطی المال صحاحا وتکثر الماشیة وتعظم الامة یعیش سجا او ثمانیا یعنی ححجا‘‘
ترجمہ: میری امت کے آخر میں مھدی آئے گا جس کے لیے اللہ تعالیٰ بارشیں نازل فرمائے گا اور زمین اپنے نباتات اگلے گی عدل و انصاف سے مال تقسیم کرے گا ، مویشی زیادہ ہو جائیں گے اور امت کا غلبہ ہوگا وہ (اپنے ظہور کے بعد) سات یا آٹھ سال زندہ رہے گا۔‘‘ (المستدرک للحاکم، ج۴، ص۵۵۸)
پھررسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
[ARB]’’المھدی منا اھل البیت یصلحہ اللہ فی لیلة‘‘[/ARB]
ترجمہ: مھدی ہمارے اہل بیت میں سے ، اللہ اسے ایک ہی رات میں درست کر دے گا۔‘‘
(مسند احمد بن حنبل ، رقم: ۶۴۵)
ایک اور جگہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
’’لا تذھب الدنیا ، اولا تنقضيي الدنیا متی یملک العرب رجل من اھل بیتی یواطئی اسمہ اسمی‘‘
ترجمہ: دنیا اس وقت تک ختم نہ ہوگی جب تک عربوں کا بادشاہ (حاکم) میرے اہل بیت سے ایک آدمی نہ بن جائے جس کا نام میرے نام جیسا (یعنی محمد) ہوگا۔‘‘
(سنن ابی داؤد، رقم: ۴۶۸۲، سنن الترمذی: ۶۶۳۰)
مندرجہ بالا احادیث ظھور مھدی پر واضح دلالت کرتی ہیں۔ ان احادیث کے علاوہ اور بھی کئی احادیث اور آثار ہیں جو صحت کے مقام پر فائز ہیں ۔جن کا انکار کرنا کسی صاحب ایمان کو ذیب نہیں دیتا۔
ظہور مھدی پر اہل علم کے اقوال:
امام البیھقی (المتوفی ۴۵۸ھ) فرماتے ہیں۔
[ARB]’’والاحادیث فی التنصیص علی خروج المھدی اصح البتہ اسنادا‘‘[/ARB]
(تھذیب الکمال للمزی، ج۶، ص۵۹۷)
ترجمہ:ظھور مھدی پر جو احادیث ہیں وہ صحیح ترین اسناد کے ساتھ ہیں۔
امام ابن القیم الجوزیة (المتوفی ۷۵۱ھ) فرماتے ہیں:
’’وینتظرون خروج المھدی من اھل بیت النبوة یملاٴ الارض عدلا کما ملئت جورا‘‘ (اغاثة اللھفان من مصائد الشیطان، ج۲، ص۳۳۲)
ترجمہ: امت منتظر ہے امام مھدی کے خروج کی جو اہل بیت سے ہوں گے (جب وہ آئیں گے ) تو زمین کو انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی تھی۔‘‘
امام ابن کثیر (المتوفی ۷۴۴ھ) اپنی کتاب ’’کتاب الفتن والملاحم‘‘ میں باب قائم کرتے ہیں کہ:
’’فصل ذکر المھدی الذی یکون فی اٰخر الزمان وھو احد الخلفاء الراشدین والائمة المھدین‘‘ (الفتن والملاحم ، ج۱، ص۲۷)
ترجمہ: یہ فصل ہے امام مھدی کے ذکر کے بارے میں جو آخری زمانے میں ہوں گے اور وہ خلفاء الراشدین اور الائمہ المھدین میں سے ہوں گے۔‘‘
امام مھدی کا ظہور احادیث کریمہ سے صاف ظاہر ہے اور ساتھ ہی ان اثمار کا بھی ذکر ہے جو ان کے ظاہر ہونے کے وقت ہوں ۔