• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

امام مہدی علیہ السلام کے ذریعے دین کو پھر غلبہ و استحکام نصیب ہوگا

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
فصل ششم


امام مہدی علیہ السلام کے ذریعے دین کو پھر غلبہ و استحکام نصیب ہوگا

1. عن ابی الطفیل عن محمد نبن الحنفیة قال : کنا عند علی رضی الله عنه فسأله رجل عن المهدی فقال علی رضی الله عنه : هیهات ثم عقد بیده سبعا فقال : ذاک یخرج فی آخر الزمان اذا قال الرجل اﷲ اﷲ قتل فیجمع اﷲ تعالٰی له قوما قزع کقزع السحاب یؤلف اﷲ قلوبهم لا یستوحشون الی احد ولا یفرحون باحد یدخل فیهم علی عدة اصحاب بدر لم یسبقهم الاولون ولا یدرکهم الاخرون و علی عدد اصحاب طالوت الذین جاوزوا معه النهر قال ابن الحنفیة : اتریده قلت : نعم قال : انه یخرج من بین هذین الخشبتین قلت لا جرم واﷲ لا ادیمهما حتی اموت فمات بها یعنی بمکة حرسها اﷲ تعالٰی.
قال ابو عبداﷲ الحاکم : هذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ووافقه الذهبی
حاکم، المستدرک، 4 : 596، رقم : 8659

حضرت ابو الطفیل رضی اللہ عنہ محمد بن الحنفیہ سے روایت کرتے ہیں کہ محمد بن الحنفیہ نے کہا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص نے ان سے (امام) مہدی کے بارے میں پوچھا؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے (بر بنائے لطف) فرمایا۔ دور ہو، پھر ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ مہدی کا ظہور آخر زمان میں ہوگا (اور بے دینی کا اس قدر غلبہ ہوگا کہ) اللہ کے نام لینے والے کو قتل کر دیا جائے گا(ظہور مہدی کے وقت) اللہ تعالیٰ ایک جماعت کو ان کے پاس اکٹھا کر دے گا، جس طرح بادل کے متفرق ٹکڑوں کو مجتمع کر دیتا ہے اور ان میں یگانگت و الفت پیدا کر دے گا۔ یہ نہ تو کسی سے خوفزدہ ہوں گے اور نہ کسی کے انعام کو دیکھ کر خوش ہوں گے۔ (مطلب یہ ہے کہ ان کا باہمی ربط و ضبط سب کے ساتھ یکساں ہوگا) خلیفہ مہدی کے پاس اکٹھا ہونے والوں کی تعداد اصحابِ بدر (غزوۂ بدر میں شریک ہونے والے صحابۂ کرام) کی تعداد کے مطابق (یعنی 313) ہوگی۔ اس جماعت کو ایک ایسی (خاص) فضیلت حاصل ہوگی جو ان سے پہلے والوں کو حاصل ہوئی ہے نہ بعد والوں کو حاصل ہوگی۔ نیز اس جماعت کی تعداد اصحابِ طالوت کی تعداد کے برابر ہوگی۔ جنہوں نے طالوت کے ہمراہ نہر (اردن) کو عبور کیا تھا۔ حضرت ابو الطفیل کہتے ہیں کہ محمد بن الحنفیہ نے مجمع سے پوچھا کیا تم اس جماعت میں شریک ہونے کا ارادہ اور خواہش رکھتے ہو، میں نے کہا ہاں تو انہوں نے (کعبہ شریف کے) دو ستونوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خلیفہ مہدی کا ظہور انہی کے درمیان ہوگا۔ اس پر حضرت ابوالطفیل نے فرمایا بخدا میں ان سے تا حیات جدا نہ ہوں گا۔ (راوی حدیث کہتے ہیں) چنانچہ حضرت ابوالطفیل کی وفات مکہ معظمہ ہی میں ہوئی۔

2. عن علی الهلالی رضی الله عنه أن رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم قال لفاطمة :’’یا فاطمة والذی بعثنی بالحق إن منهما. یعنی من الحسن والحسین. مهدی هذه الأمة، إذا صارت الدنیا هرجا و مرجا و تظاهرت الفتن و تقطعت السبل و أغار بعضهم علی بعض فلا کبیر یرحم صغیراً ولا صغیر یوقر کبیراً بعث اﷲ عند ذلک منهما من یفتح حصون الضلالة و قلوبا غلفا، یقوم بالدین فی آخر الزمان کما قمت فی أول الزمان، و یملأ الأرض عدلا کما ملئت جوراً‘‘.
i. سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 66، 67
ii. طبرانی، المعجم الکبیر، 3 : 57، رقم : 2675
iii. طبرانی، المعجم الاوسط، 6 : 328، رقم : 6540
iv. هیثمی، مجمع الزوائد، 9 : 165

حضرت علی الھلالی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اﷲ عنہا سے ارشاد فرمایا ’’اے فاطمہ قسم ہے اس ذات پاک کی جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا بے شک ان دونوں یعنی حسن و حسین رضی اﷲ عنہما (کی اولاد) میں سے اس امت کے مہدی پیدا ہونگے۔ جب دنیا فتنہ و فساد کا شکار ہوجائیگی اور فتنوں کا ظہور ہوگا، اور راستے کٹ جائیں گے اور لوگ ایک دوسرے پر حملہ آور ہونگے۔ کوئی بڑا چھوٹے پر رحم نہیں کرے گا اور کوئی چھوٹا بڑے کی عزت نہیں کرے گا تو اللہ رب العزت اس وقت ان دونوں (حسن و حسین کی اولاد) میں سے ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جو گمراہی کے قلعوں کو فتح کریں گے اور بند دلوں کو کھولیں گے اس امت کے آخری زمانے میں دین کو قائم کریں گے جس طرح میں نے (اس امت کے) ابتدائی زمانے میں قائم فرمایا ہے اور وہ زمین کو عدل سے بھر دیں گے جس طرح پہلے وہ ظلم سے بھری ہوگی۔

3. عن أبی سعید الخدری رضی الله عنه : سمعت رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم یقول :’’یخرج رجل من أهل بیتی یقول بسنتی، ینزل اﷲ له القطر من السماء، و تخرج له الأرض من برکتها، تملأ الأرض منه قسطا و عدلا کما ملئت جوراً و ظلماً، یعمل علی هذه الأمة سبع سنین، و ینزل بیت المقدس‘‘.
i. سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 62
ii. طبرانی، المعجم الاوسط، 2 : 15، رقم : 1075
iii. هیثمی، مجمع الزوائد، 7 : 317

سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’میری اہل بیت میں سے ایک شخص ظاہر ہونگے جو میری سنت کی بات کریں گے، اللہ رب العزت ان کے لئے آسمان سے بارش برسائے گا اور زمین ان کیلئے اپنی برکات نکال دے گی (یعنی اپنے خزانے اگل دے گی)۔ زمین ان کے ذریعے عدل و انصاف سے بھر جائیگی جس طرح پہلے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔ وہ اس امت پر سات سال تک حکومت کریں گے اور بیت المقدس میں نزول فرمائیں گے۔‘‘

4. عن ابی هریرة رضی الله عنه قال :’’حدثنی خلیلی أبو القاسما قال : لا یقوم الساعة حتی یخرج علیهم رجل من أهل بیتی، فیضربهم حتی یرجعوا إلی الحق، قلت : و کم یملک؟
قال : خمساً و اثنین‘‘.
i. سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 62
ii. ابویعلی، المسند، 12 : 19، رقم : 3335
iii. هیثمی، مجمع الزوائد، 7 : 315

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا ’’مجھے میرے خلیل ابو القاسم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا۔ ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ میری اہل بیت سے ایک شخص ظاہر نہ ہونگے جو لوگوں کا مقابلہ کریں گے حتی کہ وہ حق کی طرف رجوع کر لیں گے‘‘ میں نے عرض کی۔ وہ کتنا عرصہ بادشاہ رہیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا۔ پانچ اور دو (یعنی سات سال)۔

5. عن جابر رضی الله عنه عن النبی صلی الله علیه و آله و سلم قال یکون فی امتی خلیفة یحثی المال فی الناس حثیا لا یعده عدا ثم قال والذی نفسی بیده لیعودن.
رواه البزار و رجاله رجال الصحیح.
i. حاکم، المستدرک، 4 : 501، رقم : 8400
ii. هیثمی، مجمع الزوائد، 7 : 316
iii. نعیم بن حماد، الفتن، 1 : 362، رقم : 1055

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا۔ میری امت میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو مال لبالب بھر بھر کے تقسیم کرے گا۔ شمار نہیں کرے گا۔ (یعنی سخاوت اور دریا دلی کی بناء پر شمار کئے بغیر کثرت سے لوگوں میں عطیات تقسیم کریں گے) اور قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کی قدرت میں میری جان ہے، بالتحقیق (غلبہ اسلام کا دور) ضرور لوٹے گا (یعنی امرِ اسلام مضمحل ہو جانے کے بعد ان کے زمانہ میں پھر سے فروغ حاصل کر لے گا۔
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
فصل ششم


امام مہدی علیہ السلام کے ذریعے دین کو پھر غلبہ و استحکام نصیب ہوگا

1. عن ابی الطفیل عن محمد نبن الحنفیة قال : کنا عند علی رضی الله عنه فسأله رجل عن المهدی فقال علی رضی الله عنه : هیهات ثم عقد بیده سبعا فقال : ذاک یخرج فی آخر الزمان اذا قال الرجل اﷲ اﷲ قتل فیجمع اﷲ تعالٰی له قوما قزع کقزع السحاب یؤلف اﷲ قلوبهم لا یستوحشون الی احد ولا یفرحون باحد یدخل فیهم علی عدة اصحاب بدر لم یسبقهم الاولون ولا یدرکهم الاخرون و علی عدد اصحاب طالوت الذین جاوزوا معه النهر قال ابن الحنفیة : اتریده قلت : نعم قال : انه یخرج من بین هذین الخشبتین قلت لا جرم واﷲ لا ادیمهما حتی اموت فمات بها یعنی بمکة حرسها اﷲ تعالٰی.

قال ابو عبداﷲ الحاکم : هذا حدیث صحیح علی شرط الشیخین ووافقه الذهبی
حاکم، المستدرک، 4 : 596، رقم : 8659

حضرت ابو الطفیل رضی اللہ عنہ محمد بن الحنفیہ سے روایت کرتے ہیں کہ محمد بن الحنفیہ نے کہا کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی مجلس میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص نے ان سے (امام) مہدی کے بارے میں پوچھا؟ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے (بر بنائے لطف) فرمایا۔ دور ہو، پھر ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ مہدی کا ظہور آخر زمان میں ہوگا (اور بے دینی کا اس قدر غلبہ ہوگا کہ) اللہ کے نام لینے والے کو قتل کر دیا جائے گا(ظہور مہدی کے وقت) اللہ تعالیٰ ایک جماعت کو ان کے پاس اکٹھا کر دے گا، جس طرح بادل کے متفرق ٹکڑوں کو مجتمع کر دیتا ہے اور ان میں یگانگت و الفت پیدا کر دے گا۔ یہ نہ تو کسی سے خوفزدہ ہوں گے اور نہ کسی کے انعام کو دیکھ کر خوش ہوں گے۔ (مطلب یہ ہے کہ ان کا باہمی ربط و ضبط سب کے ساتھ یکساں ہوگا) خلیفہ مہدی کے پاس اکٹھا ہونے والوں کی تعداد اصحابِ بدر (غزوۂ بدر میں شریک ہونے والے صحابۂ کرام) کی تعداد کے مطابق (یعنی 313) ہوگی۔ اس جماعت کو ایک ایسی (خاص) فضیلت حاصل ہوگی جو ان سے پہلے والوں کو حاصل ہوئی ہے نہ بعد والوں کو حاصل ہوگی۔ نیز اس جماعت کی تعداد اصحابِ طالوت کی تعداد کے برابر ہوگی۔ جنہوں نے طالوت کے ہمراہ نہر (اردن) کو عبور کیا تھا۔ حضرت ابو الطفیل کہتے ہیں کہ محمد بن الحنفیہ نے مجمع سے پوچھا کیا تم اس جماعت میں شریک ہونے کا ارادہ اور خواہش رکھتے ہو، میں نے کہا ہاں تو انہوں نے (کعبہ شریف کے) دو ستونوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ خلیفہ مہدی کا ظہور انہی کے درمیان ہوگا۔ اس پر حضرت ابوالطفیل نے فرمایا بخدا میں ان سے تا حیات جدا نہ ہوں گا۔ (راوی حدیث کہتے ہیں) چنانچہ حضرت ابوالطفیل کی وفات مکہ معظمہ ہی میں ہوئی۔

1 امام مہدی کے ذریعے دین کو غلبہ نصیب ہو گا.jpg
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
فصل ششم


امام مہدی علیہ السلام کے ذریعے دین کو پھر غلبہ و استحکام نصیب ہوگا

2. عن علی الهلالی رضی الله عنه أن رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم قال لفاطمة :’’یا فاطمة والذی بعثنی بالحق إن منهما. یعنی من الحسن والحسین. مهدی هذه الأمة، إذا صارت الدنیا هرجا و مرجا و تظاهرت الفتن و تقطعت السبل و أغار بعضهم علی بعض فلا کبیر یرحم صغیراً ولا صغیر یوقر کبیراً بعث اﷲ عند ذلک منهما من یفتح حصون الضلالة و قلوبا غلفا، یقوم بالدین فی آخر الزمان کما قمت فی أول الزمان، و یملأ الأرض عدلا کما ملئت جوراً‘‘.

i. سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 66، 67
ii. طبرانی، المعجم الکبیر، 3 : 57، رقم : 2675
iii. طبرانی، المعجم الاوسط، 6 : 328، رقم : 6540

iv. هیثمی، مجمع الزوائد، 9 : 165

حضرت علی الھلالی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے سیدہ فاطمۃ الزھراء رضی اﷲ عنہا سے ارشاد فرمایا ’’اے فاطمہ قسم ہے اس ذات پاک کی جس نے مجھے حق کے ساتھ مبعوث فرمایا بے شک ان دونوں یعنی حسن و حسین رضی اﷲ عنہما (کی اولاد) میں سے اس امت کے مہدی پیدا ہونگے۔ جب دنیا فتنہ و فساد کا شکار ہوجائیگی اور فتنوں کا ظہور ہوگا، اور راستے کٹ جائیں گے اور لوگ ایک دوسرے پر حملہ آور ہونگے۔ کوئی بڑا چھوٹے پر رحم نہیں کرے گا اور کوئی چھوٹا بڑے کی عزت نہیں کرے گا تو اللہ رب العزت اس وقت ان دونوں (حسن و حسین کی اولاد) میں سے ایک ایسے شخص کو بھیجے گا جو گمراہی کے قلعوں کو فتح کریں گے اور بند دلوں کو کھولیں گے اس امت کے آخری زمانے میں دین کو قائم کریں گے جس طرح میں نے (اس امت کے) ابتدائی زمانے میں قائم فرمایا ہے اور وہ زمین کو عدل سے بھر دیں گے جس طرح پہلے وہ ظلم سے بھری ہوگی۔

2 امام مہدی کے ذریعے دین کو غلبہ نصیب ہو گا.jpg
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
فصل ششم


امام مہدی علیہ السلام کے ذریعے دین کو پھر غلبہ و استحکام نصیب ہوگا

3. عن أبی سعید الخدری رضی الله عنه : سمعت رسول اﷲ صلی الله علیه و آله و سلم یقول :’’یخرج رجل من أهل بیتی یقول بسنتی، ینزل اﷲ له القطر من السماء، و تخرج له الأرض من برکتها، تملأ الأرض منه قسطا و عدلا کما ملئت جوراً و ظلماً، یعمل علی هذه الأمة سبع سنین، و ینزل بیت المقدس‘‘.

i. سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 62
ii. طبرانی، المعجم الاوسط، 2 : 15، رقم : 1075

iii. هیثمی، مجمع الزوائد، 7 : 317

سیدنا ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ’’میری اہل بیت میں سے ایک شخص ظاہر ہونگے جو میری سنت کی بات کریں گے، اللہ رب العزت ان کے لئے آسمان سے بارش برسائے گا اور زمین ان کیلئے اپنی برکات نکال دے گی (یعنی اپنے خزانے اگل دے گی)۔ زمین ان کے ذریعے عدل و انصاف سے بھر جائیگی جس طرح پہلے وہ ظلم و ستم سے بھری ہوگی۔ وہ اس امت پر سات سال تک حکومت کریں گے اور بیت المقدس میں نزول فرمائیں گے۔‘‘

3 امام مہدی کے ذریعے دین کو غلبہ نصیب ہو گا.jpg
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
فصل ششم


امام مہدی علیہ السلام کے ذریعے دین کو پھر غلبہ و استحکام نصیب ہوگا

4. عن ابی هریرة رضی الله عنه قال :’’حدثنی خلیلی أبو القاسما قال : لا یقوم الساعة حتی یخرج علیهم رجل من أهل بیتی، فیضربهم حتی یرجعوا إلی الحق، قلت : و کم یملک؟

قال : خمساً و اثنین‘‘.
i. سیوطی، الحاوی للفتاویٰ، 2 : 62
ii. ابویعلی، المسند، 12 : 19، رقم : 3335

iii. هیثمی، مجمع الزوائد، 7 : 315

حضرت ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا ’’مجھے میرے خلیل ابو القاسم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا۔ ’’قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک کہ میری اہل بیت سے ایک شخص ظاہر نہ ہونگے جو لوگوں کا مقابلہ کریں گے حتی کہ وہ حق کی طرف رجوع کر لیں گے‘‘ میں نے عرض کی۔ وہ کتنا عرصہ بادشاہ رہیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا۔ پانچ اور دو (یعنی سات سال)۔

4 امام مہدی کے ذریعے دین کو غلبہ نصیب ہو گا.jpg
 

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
فصل ششم


امام مہدی علیہ السلام کے ذریعے دین کو پھر غلبہ و استحکام نصیب ہوگا

5. عن جابر رضی الله عنه عن النبی صلی الله علیه و آله و سلم قال یکون فی امتی خلیفة یحثی المال فی الناس حثیا لا یعده عدا ثم قال والذی نفسی بیده لیعودن.
رواه البزار و رجاله رجال الصحیح.
i. حاکم، المستدرک، 4 : 501، رقم : 8400
ii. هیثمی، مجمع الزوائد، 7 : 316
iii. نعیم بن حماد، الفتن، 1 : 362، رقم : 1055

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا۔ میری امت میں ایک خلیفہ ہوگا جو لوگوں کو مال لبالب بھر بھر کے تقسیم کرے گا۔ شمار نہیں کرے گا۔ (یعنی سخاوت اور دریا دلی کی بناء پر شمار کئے بغیر کثرت سے لوگوں میں عطیات تقسیم کریں گے) اور قسم ہے اس ذاتِ پاک کی جس کی قدرت میں میری جان ہے، بالتحقیق (غلبہ اسلام کا دور) ضرور لوٹے گا (یعنی امرِ اسلام مضمحل ہو جانے کے بعد ان کے زمانہ میں پھر سے فروغ حاصل کر لے گا۔
5 امام مہدی کے ذریعے دین کو غلبہ نصیب ہو گا.jpg
 
Top