• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

امت مسلمہ اور عالمی امن۔مریم ثمر کے کالم کا تنقیدی جائزہ

محمد دانش

رکن ختم نبوت فورم
امت مسلمہ اور عالمی امن
ایک قادیانی خاتون جو کہ فیس بک پر "مریم ثمر"کے نام سے ملت اسلامیہ اور علمائے اسلام پر روزانہ کیچڑ اچھالتی نظر آتی ہیں ان کے ایک مضمون جو کہ روزنامہ اوصاف میں چھپا اس کا تنقیدی جائزہ پیش خدمت ہے

Maryam-Samaar1.jpg


مکمل مضمون پڑھنے کے لیے ان لنکس کو دیکھیں کالم ، فیس بک پوسٹ

محترمہ کہتی ہیں کہ

میرا محترمہ سے سوال ہے کہ یہ کس قسم کی دورنگی ہے کہ فیس بک پر دن رات آپ علماء اسلام کے خلاف ایک محاذ قائم کئے ہوئے ہیں اور جو سب و شتم کی تیر ونشتر آپ کے قلم سے نکلتے ہیں اس سے کوئی بھی فیس بک کا یوزر نا آشنا نہیں ہے حیرت کی بات ہے آج آپ کو علماء و مشائخ یاد آ گئے ہیں ۔علماء و مشائخ بولیں تو بھی قادیانی کمیونٹی کو اعتراض ہوتا ہے اور اگر وہ خاموش رہیں تب بھی آپ لوگ ہنگامہ آرائی کرتے ہو ۔علماء نے جہاں بولنا ہوتا ہے وہ بولتے ہیں اور انہیں علماء نے ہمیں بتایا ہے کہ قادیانی ملک و اسلام دونوں کےدشمن ہیں اور یہ بات حقیقت ہے کہ پاکستان میں ہر دہشت گرد حملہ کےپیچھے قادیانی لابی کا ہاتھ لہرا رہا ہوتاہے جس کا منہ بولتا ثبوت آج دیکھنے کو ملتا ہے کہ جب بھی پاکستان میں کوئی حملہ ہوتا ہے یا قتل وغارت گری کا واقعہ روپزیر ہوتا ہے تو سوشل میڈیا پر تمام قادیانی بجائے افسوس کرنے کے پھبتیاں کس رہے ہوتے ہیں اور کھسیانی ہنسی ہنس ہنس کر دہشت گردی کے واقع کا تعلق علماء سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں حالانکہ تمام امت مسلمہ جانتی ہے کہ ان دہشت گردوں کا کوئی دین مذھب نہیں ہوتا لیکن کیا کیا جائے کہ قادیانیوں کو ہنسنے کے لیے موقع چاہیے بس ۔ اورپھر آپ اپنا محاسبہ خود ہی کر لیں کہ لفظ مولوی کو بدنام آج سب سے زیادہ کون کر رہا ہے اس کو جواب آپ کو خود ہی مل جائے گا کیوں کہ آپ بھی اس نعرہ میں بھرپورشرکت کرتی ہیں کہ مولوی آسمان کے نیچے بد ترین مخلوق ہیں اور یہ نعرہ آپ کے حضرت جی کرشن مرزا کا دیا ہوا ہے ۔

اسلام کی تیرہ سو سالہ نہیں محترمہ چودہ سو سال سے بھی زیادہ کا وقت ہو گیا ہے ایک تو آپ اپنی قوت حافظہ اچھی کر لیں دوسری یہ بات کہ اگر جہاد بالنکاح کی اصطلاح کسی نے نہیں سنی تو مسیح موعود کی اصطلاح کہاں سے آئی آج تک آپ اس کا جواب تو دے نہیں سکیں اور پھر یہ دہشت گرد کون سے نبی یا رسول ہونے کا اعلان کر رہے ہیں ان کو تو تمام مسلمان تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کوئی بھی ان کو اچھا تصور نہیں کر رہا مگرآپ اپنے مرزا جی جنہوں نے نبوت کا دعویٰ کیا ان کی مسیح موعود والی اصطلاح تو اسلام سے ثابت کر دیں ۔

یہاں کون سے فرقوں کی بات آپ کررہی ہیں سنی شیعہ وہابی دیوبندی والے فرقے یا پھر لاہوری قادیانی فرقہ ، مسرور قادیانی فرقہ ، مرزا ناصر قادیانی فرقہ وغیرہ کی پہلے اس چیز کا تعین کر لیں کہ آپ کون سے والے اسلام کی بات کر رہی ہیں محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کا اسلام یا مرزا غلام احمد قادیانی والا مسیحی اسلام ؟ آج آپ اسلام کی داعیہ بن کر کالم لکھ رہی ہیں پہلے مذھب اسلام کا اور پھر اس کے فرقوں کا تعین کر لیں اور اس چیز کا اظہار آپ کو اپنے کالم میں کرنا چاہیے تھا ۔قادیانیوں کے اپنے فرقوں میں برکت پڑتی جا رہی ہے روز ایک نیاقادیانی فرقہ جنم لے رہا ہے ۔
ان دھوکے بازوں کی باتوں میں نہ آئیے گا۔ مرزائی جب بھی عام مسلمانوں سے مخاطب ہوتے ہیں تو ان کے واعظ کا ملحض یہ ہوتا ہے کہ اسلام چاروں طرف سے گھرا ہوا ہے۔ مسلمانوں پر تنزل و ادبار کا دور دورہ ہے۔ ان حالات میں جو لوگ باہمی تکفیر بازی کا مشغلہ اختیار کرتے ہیں دراصل وہی اسلام کے جانی دشمن ہیں۔ سو آج وقت یہ ہے کہ آپس کے اختلاف کو بالائے طاق رکھتے ہوے “آپس” میں کوئی جھگڑا نہ کیا جاے۔ ہر شخص جو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ کا قائل ہے خواہ وہ کسی بھی فرقے سے تعلق رکھتا ہو ایک دوسرے سے متحد ہو جاے اور غیروں کے مقابلے میں سینہ سپر ہو جاے اور اس “تنگ” کو دور کیا جاے۔ اس قسم کی تقریر کر کے مرزائی عوام پر یہ اثر ڈالتے ہیں کے یہ اسلام اورمسلمانوں سے پوری پوری ہمدردی رکھتے ہیں اور ان کو امت مسلمہ کی تکالیف کا اس قدر احساس ہے کہ شاید ان کی راتوں کی نیند بھی حرام ہو چکی ہے۔ اور اس کا مقصد کیا ہوتا ہے؟ نا واقف مسلمانوں کو علماء اسلام اور اسلام سے متنفر کیا جاے اور ان کے ذہنوں میں ایک خیال کو پروان چڑھایا جائے کے سب فساد کے بانی ہی “مولوی” ہیں، جن کا مشغلہ تکفیر بازی ہے۔ اور جب لوگ علماء کے مواعظ حسنہ سے مستفید ہی نا ہو پاے گے تو قادیانیت کے پرچار کی راہیں ہموار ہو جاے گی۔

یہ بات درست اور مسلِم ہے کہ مسلم امت کو باہم اتحاد کی ضرورت ہے، ہم اس بات کے مخالف نہیں مگر یہ بات کون کر رہا ہے؟ آئیں زرا ان کے عقائد بھی تو دیکھ لیں؟ وہ مسلمانوں کے کتنے ہمدرد ہیں؟اس کے لیے میں صرف چند حوالے لکھ رہا ہوں۔
کیا مرزا قادیانی نے یہ نہیں لکھا؟“تمہیں دوسرے فرقوں سے جو دعوی اسلام کرتے ہیں بکلی ترک کرنا پڑھے گا”(رخ۱۷ص۴۱۷) مریم ثمر صاحبہ آپ کون سے مسلمانوں کی ہمدرد بن بیٹھی جن کے متعلق آپ کا نبی مکمل بائیکاٹ کا کہہ رہا ہے؟ ذرا آگے چلیں!

“ساری دنیا ہماری دشمن ہے بعض لوگ(مسلمان) جب ان کو ہم سے مطلب ہوتا ہے تو ہمیں شاباش کہتے ہیں جس سے بعض احمدی یہ خیال کر لیتے ہیں کہ وہ ہمارے دوست ہیں حالانکہ جب تک ایک شخص خواہ وہہم سےکتنہ ہمدردی کرنے والا ہو پورے طور پر احمدی نہیں ہو جاتا وہ ہمارا دشمن ہے(تقریرخلیفہ قادیان مندرجہ الفضل ۲۵ اپریل ۱۹۳۰)مریم ثمر صاحبہ اپنے خلیفہ کی بھی سن لیں! اور

“غیر احمدی تو حضرت مسیح علیہ السلام(مرزا) کے منکر ہیں اس لیے انکا جنازہ نہیں پڑھنا چاہیے لیکن اگر کسی غیر احمدی(مسلمان) کا چھوٹا بچہ مر جائے تو اس کا جنازہ کیوں نہ پڑھا جاے وہ تو مسیح علیہ السلام(ملعون مرزا) کا مکفر نہیں؟ میں یہ سوال کرنے والے سے پوچھتا ہو اگر یہ درست ہے تو پھر ہندوؤں اور عیسائیوں کے بچوں کا جنازہ کیوں نہیں پڑھا جاتا؟”(انوار خلافت ص۹۳)

مریم ثمر صاحبہ آپ کو تو ایک کالم اور بھی لکھنا چاہئے جس میں آپ ہندوؤں اور عیسائیوں کے مساہل پر افسردہ ہو اور عیسائیوں کو ایک ہونے کی تلقین کی جائے۔ کیوں نہیں؟ آخر غیر احمدی بھی تو ان کی ہی طرح ہیں نہ؟ میں آپ کا اگلا کالم ضرور پڑھنا چاہو گا جس میں آپ ان کے مساہل اور ان کے حل بیان کر رہیں ہو!

اور وہ مسلمان دوست جو مریم ثمر کے کالم کی حمایت کرتے ہیں ان کی آنکھیں کھولنے کے لیے ایک حوالہ لکھ دیتا ہو جو کہ مرزائیوں کا پول کھولنے کے لیے کافی ہے۔
“تم اس وقت تک امن میں نہیں ہو سکتے جب تک تمھاری اپنی بادشاہت نہ ہو۔ہمارے لیے امن کی ایک ہی صورت ہے دنیا پر غالب آجائیں”(خطبہ خلیفہ قادیان مندرجہ الفضل۲۵ اپریل ۱۹۳۰)

ان عقاہد و نظریات کی موجودگی میں کسی مرزائی کو کیا حق کہ وہ اتحاد و اتفاق کا ڈھونگ رچاے؟ ایک مرزائی کو کبھی مسلمانوں سے ہمدردی نہیں ہو سکتی! اس کے عقائد ان کو مجبور کر رہیں کہ وہ مسلمانوں سے دشمنی رکھے! اور آج جو
LOVE FOR ALL HATRED FOR NONE کا یہ نعرہ یہ لگا رہے ہیں ان کی اس منافقت پر میں انکے لیے انکے بڑوں کا الفاظ نقل کر رہا ہو۔
“میں نفاق کی صلح ہرگز نہیں پسند نہیں کرتا ۔”(برکات خلافت ۲۷) اور ”صلح اسی وقت ہو سکتی ہے جب کہ یا تو جو لینا ہو لے لیا جائے اور جو دینا ہو دے دیا جائے۔ کیونکہ یہ مخالف کی مخالف سے صلح ہے۔ بھائی بھائی کی صلح نہیں۔ اور یا پھروہ زہر جو پھلایا گیا ہو اس کا ازالہ کر دیا جائے۔”(عرفان الہٰی۸۴)

آئیں مرزائی اپنے گندے عقائد سے پھلایا گیا زہر صاف کریں اور پھر امت مسلمہ کے اتحاد کی باتیں کریں۔
 
آخری تدوین :

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
واہ واہ کیا عمدہ بول بولا ہے روح جھوم اٹھی ہے جی بہت اچھا تبصرہ کیا ہے اور آپ کی یہ بات سو فیصد درست ہے

اور وہ مسلمان دوست جو مریم ثمر کے کالم کی حمایت کرتے ہیں ان کی آنکھیں کھولنے کے لیے ایک حوالہ لکھ دیتا ہو جو کہ مرزائیوں کا پول کھولنے کے لیے کافی ہے۔
“تم اس وقت تک امن میں نہیں ہو سکتے جب تک تمھاری اپنی بادشاہت نہ ہو۔ہمارے لیے امن کی ایک ہی صورت ہے دنیا پر غالب آجائیں”(خطبہ خلیفہ قادیان مندرجہ الفضل۲۵ اپریل ۱۹۳۰)
 

عزیز

رکن ختم نبوت فورم
جیس کو اسلام کے ساتھ دور دور تک بھی کوئی وستا نہیں اس کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اسلام پر تبصرہ کرے.
 

دین محمد

رکن ختم نبوت فورم
بہت خوب بہت اچھی گفتگو فرمائی بشک ایک کالم نگار عوام کی آواز ہوتا ہے مگر ضروری ہے کہ وہ خود عوام ہو۔جب کہ مریم ثمر کے کالم سے فتنے کی بو آرہی ہے ۔
 
Top