محمد نوید قادری
رکن ختم نبوت فورم
باغ فدک
عبداللہ بن جندب بیان کرتے ہیں کہ امام رضا علیہ السلام نے ان کو لکھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی مخلوق میں امین تھے اور جب آپ کا وصال ہوگیا تو ہم اہلبیت آپ کے وارث ہوئے ہمیں علم دیا گیا اور ہم کو جو علم دیا گیا تھا وہ جس علم کو ہمارے پاس امانت رکھا گیا تھا ہم نے وہ علم پہنچا دیا سو ہم اولوالعزم رسولوں کے وارث ہیں
(شیخ ابو جعفر محمد بن یعقوب کلینی الاصول من الکافی جلد 1 صفحہ 223 مطبوعہ دارالکتب الاسلامیہ تہران )
اور اس روایت میں یہ تصریح ہے کہ اہلبیت اولوالعزم رسولوں کے علم کے وارث ہیں
ابو جعفر علیہ السلام بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک علی بن ابی طالب اللہ کی عطا ہیں اور وہ وصیوں کے علم کے وارث ہیں اور تمام پہلوؤں کے علم کے وارث ہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سابقین انبیاء اور مرسلین کے علم کے وارث تھے
( شیخ ابو جعفر محمد بن یعقوب کلینی الاصول من الکافی جلد 1 صفحہ 224 مطبوعہ دارالکتب الاسلامیہ تہران)
اس روایت میں بھی تصریح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی تمام سابقین کے علم کے وارث ہیں
مفضل بن عمر بیان کرتے ہیں کہ ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا سلیمان داؤد کے وارث تھے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سلیمان کہ وارث تھے اور ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث ہیں
(شیخ ابو جعفر محمد بن یعقوب کلینی الاصول من الکافی جلد 1 صفحہ 225 سن مطبوعہ دارالکتب الاسلامیہ تہران)
لیجئے امام جعفر صادق نے صاف بیان کردیا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت داؤد کے علم کے وارث تھے یہ لفظ وراثت کو وراثت علم میں استعمال کرنے کی نص صریح ہے اور ووارث سلیمان داؤد کی تفسیر ہے اور اسی حقیقت کو بیان کرنے کے ہم در پے ہیں
ضریح کناسی بیان کرتے ہیں کہ میں ابوعبداللہ علیہ السلام کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور ان کے پاس ابوبصیر بھی تھے ابوعبداللہ علیہ السلام نے فرمایا حضرت داؤد علوم انبیاء کے وارث تھے اور حضرت سلیمان داؤد کے وارث تھے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سلیمان کے وارث تھے اور ہم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث ہیں
(شیخ ابو جعفر محمد بن یعقوب کلینی الاصول من الکافی جلد 1 صفحہ 225 مطبوعہ دارالکتب الاسلامیہ تہران)
ابراہیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابو الحسن علیہ السلام سے پوچھا میں آپ پر قربان ہوں یہ بتائیے کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کے وارث ہیں فرمایا ہاں پس ہم وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالی نے منتخب فرمایا اور ہم کو اس کتاب کا وارث بنا دیا جس میں ہر چیز کا بیان ہے
(شیخ ابو جعفر محمد بن یعقوب الکافی جلد 1 صفحہ 226 مطبوعہ دارالکتب الاسلامیہ تہران)
اس روایت میں یہ بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کے وارث ہیں اور یہ ظاہر ہے کہ آپ تمام انبیاء کے مال کے وارث نہیں تھے بلکہ ان کے علم کے وارث تھے اور اس سے زیادہ واضح یہ ہے کہ ابو الحسن نے فرمایا کہ ہم اہل بیت قرآن مجید کے وارث ہیں اور یہ علم کی وراثت ہے ان تمام روایات سے یہ واضح ہو گیا کہ وراثت کا لفظ وراثت علمی میں استعمال ہوتا ہے اور انبیاء علیہ السلام کی وراثت وراثت علمی ہے
(محمد نوید قادری)
انبیاء علیہم السلام کی میراث علم ہے اصول کافی کی روشنی میں
عبداللہ بن جندب بیان کرتے ہیں کہ امام رضا علیہ السلام نے ان کو لکھا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی مخلوق میں امین تھے اور جب آپ کا وصال ہوگیا تو ہم اہلبیت آپ کے وارث ہوئے ہمیں علم دیا گیا اور ہم کو جو علم دیا گیا تھا وہ جس علم کو ہمارے پاس امانت رکھا گیا تھا ہم نے وہ علم پہنچا دیا سو ہم اولوالعزم رسولوں کے وارث ہیں
(شیخ ابو جعفر محمد بن یعقوب کلینی الاصول من الکافی جلد 1 صفحہ 223 مطبوعہ دارالکتب الاسلامیہ تہران )
اور اس روایت میں یہ تصریح ہے کہ اہلبیت اولوالعزم رسولوں کے علم کے وارث ہیں
ابو جعفر علیہ السلام بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک علی بن ابی طالب اللہ کی عطا ہیں اور وہ وصیوں کے علم کے وارث ہیں اور تمام پہلوؤں کے علم کے وارث ہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سابقین انبیاء اور مرسلین کے علم کے وارث تھے
( شیخ ابو جعفر محمد بن یعقوب کلینی الاصول من الکافی جلد 1 صفحہ 224 مطبوعہ دارالکتب الاسلامیہ تہران)
اس روایت میں بھی تصریح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی تمام سابقین کے علم کے وارث ہیں
مفضل بن عمر بیان کرتے ہیں کہ ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا سلیمان داؤد کے وارث تھے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) سلیمان کہ وارث تھے اور ہم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث ہیں
(شیخ ابو جعفر محمد بن یعقوب کلینی الاصول من الکافی جلد 1 صفحہ 225 سن مطبوعہ دارالکتب الاسلامیہ تہران)
لیجئے امام جعفر صادق نے صاف بیان کردیا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام حضرت داؤد کے علم کے وارث تھے یہ لفظ وراثت کو وراثت علم میں استعمال کرنے کی نص صریح ہے اور ووارث سلیمان داؤد کی تفسیر ہے اور اسی حقیقت کو بیان کرنے کے ہم در پے ہیں
ضریح کناسی بیان کرتے ہیں کہ میں ابوعبداللہ علیہ السلام کے پاس بیٹھا ہوا تھا اور ان کے پاس ابوبصیر بھی تھے ابوعبداللہ علیہ السلام نے فرمایا حضرت داؤد علوم انبیاء کے وارث تھے اور حضرت سلیمان داؤد کے وارث تھے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سلیمان کے وارث تھے اور ہم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث ہیں
(شیخ ابو جعفر محمد بن یعقوب کلینی الاصول من الکافی جلد 1 صفحہ 225 مطبوعہ دارالکتب الاسلامیہ تہران)
ابراہیم اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے ابو الحسن علیہ السلام سے پوچھا میں آپ پر قربان ہوں یہ بتائیے کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کے وارث ہیں فرمایا ہاں پس ہم وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالی نے منتخب فرمایا اور ہم کو اس کتاب کا وارث بنا دیا جس میں ہر چیز کا بیان ہے
(شیخ ابو جعفر محمد بن یعقوب الکافی جلد 1 صفحہ 226 مطبوعہ دارالکتب الاسلامیہ تہران)
اس روایت میں یہ بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء کے وارث ہیں اور یہ ظاہر ہے کہ آپ تمام انبیاء کے مال کے وارث نہیں تھے بلکہ ان کے علم کے وارث تھے اور اس سے زیادہ واضح یہ ہے کہ ابو الحسن نے فرمایا کہ ہم اہل بیت قرآن مجید کے وارث ہیں اور یہ علم کی وراثت ہے ان تمام روایات سے یہ واضح ہو گیا کہ وراثت کا لفظ وراثت علمی میں استعمال ہوتا ہے اور انبیاء علیہ السلام کی وراثت وراثت علمی ہے
(محمد نوید قادری)
آخری تدوین
: