انتیسویں دلیل:قرآن کے حروف مقطعات تک محفوظ ہیں، قرآن کے ہوتے ہوئے کسی اور وحی کی کیا ضرورت؟
قرآن کریم کا محفوظ رہنا ختم نبوت کی دلیل ہے مولانامحمد قاسم نانوتویؒ فرماتے ہیں جس طرح سورج نکلنے کے بعد شفق کی سرخی کے ختم ہونے تک چاند اور ستاروں کی روشنی کی ضرورت نہیں پڑتی اسی طرح اس آفتاب نبوت محمدی ﷺ کے طلوع ہونے کے بعد قرآن شریف کے نور باقی رہنے تک اور نبی کی ضرورت نہیں (قاسم العلوم مترجم ص۵۶)
نبی کریم ﷺ نے کتاب وسنت کی اتباع کی وصیت کی آپ نے فرمایاجب تک ان کو پکڑے رکھو گے گمراہ نہ ہوگے (مؤطاامام مالک بتحقیق محمد فؤاد عبد الباقی ج۲ص۸۹۹) اختلاف کے زمانے میں آپ ﷺ نے اپنی اور خلفاء راشدین کی سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا حکم دیانئے نبی کی اتباع کا حکم نہ دیا
(ابوداودبتحقیق محمد محی الدین عبد الحمیدج۴ص۲۰۱رقم۴۶۰۷ابن ماجہ بتحقیق محمد فؤاد عبد الباقی ج۱ص۱۶رقم۴۲دارمی ص۴۵)
الحمدللہ قرآن وحدیث کی روشنی میں صحیح مسائل بتانے والے فقہاء وعلماء ربانیین موجود ہیں لہذا کسی نئے نبی کی کوئی ضرورت نہیں۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ