• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

انڈکس قادیانی حوالا جات

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اے عزیزو! تم نے وہ وقت پایا ہے جس کی بشارت تمام نبیوں نے دیؔ ہے اور اُس شخص کو یعنی مسیح موعود کو تم نے دیکھ لیا جس کے دیکھنے کے لئے بہت سے پیغمبروں نے بھی خواہش کی تھی۔(اربعین نمبر4، روحانی خزائن جلد نمبر 17 صفحہ 442)
(نہ اللہ کے کسی نبی نے چراغ بی بی کے چڑا مار دسوندی کی بشارت دی اور نہ ہی ابن چراغ بی بی کو کسی نے مسیح موعود کہا اور ایک کذاب و دجال کو دیکھنے کی خواہش اللہ کے انبیاء کیوں کرنے لگے؟)

آسمان سے کئی تخت اترے پر تیرا تخت سب سے اونچا بچھایا گیا۔ (یلاشی الہام مرزا)(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 92)
(یلاش بھی کیسے کیسے خواب دکھاتا تھا اس دجال کو، اس کی شکل سے لگتا ہے کہ وہ تخت بیٹھنے لائق نہ تھا)

ہم کہتے ہیں قرآن کہاں موجود ہے؟ اگر قرآن موجود ہوتا تو کسی کے آنے کی کیا ضرورت تھی، مشکل تو یہی ہے کہ قرآن دنیا سے اٹھ گیا ہے اسی لیے تو ضرورت پیش آئی کہ محمد رسول اللہ کو بروزی طور پر دوبارہ دنیا میں مبعوث کر کے آپ پر قرآن شریف دوبارہ اتارا جائے۔(کلمۃ الفضل، صفحہ 173 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(باپ نمبری تو بیٹا دس نمبری، بیٹے نے تو قرآن بھی مرزا پر نازل کروا دیا)

مسیح موعود نبی کریم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے الگ کوئی چیز نہیں ہے بلکہ وہی ہے جو بروزی رنگ میں دوبارہ دنیا میں آئیگا تو اشاعت اسلام کا کام پورا کریگا...تو اس صورت میں کیا اس بات میں کوئی شک رہ جاتا ہے کہ قادیان میں اللہ تعالی نے پھر محمد صلعم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو اتار کہ اپنے وعدے کو پورا کرے جو اس نے آخرین منھم لما یلحقوابھم میں فرمایا تھا۔( کلمۃ الفضل، صفحہ 105 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(مرزا قادیانی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا دوسرا روپ کہنے والو! مرزا نے کون سے اسلام کی اشاعت کی؟ اس نے تو سارے مسلمانوں کو کافر بنا دیا جنہوں نے اس کے جھوٹے دعوے کو قبول نہیں کیا، شرم مگر تم کو نہیں آتی)

یہ کس طرح ممکن ہے کہ پہلی بعثت میں آپ کا انکار کفر ہو مگر دوسری بعثت میں بقول حضرت مسیح موعود آپ کی روحانیت اقویٰ اور اکمل اور اشد ہے آپ کا انکار کفر نہ ہو۔( کلمۃ الفضل، صفحہ 147 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(ارے بدبخت! مرزا ملعون و دجال قادیان کے وقت میں کون سی روحانیت تھی جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے وقت سے زیادہ کامل اور زیادہ قوی تھی؟ کہیں وہ ملکہ وکٹوریا کی روحانیت تو نہیں تھی؟)
مسیح موعود کو نبوت تب ملی جب اس نے نبوت محمدیہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے تمام کمالات کو حاصل کر لی اور اس قابل ہو گیا کہ ظلی نبی کہلائے پس ظلی نبوت نے مسیح موعود کے قدم کو پیچھے نہ ہٹایا بلکہ اگے بڑھایا ہے اور اس قدر آگے بڑھایا کہ نبی کریم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے پہلو بہ پہلو لا کھڑا کیا(کلمۃ الفضل، صفحہ 113 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(اندھے کو اندھیرے میں بڑے دور کی سوجھی۔ مرزا کے کمالات تو دیکھو: مراق، دست، سو سو پیشاب، جھوٹی پیش گوئیاں، قرآن و حدیث پر جھوٹ...اگر ان کمالات سے نبوت ملتی ہے تو پھر دنیا کا ہر دھوکے باز فراڈیا نبی ہوا)

پس مسیح موعود خود محمد رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ہے(ہیں) جو اشاعت اسلام کے لئے دوبارہ دنیا میں تشریف لائے(کلمۃ الفضل، صفحہ 158 از مرزا بشیر احمد ایم اے)
(کیا نعوذ باللہ پہلے وہ ناکام رہے تھے؟ نقل کفر کفر نہ با شد)

آپ(یعنی مرزا قادیانی) پر نبی کے ظل اور بروز تھے اور ہر نبی کی اعلی اخلاقی طاقتیں آپ میں جلوہ فگن تھیں۔(سیرۃ المہدی حصہ سوم، جلد اول صفحہ 827 جدید)
(مرزا کے اخلاق اور اعلی؟ یہ محمدی بیگم یا حکیم محمد حسین ٹانک وائن والے سے پوچھ لو)

محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں اور اگے سے بڑھ کر ہیں اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام محمد کو دیکھے قادیان میں

(قاضی ظہور الدین اکمل، اخبار بدر قادیان، 25 اکتوبر 1906 صفحہ 14)
(وہ لشکر ابلیس کا ایک رکن تھا پھر اس کی ترقی ہو گئی یہاں تک کہ ابلیس بھی اس کا غلام ہو گیا)

اسمہ احمد کی پیش گوئی(یعنی حضرت عیسی علیہ السلام نے جن احمد نامی رسول کی بشارت دی تھی جس کا ذکر سورۃ الصف میں ہے) کے مصداق حضرت مسیح موعود(یعنی مرزا) ہیں۔) (مرزا بشیر الدین محمود، انوار خلافت، انوار العلوم جلد 3 صفحہ 83)
(اسے یونہی لوگ خلیفہ ثانی کی جگہ خلیفہ ذانی نہیں کہتے یہ ایسا ہی تھا بے شرم اور بے غیرت)
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر


محدّث ہونے کا اقرار

یہ عاجز خدائے تعالی کی طرف سے اس امت کے لئے محدّث ہو کر آیا ہے۔(توضیح المرام، روحانی خزائن جلدنمبر 3 صفحہ 60)
(اس کے علاوہ ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 341۔ آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد نمبر 5 صفحہ 367،567۔ حمامۃ البشری، روحانی خزائن جلد نمبر 7 صفحہ 234،297۔ شہادت القرآن، روحانی خزائن جلد نمبر 6 صفحہ 387 میں مرزا قادیانی نے اپنی محدثیت کا اقرار کیا۔ اب اس کے برخلاف دیکھیں)

اگر خداتعالیٰ سے غیب کی خبریں پانے والا نبی کا نام نہیں رکھتا تو پھر بتلاؤ کس نام سے اس کو پکارا جائے۔ اگر کہو کہ اس کا نام محدث رکھنا چاہیے تو میں کہتا ہوں تحدیث کے معنی کسی لغت کی کتاب میں اظہار غیب نہیں ہے مگر نبوت کے معنی اظہار امر غیب ہے(ایک غلطی کا ازالہ ، روحانی خزائن جلد نمبر18صفحہ 209)

(اور حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 154 میں محدثیت کے بجائے دعوی نبوت موجود ہے۔)

مہدی ہونے کا اقرار
یہ وہ ثبوت ہیں جو میرے مسیح موعود اور مہدی معہود ہونے پر کھلے کھلے دلالت کرتے ہیں(تحفہ گولڑویَّہ ، روحانی خزائن جلد نمبر17صفحہ 264)
(خطبہ الہامیہ، روحانی خزائن جلد نمبر 16 صفحہ 24 حاشیہ۔ تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد نمبر 20 صفحہ 3 میں مہدویت کا اقرار کیا)

مہدی ہونے سے انکار
میرا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ مَیں وہ مہدی ہوں جو مصداق من ولد فاطمۃ۔ و من عترتی وغیرہ ہے(روحانی خزائن جلد نمبر صفحہ 356)

مسیح موعود ہونے کا اقرار
ثبوت اِس بات کا کہ وہ مسیح موعود جس کے آنے کا قرآن کریم میں وعدہ دیا گیا ہے یہ عاجز(مرزا) ہی ہے۔(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3صفحہ 468)
اب جو امر کہ خدائے تعالیٰ نے میرے پر منکشفؔ کیا ہے وہ یہ ہے کہ وہ مسیح موعود میں ہی ہوں۔(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 122)
(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 469۔ اتمام الحجۃ، روحانی خزائن جلد نمبر 8 صفحہ 275۔ شہادت القرآن، روحانی خزائن جلد نمبر 6 صفحہ 371۔ خطبہ الہامیہ، روحانی خزائن جلد نمبر 16 صفحہ 226 میں دعوی مسیحیت موجود ہے)

مسیح موعود ہونے سے انکار
اس عاجزنے جو مثیل موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں..... میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح بن مریم ہوں جو شخص یہ الزام میرے پر لگاوے وہ سراسر مفتری اور کذاّب ہے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 192)
(نشان آسمانی، روحانی خزائن جلد نمبر 4 صفحہ 397 میں بھی مسیحیت کا انکار موجود ہے)


نبی ہونے کا اقرار
ہمارا دعوی ہے کہ ہم رسول بھی ہیں نبی بھی(ملفوظات جلد 10 صفحہ 127، اخبار البدر 5 مارچ 1905ء)
سچا خدا وہی خدا ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا(دافع البلاء، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 231)
(تتمہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 503۔ تجلیات الہٰیہ صفحہ 45۔ اربعین نمبر 4، روحانی خزائن جلد نمبر 17 صفحہ 435۔ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 74حاشیہ۔ تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد نمبر 15 صفحہ 283
میں بھی نبوت کا اقرار کیا گیا۔ اسی وجہ سے مرزا محمود خلیفہ قادیان معہ اپنی جماعت کے مرزا قادیانی کو سچا حقیقی نبی و رسول مانتے ہیں۔ دیکھیں حقیقۃ النبوۃ صفحہ 174، انوار خلافت صفحہ 59 وغیرہ)

نبی ہونے سے انکار
میں نہ نبوت کا مدعی ہوں اور نہ معجزات کا اور ملائکہ اور لیلۃ القدر وغیرہ سے منکر(اشتہار مورخہ 2 اکتوبر 1919ء، مجموعہ اشتہارات جلد 1 صفحہ 255)
اور خدا کی پناہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میں نبوت کا مدعی بنتا(حمامۃ ابشری، روحانی خزائن جلد نمبر 7 صفحہ 297)
سوال: رسالہ فتح اسلام میں نبوت کا دعوی کیا ہے۔
اماالجواب: نبوت کا دعوی نہیں(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 320)
(تحفہ بغداد، روحانی خزائن جلد نمبر 7 صفحہ 33۔ حمامۃ ابشری، روحانی خزائن جلد نمبر 7 صفحہ 243۔ ایام الصلح، روحانی خزائن جلد نمبر 14 صفحہ 279۔ انجام آتھم، روحانی خزائن جلد نمبر 11 صفحہ 28 حاشیہ۔ کتاب البریہ، روحانی خزائن جلد نمبر 13 صفحہ 215 میں پر زور الفاظ میں نبوت کا انکار کیا گیا ہے۔

مرزا کے انہی اقوال کو دیکھ کر مسٹر محمد علی لاہوری مرزا قادیانی کی نبوت کا منکر ہے اور مرزا کے مجدد ہونے کا قائل۔ اس لیے اپنی ڈیڑھ اینٹ کی پارٹی الگ بنائی اور لطف یہ کہ ان دنوں پارٹیوں میں شدید عداوت و تکفیر بازی کا ایک محبوب مشغلہ جاری ہے۔ درحقیقت اس سب عداوت و فساد کا واحد ذمہ دار مرزا قادیانی ہے۔)

نبی تشریعی و حقیقی ہونے کا اقرار
ماسوا اس کے یہ بھی تو سمجھو کہ شریعت کیا چیز ہے جس نے اپنی وحی کے ذریعہ سے چند امر اور نہی بیان کئے اور اپنی امت کے لئے ایک قانون مقرر کیا وہی صاحب الشریعت ہو گیا۔ پس اس تعریف کے رو سے بھی ہمارے مخالف ملزم ہیں کیونکہ میری وحی میں امر بھی ہیں اور نہی بھی۔(اربعین نمبر 4، روحانی خزائن جلد نمبر 17 صفحہ 435)
چونکہ میری تعلیم میں امر بھی ہے اور نہی بھی اور شریعت کے ضروری احکام کی تجدید ہے اس لئے خدا تعالیٰ نے میری تعلیم کو اور اس وحی کو جو میرے پر ہوتی ہے فُلک یعنی کشتی کے نام سے موسوم کیا۔(اربعین نمبر 4، روحانی خزائن جلد نمبر 17 صفحہ 435)

(اگرچہ مرزا قادیانی کے دعوی تشریعی نبوت کے ثابت کرنے کے لیے مرزا قادیانی کے الفاظ کافی زائد ہیں، تاہم دیکھ لیتے ہیں کہ مرزا قادیانی اپنی امت کی نظر میں کیا تھا؟ چنانچہ ظہیر الدین اروپی، مرزا قادیانی کو مستقل نبی، رسول حقیقی اور صاحب الشریعت و کتاب مانتا ہے اور لا الہ الا اللہ احمد جری اللہ اس کا کلمہ طیبہ ہے اور قادیانی مسجد اقصی اور قادیان کو قبلہ عبادت سمجھتا ہے دیکھیں رسالہ المبارک.
اور مرزا محمود قادیانی خلیفہ معہ اپنی ذریت کے مرزا قادیانی کو نبی تشریعی اور رسول حقیقی جانتا ہے، لکھتا ہے

تیسری یہ بات بھی موجود ہے کہ اللہ تعالی نے آپ (مرزا) کا نام نبی رکھا ہے۔ پس شریعت اسلام نبی کے جو معنی کرتی ہے اس کے معنی سے حضرت(مرزا) صاحب ہرگز مجازی نبی نہیں ہیں بلکہ حقیقی نبی ہیں۔(حقیقۃ النبوۃ صفحہ 174، عقائد محمودیہ نمبر 1 صفحہ 25)
خدا تعالی نے صاف لفظوں میں آپ(مرزا) کا نام نبی اور رسول رکھا اور کہیں بروزی و ظلی نہیں کہا پس ہم خدا کے حکم کو مقدم کریں گے اور آپ کی تحریریں جن میں انکساری اور فروتنی کا غلبہ ہے اور جو نبیوں کی شان ہے ان کو الہامات کے ماتحت کریں گے۔(اخبار الحکم 21 اپریل 1914)
اس کے علاوہ اخبار الفضل قادیان جلد 2 نمبر 148 صفحہ 6 مورخہ 3 جون 1915ء، کلمۃ الفضل نمبر 3 جلد 14 صفحہ 143، عقائد محمودیہ صفحہ 14، رسالہ تشحیذ الاذہان جلد 10 صفحہ 23 نمبر 2 مورخہ ماہ فروری 1915ء، حاشیہ النبوۃ فی القرآن باب اول صفحہ 74 اور حقیقۃ النبوۃ حصہ اول صفحہ 176،177،181،189،190،191 اور انور خلافت صفحہ 38، 50 میں بھی مرزا قادیانی کو حقیقی و تشریعی نبی تسلیم کیا گیا ہے۔ جس سے مرزا قادیانی کے دعوی نبوتِ تشریعی پر کافی روشنی پڑھتی ہے)

نبی تشریعی و حقیقی ہونے سے انکار
جس جس جگہ میں نے نبوت یا رسالت سے انکار کیا ہے صرف ان معنوں سے کیا ہے کہ میں مستقل طور پر کوئی شریعت لانے والا نہیں ہوں اور نہ میں مستقل طور پر نبی ہوں(ایک غلطی کا ازالہ، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 210)
میرا یہ قول کہ ’’من نیستم رسول و نیا وردہ اَم کتاب‘‘ اس کے معنی صرف اس قدر ہیں کہ میں صاحب شریعت نہیں ہوں۔( ایک غلطی کا ازالہ، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 211)

مسیح موعود کی نبوت کا اقرار
جس آنے والے مسیح موعود کا حدیثوں سے پتہ لگتا ہے اُس کا اُنہیں حدیثوں میں یہ نشان دیا گیا ہے کہ وہ نبی بھی ہوگا(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 31)
اسی لحاظ سے صحیح مسلم میں بھی مسیح موعود کا نام نبی رکھا گیا۔( ایک غلطی کا ازالہ، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 209)

(تتمہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 500 اور ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 392 میں بھی مسیح موعود کی نبوت کا اقرار موجود ہے)
مسیح موعود کی نبوت کا انکار
وہ ابن مریم جو آنے والا ہے کوئی نبی نہیں ہو گا بلکہ فقط امتی لوگوں میں سے ایک شخص ہو گا(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 249)
(اتمام الحجۃ، روحانی خزائن جلد نمبر 8 صفحہ 294۔ ایام الصلح، روحانی خزائن جلد نمبر 14 صفحہ 293۔ توضیح المرام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 56۔تحفہ بغداد، روحانی خزائن جلد نمبر 7 صفحہ 33 میں بھی مسیح موعود کی نبوت کا انکار کیا گیا ہے)

مرزا قادیانی کے علاوہ اور مسیح آ سکتا ہے

اس عاجز کی طرف سے بھی یہ دعویٰ نہیں ہے کہ مسیحیت کا میرے وجود پر ہی خاتمہ ہے اورآئندہ کوئی مسیح نہیں آئے گا بلکہ میں تو مانتا ہوں اور بار بار کہتا ہوں کہ ایک کیا دس ہزا ر سے بھی زیادہ مسیح آسکتا ہے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 251)
مرزا قادیانی کے علاوہ اور کوئی مسیح نہیں آ سکتا
پس میرے سوا دوسرے مسیح کے لئے میرے زمانہ کے بعد قدم رکھنے کی جگہ نہیں(خطبہ الہامیہ، روحانی خزائن جلد نمبر 16 صفحہ 243)

حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات کا قرار اور صعود و نزول سماوی کا انکار

قرآن شریف میں تیس کے قریب ایسی شہادتیں ہیں جو مسیح ابن مریم کے فوت ہونے پر دلالت بیّن کر رہی ہیں غرض یہ بات کہ مسیح جسم خاکی کے سا تھؔ آسمان پر چڑھ گیا اوراسی جسم کے ساتھ اُترے گا نہایت لغو اور بے اصل بات ہے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 254-255)
بلکہ قرآن شریف کے کئی مقامات میں مسیح کے فوت ہوجانے کا صریح ذکر ہے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 125)

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد نمبر 21 صفحہ 332۔ کشتی نوح، روحانی خزائن جلد نمبر 9 صفحہ 16،65۔ الاستفتاء، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 665 میں وفات مسیح کا ذکر کیا گیا ہے)
حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات کا انکار اور صعود و نزول سماوی کا اقرار
اب پہلے ہم صفائی بیان کے لئے یہ لکھنا چاہتے ہیں کہ بائیبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کے رو سے جن نبیوں کا اسی وجودِ عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصوّر کیا گیا ہے وہ دو نبی ہیں ایک یوحنّا جس کا نام ایلیا اور ادریس۱ بھی ہے۔ دوسرے مسیح بن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔ ان دونوں نبیوں کی نسبت عہدقدیم اور جدید کے بعض صحیفے بیان کررہے ہیں کہ وہ دونوں آسمان کی طرف اُٹھائے گئے اور پھر کسی زمانہ میں زمین پر اُتریں گے اور تم ان کو آسمان سے آتے دیکھو گے ان ہی کتابوں سے کسی قدر ملتے جُلتے الفاظ احادیث نبویہ میں بھی پائے جاتے ہیں(توضیح المرام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 52)
حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالیت کے ساتھ دنیا پر اتریں گے(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد نمبر 1 صفحہ 601)

(اس کے علاوہ ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 142 میں حضرت مسیح علیہ السلام کے نزول و حیات کا اقرار کیا گیا)

حضرت مسیح علیہ السلام سے کلی فضیلت
خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔(دافع البلاء، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 233)
لاکھ ہوں انبیاء مگر بخدا...............سب سے بڑھ کر مقام احمد
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو...........اس سے بہتر ہے غلام احمد

(دافع البلاء، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 240)
حضرت مسیح علیہ السلام سے کلی فضیلت کا انکار
اس جگہ کسی کو یہ وہم نہ گذرے کہ اس تقریر میں اپنے نفس کو حضرت مسیح پر فضیلت دی ہے کیونکہ یہ ایک جزئی فضیلت ہے(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد نمبر 15 صفحہ 481)
یہ تو ثابت ہے کہ اس مسیح کو اسرائیلی مسیح پر ایک جزئی فضیلت حاصل ہے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 450۔ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 153۔ سراج منیر، روحانی خزائن جلد نمبر 12 صفحہ 6)

حضرت مسیح علیہ السلام صاحب معجزہ تھے
ہمیں حضرت مسیح علیہ السلام کے صاحب معجزات ہونے سے انکار نہیں بے شک ان سے بھی بعض معجزات ظہور آئے ہیں....قرآن کریم سے بہر حال ثابت ہوتا ہے بعض نشان ان کو دیئے گئے تھے۔(شہادۃ القرآن، روحانی خزائن جلد نمبر 6 صفحہ 373)
اس کے برخلاف
مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا....اور آپ کے ہاتھ میں سوا مکر و فریب کے اور کچھ نہیں تھا(ضمیمہ انجام آتھم، روحانی خزائن جلد نمبر صفحہ 290-291)
(اس کے علاوہ ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 258۔ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 152 میں نہایت مسخرے پن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا نکار کیا گیا ہے)


پرندوں کا پرواز کرنا
اور حضرت مسیح علیہ السلام کی چڑیاں باوجود یہ کہ معجزہ کے طور پر ان کا پرواز قرآن کریم سے ثابت ہے(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد نمبر 5 صفحہ 68)
اس کے برخلاف
یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ان پرندوں کا پرواز کرنا قرآن شریف سے ہرگز ثابت نہیں ہوتا بلکہ ان کا ہلنا اور جنبش کرنا بپایہ ثبوت نہیں پہنچتا(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 257)

حضرت مسیح علیہ السلام مسمریزم میں کامل تھے
اور اب یہ بات قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہو چکی ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم باذن وحکم الٰہی الیسع نبی کی طرح اسؔ عمل التِّرب (مسمریزم)میں کمال رکھتے تھے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 257)
اس کے برخلاف
انجیل پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مسیح کو بھی کسی قدر علم(مسمریزم) میں مشق تھی مگر کامل نہ تھے۔(تصدیق النبی صفحہ 24)
یہ جو میں نے مسمریزمی طریق کا عمل التِّرب نام رکھا جس میں حضرت مسیح بھی کسی درجہ تک مشق رکھتے تھے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 259)

حضرت مسیح علیہ السلام متواضع و نیک تھے
حضرت مسیح تو ایسے خدا کے متواضع اور حلیم اور عاجز اور بے نفس بندے تھے جو انہوں نے یہ بھی روا نہ رکھا۔ جو کوئی ان کو نیک آدمی بھی کہے(براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد نمبر 1 صفحہ 94)
اس کے برخلاف
یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شرابی کبابی اور خراب چال چلن...ہے(ست بچن، روحانی خزائن جلد نمبر 10 صفحہ 296 حاشیہ)
(پہلے حوالہ میں مسیح کے نیک نہ ہونے کی وجہ تواضع، حلم، عاجزی و بے نفسی کو قرار دیا ہے اور دوسرے میں شراب نوشی اور بد چلنی بتائی ہے۔ مرزائیوں یہ کیسا دھرم اور کیسا نبی ہے؟)

حضرت عیسی علیہ السلام کی دعا بوقت مصیبت قبول ہوئی
جب مسیح کو یقین ہو گیا کہ یہ حبیث یہودی میری جان کے دشمن ہیں اور مجھے چھوڑتے تب وہ ایک باغ میں رات کے وقت جا کر زار زار رویا اور دعا کی کہ یا الہٰی اگر تو یہ پیالہ مجھ سے ٹال دے تو تجھ سے بعید نہیں تو جو چاہتا ہے کرتا ہے...اس قدر رویا کہ دعا کرتے کرتے اس کے منہ پر آنسو رواں ہو گئے...اس کی دعا سنی گئی(تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد نمبر 20 صفحہ 28)
اس کے برخلاف
حضرت مسیح علیہ السلام نے ابتلاء کی رات میں جس قدر تضرعات کی وہ انجیل سے ظاہر ہے۔ تمام رات حضرت مسیح جاگتے رہے اور جیسے کسی جان غم سے ٹوٹتی ہے، غم و اندوہ سے ایسی حالت ان پر طاری تھی۔ وہ ساری رات رو رو کر دعا کرتے کہ وہ بلا کا پیالہ جو ان کے مقدر کے لیے اٹل تھا ٹل جائے۔ پھر باوجود اس قدر گریہ و زاری کے پھر بھی دعا منظور نہ ہوئی کیونکہ ابتلاء کے وقت کی دعا منظور نہیں ہوا کرتی(تبلیغ رسالت صفحہ 132-133۔ مجموعہ اشتہارات جلد نمبر 1 صفحہ 175 حاشیہ)
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
حضرت عیسی علیہ السلام صاحب اولاد تھے
حضرت عیسی علیہ السلام صاحب اولاد تھے اور باسبب اس بڑے لمبے سفر کے مسیح یعنی بڑا سیاح بھی کہلایا۔ چنانچہ سرحد پشاور پر عیسیٰ خیل و عیسیٰ اقوام اسی کی اولاد معلوم ہوتی ہے(اخبار الحکم صفحہ 8 مورخہ 17 دسمبر 1906ء)
اور ساتھ اس کے یہ بھی خیال ہے کہ کچھ حصہ اپنی عمر کا افغانستان میں بھی رہے ہوں گے اور کچھ بعید نہیں کہ وہاں شادی بھی کی ہو۔ افغانوں میں ایک قوم عیسیٰ خیل کہلاتی ہے۔ کیا تعجب ہے کہ وہ حضرت عیسیٰ کی ہی اولاد ہوں۔(مسیح ہندوستان میں، روحانی خزائن جلد نمبر 15 صفحہ 70)

اس کے برخلاف
اور ظاہر ہے دنیوی رشتوں کے لحاظ سے حضرت عیسی علیہ السلام کی کوئی آل نہیں تھی۔(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد نمبر 15 صفحہ 363 حاشیہ)
انجیل کے بعض اشارات سے پایا جاتا ہے کہ حضرت مسیح بھی جورو کرنے کی فکر میں تھے مگر تھوڑی سی عمر میں اٹھائے گئے ورنہ یقین تھا کہ اپنے باپ داؤد کے نقشِ قدم پر چلتے ۔(آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد نمبر 5 صفحہ 283)

(تبلیغ رسالت، صفحہ 114 جلد نمبر 1۔ مجموعہ اشتہارات جلد نمبر 1 صفحہ 155 حاشیہ۔ اس کے علاوہ الحکم 10 اپریل 1905ء صفحہ4،5۔ منظور الہٰی صفحہ 122۔ اعلام الناس جلد 1 صفحہ 59۔ الفضل 17 جولائی 1918ء صفحہ 5۔ تشحیذ الاذہان صفحہ 4 ماہِ نومبر 1961ء۔ میں بھی حضرت عیسی علیہ السلام کی اولاد کا انکار کیا گیا ہے۔)

حضرت عیسی علیہ السلام تشریعی نبی تھے
مگر ہمارے ظالم مخالف ختم نبوت کے دروازوں کو پورے طور پر بند نہیں سمجھتے۔ بلکہ ان کے نزدیک مسیح اسرائیلی نبی کے واپسؔ آنے کیلئے ابھی ایک کھڑکی کھلی ہے۔ پس جب قرآن کے بعد بھی ایک حقیقی ٭نبی آگیا اور وحی نبوت کا سلسلہ شروع ہوا تو کہو کہ ختم نبوت کیونکر اور کیسا ہوا۔(سراج منیر، روحانی خزائن جلد نمبر 12 صفحہ 5-6)
عیسی علیہ السلام تو خود براہ راست خدا کے نبی تھے کیا ان کی پہلی شریعت منسوخ ہو جائے گی(اخبار الحکم 14 جولائی 1908 صفحہ 12 سکرین شوٹ)
مسیح علیہ السلام صاحب کتاب و شریعت است(التاویل الحکم صفحہ 75)
(٭ مرزا قادیانی کی اصطلاح میں حقیقی نبی کے معنی تشریعی نبی کے ہیں؛ جیسا کہ وہ لکھتا ہے(اخبار الحکم 7 اگست 1919ء جلد 3 صفحہ 29۔ ضمیمہ النبوۃ صفحہ 39): لیکن وہ شخص غلطی کرتا ہے جو ایسا سمجھتا ہے کہ اس نبوت و رسالت سے مراد حقیقی نبوت و رسالت ہے جس سے انسان خود صاحب شریعت کہلاتا ہے۔)

اس کے برخلاف
حضرت مسیح علیہ السلام اپنی کوئی شریعت لے کر نہ آئے تھے بلکہ تورات کو پورا کرنے آئے تھے(اخبار الحکم جلد نمبر 7 صفحہ 3 مورخہ 17 جنوری 1903ء۔ منظور الہٰی صفحہ 296)
حضرت مسیح علیہ السلام صاحب شریعت نہ تھے(اخبار الحکم 10 فروری 1904 جلد نمبر 8 صفحہ 3 نمبر 5)

حضرت مسیح علیہ السلام کی قبر کشمیر میں ہے
اور یہی سچ ہے کہ مسیح فوت ہو چکا ہے اور سری نگر محلہ خانیار میں اُسکی قبر ہے(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد نمبر 19 صفحہ 76)
اور تم یقیناً سمجھو کہ عیسی بن مریم(علیہ السلام) فوت ہو گیا ہے اور کشمیر سرینگر محلہ خانیار میں اُسکی قبر ہے(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد نمبر 19 صفحہ 16)

(اس کے علاوہ کشتی نوح، روحانی خزائن جلد نمبر 19 صفحہ 75۔ تذکرۃ الشہادتین، روحانی خزائن جلد نمبر 20 صفحہ 29 حاشیہ۔ اعجاز احمدی، روحانی خزائن جلد نمبر 19 صفحہ 167۔ تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد نمبر 17 صفحہ 100۔ ست بچن، روحانی خزائن جلد نمبر 10 صفحہ 305۔ راز حقیقت، روحانی خزائن جلد نمبر 14 صفحہ 172 میں لکھا ہوا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کی قبر کشمیر میں ہے)
اس کے خلاف
یہ تو سچ ہے کہ مسیح اپنے وطن گلیل میں جا کر فوت ہو گیا لیکن یہ ہرگز سچ نہیں کہ وہی جسم جو دفن ہو چکا ہے پھر زندہ ہو گیا(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 353)
ہاں بلاد شام میں حضرت عیسیٰ(علیہ السلام) کی قبر کی پرستش ہوتی ہے اور مقررہ تاریخوں پر ہزارہا عیسائی سال بسال اس قبر پر جمع ہوتے ہیں سو اس حدیث سے ثابت ہوا کہ درحقیقت وہ قبر عیسی علیہ السلام کی ہے
(ست بچن حاشیہ در حاشیہ متعلقہ حاشیہ صفحہ 164، روحانی خزائن جلد نمبر 10 صفحہ 309)
حضرت عیسی علیہ السلام کی قبر بلدہ قدس(یروشلم) میں ہے اور اب تک موجود ہے اور اس پر ایک گرجا بنا ہوا ہے اور وہ گرجا تمام گرجاؤں سے بڑا ہے اور اسکے اندر حضرت عیسی (علیہ السلام) کی قبر ہے....اور دونوں قبریں علیحدہ علیحدہ ہیں(اتمام الحجۃ، روحانی خزائن جلد نمبر 8 صفحہ 299)
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
مرزا قادیانی حضرت عیسی علیہ السلام کا ایلچی
وہ باتیں جو میں نے یسوع مسیح کی زبان سے سنیں اور وہ پیغام جو اس نے مجھے دیا ان تمام امور نے مجھے تحریک کی کہ میں جناب ملکہ معظمہ کے حضور میں یسوع کی طرف سے ایلچی ہو کر بادب التماس کروں(تحفہ قیصریہ، روحانی خزائن جلد نمبر 12 صفحہ 275)
میں حضرت یسوع مسیح کی طرف سے ایک سچے سفیر کی حیثیت میں کھڑا ہوا ہوں(تحفہ قیصریہ، روحانی خزائن جلد نمبر 12 صفحہ 274۔تبلیغ رسالت صفحہ 21،22 جلد نمبر 2۔ مجموعہ اشتہارات جلد نمبر 1 صفحہ 232)

اس کے بر خلاف
خدا نے مجھے خبر دی کہ مسیح محمدی(مرزا) مسیح موسوی سے افضل ہے(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد نمبر 19 صفحہ 17)
خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 152)
(اس کے علاوہ کشتی نوح، روحانی خزائن جلد نمبر 19 صفحہ 14۔ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 159۔ تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد نمبر 15 صفحہ 481۔ سراج منیر، روحانی خزائن جلد نمبر 12 صفحہ 6 میں مرزا قادیانی نے افضلیت عیسی علیہ السلام کا دعوی کر کے ایلچی ہونے کا انکار کیا)

مرزا قادیانی نے حضرت عیسی علیہ السلام کی توہین نہیں کی؟
اور یہ لوگ افتراء سے کہتے ہین کہ میں نبوت کا مدعی ہوں اور ابن مریم کے حق میں حقارت و استخفاف کے کلمات بولتا ہوں(حمامۃ البشری، روحانی خزائن جلد نمبر 7 صفحہ 184)
میں نے تو مسیح پر مضحکہ اڑایا نہ اس کے معجزات پر استہزاء کیا(حمامۃ البشری، روحانی خزائن جلد نمبر 7 صفحہ 294)
یاد رہے کہ ہم حضرت عیسی علیہ السلام کی عزت کرتے ہیں اور ان کو خدا تعالی کا نبی سمجھتے ہیں(مقدمہ چشمہ مسیحی، روحانی خزائن جلد نمبر 20 صفحہ 336۔ کشتی نوح، روحانی خزائن جلد نمبر 19 صفحہ 17۔ سراج منیر، روحانی خزائن جلد نمبر 12 صفحہ 6)

اس کے برخلاف
مسیح کا چال چلن کیا تھا ایک کھاؤ پیو شرابی نہ زاہد، نہ عابد، نہ حق پرستار، متکبر، خودبیں، خدائی کا دعوی کرنے والا(مکتوبات احمدیہ جلد نمبر 3 صفحہ 22)
حضرت عیسی علیہ السلام نے خود اخلاقی تعلیم پر عمل نہیں کیا(چشمہ مسیحی، روحانی خزائن جلد نمبر 20 صفحہ 346)
حضرت عیسی علیہ السلام کی تین پیشگوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں اور آج کون زمین پر ہے جو اس عقدہ کو حل کر سکے(اعجاز احمدی، روحانی خزائن جلد نمبر 19 صفحہ 121)
عیسی علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے(کشتی نوح، روحانی خزائن جلد نمبر 19 صفحہ 71 حاشیہ)
حضرت عیسی علیہ السلام مردانہ صفات کی اعلی ترین صفت سے بے نصیب ہونے کے باعث ازواج سے سچی اور کامل حسن معاشرت کا کوئی عملی نمونہ نہ دے سکے(مکتوبات احمدیہ جلد 3 صفحہ 28)
(اور اس کے علاوہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 152-155۔ دافع البلاء، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 233،240،24۔ ضمیمہ انجام آتھم، روحانی خزائن جلد نمبر 11 صفحہ 288-293 میں مرزا قادیانی نے حضرت عیسی علیہ السلام کے وجود مقدس پر ایسی ناپاک گالیاں و گندگی اپنے منہ سے اچھالیں کہ جس کے اظہار سے بدن پر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ و الی اللہ المشتکی، و اللہ عزیز ذوالانتقام !)

نبی کا لفظ جائز نہیں
آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد کسی پر نبی کے لفظ کا طلاق بھی جائز نہیں(تجلیات الہٰیہ، روحانی خزائن جلد نمبر 20 صفحہ 404 حاشیہ)
اس کے برخلاف
ہمارا دعوی ہے کہ ہم نبی اور رسول ہیں(ملفوظات احمدیہ جلد 10 صفحہ 127۔ اخبار بدر 5 مارچ 1908ء)
اور اسی بنا پر خدا نے بار بار میرا نام نبی اللہ اور رسول رکھا ہے(ضمیمہ حقیقۃ النبوۃ نمبر 3 صفحہ 272)

(اور مرزا قادیانی کا یہ دعوی نبوت اس قدر شہرت پذیر ہو چکا ہے اب کتب حوالہ کی ضرورت نہیں ہے)

نزول وحی بذریعہ جبرئیل کا اقرار
میرے پاس آیل اور اس نے مجھے چن لیا٭اس جگہ آیل خدا تعالی نے جبرئیل کا نام رکھا ہے(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 106۔ آئینہ کمالات اسلام، روحانی خزائن جلد نمبر 5 صفحہ 101)
من کان یؤمن باللّٰہ وآیاتہ فقد وجب علیہ أن یؤمن بأن اللہ یوحی إلی من یشاء من عبادہ رسولا کان أو غیر رسول ویکلّم من یشاء نبیًّا کان أو من المحدَّثین۔ اللہ تعالی اپنے بندوں میں سے جس پر وحی بھیجے خواہ رسول ہو یا غیر رسول اور جس سے چاہے کلام کرے خواہ نبی ہو یا محدثوں میں(تحفہ بغداد، روحانی خزائن جلد نمبر 7 صفحہ 21)

اس کے برخلاف
اور جو حدیثوں میں بتصریح بیان کیا گیا ہے کہ اب جبرائیل بعد وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کے لئے وحی نبوت لانے سے منع کیا گیا ہے یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہرگز نہیں آ سکتا۔( ازالہ اوھام، روحانی خزائن جلد نمبر 3صفحہ 412)
اور ابھی ثابت ہو چکا ہے کہ اب وحی رسالت تا بقیامت منقطع ہے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 432)
(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد نمبر 17 صفحہ 174 میں نزول وحی و جبریل کا انکار موجود ہے)
 
آخری تدوین :

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
نبوت محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ہتک
مگر اس کا کامل پیرو صرف نبی نہیں کہلا سکتا ہے کیونکہ نبوتِ کاملہ تامہ محمدیہ(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اس میں ہتک ہے(الوصیۃ، روحانی خزائن جلد نمبر 20 صفحہ 311)
اس کے برخلاف
نبی کا کمال یہ کہ وہ دوسرے شخص کو ظلی طور پر نبوت کے کمالات سے متمتع کر دے(چشمہ مسیحی، روحانی خزائن جلد نمبر 20 صفحہ 388)
اللہ تعالی نے اس شخص کا نام نبی اس لئے رکھا ہے تاکہ ہمارے سردار خیر البریہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نبوت کا کمال ثابت ہو(الاستفتاء ضمیمہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 637)

مرزا کے کمالات وہبی ہیں کسبی نہیں
اب میں بموجب آیت کریمہ وَ اَمَّا بِنِعْمَۃِ رَبِّک فَحَدِّث اپنی نسبت بیان کرتا ہوں کہ خدا تعالی نے مجھے اس تیسرے درجہ میں داخل کر کے نعمت بخشی ہے کہ جو میری کوشش سے نہیں بلکہ شِکم مادر میں ہی مجھے عطا کی گئی ہے(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 70)
اس کے برخلاف
مراد میری نبوت سے کثرت مکالمت و مخاطبت الہٰیہ ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی اتباع سے حاصل ہے۔(تتمہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 503)
کوئی مرتبہ شرف و کمال اور کوئی مقام عزت اور قرب کا بجز سچی اور کامل مطابعت اپنے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ہم ہرگز حاصل کر ہی نہیں سکتے(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 170)
اور یہ تمام شرف مجھے ایک نبی کی پیروی سے ملا ہے(چشمہ مسیحی، روحانی خزائن جلد نمبر 20 صفحہ 351۔ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 157)


حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی معراج جسمانی نہیں تھی

اس جگہ اگر کوئی اعتراض کرے کہ اگر جسم خاکی کا آسمان پر جانا محالات میں سے ہے تو پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا معراج اس جسم کے ساتھ کیوں کر جائز ہو گا۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ سیر معراج اس جسم کثیف کے ساتھ نہیں تھا بلکہ وہ نہایت اعلیٰ درجہ کا کشف تھا جس کو درحقیقت بیداری کہنا چاہیے۔(حاشیہ ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 126)
اس کے برخلاف
آنحضرت کے رفع جسمی کے بارہ میں یعنی اس بارہ میں کہ وہ جسم کے سمیت شب معراج میں آسمان کی طرف اُٹھائے گئے تھے تقریبًا تمام صحابہ کا یہی اعتقاد تھا(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 247)
خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنا چشم د ید ماجرا بیان فرماتے ہیں کہ ’’مجھے دوزخ دکھلایا گیا تو میں نے اکثر اُس میں عورتیں دیکھیں اور بہشت دکھلایا گیا تو میں نے اکثر اُس میں فقراء دیکھے‘‘(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 281)


جسم عنصری آسمان پر جا سکتا ہے

پھر مضمون پڑھنے والے نے قرآن شریف پر یہ اعتراض کیا کہ اُس میں لکھا ہے کہ عیسیٰ مسیح معہ گوشت پوست آسمان پر چڑھ گیا تھا۔ ہماری طرف سے یہ جواب ہی کافی ہے کہ اوّل تو خدا تعالیٰ کی قدرت سے کچھ بعید نہیں کہ انسان مع جسم عنصری آسمان پر چڑھ جائے ماسوا اس کے یہ خیال سراسر غلط ہے کہ گویا حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر چڑ ھ گئے تھے۔(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد نمبر 23 صفحہ 227-228)
ایلیا(ادریس)نبی جسم کے ساتھ آسمان کی طرف اٹھایا گیا اور چادر اس کی زمین پر گر پڑی(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 238)
اب پہلے ہم صفائی بیان کے لئے یہ لکھنا چاہتے ہیں کہ بائیبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کے رو سے جن نبیوں کا اسی وجودِ عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصوّر کیا گیا ہے وہ دو نبی ہیں ایک یوحنّا جس کا نام ایلیا اور ادریس۱بھی ہے۔ دوسرے مسیح بن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔ ان دونوں نبیوں کی نسبت عہدقدیم اور جدید کے بعض صحیفے بیان کررہے ہیں کہ وہ دونوں آسمان کی طرف اُٹھائے گئے اور پھر کسی زمانہ میں زمین پر اُتریں گے اور تم ان کو آسمان سے آتے دیکھو گے ان ہی کتابوں سے کسی قدر ملتے جُلتے الفاظ احادیث نبویہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) میں بھی پائے جاتے ہیں(توضیح المرام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 52)

اس کے برخلاف
ازانجملہ ایک یہ اعتراض ہے کہ نیا اور پُرانا فلسفہ بالاتفاق اس بات کو محال ثابت کرتا ہے کہ کوئی انسان اپنے اس خاکی جسم کے ساتھ کُرَّۂ زَمْہَرِیْر تک بھی پہنچ سکے بلکہ علم طبعی کی نئی تحقیقاتیں اس بات کو ثابت کر چکی ہیں کہ بعض بلند پہاڑوں کی چوٹیوں پر پہنچ کر اس طبقہ کی ہوا ایسی مُضرِّ صحت معلوم ہوئی ہے کہ جس میں زندہ رہنا ممکن نہیں۔پس اس جسم کا کُرَّۂ ماہتاب یا کُرَّۂ آفتاب تک پہنچنا کس قدر لغو خیال ہے(حاشیہ ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 126)
غرض کے یہ بات کہ مسیح جسم خاکی کے ساتھ آسمان پر چڑھ گیا اور اسی جسم کے ساتھ اترے گا نہایت لغو اور بے اصل بات ہے(حاشیہ ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد نمبر 3 صفحہ 254)


حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اتباع سے ہزاروں نبی ہوے

موسیٰ علیہ السلام کی امت میں ہزاروں نبی ہوے(اخبار الحکم صفحہ 5 جلد 2 کالم 3 مورخہ 24 نومبر 1906ء)
اس کے برخلاف
بنی اسرائیل میں اگرچہ بہت نبی آئے مگر اُنکی نبوت موسیٰ کی پیروی کا نتیجہ نہ تھا بلکہ وہ نبوتیں براہ راست خدا کی ایک موہبت تھیں حضرت موسیٰ(علیہ السلام ) کی پیروی کا اس میں ایک ذرّہ کچھ دخل نہ تھا (حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 100)

طاعون قادیان میں نہیں آئے گا
تیسری بات جو اس وحی سے ثابت ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ خدا تعالیٰ بہر حال جب تک کہ طاعون دنیا میں رہے گو ستر برس تک رہے قادیاں کواس کی خوفناک تباہی سے محفوظ رکھے گا کیونکہ یہ اُس کے رسول کا تخت گاہ ہے اور یہ تمام امتوں کے لئے نشان ہے۔(دافع البلاء، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 230)
اس کے برخلاف
اور پھر طاعون کے دنوں میں جبکہ قادیان میں طاعون زور پر تھا میرا لڑکا شریف احمد بیمار ہوا(حاشیہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 87)
جب دوسرے دن کی صبح ہوئی تو میر صاحب کے بیٹے اسحاق کو تیز تپ چڑھ گیا اور سخت گھبراہٹ شروع ہو گئی اور دونوں طرف بُنِ ران میں گلٹیاں نکل آئیں اور یقین ہو گیا کہ طاعون ہے کیونکہ اِس ضلع کے بعض مواضع میں طاعون پھوٹ پڑی ہے(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 341-342۔ اخبار بدر 19 دسمبر 1902۔ ریویو بابت ماہ اکتوبر 1907 صفحہ 387)

مرزا قادیانی کا منکر کافر
جو مجھے نہیں مانتا وہ خدا اور رسول کو بھی نہیں مانتا کیونکہ میری نسبت اور رسول کی پیشگوئی موجود ہے(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 168)
اب ظاہر ہے کہ ان الہامات میں میری نسبت بار بار بیان کیا گیا ہے کہ یہ خدا کا فرستادہ ،خدا کا مامور، خدا کا امین اور خدا کی طرف سے آیا ہے جو کچھ کہتا ہے اس پر ایمان لاؤ اور اس کا دشمن جہنمی ہے(انجام آتھم، روحانی خزائن جلد نمبر 11 صفحہ 62)
بہر حال جب کہ خدا تعالی نے مجھ پر ظاہر کیا ہے کہ ہر شخص جس کو میری دعوت پہنچی ہے اور اس نے مجھے قبول نہیں کیا وہ مسلمان نہیں ہے اور خدا کے نزدیک قابل مواخذہ ہے۔(نہج المصلی جلد 1 صفحہ 308۔ تشحیذ الاذہان جلد 6 صفحہ 135 نمبر 1)
(اس کے علاوہ حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد نمبر 22 صفحہ 147-148۔ مجموعہ اشتہارات جلد 3 صفحہ 275 میں مرزا قادیانی نے اپنے منکر و دشمن کو کافر و جہنمی قرار دیا ہے۔ مزید حوالہ جات اوپر دیکھیں)

اس کے بر خلاف
ابتداء سے میرا یہی مذہب ہے کہ میرے دعوے کے انکار کی وجہ سے کوئی شخص کافر یا دجال نہیں ہو سکتا(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد نمبر 15 صفحہ 432)
یہ نکتہ یاد رکھنے کے لائق ہے کہ اپنے دعوے کے انکار کرنے والے کو کافر کہنا یہ صرف اُن نبیوں کی شان ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے شریعت اور احکام جدیدہ لاتے ہیں۔(تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد نمبر 15 صفحہ 432)

(اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزا قادیانی بقول خود صاحب شریعت تھا)
 
آخری تدوین :

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
بہت اچھے بھائی ۔ کمال کی کاوش ہے ۔
اللہ پاک اس کا آپ کو بہترین اجر عظیم عطاء فرمائے آمین
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top