انیسویں دلیل: نبی ﷺ کے امیر حج کا اعلان ختم نبوت کی دلیل، اس اعلان کے احکام قیامت تک کیلئے ہیں
نبی کریمﷺ نے حجۃ الوداع سے ایک سال پہلے سنہ ۹ھ کو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو امیر بنا کرحج کے لئے روانہ کیا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس سال دس ذوالحجہ کے دن حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کوایک جماعت کے ساتھ بھیجا کہ یہ اعلان کریں۔
{ لَا یَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِکٌ وَّ لَا یَطُوْفُ بِالْبَیْتِ عُرْیَانٌ } ترجمہ: اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی برہنہ بیت اللہ کا طواف کرے)
(بخاری طبع کراچی ج ۲ ص۶۲۶،بخاری بتحقیق محمد فؤاد عبدا لباقی ج۳ص۱۶۶)
اور یہ اعلان نبی کریمﷺ کے حکم سے ہوا تھا اوراس اعلان میں یہ کہنا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے یہ اس کی دلیل ہے کہ یہ روکنا ہمیشہ کے لئے تھا اور اس سے یہ ثابت ہو ا کہ آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری نبی ہیں آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں۔
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِمًا أَبَدًا
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ
عَلیٰ حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّھِمٖ