مرزا غلام احمد قادیانی کی نام نہاد ذاتی تحقیق کے مطابق حضرت عیسی علیہ السلام کو صلیب پر تو لٹکا دیا گیا تھا ( اس کا رد اسی فورم میں کر دیا گیا ہے) اور وہ صلیب پر تقریبا فوت ہو گئے تھے اس کے بعد ان کے حواریوں نے ان کا علاج کیا اور وہ چپکے سے کشمیر کی طرف ہجرت کر گئے اور وہیں ان کا انتقال ہوا ۔
لیکن قرآن حکیم سورہ المائدہ آیات 117،116 میں اس سارے افسانے کی تردید کرتا ہے ۔
وَإِذْ قَالَ اللّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ أَأَنتَ قُلتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُونِي وَأُمِّيَ إِلَـهَيْنِ مِن دُونِ اللّهِ قَالَ سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِي بِحَقٍّ إِن كُنتُ قُلْتُهُ فَقَدْ عَلِمْتَهُ تَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِي وَلاَ أَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِكَ إِنَّكَ أَنتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ ۔
مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلاَّ مَا أَمَرْتَنِي بِهِ أَنِ اعْبُدُواْ اللّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ وَكُنتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَّا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنتَ أَنتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
اور جب الله فرمائے گا اے عیسیٰ مریم کے بیٹے کیا تو نے لوگو ں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری ماں کو بھی خدا بنا لو وہ عرض کرے گا تو پاک ہے مجھے لائق نہیں ایسی بات کہوں کہ جس کا مجھے حق نہیں اگر میں نے یہ کہا ہوگا تو تجھے ضرور معلوم ہو گا جو میرے دل میں ہے تو جانتا ہے اور جو تیرے دل میں ہے وہ میں نہیں جانتا بے شک تو ہی چھپی ہوئی باتو ں کا جاننے والا ہے۔
میں نے ان سے اس کے سوا کچھ نہیں کہا جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ الله کی بندگی کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے اور میں اس وقت تک ان کا نگران تھا جب تک میں ان کے درمیان موجود رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے ۔
أَأَنتَ قُلتَ لِلنَّاسِ سے مراد اہل فلسطین ہیں کیونکہ عقیدہ تثلیث کی بنیاد اسی علاقے سے شروع ہوئی ۔
تو جب اللہ کریم حضرت عیسی علیہ السلام سے پوچھے گا کہ کیا تم نے لوگوں کو کہا تھا مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لو تو حضرت عیسی علیہ السلام اس سے صاف انکار کر دیں گے ۔
اور عرض کریں گے اے اللہ جب تک میں ان کے درمیان موجود رہا میں ان کے اوپر نگران تھا
یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی ان کے اوپر نگرانی کی صورت ان کے درمیان موجود ہونا تھا جب تک وہ ان کے درمیان موجود رہے ان کی نگرانی کرتے رہے ۔
اور پھر حضرت عیسی علیہ السلام فرمائیں گے اور جب اے اللہ آپ نے میرا توفی کر لیا تو آپ ہی ان کے اوپر نگران تھے ،
یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی اہل فلسطین کے درمیان سے نکلنے اورنگرانی ختم ہونے کی وجہ توفی ہوئی ۔
اب توفی کا معنی چاہے موت لیں چاہے رفع السما، لیں دونوں صورتوں میں کم از کم حضرت عیسی علیہ السلام کی ہجرت کشمیر کا افسانہ غلط ہو جاتا ہے ۔
اگر ہجرت کشمیر کو تسلیم کیا جائے تو پھر اہل فلسطین پر سے نگرانی ختم ہونے کی وجہ ہجرت ہونی چاہئے تھی لیکن قرآن واضح الفاظ میں اس نگرانی کے ختم ہونے کی وجہ توفی بتا رہا ہے ۔
لیکن قرآن حکیم سورہ المائدہ آیات 117،116 میں اس سارے افسانے کی تردید کرتا ہے ۔
وَإِذْ قَالَ اللّهُ يَا عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ أَأَنتَ قُلتَ لِلنَّاسِ اتَّخِذُونِي وَأُمِّيَ إِلَـهَيْنِ مِن دُونِ اللّهِ قَالَ سُبْحَانَكَ مَا يَكُونُ لِي أَنْ أَقُولَ مَا لَيْسَ لِي بِحَقٍّ إِن كُنتُ قُلْتُهُ فَقَدْ عَلِمْتَهُ تَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِي وَلاَ أَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِكَ إِنَّكَ أَنتَ عَلاَّمُ الْغُيُوبِ ۔
مَا قُلْتُ لَهُمْ إِلاَّ مَا أَمَرْتَنِي بِهِ أَنِ اعْبُدُواْ اللّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ وَكُنتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَّا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي كُنتَ أَنتَ الرَّقِيبَ عَلَيْهِمْ وَأَنتَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
اور جب الله فرمائے گا اے عیسیٰ مریم کے بیٹے کیا تو نے لوگو ں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری ماں کو بھی خدا بنا لو وہ عرض کرے گا تو پاک ہے مجھے لائق نہیں ایسی بات کہوں کہ جس کا مجھے حق نہیں اگر میں نے یہ کہا ہوگا تو تجھے ضرور معلوم ہو گا جو میرے دل میں ہے تو جانتا ہے اور جو تیرے دل میں ہے وہ میں نہیں جانتا بے شک تو ہی چھپی ہوئی باتو ں کا جاننے والا ہے۔
میں نے ان سے اس کے سوا کچھ نہیں کہا جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ الله کی بندگی کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے اور میں اس وقت تک ان کا نگران تھا جب تک میں ان کے درمیان موجود رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے ۔
أَأَنتَ قُلتَ لِلنَّاسِ سے مراد اہل فلسطین ہیں کیونکہ عقیدہ تثلیث کی بنیاد اسی علاقے سے شروع ہوئی ۔
تو جب اللہ کریم حضرت عیسی علیہ السلام سے پوچھے گا کہ کیا تم نے لوگوں کو کہا تھا مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لو تو حضرت عیسی علیہ السلام اس سے صاف انکار کر دیں گے ۔
اور عرض کریں گے اے اللہ جب تک میں ان کے درمیان موجود رہا میں ان کے اوپر نگران تھا
یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی ان کے اوپر نگرانی کی صورت ان کے درمیان موجود ہونا تھا جب تک وہ ان کے درمیان موجود رہے ان کی نگرانی کرتے رہے ۔
اور پھر حضرت عیسی علیہ السلام فرمائیں گے اور جب اے اللہ آپ نے میرا توفی کر لیا تو آپ ہی ان کے اوپر نگران تھے ،
یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی اہل فلسطین کے درمیان سے نکلنے اورنگرانی ختم ہونے کی وجہ توفی ہوئی ۔
اب توفی کا معنی چاہے موت لیں چاہے رفع السما، لیں دونوں صورتوں میں کم از کم حضرت عیسی علیہ السلام کی ہجرت کشمیر کا افسانہ غلط ہو جاتا ہے ۔
اگر ہجرت کشمیر کو تسلیم کیا جائے تو پھر اہل فلسطین پر سے نگرانی ختم ہونے کی وجہ ہجرت ہونی چاہئے تھی لیکن قرآن واضح الفاظ میں اس نگرانی کے ختم ہونے کی وجہ توفی بتا رہا ہے ۔