بائیکاٹ و قطع تعلقی کس نے کی ؟ مسلمانوں نے یا مرزائیوں نے ؟؟
مرزائیوں کا عجب معاملا ہے کہ وہ ایک طرف تو مسلمانوں سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ انہیں اپنا حصہ سمجھا جائے ، انہیں برابر کے حقوق ملیں ، اور مسلمان معاشرتی زندگی میں بھی ان سے مل جل کر رہیں . اس کو اپ حقیقت کا نام دیں گے یا منافقت کا کہ ان کی یہ جملہ خواہشیں اور جملہ تقاضے ان کے گرو اور ان کے پسماندگان کی تعلیمات کے یکسر خلاف ہے . قادیانی " تبلیغ رسالت " میں شادی بیاہ سے لیکر جنازہ اور تدفین تک جملہ معاملات میں مسلمانوں سے بائیکاٹ اور انقطاع کی تعلیم ہے ، اور اس پر بھر پور زور دیا گیا ہے کہ مسلمانوں سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہ رکھیں حتیٰ کہ ان کے معصوم بچوں کا جنازہ بھی نہ پڑھائیں ، مرزا قادیانی کے سلسلے کے تمام لوازم اور مناسبات کو دیکھتے ہوۓ اس امر کا فیصلہ کرنے میں کوئی دقت نہیں ہو گی کہ وہ اپنے پیرؤں کو تمام مسلمان سے الگ ایک امت بنانے میں کسی درجہ ساعی وکوشاں ہیں ، سوال یہ ہے کہ جب مرزا قادیانی اور اس کی " ذریتہ البغایا " کی تعلیمات یہ ہیں تو پھر وہ مسلمانوں سے باہمی روابط کی کیوں شدید تمنا رکھتے ہیں ؟؟ اس دوغلے پن اور منافقانہ رول کا اندازہ کرنے کے لئے درج ذیل تحریرات سب سے بڑا ثبوت ہیں ، حسب ذیل تصریحات ملاخط فرمائیں :
مسلمانوں سے ہر چیز میں اختلاف :
" حضرت مسیح معود نے تو فرمایا ہے کہ ان کا اسلام اور ہے اور ہمارا اور ، ان کا خدا اور ، اور ہمارا خدا اور ہے ، ہمارا حج اور ہے اور ان کا حج اور . اس طرح ان سے ہر بات میں اختلاف ہے "
( الفضل ، 21 اگست 1917ء جلد 5 نمبر 15 ص 8 )
" حضرت مسیح معود ( مرزا قادیانی ) کے منہ سے نکلے ہوۓ الفاظ میرے کانوں میں گونج رہے ہیں ، اپ نے فرمایا یہ غلط ہے کہ دوسرے لوگوں (مسلمانوں ) سے ہمارا اختلاف وفات مسیح یا اور چند مسائل میں ہے اپ نے فرمایا اللہ کی ذات ، رسول کریم ، قران ، نماز ، روزہ ، زکوة ، حج غرض کے اپ نے تفصیل سے بتایا کہ ہمیں ان سے ایک ایک چیز میں ان سے اختلاف ہے "
( خطبہ مرزا بشیر الدین خلیفہ قادیان ، الفضل ، جلد 19 نمبر 13 ، 30 جولائی 1931ء )
مسلمان سے تعلقات حرام
" ہم تو دیکھتے ہیں حضرت مسیح معود نے غیر احمدیوں کے ساتھہ صرف وہی سلوک جائز رکھا ہے ، جو نبی کریم نے عیسائیوں کے ساتھ کیا .
غیر احمدیوں (مسلمانوں ) سے ہماری نمازیں الگ کی گئیں ، ان کو لڑکیاں دینا حرام قرار دیا گیا ، ان کے جنازے پڑھنے سے روکا گیا ، اب باقی کیا رہ گیا ہے جو ہم ان کے ساتھ مل کر کرسکتے ہیں ، دو قسم کے تعلقات ہوتے ہیں ، ایک دینی اور دوسرا دینوی ، دینی تعلق کا سب سے بڑا ذریعہ عبادت کا اکٹھا ہونا ہے اور دینوی تعلقات کا بھاری ذریعہ رشتہ وناطہ ہے . سو یہ دونوں ہمارے لئے حرام قرار دیے گئے ، اگر کہو کہ ہم کو ان کی لڑکیاں لینے کی اجازت ہے تو میں کہتا ہوں کہ نصاری کی لڑکیاں لینے کی بھی اجازت ہے . اور اگر یہ کہو کہ غیر احمدیوں کو سلام کیوں کیا جاتا ہے تو میں کہتا ہوں کے حدیث سے ثابت ہے کہ بعض اوقات نبی کریم نے یہود تک کو سلام کو جواب دیا "
( کلمتہ الفصل صفحہ 169،170 از مرزا بشیر الدین ابن مرزا قادیانی )
مسلمانوں کے پیچھے نماز قطعی حرام
" خدا نے مجھے اطلاع دی ہے کہ تمہارے اوپر حرام ہے اور قطعی حرام ہے کہ کسی مکفر یا مکذب اور متردود کے پیچھے نماز پڑھو ، بلکہ فرمایا تمہارا وہی امام ہو جو تم میں سے ہو "
( تذکرہ مجموعہ الہامات صفحہ 318 طبع چہارم از مرزا قادیانی )
مسلمانوں کے پیچھے نماز ؟؟
" کسی نے سوال کیا جو لوگ اپ کے مرید نہیں ، ان کے پیچھے نماز پڑھنے سے اپ نے کیوں منع فرمایا ؟ حضرت نے فرمایا : " جن لوگوں نے جلد بازی کے ساتھہ بدظنی کرکے اس سلسلہ کو جو اللہ تعالیٰ نے قائم کیا ہے ، رد کر دیا اور اس قدر نشانوں کی پرواہ نہیں کی اور اسلام پر جو مصائب ہیں ان سے بے پرواہ پڑے رہے ، ان لوگوں نے تقویٰ سے کام نہیں لیا اور اللہ تعالیٰ اپنے کلام میں فرماتا ہے " انما یتقبل اللہ من المتقین " ( المائدہ : 28 ) خدا صرف متقی لوگوں کی نماز قبول کرتا ہے . اس واسطے کہا گیا کہ ایسے آدمی کے پیچھے نماز نہ پڑھو جس کی نماز خود قبولیت کے درجہ تک پہچنے والی نہیں "
( ملفوظات جلد اول صفحہ 449 )
مسلمانوں کے پیچھے نماز نہ پڑھنے کی حکمت
" صبر کرو اور اپنی جماعت کے غیر ( مسلمانوں ) کے پیچھے نماز نہ پڑھو ، بہتری اور نیکی اس میں ہی ہے اور اسی میں تمہاری نصرت اور فتح عظیم ہے ، اور یہی اس جماعت کی ترقی کا موجب ہے ، دیکھو دنیا میں روٹھے ہوۓ اور ایک دوسرے سے ناراض ہونے والے بھی اپنے دشمن کو چار دن منہ نہیں لگاتے اور تمہاری ناراضگی اور روٹھنا تو خدا کے لئے ہے . تم اگر ان میں رلے ملے رہے تو خدا تعالیٰ جو خاص نظر تم پر رکھتا ہے ، وہ نہیں رکھے گا . پاک جماعت جب الگ ہو ، تو اس میں ترقی ہوتی ہے "
( ملفوظات جلد اول صفحہ 525 )
مسلمانوں کی نماز جنازہ
" ایک اور سوال رہ جاتا ہے کہ غیر احمدی حضرت مسیح معود کے منکر ہوۓ اس لئے ان کا جنازہ نہیں پڑھنا چاہیے ، لیکن اگر کسی غیر احمدی کا چھوٹا بچہ مر جائے تو اس کا جنازہ کیوں نہ پڑھا جائے ، وہ تو مسیح معود کا مکفر نہیں ، میں یہ سوال کرنے والے سے پوچھتا ہوں کہ اگر یہ بات درست ہے تو پھر ہندوں اور عیسائیوں کے بچوں کا جنازہ کیوں نہیں پڑھا جاتا ؟ اور کتنے لوگ ہیں جو ان کا جنازہ پڑھتے ہیں ؟ اصل بات یہ ہے کہ جو ماں باپ کا دین ہوتا ہے شریعت وہی مذہب ان کے بچے کا قرار دیتی ہے ، پس غیر احمدی کا بچہ بھی غیر احمدی ہی ہوا ، اس لئے اس کا جنازہ بھی نہیں پڑھنا چاہیے "
( انوار خلافت صفحہ 93 ، انوارالعلوم جلد 3 ص 150 )
قائد اعظم کی نماز جنازہ
اپنے مذہب اور اپنے خلیفہ کے حکم کی تعمیل میں چوھدری ظفر اللہ خان سابق وزیر خارجہ پاکستان نے قائداعظم کی نماز جنازہ میں شرکت نہ کی . منیر انکوائری کمیشن کے سامنے تو اس نے اس کی یہ وجہ پیش کی کہ " نماز جنازہ کے امام مولانہ شبیر احمد عثمانی " احمدیوں کو کافر ، مرتد اور واجب القتل قرار دے چکے تھے ، اس لئے اس نماز میں شریک ہونے کا فیصلہ نہ کر سکا جس کی امامت مولانہ کر رہے تھے " ( رپورٹ تحقیقاتی عدالت پنجاب صفحہ 212 )
لیکن عدالت سے باہر جب اس سے یہ بات پوچھی گئی تو اس نے کہا " اپ مجھے کافر حکومت کا مسلمان وزیر سمجھ لیں یا مسلمان حکومت کا کافر نوکر " ( زمیندار لاہور 8 فروری 1950ء )