بدن پر کلمہ
ابونصر فتح بن شحرف نہایت ہی زاہد اور پارسا محدث تھے تیس برس تک روٹی نہیں کھائی۔ چند پھل پھول کھاتے رہے اور تیس برس تک کبھی سر اٹھا کر آسمان کی طرف نہیں دیکھا ایک دن بے اختیار آسمان کی طرف سر اٹھ گیا تو ایک دم منہ سے یہ دعا نکل پڑی۔ الٰہی اب تیرا اشتیاق میرے لیے ناقابل برداشت ہو چکا لہذا توں جلد مجھے اپنے دربار میں بلا لے اس کے بعد ہی آپ کا وصال ہو گیا۔ محمدبن جعفر کا بیان ہے کہ جب ہم لوگوں نے انہیں غسل دینے کے لیے ان کے کپڑوں کو اتارا تو ان کے بدن پر لاالہ الااللہ لکھا ہوا تھا ہم لوگوں نے سمجھا کہ کسی نے قلم سے لکھ دیا ہو گا مگر جب غور سے دیکھا تو وہ حروف سیاہ رنگ کی رگیں تھیں جو ان کے گوشت کے اندر پیوست تھیں ، بغداد کے اندر ان کی وفات ہوئی تو اہل بغداد کا فرط عقیدت سے ان کے جنازہ پر اتنا ہجوم ہوا کہ تینتیس مرتبہ لوگوں نے ان کی نماز جنازہ پڑھی اور سب سے چھوٹی جماعت جس نے ان کے جنازہ پر نماز پڑھی ان کی تعداد پچیس سے تیس ہزار تھی۔
(واقعات کا خزانہ ص 144)