جس سمت بھی جاتا ہوں طوفان مچاتا ہوں
میں ہر گستاخ نبی کو چن چن کے مٹاتا ہوں
کفر کی دنیا کے لیئے کانٹوں کا جہان ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
محمد کے غلاموں کو کبھی پرکھا نہیں جاتا
جب شیر بپھر جائے تو پھر روکا نہیں جاتا
آقا کے باغی کیلیئے مقتل کا سامان ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
فرشتوں کا امیر ہوں میں مومن کا تیر ہوں میں
مدینے کی گلیوں کا ادنیٰ سا فقیر ہوں میں
غیرت کا جہان ہوں جذبوں کا طوفان ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
شیطان کے چیلوں سے عُمر کبھی ڈرتا نہیں
ضرب ہو مومن کی تو کفر کبھی ٹکتا نہیں
منافقوں پہ چلنے والی تلوار و نیام ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
بزدل کو ایمان کے دنگل میں فیل سمجھتا ہوں
ڈرتا نہیں ہوں موت سےاک کھیل سمجھتا ہوں
کذابوں کی موت ہوں دجالوں کا انجام ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
ختم نبوت کے منکر کانوں کو کھول کے سن لے
تجھے حق کی دعوت ہے یا پھر دن اپنے گن لے
لٹکتا بھی شوق سےلٹکاتابھی سرعام ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
گھس جاتا ہوں اکیلا ہی کفر کے میلے میں
ڈال لیتا ہوں چوم کے پھانسی بھی گلے میں
پھندے کیلیئے بھی لیئے موت کا پیغام ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
میں چلتے ہوئے پانی میں بھی شمع جلاتا ہوں
پھولوں سے نکل جائےجو خوشبو پکٹر لاتا ہوں
منافقت کے اندھیروں میں ضیاء کا جام ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
صلی اللہ علیہ وسلم
میں ہر گستاخ نبی کو چن چن کے مٹاتا ہوں
کفر کی دنیا کے لیئے کانٹوں کا جہان ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
محمد کے غلاموں کو کبھی پرکھا نہیں جاتا
جب شیر بپھر جائے تو پھر روکا نہیں جاتا
آقا کے باغی کیلیئے مقتل کا سامان ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
فرشتوں کا امیر ہوں میں مومن کا تیر ہوں میں
مدینے کی گلیوں کا ادنیٰ سا فقیر ہوں میں
غیرت کا جہان ہوں جذبوں کا طوفان ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
شیطان کے چیلوں سے عُمر کبھی ڈرتا نہیں
ضرب ہو مومن کی تو کفر کبھی ٹکتا نہیں
منافقوں پہ چلنے والی تلوار و نیام ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
بزدل کو ایمان کے دنگل میں فیل سمجھتا ہوں
ڈرتا نہیں ہوں موت سےاک کھیل سمجھتا ہوں
کذابوں کی موت ہوں دجالوں کا انجام ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
ختم نبوت کے منکر کانوں کو کھول کے سن لے
تجھے حق کی دعوت ہے یا پھر دن اپنے گن لے
لٹکتا بھی شوق سےلٹکاتابھی سرعام ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
گھس جاتا ہوں اکیلا ہی کفر کے میلے میں
ڈال لیتا ہوں چوم کے پھانسی بھی گلے میں
پھندے کیلیئے بھی لیئے موت کا پیغام ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
میں چلتے ہوئے پانی میں بھی شمع جلاتا ہوں
پھولوں سے نکل جائےجو خوشبو پکٹر لاتا ہوں
منافقت کے اندھیروں میں ضیاء کا جام ہوں میں
بندہ کوئی عام نہیں محمد کا غلام ہوں میں
صلی اللہ علیہ وسلم