بیرونی سجاوٹ سے اندرونی سخاوت بہتر ہے
زمانہ قدیم میں جب چینیوں نے تہیہ کیا کہ وہ اب خارجی یلغار کا در ہمیشہ کیلئے بند کرکے امن و چین سے جئیں گے تو انہوں نے اپنے ملک کے ارد گرد ایک بلند و بالا اور عظیم الشان دیوار کی تعمیر شروع کردی۔ انہیں یہ پورا بھروسہ اور یقین تھا کہ اب کوئی ایسا بندہ بشر نہیں رہا جو اس مضبوطی سے بنی ہوئی اونچی دیوار کو پھاند سکے مگر جب یہ دیوار بن چکی تو کیا ہوا___؟
دیوار بن جانے کے ابتدائی سو سالوں میں ہی چین پر تین بار لشکر کشی ہو گئی !!
اور ہر بار جب چین پر دشمن نے چڑھائی کی تو اسے نا تو اس عظیم الشان اور پر ہیبت دیوار کو توڑنے کی ضرورت پیش آئی اور نا ہی اس بلند و بالا دیوار کو پھاندنے کی نوبت۔ ہر بار دشمن اس دیوار کے پہرے پر بیٹھے نگہبانوں کو رشوت دیتے اور بالکل سیدھے دروازے سے ملک میں داخل ہو جاتے !!
چینی حکمران دیوار کی تعمیر میں تو اندھا دھند دن رات لگے رہے مگر مخلص اور امانت دار نگہبانوں کی تعمیر سازی بھول بیٹھے۔ دیوار سے باہر کا خطرہ تو دیکھتے رہے , دیوار کے اندر والے خطرات کیلئے کچھ نا کیا۔
بالکل کچھ ایسا ہی انسان کے ساتھ ہے. انسان کی اندر سے تعمیر اور اندرونی حفاظت ___ بیرونی سجاوٹ , بناوٹ اور تعمیر جتنی ہی ضروری ہے اور اسی فعل اور عمل کی آج ہمیں , ہمارے بچوں اور ہمارے معاشرے کے ہر فرد کو ضرورت ہے۔
ایک مفکر کہتا ہے؛ اگر کسی قوم کی شناخت کو مٹانا ہو تو تین کام کرنے پڑیں گے اور وہ یہ ہیں کہ:
1: اس قوم کا مشترکہ خاندانی نظام توڑ دو۔
2: اس قوم کی تعلیم کا نظام خراب کر دو۔
3: اس قوم کے اکابرین کی شان و عظمت اور حوالہ جات کی مصداقیت کو گرا دو۔
(عربی ادب سے ترجمہ کیا)