تردید صداقت مرزاقادیانی ( تحریف نمبر:۵ آیات میں تحریف)
’’انہ لا یفلح الظالمین (انعام:۲۱)‘‘۲… ’’کتب اﷲ لاغلبن انا ورسلی (مجادلہ:۲۱)‘‘
۳… ’’انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحافظون (الحجر:۹)‘‘
اور وہ اپنے سلسلہ کی خود حفاظت کرتا ہے۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ بدکار اور گنہگار کو کبھی کامیاب نہیں کرتا۔ مگر مرزا قادیانی کی جماعت روز بروز بڑھ رہی ہے اور اس کو اپنی سکیم میں بڑی کامیابی نصیب ہوئی اور دشمن پر ان کا غلبہ ہورہا ہے۔
تحقیق… معنے آیت کے یہ ہیں کہ بدوں کو اگرچہ ابتداء میں کچھ کامیابی نظر آتی ہے۔ لیکن انجام کار وہ ذلیل اور رسوا ہوتے ہیں، اور ان کا جھوٹ سب پر ظاہر ہوجاتا ہے، اور آخرت میں ان کو عذاب دیا جاتا ہے۔
موسیٰ علیہ السلام کے مقابلہ میں آنے والے ساحروں کے ساتھ حکومت کی امداد تھی۔ لیکن حق غالب ہوکر رہا اور ابتداء میں سوائے اظہار حق کے فرعونیوں کے مرنے یا ہلاک ہونے کے ساتھ غلبہ کا اظہار نہیں تھا۔ بلکہ ظاہر نظر میں موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے والے ساحروں کو پھانسی کی سزا دے کر فرعون نے اپنا غلبہ بحال رکھا۔ لیکن جب حق وباطل کے فیصلہ کا وقت آیا تو فرعون مع اپنے لشکر کے ہلاک ہوگیا اور موسیٰ علیہ السلام مع اپنے ساتھیوں کے صحیح سلامت زندہ رہے۔ مرزا قادیانی کے دعویٔ باطلہ کا انکشاف اچھی طرح ہوچکا ہے اور بارہا حق کے مقابلہ میں مرزا قادیانی کو شکست ہوچکی ہے۔ اگر عیش کی زندگی اور کثرت تعداد صداقت کی نشانی ہے تو دنیا کے تمام فرق باطلہ سچے ہونے چاہئیں؟ کیونکہ ان کی تعداد ہر زمانہ میں مسلمانوں سے کئی گنا زیادہ اور دولت مند ہوتی چلی آئی ہے اور اﷲ تعالیٰ کافروں کی بھی حفاظت کرتا ہے اور ان کی ترقی بھی ہوتی ہے تو وہ بھی خدائی سلسلہ ہونا چاہئے؟لاحول ولاقوۃ الاباﷲ!