محمد اسامہ حفیظ
رکن ختم نبوت فورم
مرزا صاحب کی گالیاں
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے: ’’ قل لعبادی یقول التی ہی احسن ان الشیطٰن ینزغ بینہم ان الشیطٰن کان لانسان عدوا مبینا ‘‘ یعنی اے رسول ( علیہ السلام ) میرے بندوں کو فرماویں کہ بات بہت ہی اچھی کہا کریں، سخت کلامی سے شیطان ان میں عداوت ڈلوا دے گا۔ بے شک شیطان انسان کا صریح دشمن ہے۔ اخلاقی صورت میں ہر ایک مصلح یہی تعلیم دیتا رہا ہے کہ سخت کلامی اور بدزبانی سے عداوت بڑھتی ہے۔ اس لئے بدزبانی سے اجتناب کرنا چاہئے۔ خصوصاً ان لوگوں کو بہت محتاط رہنا چاہئے۔ جنہیں اصلاح خلق کے لئے خداتعالیٰ کی طرف سے بھیجا جائے۔ مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’چونکہ اماموں کو طرح طرح کے اوباشوں اور سفلوں اور بدزبان لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ اس لئے ان میں اعلیٰ درجہ کی اخلاقی قوت کا ہونا ضروری ہے۔ تا ان میں طیش نفس اور مجنونانہ جوش پیدا نہ ہو اور لوگ ان کے فیض سے محروم نہ رہیں۔ یہ نہایت قابل شرم بات ہے کہ ایک شخص خدا کا دوست کہلا کر پھر اخلاق رذیلہ میں گرفتار ہو اور درشت بات کا ذرہ بھی متحمل نہ ہوسکے۔‘‘ (ضرورۃ الامام ص۸، خزائن ج۱۳ ص۴۷۸)دوسری جگہ فرماتے ہیں: ’’اور کسی کو گالی مت دو، گو وہ گالی دیتا ہو۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۱، خزائن ج۱۹ ص۱۱)
ناظرین کرام! مرزاقادیانی کا ناصحانہ انداز آپ نے دیکھ لیا۔ اب دوسرا رخ ملاحظہ فرمائیں۔ مرزاقادیانی تحریر فرماتے ہیں:
۱… ’’اے بدذات فرقہ مولویاں! تم کب تک حق کو چھپاؤ گے۔ کب وہ وقت آئے گا کہ تم یہودیانہ خصلت کو چھوڑو گے۔ اے ظالم مولویو! تم پر افسوس کہ تم نے جس بے ایمانی کا پیالہ پیا۔ وہی عوام کالانعام کو بھی پلادیا۔‘‘
(انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ ص۲۱)
۲… ’’بعض جاہل سجادہ نشین اور فقیری اور مولویت کے شترمرغ۔‘‘
(حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۱۸، خزائن ج۱۱ ص۳۰۲)
۳… ’’مگر کیا یہ لوگ قسم کھالیں گے۔ ہرگز نہیں کیونکہ یہ جھوٹے ہیں اور کتوں کی طرح جھوٹ کا مردار کھا رہے ہیں۔‘‘ (حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۲۵، خزائن ج۱۱ ص۳۰۹)
۴… ہمارے دعویٰ پر آسمان نے گواہی دی۔ مگر اس زمانہ کے ظالم مولوی اس سے بھی منکر ہیں۔ خاص کر رئیس الدجالین عبدالحق غزنوی اور اس کا تمام گروہ ’’علیہم نعال لعن اللہ الف الف۱؎ مرۃ‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۶، خزائن ج۱۱ ص۳۳۰)
۵… ’’اے بدذات، خبیث۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۰، خزائن ج۱۱ ص۳۳۴)
۶… ’’اس جگہ فرعون سے مراد شیخ محمد حسین بطالوی ہے اور ہامان سے مراد نومسلم سعد اللہ ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۶، خزائن ج۱۱ ص۳۴۰)
۷… ’’نہ معلوم کہ یہ جاہل اور وحشی فرقہ اب تک کیوں شرم اور حیا سے کام نہیں لیتا… مخالف مولویوں کا منہ کالا کیا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۸، خزائن ج۱۱ ص۳۴۲)
۸… ’’ تلک کتب ینظر الیہا کل مسلم بعین المحبۃ والمودۃ وینتفع من معارفہا ویقبلنی ویصدق دعوتی الا ذریۃ البغایا الذین ختم اللہ علی قلوبہم فہم لا یقبلون ‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷،۵۴۸، خزائن ج۵ ص۵۴۷،۵۴۸)
(ترجمہ) ’’ان میری کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی آنکھ سے دیکھتا ہے اور ان کےمعارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور مجھے قبول کرتا ہے۔ مگر رنڈیوں (زناکاروں) کی اولاد جن کے دلوں پر خدا نے مہر کردی ہے وہ مجھے قبول نہیں کرتے۔‘‘
۹… ’’ ان العدی صاروا خنازیر لفلا ونسائہم من دونہن الاکلب ‘‘
(نجم الہدیٰ ص۱۰، خزائن ج۱۴ ص۵۳)
(ترجمہ) ’’دشمن ہمارے بیابانوں (جنگل) کے خنزیر ہوگئے اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہیں۔‘‘
۱۰… ’’(جو شخص) اپنی شرارت سے باربار کہے گا (کہ پادری آتھم کے زندہ رہنے سے مرزاقادیانی کی پیش گوئی غلط) کہ عیسائیوں کی فتح ہوئی اور کچھ شرم وحیا کو کام نہیں لائے گا اور بغیر اس کے جو ہمارے اس فیصلہ کا انصاف کی رو سے جواب دے سکے۔ انکار اور زبان درازی سے باز نہیں آئے گا اور ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا، تو صاف سمجھا جاوے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور حلال زادہ نہیں۔‘‘ (انوارالاسلام ص۳۰، خزائن ج۹ ص۳۱)
۱۱… ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے، اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔‘‘
(کشتی نوح ص۶۵، حاشیہ، خزائن ج۱۹ ص۷۱)
۱۲… ’’مسیح کا چال چلن کیا تھا۔ ایک کھاؤ پیو، شرابی، نہ زاہد، نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر خود بین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۲۳،۲۴)
(برتن سے وہی ٹپکتا ہے جو اس میں ہوتا ہے یہ اس شخص کی اخلاقی حالت کا نقشہ ہے جس نے دنیا میں اعلان کیا تھا)
بدتر ہر ایک بد سے وہ ہے جو بدزبان ہے
جس دل میں یہ نجاست بیت الخلاء یہی ہے
(درثمین ص۱۲ قادیان کے آریہ اور ہم، خزائن ج۲۰ ص۴۵۸)جس دل میں یہ نجاست بیت الخلاء یہی ہے
انہی مدعی اخلاقی محمدی نے ناصحانہ انداز میں لکھا ہے:
گالیاں سن کر دعا دو پا کے دکھ آرام دو
کبر کی عادت جو دیکھو تم دکھاؤ انکسار
(درثمین ص۱۱۳، خزائن ج۲۱ ص۱۴۴)کبر کی عادت جو دیکھو تم دکھاؤ انکسار
ناظرین کرام! ایک طرف مرزاقادیانی کے اس ناصحانہ انداز کو ملاحظہ فرمائیں اور دوسری طرف ان کی مندرجہ بالاگالیوں کو۔ سچ ہے ؎
واعظاں کیں جلوہ بر محراب و منبر می کنند
چوں بخلوت می روند آں کار دیگر می کنند
۱؎ مرزاقادیانی نے (ازالہ اوہام ص۶۶۰، خزائن ج۳ ص۴۵۶) میں لکھا ہے: ’’لعنت بازی صدیقوں کا کام نہیں۔ مومن لعان نہیں ہوتا۔‘‘ لیکن یہاں ہزارہزار لعنت برسا رہے ہیں۔ مرزائیو! پہلے ازالہ اوہام کے اس حوالہ کو دیکھو اور پھر اپنے مرزاقادیانی کی ان لعنتوں کا معائنہ کر کے بتاؤ کہ کیا مرزاقادیانی حسب اقرار خود مومن تھے؟ (اختر)چوں بخلوت می روند آں کار دیگر می کنند