• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

تفسیر البیان از جاوید احمد غامدی پارہ نمبر 3 یونیکوڈ

محمد اویس پارس

رکن ختم نبوت فورم
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 81


وَ اِذۡ اَخَذَ اللّٰہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّ حِکۡمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمۡ لَتُؤۡمِنُنَّ بِہٖ وَ لَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ قَالَ ءَاَقۡرَرۡتُمۡ وَ اَخَذۡتُمۡ عَلٰی ذٰلِکُمۡ اِصۡرِیۡ ؕ قَالُوۡۤا اَقۡرَرۡنَا ؕ قَالَ فَاشۡہَدُوۡا وَ اَنَا مَعَکُمۡ مِّنَ الشّٰہِدِیۡنَ ﴿۸۱﴾
اس میں لفظ اگرچہ عام ہے، لیکن صاف واضح ہے کہ اشارہ خاص طور پر رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی طرف ہے جن کی بعثت سے اس دین کی تصدیق ہوئی جو اس سے پہلے یہود و نصاریٰ کو دیا گیا تھا، لیکن استاذ امام کے الفاظ میں یہ ان کی شامت تھی کہ جس نے ان کی تصدیق کی، اس کو انھوں نے جھٹلایا اور جس کی حجت اور شہادت کا بارگراں وہ اتنی مدت تک اٹھائے رہے، جب وہ آیا تو انھوں نے اس کی تکذیب کردی۔
 

محمد اویس پارس

رکن ختم نبوت فورم
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 82


فَمَنۡ تَوَلّٰی بَعۡدَ ذٰلِکَ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡفٰسِقُوۡنَ ﴿۸۲﴾
اس جملے کا ایک خاص موقع ہے جو نگاہ میں رہے تو اس کا پورا زور سمجھا جاسکتا ہے۔ استاذ امام امین احسن اصلاحی نے اپنی تفسیر میں اس کی وضاحت اس طرح فرمائی ہے :”۔۔ موسوی شریعت میں یہ قاعدہ تھا کہ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس طرح کی ہدایات اترتیں تو حضرت موسیٰ ان کو انفرادی طور پر اپنے صحابہ کو صرف سنا دینے ہی پر اکتفا نہ فرماتے، بلکہ بنی اسرائیل کی پوری جماعت یا کم از کم ان کے تمام سرداروں کو خیمہ عبادت میں جمع کرتے، تابوت سامنے ہوتا ، حضرت موسیٰ وعظ و تذکیر کے بعد خداوند خدا کا حکم سناتے، پھر سب سے اس کی اطاعت کا اقرار لیتے۔ سب کے اقرار کے بعد لوگوں کو اس کا گواہ رہنے کی تاکید کرتے ، اور خدا کو اس پر گواہ ٹھہراتے۔ آخر میں اس حکم کی نافرمانی کے دنیوی و اخروی عواقب و نتائج سے بھی آگاہ فرما دیتے۔ اس طرح گویا اللہ تعالیٰ کا ہر امرو نہی اللہ تعالیٰ اور بنی اسرائیل کے درمیان ایک عہدومیثاق کا درجہ حاصل کرلیتا۔ اب یہ کس قدر عبرت کا مقام ہے کہ جس شریعت کے تحفظ کے لیے یہ جتن کیے گئے، اس کے حاملوں نے اس کے ایک ایک عہد کے پرزے اڑا کے رکھ دیے۔ اس روشنی میں ’ فَمَنْ تَوَلّٰی بَعْدَ ذٰلِکَ ‘ کے الفاظ پر غور کیجیے تو ’ بَعْدَ ذٰلِکَ ‘ کا حقیقی وزن محسوس ہوگا کہ اس کے بعد بھی جو لوگ اپنے عہد سے منہ موڑیں تو ان سے بڑھ کر عہد شکن کون ہوگا ؟ “ (تدبر قرآن ٢/ ١٣٥)
 

محمد اویس پارس

رکن ختم نبوت فورم
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 83


اَفَغَیۡرَ دِیۡنِ اللّٰہِ یَبۡغُوۡنَ وَ لَہٗۤ اَسۡلَمَ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ طَوۡعًا وَّ کَرۡہًا وَّ اِلَیۡہِ یُرۡجَعُوۡنَ ﴿۸۳﴾
یہ باانداز استعجاب سوال کیا ہے کہ زمین و آسمان کی تمام مخلوقات اپنے دائرہ تکوینی میں اللہ کے دین ہی کی پیروی کر رہی ہیں۔ اس سے نہ دنیا میں کسی کے لیے راہ فرار ہے ، نہ مرنے کے بعد ۔ یہ اہل کتاب اس بات سے واقف ہیں۔ پھر اس دین فطرت اور دین کائنات کو چھوڑ کر یہ کہاں بھا گنا چاہتے ہیں ؟
 

محمد اویس پارس

رکن ختم نبوت فورم
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 84


قُلۡ اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ عَلَیۡنَا وَ مَاۤ اُنۡزِلَ عَلٰۤی اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ وَ الۡاَسۡبَاطِ وَ مَاۤ اُوۡتِیَ مُوۡسٰی وَ عِیۡسٰی وَ النَّبِیُّوۡنَ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ۪ لَا نُفَرِّقُ بَیۡنَ اَحَدٍ مِّنۡہُمۡ ۫ وَ نَحۡنُ لَہٗ مُسۡلِمُوۡنَ ﴿۸۴﴾
یعنی ہم ان کی طرح یہ نہیں کرتے کہ کسی کو مانیں اور کسی کو نہ مانیں۔ اللہ تعالیٰ کی کسی ہدایت کو بھی ہم نہ جھٹلاتے ہیں اور نہ اس کی تردید کرتے ہیں، بلکہ بغیر کسی استثنا کے سب پر ایمان رکھتے ہیں۔مطلب یہ ہے کہ ہم اس دین پر ایمان لے آئے ہیں جو پوری کائنات اور تمام انبیاء (علیہم السلام) کا دین ہے۔ یہ اہل کتاب اگر اسے چھوڑ کر اپنے آپ کو شیطان کے حوالے کردینا چاہتے ہیں تو کریں ۔ ہم تو اپنے آپ کو اللہ ہی کے حوالے کرتے ہیں۔
 

محمد اویس پارس

رکن ختم نبوت فورم
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 86


کَیۡفَ یَہۡدِی اللّٰہُ قَوۡمًا کَفَرُوۡا بَعۡدَ اِیۡمَانِہِمۡ وَ شَہِدُوۡۤا اَنَّ الرَّسُوۡلَ حَقٌّ وَّ جَآءَہُمُ الۡبَیِّنٰتُ ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِیۡنَ ﴿۸۶﴾
یعنی ان کے دل گواہی دیتے ہیں کہ یہ اللہ کے برحق رسول ہیں، لیکن زبانیں اس کے باوجود جھٹلا رہی ہیں۔
 

محمد اویس پارس

رکن ختم نبوت فورم
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 87


اُولٰٓئِکَ جَزَآؤُہُمۡ اَنَّ عَلَیۡہِمۡ لَعۡنَۃَ اللّٰہِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃِ وَ النَّاسِ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿ۙ۸۷﴾
النَّاس ‘ کے ساتھ اصل میں ’ اَجْمَعِیْنَ ‘ کا لفظ آیا ہے۔ یہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ قیامت کے دن نیک و بد، سب ہی ان پر لعنت کریں گے۔ نیکوں کی لعنت تو واضح ہے۔ رہے بد تو وہ اس وجہ سے لعنت کریں گے کہ انھی کے سبب سے گمراہ ہوئے۔
 

محمد اویس پارس

رکن ختم نبوت فورم
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 88


خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ۚ لَا یُخَفَّفُ عَنۡہُمُ الۡعَذَابُ وَ لَا ہُمۡ یُنۡظَرُوۡنَ ﴿ۙ۸۸﴾
اصل میں ’ خٰلِدِیْنَ فِیْھَا ‘ کے الفاظ آئے ہیں۔ ان میں اشارہ دوزخ کی طرف ہے۔ اگرچہ اس کا ذکر الفاظ میں نہیں ہے، لیکن اس سے پہلے جس لعنت کا ذکر ہے، وہی اس کے لیے قرینہ بن گئی ہے۔ دوسرے لفظوں میں گویا لعنت خود عذاب کی قائم مقام ہوگئی ہے۔
 

محمد اویس پارس

رکن ختم نبوت فورم
تلک الرسل : سورۃ آل عمران : آیت 91


اِنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ مَاتُوۡا وَ ہُمۡ کُفَّارٌ فَلَنۡ یُّقۡبَلَ مِنۡ اَحَدِہِمۡ مِّلۡءُ الۡاَرۡضِ ذَہَبًا وَّلَوِ افۡتَدٰی بِہٖ ؕ اُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ وَّ مَا لَہُمۡ مِّنۡ نّٰصِرِیۡنَ ﴿٪۹۱﴾
یہ اسلوب بیان محض اس بات کی تعبیر کے لیے اختیار کیا ہے کہ ان کی نجات کسی طرح ممکن نہ ہوگی، ورنہ آخرت میں نہ کسی کے پاس دینے کے لیے کچھ ہوگا اور نہ آخرت اس قسم کے لین دین کی کوئی جگہ ہے۔مطلب یہ ہے کہ ان کے اسلاف اور بزرگوں کی شفاعت بھی ، جس کی یہ توقع رکھتے ہیں، ان کے کام نہ آسکے گی۔ قیامت میں کوئی کسی کا مددگار نہ ہوگا.
 
Top