تقریر پر اعتراض
اپیلانٹ کے خلاف جو الزام ہے۔ اس کے ضمن میں اس تقریر کے ساتھ اقتباسات درج ہیں۔ جنہیں قابل گرفت ٹھہرایا گیا ہے۔ وہ اقتباسات یہ ہیں:
۱… فرعونی تخت الٹا جارہا ہے۔ انشاء اﷲ یہ تخت نہیں رہے گا۔
۲… وہ نبی کا بیٹا ہے۔ میں نبی کا نواسہ ہوں۔ وہ آئے تم سب چپ چاپ بیٹھ جاؤ۔وہ مجھ سے اردو،پنجابی،فارسی ہر معاملہ میں بحث کرے۔ یہ جھگڑا آج ہی ختم ہو جائے گا۔ وہ پردہ سے باہر آئے۔ نقاب اٹھائے۔کشتی لڑے۔مولا علی کے جوہر دیکھے۔ وہ ہر رنگ میں آئے۔وہ موٹر میں بیٹھ کر آئے میں ننگے پاؤں آؤں۔ وہ ریشم پہن کر آئے میں گاندھی جی کی کھلڑی کھدر شریف۔ وہ مز عفر۔کباب۔ 2342یاقوتیاں اور پلومر کی ٹانک وائن اپنے ابا کی سنت کے مطابق کھا کرآئے اور میں اپنے نانا کی سنت کے مطابق جوکی روٹی کھا کرآؤں۔
۳… یہ ہمارا مقابلہ کیسے کر سکتے ہیں۔ یہ برطانیہ کے دم کٹے کتے ہیں۔ وہ خوشامد اور برطانیہ کے بوٹ کی ٹو صاف کرتا ہے۔ میں تکبر سے نہیں کہتا۔ بلکہ خدا کی قسم کھا کر کہتاہوں کہ مجھ کو اکیلا چھوڑ دو۔ پھربشیر کے میرے ہاتھ دیکھو۔ کیا کروں لفظ تبلیغ نے ہمیں مشکل میں پھنسا دیا ہے۔ یہ اجتماع سیاسی اجتماع نہیں ہے ۔ اومرزائیو! اگر باگیں ڈھیلی ہوتیں۔ میں کہتاہوں اب بھی ہوش میں آؤ۔ تمہاری طاقت اتنی بھی نہیں جتنی پیشاب کی جھاگ ہوتی ہے۔
۴… جو پانچویں جماعت میںفیل ہوتے ہیں۔ وہ نبی بن جاتے ہیں۔ ہندوستان میں ایک مثال موجود ہے کہ جو فیل ہوا وہ نبی بن گیا۔
۵… او مسیح کی بھیڑو!تم سے کسی کا ٹکراؤ نہیں ہوا۔ جس سے اب سابقہ ہوا ہے۔ یہ مجلس احرار ہے۔ اس نے تم کو ٹکڑے کر دینا ہے۔
۶… او مرزائیو! اپنی نبوت کا نقشہ دیکھو۔ اگر تم نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے تو نبوت کی شان تو رکھتے۔
۷… اگر تم نے نبوت کا دعویٰ کیاتھا۔تو انگریزوں کے کتے تو نہ بنتے۔
مرافعہ گزار نے عدالت ماتحت میں بیان کیا کہ اس کی تقریر درست طور پر قلمبند نہیں کی گئی۔ جملہ نمبر۵ کے متعلق اس نے بہ صراحت کہا ہے۔ وہ اس کی زبان سے نہیں نکلا اور اگرچہ اس نے تسلیم کیا ہے کہ باقی جملوں کا مضمون میرا ہے۔ لیکن ساتھ ہی اس نے یہ کہا کہ عبارت غلط ہے۔ عدالت ماتحت نے قرار دیا ہے کہ ایک جملہ کی رپورٹ غلط ہے اور اس کے سلسلہ میں مرافعہ گزار کو مجرم قرار نہیں دیا جا سکتالہٰذا مرافعہ گزار کی سزا یابی کا مدار دوسرے چھ فقروں پر 2343ہے۔ مرافعہ گزار کے وکیل نے تسلیم کیا کہ فقرات ۱،۴،۶،۷ مرافعہ گزار نے کہے۔ ب میرے سامنے یہ امر فیصلہ طلب ہے کہ کیا یہ چھ جملے جو مرافعہ گزار نے کہے۔ ۱۵۳ الف کے ماتحت قابل گرفت ہیں اور آیا یہ الفاظ کہنے سے مرافعہ گزار کس جرم کا مرتکب ہواہے۔