• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

تمہید

حمزہ

رکن عملہ
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کلمۃُ اللہ فی حیاتِ رُوح اللہ المعروف حیات عیسیٰ علیہ السلام


بسم اللہ الرحمن الرحیم

الحمد للہ رب اللہ العلمین والعاقبة للمتقین و الصلوۃ والسلام علی سیدنا و مولانا محمد خاتم الانبیاء و المرسلین و علی الہ واصحابہ وازواجہ وذریاتہ اجمعین وعلینا معھم یا ارحم الراحمین
اما بعد


بندۂ گنہگار امیدوارِ رحمت پروردگار محمد ادریس کاندھلوی کان اللہ لہ و کان ہو للہ اہل اسلام کی خدمت میں عرض پرداز ہے کہ اس امت مرحومہ پر قوم عاد اور ثمود کی عذاب تو نہیں لیکن فتنے ہیں جن سے نکلنے کا راستہ سوائے کتاب و سنت کے کچھ نہیں اور کتاب و سنت تک رسائی بدون حضرات صحابہ و تابعین رضوان اللہ اجمعین کے ناممکن ہے۔ اس لیے کہ صحابہ اور تابعین کے ذریعے ہم تک کتاب و سنت پہنچی۔ نبی اور امت کے درمیان میں صحابہ کرام واسطہ ہیں اور ایسا واسطہ ہیں کہ اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ لہٰذا قرآن و حدیث کا وہی مطلب معتبر ہو گا جو حضرات صحابہ اور تابعین رضوان اللہ اجمعین نے سمجھا۔ سوائے حضرات انبیاء و مرسلین علیہم السلام کے دنیا میں صحابہ کرامؓ جیسا نور علم اور نور فہم اور نور تقویٰ نہ اولین میں سے کسی کو میسر آیا اور نہ آخرین میں سے کسی کو حاصل ہوا۔ پس اگر صحابہ کرامؓ کی تفسیر اور شرح معتبر نہیں تو پھر کسی کی بھی معتبر نہیں۔ خدا کی قسم! اگر ایک صحابیؓ کے نورِ علم اور نورِ فہم اور نورِ تقویٰ کی ذکوۃ نکالی جائے اور کل عالم پر تقسیم کی جائے تو عالم کا ہر فرد علم و فہم کا امیر اور دولت مند بن جائے۔

اس دور پر فتن میں ہر طرف سے دین پر فتنوں کا ہجوم ہے جس میں ایک بہت بڑا فتنہ مرزائیت کا ہے۔ اس فتنہ کا بانی منشی مرزا غلام احمد قادیانی ہے۔ اولاً اس نے اپنے مجدد ہونے کا دعویٰ کیا، پھر مثیل مسیح ہونے کا پھر مسیح اور عیسیٰ ہونے کا۔ اور اپنی مسیحیت کی دھن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کا مدعی بنا اور ان کے رفع الی السماء کو محال قرار دیا اور صدہا اوراق اس بارے میں سیاہ کیے کہ عیسیٰ علیہ السلام وفات پا کر مدفون ہو چکے۔ اور جو شخص مر کر دفن ہو گیا وہ قیامت سے پہلے دوبارہ زندہ ہو کر دنیا میں واپس نہیں آ سکتا۔ اور پھر اس زعم فاسد اور خیال کاسد کی بنا پر ان احادیث میں تحریف کی کہ جن سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا اور دنیا میں دوبارہ تشریف لانا صراحتاً مذکور ہے۔ ان احادیث صریحہ اور صحیحہ میں یہ تحریف کی کہ نزول مسیح سے مثیل مسیح کا پیدا ہونا مراد ہے اور پھر مثیل مسیح کا مصداق خود اپنی ذات کو قرار دیا۔ جس کا حاصل یہ نکلا کہ تمام احادیث میں مسیح ابن مریم سے وہ مسیح مراد نہیں جن کا قرآن میں ذکر ہے بلکہ ان کا مثیل اور شبیہ مراد ہے اور نزول سے آسمان سے اترنا مراد نہیں بلکہ ماں کے پیٹ سے پیدا ہونا مراد ہے اور پھر ولادت سے یہ مراد ہے کہ وہ مثیل مسیح قادیان کے ایک دہقان کی پنجابن عورت کے پیٹ سے پیدا ہو اور بڑا ہو کر عیسائیوں کے اسکول میں تعلیم پائے اور جوان ہو کر عیسائیوں کی دفتری ملازمت کی اور پھر چند روز بعد مریم بنے اور پھر خود ہی مولود۔ خدا کی قسم! اب تک میری سمجھ میں نہیں آیا کہ لوگ کس طرح اس جنون اور دیوانگی پر ایمان لے آتے ہیں۔ رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَهَبْ لَنَا مِن لَّدُنكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ۔

علماء اہلسنت والجماعت نے رد مرزائیت پر عموماً اور حیات عیسیٰ علیہ السلام کے موضوع پر خصوصاً مفصل اور مختصر اور متوسط کتابیں تالیف فرمائیں اور بارگاہ خداوندی سے اجر حاصل کیا۔ جزاہم اللہ تعالیٰ و عن سائر المسلمین خیر الجزاء آمین ۔

1343ہجری میں اس ناچیز اور بے بضاعت نے بھی ایک رسالہ کلمۃ اللہ فی حیات روح اللہ کے نام سے لکھا تھا، جس کو حضرت مولانا حبیب الرحمن صاحب مہتمم دارلعلوم دیوبند بخمد اللہ تعالیٰ بالرحمۃ و الغفران نے اپنے اہتمام سے شائع فرمایا۔ پھر 1351ہجری میں دوبارہ نظر ثانی اور اضافات کے ساتھ یہ رسالہ شائع ہوا۔ اب تیسری مرتبہ 1370ہجری میں بہت سے جدید اضافات اور ترمیمات کے ساتھ اہل اسلام کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ قبول فرمائے۔ آمین

حضرت الاستاذ و شیخنا الاکبر مولانا السید محمد انوار نور اللہ وجہ یوم القیمۃ و نضر(آمین) صدر المدرسین دارلعلوم دیو بند جس طرح وہ اپنے زمانہ میں بے مثال تھے اسی طرح انہوں نے اس موضوع پر ایک بے مثال اور لاجواب کتاب عربی زبان میں تالیف فرمائی، جس کا نام ”عقیدۃ الاسلام فی حیات عیسیٰ علیہ السلام“ تجویز فرمایا۔ جو علماء اور فضلاء کے مشعل راہ اور شمع ہدایت بنی۔ اس ناچیز نے بھی اس کتاب مستطاب کے لطیف مضامین کے وہ اقتباسات جن کو عام اور متوسط الاستعداد طبقہ سمجھ سکے، اپنے رسالہ میں اضافہ کر دیے ہیں۔

تحدیث بالنعمة
و اما بنعمة ربک فحدث

نا چیز کا یہ رسالہ پہلی مرتبہ حضرت مولانا حبیب الرحمٰن صاحب رحمۃ اللہ علیہ مہتمم دارلعلوم دیو بند نے مطبع قاسمی میں طبع کریا۔ جس شب میں اس رسالہ کی لوح کا ورق طبع ہو رہا تھا اس شب میں اس ناچیز نے یہ خواب دیکھا کہ یہ ناچیز دارلعلوم دیوبند کی مسجد میں داخل ہوا۔ دیکھتا کیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام منبر کے قریب اور محرابِ امام کے سامنے تشریف فرما ہیں۔ چہرۂ مبارک پر عجیب و غریب انوار ہیں۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ ایک فرشتہ بیٹھا ہوا ہے اور حضرت کے ساتھ کوئی خادم بھی ہے۔ یہ ناچیز نہایت ادب کے ساتھ دو زانو سامنے بیٹھ گیا۔ تھوڑی دیر میں ایک قادیانی پکڑ کر لایا گیا اور سامنے کھڑا کر دیا گیا۔ بعد ازاں دو عبا لائے گئے، ایک سفید اور خوبصورت ہے اور دوسرا نہایت سیاہ اور بدبودار ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے خادم کو حکم دیا کہ سفید عبا اس ناچیز کو پہنائیں اور سیاہ عبا اس قادیانی کو پہنایا جائے۔ چنانچہ سفید عبا اس ناچیز کو پہنایا گیا فللّٰہ الحمد والمنہ۔ اور سیاہ عبا اس قادیانی کو۔ اور یہ ناچیز خاموش کھڑا اور قادیانی کو دیکھ کر دل میں یہ آیت پڑھ رہا ہے: سَرَابِيلُهُم مِّن قَطِرَانٍ وَتَغْشَىٰ وُجُوهَهُمُ النَّارُ (ابراہیم14:50) اس کے بعد آنکھ کھل گئی۔

اب میں حق تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اے پروردگار! علمائے ربانین کی جوتیوں کے صدقہ اور طفیل میں اس ناچیز کی اس خدمت کو بھی قبول فرما اور اس تالیف کو اہل اسلام کے لیے موجب سکینت و طمانیت اور قادیانیوں کے لیے موجب ہدایت و سعادت اور اس نابکارِ گنہگار کے ذخیرہ آخرت اور موجب نجات و مغفرت فرما۔

آمین یا ارحم الراحمین و یا اکرم الاکر مین۔
ربنا تقبل منا إنك أنت السميع العليم و تب علينا انك انت التواب الرحيم
۔

بضاعت نیا ورد م الا امیند
خدایا ز عفو ممکن نا امیند
 
Top