فیس بک کے قادیانی مربی ملک صبا ظفر نے تیس دجالوں والی حدیث پر جرح کی ہے سب سے پہلے مربی کی پوسٹ ملاحظہ فرما لیں
تیس دجالوں والی حدیث کا اصل متن ملاحظہ فرمائیں
بخاری میں مذکور ہے کہ :
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ يَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعْوَتُهُمَا وَاحِدَةٌ وَحَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَحَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ وَحَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمْ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ وَحَتَّى يَعْرِضَهُ عَلَيْهِ فَيَقُولَ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ لَا أَرَبَ لِي بِهِ وَحَتَّى يَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِي الْبُنْيَانِ وَحَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ وَحَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ يَعْنِي آمَنُوا أَجْمَعُونَ فَذَلِكَ حِينَ
{ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا }
وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلَانِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلَا يَتَبَايَعَانِهِ وَلَا يَطْوِيَانِهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ انْصَرَفَ الرَّجُلُ بِلَبَنِ لِقْحَتِهِ فَلَا يَطْعَمُهُ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَهُوَ يُلِيطُ حَوْضَهُ فَلَا يَسْقِي فِيهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ أُكْلَتَهُ إِلَى فِيهِ فَلَا يَطْعَمُهَا
ترجمہ:
ابوالیمان، شعیب، ابوالزناد، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت قائم نہ ہوگی، یہاں تک کہ دو بڑے گروہ، آپس میں جنگ کریں گے اور ان کے درمیان زبردست خونریزی ہوگی، ان کا دعوی ایک ہوگا اور اس وقت تقریبا تیس دجال پیدا ہوں گے ان میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے اور علم اٹھالیا جائے گا، زلزلوں کی کثرت ہوگی اور زمانہ ایک دوسرے سے قریب ہوگا اور ہرج یعنی قتل کی زیادتی ہوگی اور اس وقت تم میں مال کی کثرت ہوگی کہ بہتا پھرے گا اور مال کا مالک قصد کرے گا کہ کوئی اس کے صدقہ کو قبول کرلے اور وہ اس کو پیش کرے گا اور جس کو پیش کرے گا وہ کہے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں اور اس وقت لوگ بڑی بڑی عمارتوں میں فخر کرنے لگیں گے اور اس وقت ایک شخص کسی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا کہ کاش میں اس جگہ ہوتا اور آفتاب مغرب سے طلوع ہوگا جب آفتاب مغرب سے طلوع ہوگا تو لوگ اسے دیکھیں گے، سب ایمان لے آئیں گے اس وقت کسی کا ایمان نفع نہ دے گا۔ جو پہلے ایمان نہ لایا یا اپنے ایمان میں نیکی نہ کی اور قیامت اس طرح قائم ہوگی کہ دو شخص کپڑے پھیلائے ہوں گے نہ تو خرید و فروخت کرنے پائیں گے اور نہ اسے لپیٹ سکیں گے اور قیامت اس حال میں قائم ہوگی کہ ایک شخص اونٹنی کا دودھ دوھ کرلائے گا لیکن اسے پی نہ سکے گا اور قیامت اس حال میں قائم ہوگی کہ ایک شخص اپنے مویشیوں کے لئے حوض درست کر رہا ہوگا لیکن اس میں کھلانے پلانے کی قدرت نہ پائےگا اور قیامت اس طرح قائم ہوگی کہ ایک شخص اپنے منہ تک لقمہ اٹھائے گا لیکن کھانے نہ پائے گا۔
یہ حدیث پاک بخاری شریف کے علاوہ کئی دیگر کتب احادیث میں مروی ہے جبکہ اس کے تمام اسناد صحیح و ثقہ ہیں جبکہ مرزائیوں کا دجل و فریب ہے کہ اس روایت کی ضعیف سند کے ساتھ حدیث کو پیش کر کے لوگوں کو دھوکہ و فریب دینے کی ناکام کوشش کرتےہیں درحقیقت اس حدیث کے تحت مرزا غلام احمد قادیانی آتا ہے جس کو بچانے کے لیے یہ لوگ ہر ہوچھا ہتکنڈا استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے
تیس دجالوں والی حدیث کا اصل متن ملاحظہ فرمائیں
بخاری میں مذکور ہے کہ :
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتَتِلَ فِئَتَانِ عَظِيمَتَانِ يَكُونُ بَيْنَهُمَا مَقْتَلَةٌ عَظِيمَةٌ دَعْوَتُهُمَا وَاحِدَةٌ وَحَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبٌ مِنْ ثَلَاثِينَ كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ وَحَتَّى يُقْبَضَ الْعِلْمُ وَتَكْثُرَ الزَّلَازِلُ وَيَتَقَارَبَ الزَّمَانُ وَتَظْهَرَ الْفِتَنُ وَيَكْثُرَ الْهَرْجُ وَهُوَ الْقَتْلُ وَحَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمْ الْمَالُ فَيَفِيضَ حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُ صَدَقَتَهُ وَحَتَّى يَعْرِضَهُ عَلَيْهِ فَيَقُولَ الَّذِي يَعْرِضُهُ عَلَيْهِ لَا أَرَبَ لِي بِهِ وَحَتَّى يَتَطَاوَلَ النَّاسُ فِي الْبُنْيَانِ وَحَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ وَحَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ يَعْنِي آمَنُوا أَجْمَعُونَ فَذَلِكَ حِينَ
{ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا }
وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلَانِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلَا يَتَبَايَعَانِهِ وَلَا يَطْوِيَانِهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ انْصَرَفَ الرَّجُلُ بِلَبَنِ لِقْحَتِهِ فَلَا يَطْعَمُهُ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَهُوَ يُلِيطُ حَوْضَهُ فَلَا يَسْقِي فِيهِ وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ أُكْلَتَهُ إِلَى فِيهِ فَلَا يَطْعَمُهَا
ترجمہ:
ابوالیمان، شعیب، ابوالزناد، عبدالرحمن، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت قائم نہ ہوگی، یہاں تک کہ دو بڑے گروہ، آپس میں جنگ کریں گے اور ان کے درمیان زبردست خونریزی ہوگی، ان کا دعوی ایک ہوگا اور اس وقت تقریبا تیس دجال پیدا ہوں گے ان میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ اللہ کا رسول ہے اور علم اٹھالیا جائے گا، زلزلوں کی کثرت ہوگی اور زمانہ ایک دوسرے سے قریب ہوگا اور ہرج یعنی قتل کی زیادتی ہوگی اور اس وقت تم میں مال کی کثرت ہوگی کہ بہتا پھرے گا اور مال کا مالک قصد کرے گا کہ کوئی اس کے صدقہ کو قبول کرلے اور وہ اس کو پیش کرے گا اور جس کو پیش کرے گا وہ کہے گا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں اور اس وقت لوگ بڑی بڑی عمارتوں میں فخر کرنے لگیں گے اور اس وقت ایک شخص کسی کی قبر کے پاس سے گزرے گا تو کہے گا کہ کاش میں اس جگہ ہوتا اور آفتاب مغرب سے طلوع ہوگا جب آفتاب مغرب سے طلوع ہوگا تو لوگ اسے دیکھیں گے، سب ایمان لے آئیں گے اس وقت کسی کا ایمان نفع نہ دے گا۔ جو پہلے ایمان نہ لایا یا اپنے ایمان میں نیکی نہ کی اور قیامت اس طرح قائم ہوگی کہ دو شخص کپڑے پھیلائے ہوں گے نہ تو خرید و فروخت کرنے پائیں گے اور نہ اسے لپیٹ سکیں گے اور قیامت اس حال میں قائم ہوگی کہ ایک شخص اونٹنی کا دودھ دوھ کرلائے گا لیکن اسے پی نہ سکے گا اور قیامت اس حال میں قائم ہوگی کہ ایک شخص اپنے مویشیوں کے لئے حوض درست کر رہا ہوگا لیکن اس میں کھلانے پلانے کی قدرت نہ پائےگا اور قیامت اس طرح قائم ہوگی کہ ایک شخص اپنے منہ تک لقمہ اٹھائے گا لیکن کھانے نہ پائے گا۔
یہ حدیث پاک بخاری شریف کے علاوہ کئی دیگر کتب احادیث میں مروی ہے جبکہ اس کے تمام اسناد صحیح و ثقہ ہیں جبکہ مرزائیوں کا دجل و فریب ہے کہ اس روایت کی ضعیف سند کے ساتھ حدیث کو پیش کر کے لوگوں کو دھوکہ و فریب دینے کی ناکام کوشش کرتےہیں درحقیقت اس حدیث کے تحت مرزا غلام احمد قادیانی آتا ہے جس کو بچانے کے لیے یہ لوگ ہر ہوچھا ہتکنڈا استعمال کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے
مدیر کی آخری تدوین
: