• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

جب پندرہ جرائم ہوں گے تو زلزلے آئیں گے

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
جب پندرہ جرائم ہوں گے تو زلزلے آئیں گے

۱:۔” وعن أبی ہریرة قال: قال رسول الله ا: إذا تخذ الفیئ دولاً والأمانة مغمناً والزکوٰة مغرماً وتُعلّم لغیر الدین وأطاع الرجل امرأتہ وعق أمہ وأدنیٰ صدیقہ وأقصیٰ أباہ وظہرت الأصوات فی المساجد وساد القبیلة فاسقہم وکان زعیم القوم أرذلہم وأکرم الرجل مخافة شرہ وظہرت القینات والمعازف وشربت الخمور ولعن اٰخر ہذہ الأمة أولہا فارتقبوا عند ذلک ریحاً حمراء وزلزلةً وخسفاً ومسخاً وقذفاً واٰیات تتابع کنظام قطع سلکہ فتتابع “۔ (مشکوٰة:۴۷)

ترجمہ:۔”اور حضرت ابوہریرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ا نے فرمایا: جب مال غنیمت کو دولت قرار دیا جانے لگے اور جب زکوٰة کو تاوان سمجھاجانے لگے اور جب علم کو دین کے علاوہ کسی اور غرض سے سکھایا جانے لگے اور جب مرد بیوی کی اطاعت اور ماں کی نافرمانی کرنے لگے اور جب دوستوں کو تو قریب اور باپ کو دور کیا جانے لگے اور جب مسجد میں شور وغل مچایاجانے لگے اور جب قوم وجماعت کی سرداری، اس قوم وجماعت کے فاسق شخص کرنے لگیں اور جب قوم وجماعت کے لیڈر وسربراہ اس قوم وجماعت کے کمینہ اور رذیل شخص ہونے لگیں اور جب آدمی کی تعظیم اس کے شر اور فتنہ کے ڈر سے کی جانے لگے اور جب لوگوں میں گانے والیوں اور سازوباجوں کا دور دورہ ہوجائے اور جب شرابیں پی جانی لگیں اور جب اس امت کے پچھلے لوگ اگلے لوگوں کو برا کہنے لگیں اور ان پر لعنت بھیجنے لگیں تو اس وقت تم ان چیزوں کے جلدی ظاہر ہونے کا انتظار کرو، سرخ یعنی تیز وتند اور شدید ترین طوفانی آندھی کا، اور زلزلے کا، اور زمین میں دھنس جانے کا اور صورتوں کے مسخ وتبدیل ہوجانے کا اور پتھروں کے برسنے کا، نیز ان چیزوں کے علاوہ قیامت کی اور تمام نشانیوں اور علامتوں کا انتظار کرو، جو اس طرح پے در پے وقوع پذیر ہوں گی، جیسے لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور اس کے دانے پے در پے گرنے لگیں۔
۲:۔” وعن علیّ قال: قال رسول الله ا: إذا فعلت أمتی خمس عشرة خصلةً حل بہا البلاء وعدّ ہذہ الخصال ولم یذکر تعلم لغیر الدین قال وبر صدیقہ وجفا أباہ وقال شرب الخمر ولبس الحریر “۔ (مشکوٰة،ص:۴۷۰)
ترجمہ::۔”حضرت علی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ا نے فرمایا: جب میری امت ان پندرہ باتوں میں (کہ جن کا ذکر اوپر کی حدیث میں ہوا) مبتلا ہوگی تو اس پر آفتیں اور بلائیں نازل ہوں گی، پھر آنحضرت انے ان پندرہ باتوں کو شمار فرمایا، لیکن حضرت علی نے اس روایت میں یہ بات نقل نہیں کی کہ جب علم کو دین کے علاوہ کسی دوسری غرض سے سکھایاجانے لگے۔ حضرت علی نے یہ نقل کیا کہ جب آدمی اپنے دوست کے ساتھ احسان ومروت اور اپنے باپ کے ساتھ جور وجفا کرنے لگے اور جب شراب پی جانے لگے اور ریشم پہنا جائے“۔
یہاں یہ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ قیامت تک آنے والے چند اہم واقعات وعلامات کی طرف سرسری اور اجمالی اشارہ ہوجائے، تاکہ احادیث کے تمام اجزاء اور سارے پہلو قارئین کے سامنے آجائیں۔
قیامت کی علامات دو قسم پر ہیں:

۱…علامات صغریٰ
۲…علامات کبریٰ

امام مہدی کے ظہور تک قیامت کی علامات صغریٰ ہیں۔ امام مہدی کے ظہور کے بعد نفخ صور تک قیامت کی علامات کبریٰ ہیں اور پھر قیامت ہے۔ اس باب کی پہلی حدیث میں قیامت کی علامات صغریٰ کا کچھ بیان موجود ہے اور دیگر احادیث میں بھی تفصیل ہے، وہاں یہ بھی ہے کہ دنیا میں باطل نظریات عام ہوجائیں گے، عیسائیت کا بہت سارے ملکوں پر غلبہ ہوجائے گا، پھر کچھ عرصہ بعد ابوسفیان کے نام سے ایک شخص پیدا ہوجائے گا جو سادات کا قتل عام کرے گا، پھر مسلمان بادشاہ عیسائیوں کے ایک فریق سے صلح کرلے گا اور دوسرے سے لڑائی لڑے گا۔ عیسائی فرقہ بھی مسلمان بادشاہ سے مل کر عیسائیوں کے مخالف دھڑے سے لڑے گا ،ان سب کو فتح حاصل ہوجائے گی۔ فتح کے بعد عیسائی نعرہ لگائیں گے کہ صلیب کی برکت سے فتح حاصل ہوگئی ہے اور مسلمان نعرہ لگادیں گے کہ اسلام وایمان کی برکت سے فتح حاصل ہوگئی ہے، چنانچہ اس بات پر خانہ جنگی شروع ہوجائے گی، جس میں مسلمانوں کا بادشاہ شہید ہوجائے گا۔ عیسائیوں کے دونوں فریق ایک ہو جائیں گے اور عیسائی حکومت خیبر تک پھیل جائے گی۔ اس وقت لوگ حضرت مہدی کی تلاش میں لگ جائیں گے۔ حضرت مہدی اس وقت مدینہ میں ہوں گے، مگر چھپنے کی غرض سے وہاں سے مکہ آجائیں گے۔ تاکہ لوگ انہیں امیر اور قائد نہ بنائیں، اس دوران کچھ لوگ مہدی ہونے کے جھوٹے دعوے کرلیں گے، تاہم مکہ مکرمہ میں مقام ابراہیم اور حجر اسود کے درمیان حضرت مہدی کو پالیں گے اور ایک جماعت حضرت مہدی کے ہاتھ پر بیعت کرلے گی، آسمان سے آواز آئے گی۔ ” ہذا خلیفة الله المہدی فاستمعوا لہ واطیعوہ
شکل وشباہت کے اعتبار سے حضرت مہدی حضور اکرم ا کے مشابہ ہوں گے۔ اس کے بعد شام ، یمن اور حجاز مقدس کے ابدال اور اولیاء اللہ حضرت مہدی کے لشکر میں شامل ہوجائیں گے۔ کعبہ کے پاس سے خزانے نکال کر افواج اسلامیہ پر تقسیم کئے جائیں گے۔ لشکر جرار تیار ہو جائے گا۔ خروج مہدی کا سن کر خراسان سے ایک شخص اپنی فوج لے کر حضرت مہدی کی مدد کے لئے مکہ مکرمہ آجائے گا، اس شخص کا نام منصور ہوگا، یہ شخص اپنی فوج کی کمان سنبھال کر جب مکہ کی طرف چل پڑے گا تو راستے میں عیسائیوں سے جنگ ہوجائے گی، یہ شخص عیسائیوں کا صفایا کرتا ہوا آئے گا، اہل بیت اور سادات کا دشمن شخص سفیانی ایک بڑا لشکر تیار کرکے حضرت مہدی کے مقابلے پر بھیج دے گا، مگر یہ لشکر مکہ ومدینہ کے درمیان زمین میں دھنس جائے گا، صرف دو آدمی بچ جائیں گے، ایک تو سفیانی کو جاکر اطلاع کردے گا اور دوسرا حضرت مہدی کو اطلاع دے گا۔ حضرت مہدی کے ساتھ عرب وعجم کے لوگوں کے اجتماع کا سن کر عیسائی بھی شام اور روم سے لشکر جرار تیار کرکے حضرت مہدی کے مقابلے کے لئے شام میں اکٹھے ہوجائیں گے ۔ رومی افواج میں اس وقت اسی (۸۰) جھنڈے ہوں گے اور ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار لشکر ہوگا، لشکر کی مجموعی تعداد نو لاکھ ساٹھ ہزار ہوگی۔ حضرت مہدی براستہ مدینہ منورہ اپنے لشکروں کے ساتھ دمشق پہنچ جائیں گے اور وہاں سرزمین شام پر عیسائیوں سے سخت جنگ شروع ہوجائے گی۔ لشکر اسلام تین حصوں پر منقسم ہوجائے گا، ایک حصہ میدان چھوڑ کر بھاگ جائے گا، جس کی توبہ قبول نہیں ہوگی۔ دوسرا حصہ شہید ہوجائے گا اور تیسرا حصہ مسلسل لڑتا ہوا چار دن کی لڑائی کے بعد عیسائیوں پر غالب آجائے گا، عیسائیوں کا قتل عام ہوجائے گا اور حضرت مہدی ان کا خوب تعاقب کریں گے۔
جنگ ختم ہونے کے بعد حضرت مہدی اپنے لوگوں پر مال غنیمت تقسیم کریں گے، مگر کوئی آدمی مال غنیمت پر خوش نہیں ہوگا ،کیونکہ کوئی گھر ایسا نہیں ہوگا، جس کا کوئی آدمی شہید نہیں ہوا ہوگا، پورے خاندان میں سے ایک آدمی بچا ہوگا تو وہ مال غنیمت کے ساتھ کیا کرے گا؟۔ حضرت مہدی داخلی نظم ونسق سنبھال کر قسطنطنیہ کی طرف متوجہ ہوجائیں گے۔ بحیرہٴ روم کے پاس بنو اسحاق کے ستر ہزار آدمی مسلمان ہوکر حضرت مہدی کے لشکر میں شامل ہوجائیں گے اور پھر کشتیوں میں سوار ہوکر شہر استنبول (جس کا پرانا نام قسطنطنیہ ہے) کو آزاد کرنے کے لئے چلے جائیں گے۔ شہر کی مضبوط فصیل کے سامنے مسلمان نعرہٴ تکبیر بلند کردیں گے، جس کی وجہ سے فصیل ٹوٹ جائے گی اور مسلمان قسطنطنیہ شہر میں داخل ہوجائیں گے، حضرت مہدی کی خلافت کے اس وقت سات سال پورے ہوچکے ہوں گے کہ اتنے میں افواہ پھیل جائے گی کہ دجال کا خروج ہوگیا ہے۔ حضرت مہدی جلدی جلدی واپس شام کی طرف آجائیں گے اور نو آدمیوں کو اس خبر کی تحقیق کے لئے روانہ کردیں گے، یہ لوگ بہترین لوگ ہوں گے۔آنحضرت انے فرمایا کہ :میں ان کو جانتا ہوں کہ کس قبیلے کے لوگ ہیں اور ان کے باپوں کے نام کیا کیا ہیں اور گھوڑوں کے رنگ کیا ہیں؟ یہ لوگ تحقیق کرلیں گے، لیکن معلوم ہوجائے گا کہ یہ افواہ تھی اور دجال کے متعلق یہ خبر غلط تھی، مگر کچھ زیادہ عرصہ نہیں گزرے گا کہ اچانک دجال کا خروج ہوجائے گا۔ دجال مشرق کی جانب سے نکلے گا اور ایران کے شہر اصفہان میں آکر نمودار ہوجائے گا ۔ اصفہان کے ستر ہزار یہودی اس سے آکر مل جائیں گے، پہلے وہ نبوت کا دعویٰ کرے گا ،پھر اصفہان میں آکر خدائی کا دعویٰ کرے گا ۔دجال کے ایک ہاتھ میں اس کی جنت اور دوسرے میں اس کی دوزخ ہوگی ۔ تمام دنیوی اسباب سے لیس ہوگا اور استدراج سے بھر پور فائدہ اٹھائے گا ۔اس کی پیشانی پر ”ک ف ر “ لکھا ہوگا، جس کو مسلمان پڑھ لے گا، یعنی کافر لکھا ہوگا۔ اس کے پاس بڑا استدراج ہوگا، مخالفین کا دانہ پانی بند کرے گا۔ خروج دجال سے پہلے تین سال تک قحط آچکا ہوگا، لوگ محتاج ہوں گے۔ دجال اس حالت سے خوب فائدہ اٹھائے گا، اس کے ساتھ زمین کے سارے خزانے ساتھ ساتھ چلتے رہیں گے، دوستوں پر بارش برسائے گا، مخالفین پر سب کچھ بند کرے گا، دنیا کے بہت سارے ممالک پر چکر لگائے گا، صرف مکہ اور مدینہ نہیں جاسکے گا، وہاں سے فرشتے اس کو بھگا دیں گے۔ یہ پھر شام کی طرف متوجہ ہوگا، وہاں مہدی جنگی تیاریوں میں مصروف ہوں گے۔ عصر کی اذان ہوچکی ہوگی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو فرشتوں کے کندھوں پر ہاتھ ڈالے ہوئے آسمان سے دمشق کی جامع مسجد کے مشرقی مینار پر جلوہ افروز ہوجائیں گے اور سیڑھی منگا کر نیچے آجائیں گے اور پھر حضرت مہدی سے ملاقات ہوجائے گی۔ حضرت مہدی ان کو نماز پڑھانے کا کہیں گے اور فوجی کمان سنبھالنے کی درخواست بھی کریں گے، مگر وہ انکار کریں گے اور کہیں گے کہ امامت اس امت کے ہاتھ میں ہوگی، میں صرف دجال کو مارنے کے لئے آیا ہوں۔
جمعہ کے دن نماز عصر کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام دجال پر حملہ کردیں گے اور لشکر اسلام دجال کے لشکر پر حملہ آور ہوجائے گا، شدید جنگ کے بعد دجال شکست کھاکر بھاگ جائے گا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس کا تعاقب کریں گے اور باب لُد میں جاکر اس کو نیزہ مار کر قتل کردیں گے، باب لد میں آج کل اسرائیل کا ایک ایسا ائیرپورٹ ہے جو صرف دجال کے بچاؤ کے لئے بنایا گیا ہے، وہاں جہاز تیار کھڑا ہے ،تاکہ ضرورت کے وقت دجال بھاگ جائے، مگر وہاں دجال مارا جائے گا، اس کے بعد یہودیوں کا قتل عام شروع ہوجائے گا، کوئی پتھر یا درخت کسی یہودی کی پناہ نہیں دے گا، بلکہ شکایت کرے گا کہ اے مسلمان !آجا۔ یہ میرے پیچھے یہودی چھپا ہوا بیٹھا ہے، اس کو ماردو، صرف غرقد نامی درخت شکایت نہیں کرے گا ،کیونکہ یہ یہود کا وفادار درخت ہے۔(آج کل یہودیوں نے اسرائیل کو اس درخت سے بھر دیا ہے، لیکن مسلمان اندھے نہیں ہوں گے، اگر غرقد درخت شکایت نہ بھی کرے، مسلمانوں کو آنکھوں سے یہودی نظر آئیں گے اور ان کو قتل کریں گے)
دنیا پر دجال کی چالیس دن تک حکومت رہے گی، اس میں ایک دن ایک سال کے برابر ہوگا، دوسرا ایک ماہ کے برابر ہوگا ، تیسرا ایک ہفتے کے برابر ہوگا اور باقی ایام معمول کے مطابق ہوں گے، دجال ایک گدھے پر سوار ہوکر پوری دنیا کا چکر لگائے گا، ہوسکتا ہے حقیقی گدھا ہو اور ہوسکتا ہے کہ جدید دور کا کوئی جہاز ہو، اس سے پہلے تفصیل کرچکا ہوں۔ بہرحال جب دجال کا فتنہ ختم ہوجائے گا تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت مہدی دونوں مل کر ان شہروں کا دورہ کریں گے اور مصیبت رسیدہ لوگوں میں مال تقسیم کریں گے، جن شہروں میں دجال نے فساد برپا کیا تھا۔ امام مہدی کی خلافت میں عدل وانصاف ہوگا۔ حضرت مہدی کی حکومت نو سال تک رہے گی، سات سال تک عیسائیوں سے جنگیں ہوں گی اور آٹھویں سال میں دجال کا فتنہ ہوگا اور نویں سال میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے مل کر ملکی انتظام ٹھیک کریں گے اور ۴۹ سال کی عمر میں آپ کا انتقال ہوجائے گا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام آپ کی نماز جنازہ پڑھادیں گے۔ اس کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام خلیفہ بن جائیں گے۔ کچھ عرصہ بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو وحی ہو جائے گی کہ اپنے تمام مسلمانوں کو لے کر کوہ طور پر جاکر پناہ لے لو، اس لئے کہ میں اپنی مخلوق میں سے ایک طاقتور مخلوق ظاہر کرنے والا ہوں، جس کا مقابلہ کوئی نہیں کرسکتا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام تمام مسلمانوں کے ساتھ وہاں جاکر قلعہ بند ہوجائیں گے اور ادھر زمین پر یاجوج ماجوج کا خروج ہوجائے گا۔ یاجوج ماجوج یافث بن نوح کی اولاد میں سے ہیں اور روس کے پیچھے کوہ قاف کے پاس کاکیشیا کے ساتھ درہٴ داریال کے علاقوں میں سد سکندری کے پیچھے بند ہیں۔ یاجوج ماجوج زمین پر نکل کر اس کو چاٹ لیں گے، پانی ختم ہوجائے گا۔ زمین کے جانداروں کو ختم کرکے کھاجائیں گے اور پھر آسمان کی طرف پتھر پھینکیں گے اور خوش ہوجائیں گے کہ اب ہم نے آسمان والوں کو بھی ختم کردیا۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور مسلمانوں پر زندگی اتنی تنگ ہوجائے گی کہ گائے کا ایک کلَّہ ایک سو دینار میں فروخت ہوگا، پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام یاجوج ماجوج پر بددعا کریں گے، جس سے وہ سب کے سب ہلاک ہوجائیں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں چالیس سال تک زندہ رہیں گے، پھر ان کا انتقال ہوجائے گا اور مدینہ منورہ میں حضور اکرم ا کے پہلو میں مدفون ہوں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بعد یمن کا ایک باشندہ آپ کا قائم مقام ہوجائے گا، جس کا نام جہجاہ ہوگا، وہ دنیا کو عدل وانصاف سے بھر دے گا اور پھر وفات پائے گا۔ پھر کچھ غلط بادشاہ آجائیں گے اور دنیا ایک بار پھر جہل اور کفر سے بھر جائے گی اور زمین کے دھنسنے کے واقعات شروع ہوجائیں گے۔ پھر دنیاپر چالیس دن تک دھواں چھا یا رہے گا اور پھر ایک رات لمبی ہو جائے گی، لوگ پریشان ہوجائیں گے کہ صبح کیوں نہیں ہورہی ہے؟ اتنے میں سورج مغرب کی جانب سے طلوع ہوجائے گا، لوگ اسی پریشانی میں ہوں گے کہ اچانک دابة الارض کا خروج ہو جائے گا، دابة الارض کوہ صفا سے نکل کر آئے گا، یہ ایک عجیب الخلقت جانور کی شکل میں ہوگا ،مسلمان کی پیشانی پر ”م“ لکھے گا اور کافر کی پیشانی پر ”ک“ لکھے گا۔ مسلمان پر عصائے موسیٰ سے سفید نورانی نشان پڑ جائے گا اور کافر پر حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی سے سیاہ نشان بن جائے گا۔ دابة الارض کے خروج سے نفخ صور تک ۱۲۰ سال کا عرصہ ہوگا ،پھر جنوب کی طرف سے ایک ہوا چلے گی، جس سے نیک لوگ مر جائیں گے اور بعد میں برے لوگ مرجائیں گے۔ مسلمانوں کے مرجانے سے حبشہ کے لوگ غلبہ حاصل کریں گے اور فتنہ وفساد شروع کرلیں گے، اسی دوران وہ کعبہ مشرفہ کو گرادیں گے اور اس کے نیچے سے خزانہ لوٹ لیں گے، اس کے بعد جنوب کی طرف سے ایک بڑی آگ آجائے گی اور لوگوں کو شام کی طرف دھکیلے گی، یہ قیامت کی بڑی بڑی علامت ہوگی۔ اس کے بعد تین چار سال تک لوگ عیش وعشرت کی زندگی گزاریں گے اور مکمل غافل ہوجائیں گے کہ اللہ اللہ کہنے والا دنیا میں کوئی نہیں ہوگا، پھر ایک دن جمعہ کے روز دس محرم کو لوگ اپنے کاموں میں مشغول ہوں گے کہ سائرن کی آواز شروع ہوجائے گی، یہ آواز بڑھتی جائے گی ،یہاں تک کہ لوگوں کے کانوں کے پردے پھٹ جائیں گے اور پھردل پھٹ جائیں گے، لوگ مرجائیں گے ،پھر زمین میں زلزلہ شروع ہوجائے گا اور پھر آسمان ٹوٹ پھوٹ کرگر جائیں گے ،پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر اڑ جائیں گے اور سمندر ابل کر جوش ماریں گے، حتی کہ یہ موجودہ کائنات بالکل فنا ہوجائے گی اور قیامت قائم ہوجائے گی ،
 
آخری تدوین :
Top