• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

جمیل طیب سے لیکھرام کی پیشگوئی پر ڈسکشن

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
جمیل طیب صاحب قادیانی نے فیس بک پر درج ذیل الفاظ کے ساتھ ایک پوسٹ لگائی تھی ۔ جس پر اس کے ساتھ کچھ گفت وشنید ہوئی جو احباب کے لئے پیش خدمت ہے ۔
"عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا
(وہ) غیب کا جاننے والا ہے، پس وہ اپنے غیب پر کسی (عام شخص) کو مطلع نہیں فرماتا،
إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا
مگر اپنے پسندیدہ رسول کو پھراس کے آگے اور پیچھے محافظ مقرر کر دیتا ہے۔۔ سورۃ الجِن ۔26-27
پنڈت لیکھرام ۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سچائی کے ہزاروں نشانوں میں سے ایک نشان"

  • Salman Ahmad !
  • کچھ وضاحت فرمائیں کہ مرزا صاحب کا لیھکرام کے حوالے سے یہ نشان کیسے پورا ہوا ؟
  • Jamil Tayyeb
    آپ خود ہی پڑھ لیں ۔ میری طرف سے کی گئی وضاحت کا آپ کو شائد وہ فائدہ نہ ہو سکے ۔
    حقیقۃ الوحی ۔ صفحہ ۳۲۶۔
    نشان ۱۳۷
Salman Ahmad
میں نے تو آپ سے وضاحت کی درخواست کی تھی آپ نے اتنے سارے سکین لگا دئے جن میں کافی طویل گفتگو ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ لیکھرام مباہلہ کی وجہ سے ہلاک ہوا ؟
Jamil Tayyeb
مجھے سخت افسوس ہے کہ آپ گھنٹوں ہم سے بحث مباحثات میں تو صرف کر سکتے ہیں ۔ لیکن چند صفحات کو غور سے خود پڑھنے کی طاقت نہیں پاتے۔
آپ پڑھ لیں ۔ پھر کوئ سوال ہوا تو حاضر ہیں ۔
Salman Ahmad
سوال تو کردیا تھا جناب کہ کیا آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ لیکھرام مباہلہ کی وجہ سے ہلاک ہوا ؟
Salman Ahmad
برادر بات واضح کیا کریں ۔ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ جب مرزا صاحب نے لیکھرام کے چھ سال کے دوران قتل کی پیشگوئی کی اسی دوران لیھکرام نے خود سے ہی مباہلہ بھی کر لیا ؟
Jamil Tayyeb
اور اگر آپ نے پیش گوئ کی تفصیل پڑھنی ہے تو وہ اسی کتاب کے صفحہ 294 پر موجود ہے ۔
Salman Ahmad
لنک دینے کا شکریہ میں نے جو وضاحت کی درخواست کی ہے اس پر کچھ ارشاد فرمائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں کہ جب مرزا صاحب نے لیکھرام کے چھ سال کے دوران قتل کی پیشگوئی کی اسی دوران لیھکرام نے خود سے ہی مباہلہ بھی کر لیا ؟
Jamil Tayyeb
مجھے شائد وضاحت میں غلطی لگی ۔ مباہلہ اس نے پہلے کیا تھا۔
اور اس کے قتل ہونے کی پیش گوئ ، چھ سال کا وقت بعد میں خدا تعالی سے خبر پانے کے بعد ہے ۔
Salman Ahmad
جی بالکل لیھکرام نے یہ مباہلہ 1888 میں کیا تھا گو مرزا صاحب نے لیکھرام کے پورے الفاظ نہیں لکھے ۔۔۔۔ بہرحال یہ وضاحت فرمائیں کہ کیا لیکھرام کا قتل اسی مباہلہ کا نتیجہ تھا اور کیا لیکھرام نے یہ مباہلہ خود سے ہی کر لیا تھا یا مرزا صاحب کی تجویز پر کیا تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ دوسرا اور کیا اس مباہلہ کی کوئی مدت بھی مقرر تھی ؟؟؟؟؟
Jamil Tayyeb
میں نے پیش گوئ کی تفصیل کے لیے آپ کو لنک دیا ہے ۔ اور پورے مباہلہ کی تفصیل بھی بھیجی ہے ۔ کیا آپ میں پڑھنے کی طاقت نہیں ؟ یا آپ میرا اس وقت امتحانی پرچہ لینا چاہتے ہیں ؟
Salman Ahmad
جناب وہ لنک آپ کے لنک دینے سے پہلے ہی میرے پاس کھلا ہوا تھا ۔ اب ظاہر ہے پوسٹ آپ نے لگائی ہے تو بات آپ سے ہی ہوگی کیونکہ جب آپ نے پوسٹ لگائی ہے تو یقینا آپ کے پاس اس حوالے سے معلومات بھی کم وبیش مکمل ہوں گی تو اگر کچھ وضاحت آپ سے مانگ لی ہے تو مائنڈ نہ کریں ۔
Jamil Tayyeb
نہیں نہیں۔ مائنڈ نہیں کیا۔ آپ کو سمجھایا ہے ۔ اگر پھر بھی کوئ بات ہوئ تو آج رات کر لیں گے ۔
Jamil Tayyeb
///جی بالکل لیھکرام نے یہ مباہلہ 1888 میں کیا تھا گو مرزا صاحب نے لیکھرام کے پورے الفاظ نہیں لکھے ۔۔۔۔ بہرحال یہ وضاحت فرمائیں کہ کیا لیکھرام کا قتل اسی مباہلہ کا نتیجہ تھا اور کیا لیکھرام نے یہ مباہلہ خود سے ہی کر لیا تھا یا مرزا صاحب کی تجویز پر کیا تھا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟ دوسرا اور کیا اس مباہلہ کی کوئی مدت بھی مقرر تھی ؟؟؟؟؟///
جیسا کہ ہر انسان کو معلوم ہے کہ جب کوئ ایسے دو مختلف جرائم کرے کہ ہر ایک ثابت شدہ جرم کی سزا سزاۓ موت ہو تو ایسے مجرم کو سزاۓ موت تو صرف ایک دفعہ ہی دی جا سکتی ہے ۔ اب کسی کا یہ سوال آٹھانا کہ سزاۓ موت کیا پہلے جرم کی وجہ سے ہوئ یا دوسرے جرم کی وجہ سے ، انتہائ بچگانہ اور بے وقعوفانہ سوال ہے ۔ سیدھی بات ہے کہ دونوں جرائم کی وجہ سے ۔
جہاں تک مباہلہ کا سوال ہے ، حضرت مرزا صاحب علیہ السلام نے دوسرے آریا راہنماؤں کو جو آنحضور SAW کی اہانت کرتے تھے اور اسلام پر حملہ آور تھے اسلام کی سچائی کو ان پر ثابت کرنے کے لیے مباہلہ کا چیلینج دیا تھا ۔ جو انہوں نے تو کوئ معذرت پیش کر کے قبول نہیں کیا مگر پنڈت لیکھرام ان کے جوش دلانے پر میدان میں آگیا۔ اور ۱۹۸۸ میں اس نے اپنی طرف سے اس مباہلہ کی تحریر شائع کی ، جس کو آپ بھی دیکھ سکتے ہیں ۔
اس کے بعد وہ اپنی دشنام طرازی میں جب اور بھی بڑھ گیا تو حضرت مرزا صاحب علیہ السلام نے اللٰہ تعالی سے اس کے خلاف دعا فرمائ ۔ جو کہ شرف قبولیت پاگئی ۔ پھر اللٰہ تعالی سے تین مختلف مواقع پر بذریعہ مختلف الہامات اور رویا آپ پر اس کی ذندگی کی معیاد ، اس کی دردناک موت اور اس موت کے دن کا عید کے دن کے قریب ہونے کے انکشافات ہوۓ ۔ چناچہ آپ نے اللٰہ تعالی سے ان خبروں کے ملتے ہی ان الہامات اور پیشگوئ کو مشتہر کیا ۔
اس کے بعد خُدا تعالی نے کس طرح اپنا یہ وعدہ پورا فرمایا اس کی تفصیل آپ بھی پڑھ سکتے ہیں ۔

Salman Ahmad !
آپ کے قدرے طویل کامنٹ سے یہ تو معلوم ہو گیا کہ 1 : لیکھرام کا قتل اسی مباہلہ کا نتیجہ تھا ۔۔۔ 2: یہ مباہلہ مرزا صاحب کی تجویز پر کیا گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس بات کا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا کہ کیا اس مباہلہ کے لئے کوئی مدت بھی مقرر تھی یا نہیں ؟ تو اس کا جواب میں عرض کر دیتا ہوں کہ مرزا صاحب نے یہ دعوت مباہلہ 1886 میں دی تھی اور اس میں مباہلہ کے اثر کی مدت ایک سال مقرر کی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔1888 میں لیکھرام نے اپنی کتاب نسخہ خبط احمدیہ ص 347 پر درج ذیل الفاظ کے ساتھ مباہلہ شائع کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے میرے پرمیشور! ہم دونوں میں سچا فیصلہ کر اور جو تیرا ست دھرم ہے اس کو نہ تلوار سے بلکہ پیار سے معقولیت اور دلائل کے اظہار سے جاری کر اور مخالف کے دل کو اپنے ست گیان سے پرکاش کر تاکہ جہالت و تعصب و جورو ستم کا ناش ہو کیونکہ کاذب صادق کی طرح کبھی تیرے حضور میں عزت نہیں پا سکتا ۔۔۔۔۔ راقم آپ کا ازلی بندہ لیکھرام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکھرام نے یہ مباہلہ 1888 میں شایع کیا مرزا صاحب نے مباہلہ کے اثر کی مدت ایک سال مقرر کی تھی یعنی 1889 تک لیکھرام نے عذاب میں مبتلا ہونا تھا لیکن وہ صحیح سلامت رہا اور جا کر 1897 میں مرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس مباہلہ کی مدت 1889 میں ختم ہو چکی لہذا اس مباہلہ کو لیکھرام کی وجہ قتل قرار دینا انتہائی نامناسب ہے۔
 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
Jamil Tayyeb
محترم اس سلسلے میں چند باتیں ایسی ہیں جو شائد آپ کے لیے کافی تنگی کا باعث بن رہی ہیں ۔ اس لیے کسی نہ طرح آپ اپنا اعتراض کرنے کا شوق پورا فرماتے ہیں ۔ لنک دینے کا شُکریہ ۔ اسی کتاب کے صفحہ ۲۹۸ پر تحریر ہے ۔
" جاننا چاہیے کہ جو شخص حق سے اپنے تئیں آپ دور لے جاوے اُس کو ملعون کہتے ہیں اور جو حق کے حاصل کرنے میں اپنے نفس کی آپ مدد کرے اس کو مقرون کہتے ہیں "

آپ کی خدمت میں چند نکات عرض ہیں ۔ امید ہے کہ ضرور غور فرمائیں گے ۔
۱۔ حضرت مرزا صاحب نے کبھی پنڈت لیکھرام کے ساتھ مباہلہ نہیں کیا ۔
۲- حضرت مرزا صاحب نے جن لوگوں کو مباہلہ کی دعوت دی اور وقت مقرر کیا ، انہوں نے دعوت قبول نہیں کی ۔
۳۔ وہ وقت مقررہ گُزر جانے کے بعد ۱۹۸۸ میں پنڈت لیکھرام نے یک طرفہ مباہلہ کی دعا شائع کی تھی ۔ اور اس دعا میں اس نے حق کے ظاہر ہونے کا فیصلہ طلب کیا تھا ۔
۴ ۔ حضرت مرزا صاحب نے کہیں یہ دعوی نہیں فرمایا کہ وہ دونوں کے مابین مباہلہ کے نتیجہ میں ہلاک ہوا ۔ بلکہ یہ فرمایا۔
" اب مباہلہ کی دعا کے بعد جو پنڈت لیکھرام نے اپنی کتاب خبط احمدیت کے صفحہ ۳۴۴ تا صفحہ ۳۴۷ لکھی ہے جو کچھ خُدا نے آسمان سے فیصلہ کیا ہے اور جس طرح اس نے کاذب کی ذلت ظاہر کی اور صادق کی عزت وہ یہ ہے جو چھ مارچ ۱۸۹۷ کو بروز شنبہ دن کے چار بجے کے بعد پیش آیا "

۵۔ آپ کے سمجھنے کی خاص بات یہ ہے کہ پنڈت لیکھرام کی بھیانک موت کی دو وجوہات ہیں اور اس میں دو نشان ہیں ۔
۱- اس کی اپنی طرف سے مباہلہ کی دعا اور اس کی دُنیا میں تشہیر ۔
۲- اس کی آنحضور SAW کے خلاف دشنام طرازی اور اسلام کے خلاف اس کی بدذبانی ۔
جس کے بعد حضرت مرزا صاحب کی اس کے خلاف دعا اور اللٰہ تعالی سے نشان مانگنا
ہے۔ اس کے بعد اللٰہ تعالی سے الہامات پا کر اس کی دردناک موت کی پیش گوئ اور اس
عظیم الشان پیش گوئ کی پانچ سال قبل اشاعت۔
دشمنوں کے لیے سب سے ذیادہ تکلیف دہ بات اس پیش گوئ کا اس صفائی سے پورا ہونا ہے ۔ جو آپ علیہ السلام کے سچے ہونے کا عظیم الشان ثبوت ہے ۔

تمام الہامات ۔ ان کی تفہیم اور پیش گوئ کی تفصیل پڑھنے کیلیے مندرجہ ذیل حوالہ پر جا کر ضرور دیکھیں ۔

تریاق القلوب صفحہ ۲۹۷

Salman Ahmad
جی میں نے آپ کے پیش کردہ نکات پر غور کیا ہے اب میں بھی کچھ عرض کرنا چاہوں گا امید ہے آپ بھی ضرور غور فرمائیں گے 1 : مرزا صاحب نے یہ تسلیم کیا ہےکہ لیکھرام کی 1888 میں شائع ہونے والی دعا ان کی دعوت مباہلہ کے نتیجے میں ہی کی گئی ۔۔۔۔۔۔

1 : مرزا صاحب نے یہ تسلیم کیا ہےکہ لیکھرام کی 1888 میں شائع ہونے والی دعا ان کی دعوت مباہلہ کے نتیجے میں ہی کی گئی ۔۔۔۔۔
مرزا صاحب لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ میری اس تحریر پر پنڈت لیکھرام نے اپنی کتاب خبط احمدیہ میں جو 1888 میں اس نے شائع کی جیسا کہ اس کتاب کے اخیر میں یہ تاریخ درج ہے میرے ساتھ مباہلہ کیا ( میرے ساتھ مباہلہ کیا ) رخ جلد 22 ص 327

مرزا صاحب نے کہیں نہیں کہا کہ لیکھرام کی یہ دعا وقت مقررہ کے بعد شائع ہوئی ہے اور نہ ہی غالباً مرزا صاحب نے کوئی وقت مقرر کیا تھا ۔۔۔۔۔۔ رخ جلد 22 ص 327

اب چونکہ لیکھرام نے مرزا صاحب کی اسی تحریر کے حوالے سے یہ دعا شائع

کی تھی اور مرزا صاحب کی اس تحریر میں ایک سال کی مدت مقرر کی گئی

لہذا لیکھرام کی دعا 1889 تک ہی ویلڈ تھی ۔

2 : اگر بقول آپ کے مرزا صاحب نے پہلے صرف دعوت مباہلہ دی تھی اور لیکھرام کے دعا شائع کرنے کے بعد مرزا صاحب نے اس حوالے سے کوئی دعا یا قبولیت کا اشتہار نہیں دیا تھا تو اس کا مطلب یہی ہوا کہ مباہلہ منعقد ہی نہیں ہوا ۔ کیونکہ مباہلہ جانبین کی جانب سے ہوتا ہے ۔

3 : لیکن اگر آپ کو پھر بھی اصرار ہو کہ نہیں یہ مباہلہ ہی تھا اور یک طرفہ تھا (حالانکہ مباہلہ دونوں جانب سے ہوتا ہے ) تو پھر بھی آپ کو کوئی فائدہ نہیں کیونکہ لیکھرام نے جو دعا کی تھی اس میں کسی کی موت کا کوئی ذکر نہیں تھا لیکھرام کے الفاظ ملاحظہ فرمائیں

1888 میں لیکھرام نے اپنی کتاب نسخہ خبط احمدیہ ص 347 پر درج ذیل الفاظ کے ساتھ مباہلہ شائع کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اے میرے پرمیشور! ہم دونوں میں سچا فیصلہ کر اور جو تیرا ست دھرم ہے اس کو نہ تلوار سے بلکہ پیار سے معقولیت اور دلائل کے اظہار سے جاری کر اور مخالف کے دل کو اپنے ست گیان سے پرکاش کر تاکہ جہالت و تعصب و جورو ستم کا ناش ہو کیونکہ کاذب صادق کی طرح کبھی تیرے حضور میں عزت نہیں پا سکتا ۔۔۔۔۔ راقم آپ کا ازلی بندہ لیکھرام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ بھی یاد رہے کہ مرزا صاحب کی دعوت مباہلہ میں بھی کسی کی موت کا ذکر نہیں تھا ۔

Jamil Tayyeb
آپ کی اس تحریر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ تقریباً ایک سو پچیس سال بعد اریا دھرم والوں کو یہ خیال آیا کہ آپ کو اپنا وکیل مقرر کریں ۔ اور اللٰہ تعالی کے اس فیصلہ کو تبدیل کرنے کی کوشش کریں جو حجت قائم کرنے کے لیے کافی ہے ۔ کاش آپ مسلمان ہوتے تو اس فیصلہ پر خوشی سے اللٰہ تعالی کے حضور جھُک جاتے ۔

اس وقت مختصراً اتنا ہی عرض کر رہا ہوں ۔ تفصیلی جواب تھوڑی دیر تک دیتا ہوں ۔
Jamil Tayyeb
اب آپ کو چند نکات پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے۔

۱-آپ نے لکھا کہ " لہٰزا لیکھرام کی دعا 1889 " تک ویلڈ تھی" ۔ آپ کو کس نے یہ حق دیا کہ یہ فیصلہ کریں ؟
نہ تو مباہلہ دینے والے نے اس معیاد کا کہیں ذکر کیا اور نہ ہی حضرت مرزا صاحب نے کہیں اس بات کو لکھا۔ حضرت مرزا صاحب نے جن آریا پنڈتوں کو مناظرہ کا چیلینج دیا تھا ، انہوں نے اسے قبول ہی نہ کیا اور مقررہ مدت گذر گئی۔ اب اگر آپ کی خواہش پوری ہو بھی جاتی اور اگر پنڈت لیکھرام 1889 تک ہی اس دنیا سے رخصت ہو جاتا تو وہ مُلاں جو شائد آپ سے بھی ذیادہ ٹیڑھے ہیں ان کا کیا بنتا ؟ وہ تو معیاد کے گزرنے کے بعد اس کو نہ قبول کرتے اور یہ عذر پیش کرتے کہ حضرت مرزا صاحب کی طے شدہ معیاد کے گذرنے کے اتنے عرصہ بعد نشان ظاہر ہوا۔ اس لیے یہی حکمت الہی معلوم ہوتی ہے کہ اللٰہ تعالی نے یہ چاہا کہ اس طرح پنڈت لیکھرام کی دعا کے مطابق فیصلہ کیا جاۓ کہ شبہہ کی کوئ گنجائش نہ رہے ۔ چناچہ حضرت مسیح موعود کو بذریعہ الہام اطلاع ملنے پر اور ان قبل اذ وقت شائع شُدہ الہامات کی بنیاد پر اس کی موت کے وقت کا تعین ہوا۔
تاکہ حجت تمام ہو۔

۲- //////اگر بقول آپ کے مرزا صاحب نے پہلے صرف دعوت مباہلہ دی تھی اور لیکھرام کے دعا شائع کرنے کے بعد مرزا صاحب نے اس حوالے سے کوئی دعا یا قبولیت کا اشتہار نہیں دیا تھا تو اس کا مطلب یہی ہوا کہ مباہلہ منعقد ہی نہیں ہوا ۔ کیونکہ مباہلہ جانبین کی جانب سے ہوتا ہے ۔//////

اگر آپ کو دوسرے کے جوابات کو احتیاط اور غور سے پڑھنے کی عادت ہو تو آپ کے اعتراضات کے پیدا ہونے کی کوئ وجہ ہی باقی نہ رہے ۔ لگتا ہے کہ تعصب کی پٹی کافی موٹی ہے جو آنکھوں سے اترنے کا نام ہی نہیں لے رہی ۔ اس لیے پھر درخواست ہے کہ میرے پچھلے تفصیلی جواب کا دوبارہ مطالعہ فرمائیں ۔ تو بات سمجھ آجاۓ گی ۔
لیکن کوئ بات نہیں میں آپ کی آسانی کے لیے اپنی اس وضاحت کو دوبارہ پیش کر دیتا ہوں ۔

"""""۔ """"""""
۴ ۔ حضرت مرزا صاحب نے کہیں یہ دعوی نہیں فرمایا کہ وہ دونوں کے مابین مباہلہ کے نتیجہ میں ہلاک ہوا ۔ بلکہ یہ فرمایا۔
" اب مباہلہ کی دعا کے بعد جو پنڈت لیکھرام نے اپنی کتاب خبط احمدیت کے صفحہ ۳۴۴ تا صفحہ ۳۴۷ لکھی ہے جو کچھ خُدا نے آسمان سے فیصلہ کیا ہے اور جس طرح اس نے کاذب کی ذلت ظاہر کی اور صادق کی عزت وہ یہ ہے جو چھ مارچ ۱۸۹۷ کو بروز شنبہ دن کے چار بجے کے بعد پیش آیا "
"""""""""""""

اب اگر آپ کو ان الہامات اور ان کے نہ پورا ہونے پر اعتراض ہے تو پھر اس کا کوئ علاج مجھ جیسے عاجز انسان کے پاس نہیں ۔
Jamil Tayyeb
جب بغداد تباہی کے کنارے پر کھڑا تھا تو وقت کے "علماء" کوے کے حلال اور حرام پر مناظروں میں مصروف تھے ۔ دراصل یہی آج کے " علماء" کا طرزعمل ہے ۔ آم کھانے کی بجاۓ پیڑ گننا ان کا محبوب مشغلہ ہے ۔
بھائ آپ نے ابھی تک یہ نہیں بتایا کہ
۱-پنڈت لیکھرام کی مطلوبہ دعا کے مطابق اللٰہ تعالی نے جو عملی سلوک کرکے صادق اور کاذب کے درمیان فرق کر کے دکھلایا، کیا وہ آپ کو نظرآیا ؟
۲- پنڈت لیکھرام کی انحضور SAW کے خلاف دشنام طرازی اور اسلام کو ایک جھوٹا مذھب قرار دینا اور اس کی طرف سے اسلام پر حملے ۔
۳- حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی اس کے خلاف دعا۔ اور اس دعا کی قبولیت کا پانچ سال قبل اپنی کتاب برکات الدعا میں اعلان ۔
۴- پنڈت لیکھرام کے بارے میں اس کی موت سے قریباً پانچ سال قبل اس کے بارے میں اپنے الہامات کی تشہیر ۔
۵- پھر ان الہامات کا اس صفائی سے پورا ہونا۔

کیا ابھی تک آپ کو صادق اور کاذب کا فرق معلوم نہیں ہوا ؟
Salman Ahmad
آپ نے میرے پوائنٹ نمبر 1 کے صرف ایک آخری جملے پر کامنٹ کیا ہے باقی پورے کامنٹ کو نظر انداز کر دیا ہے ۔ میرے دوسرے کامنٹ کا جو جواب آپ نے دیا ہے اس کا جواب پہلے سے میرے پوئنٹ نمبر ایک میں موجود ہے ۔۔۔۔۔ تیسرے پوئنٹ کا بھی کوئی جواب نہیں دیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں تو ابھی صرف مباہلہ کے حوالے سے بات کر رہا ہوں ۔ ابھی میں 1893 کی چھ سال والی پیشگوئی پر تو کوئی بات شروع ہی نہیں کی ۔
Muhammad Sultan:Salman Ahmad saheb,
جب آپ 1893 کی پیشگوئی پر بات شروع کریں تو پہلے میرے اُس چھ ماہ پرانے سوال کا جواب ضرور دے دیجیے گا, ویسے آپ سے جواب کی امید تو نہیں مگر وہ سوال دوبارہ لیکھ دیتا ہوں

سوال:آپ کا کہنا تھا کہ حضرت مرزا غلام احمد قادیانی علیہ السلام نے خارق عادت کی تعریف بیان کی اور لیکھرام کی موت کو خارق عادت ٹھرایا جو آپ کے خیال میں اس تعریف کے لحاظ سے غلط ہے اور اُنہیں تو اپنی بیان کردہ تعریف کی سمجھ نہ آ سکی مگر سلمان صاحب کو سمجھ آگئی
ایسی صورت میں جو آپ نے اس تعریف کا مطلب سمجھا اس کے مطابق کیسی موت کو خارق عادت کہا جائے گا؟
Salman Ahmad
یہاں تو میں کوئی بحث نہیں کروں گا ۔ حالانکہ مرزا صاحب کی خارق عادت کی تعریف کی رو سے یہ تو آپ کو ثابت کرنا تھا لیکھرام کی موت خارق عادت سے ہوئی ۔ بہرحال یہاں میں اس پر کوئی بحث نہیں کروں گا ۔
Jamil Tayyeb
خارق عادت اور کیا ہوتی ہے ۔ پیش گوئ کی معیاد کے اندر پینتیس سالہ جوان اور صحت مند عمر میں ہندوستان میں آریا دھرم کی مشہور شخصیت کا اچانک ایک ایسے قاتل کے ہاتھوں ایک چھری سے انتہائ بے دردی سے قتل ہونا ، اور جس کا کوئ سراغ آج تک نہ مل سکا ہو ؟
Salman Ahmad:Jamil Tayyeb!
اب آپ نے پہلا موضوع چھوڑ کر دوسرا شروع کر دیا ہے تو اب میں فروری 1893 والی پیش گوئی پر ہی آ جاتا ہوں ۔ اب میں مرزا صاحب کے پیشگوئی میں موجود الفاظ اور پھر خارق عادت کی جو تعریف خود مرزا صاحب نے بیان کی ہے اس کے مطابق لیکھرام کے قتل کو خارق عادت ثابت کر دیں۔
Salman Ahmad
مرزا صاحب کے الفاظ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر اس شخص پر چھ برس کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے کوئی ایسا عذاب نازل نہ ہوا جو معمولی تکلیفوں سے نرالا اور خارق عادت اور اپنے اندر الٰہی ہیبت رکھتا ہو تو سمجھو کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب خارق عادت کی تعریف سن لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس امر کی کوئی نظیر نہ پائی جائے اسی کو دوسرے لفظوں میں خارق عادت بھی کہتے ہیں ۔ (خ ص 67 ج 2)
خارق عادت اسی کو تو کہتے ہیں جس کی نظیر دنیا میں نہ پائی جائے ۔ خ 22 ص 204
ظاہر ہے کہ کسی امر کی نظیر پیدا ہونے سے وہ امر بینظیر نہیں کہلا سکتا ۔ خ 17 ص 203 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو امر انسانی طاقتوں سے برتر ہو وہی خارق عادت ہے ۔ مکتوبات احمدیہ ج 5 )
جبکہ ہوا کیا لیکھرام چھری سے قتل ہو گیا ۔
کیا چھری سے قتل ہونا وہ تینوں شرطیں پوری کرتا ہے جو اوپر بیان ہوئی ہیں ؟؟؟؟
جاری ہے


 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
Jamil Tayyeb
نشان یہی ہے کہ
کسی کے بارے میں
یہ پیش گوئ موجود ہو کہ

"مرزا صاحب کے الفاظ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر اس شخص پر چھ برس کے عرصہ میں آج کی تاریخ سے کوئی ایسا عذاب نازل نہ ہوا جو معمولی تکلیفوں سے نرالا اور خارق عادت اور اپنے اندر الٰہی ہیبت رکھتا ہو تو سمجھو کہ میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں ہوں ۔ "
پیش گوئ کی معیاد کے اندر پینتیس سالہ جوان اور صحت مند عمر میں ہندوستان میں آریا دھرم کی مشہور شخصیت کا اچانک ایک ایسے قاتل کے ہاتھوں ایک چھری سے انتہائ بے دردی سے قتل ہونا ، اور جس کا کوئ سراغ آج تک نہ مل سکا ہو ؟
اور یہ قتل بھی اس بے دردی سے ہو کہ چھری اس طرح پیٹ میں گھمائ گئی ہو کہ تمام انتڑیاں کٹ جائیں ۔ اور پیٹ مکمل طور پر کھل جاۓ۔
اس دردناک عذاب کے بارے میں الہامات اور پیش گوئ پورے ہندوستان میں پانچ سال قبل شہرت پا چُکی ہو۔

اور اب مولوی صرف اس بات پر بضد ہوں کہ یہ تو ایک روزمرہ کا واقعہ ہے اس لیے ثابت ہوا کہ پیش گوئ پوری نہیں ہوئ ۔ اناللٰہ وانا الیہ راجعون ۔
سلمان احمد صاحب ۔
ذبان ہلا کر منہ سے ایک بات کردینا بہت آسان کام ہے ۔
اب تک تو آپ کا دعوی ہی ہے کہ یہ خارق عادت عذاب نہیں ۔
اب آپ پر لازم ہے کہ بالکل اس طرح کا ایک واقعہ پوری اسلامی تاریخ سے پیش کر دیں ۔جس میں اسی طرح کی پیش گوئ ہو اور اسی طرح کوئ عذاب کا شکار پہلے بھی ہوا ہو۔ تو پھر یقیناً آپ کو حق ہوگا کہ اس عذاب کو خارق عادت نہ سمجھیں ۔

Salman Ahmad
جس امر کی کوئی نظیر نہ پائی جائے اسی کو دوسرے لفظوں میں خارق عادت بھی کہتے ہیں ۔ (خ ص 67 ج 2)
خارق عادت اسی کو تو کہتے ہیں جس کی نظیر دنیا میں نہ پائی جائے ۔ خ 22 ص 204
ظاہر ہے کہ کسی امر کی نظیر پیدا ہونے سے وہ امر بینظیر نہیں کہلا سکتا ۔ خ 17 ص 203 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو امر انسانی طاقتوں سے برتر ہو وہی خارق عادت ہے ۔ مکتوبات احمدیہ ج 5 )
کیا دنیا میں لیکھرام سے قبل کوئی چھری سے قتل نہیں ہوا ۔ کیا کسی کو چھری سے قتل کرنا انسانی طاقت سے باہر کی چیز ہے ۔۔۔

Jamil Tayyeb
چلیں آپ کو دعوت ہے کہ اس پورے واقعہ کی کم از کم ایک نظیر پیش کر دیں ۔ اور اگر نہ کر سکیں تو کم از کم اپنا منہ ہی بند رکھیں ۔

الا اے دشمن ناداں وبے راہ بترس از تیغ بُرّانِ محمد

Salman Ahmad
(چلیں آپ کو دعوت ہے کہ اس پورے واقعہ کی کم از کم ایک نظیر پیش کر دیں ۔ اور اگر نہ کر سکیں تو کم از کم اپنا منہ ہی بند رکھیں ۔)
پورا واقعہ بیچ میں کہاں سے آ گیا ؟ بات تو صرف اور صرف لیکھرام پر آنے والے عذاب کی ہے کہ مرزا صاحب کے بقول اس پراگر خارق عادت عذاب نہ آیا تو وہ خدا کی طرف سے نہیں ۔۔۔۔۔ اور خارق عادت کی تعریفات بھی میں نے خود مرزا صاحب سے بیان کر دی ہیں ۔ اب اگر آ انصاف اور دیانت کا دامن نہ چھوڑیں تو آپ کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ چھری سے قتل ہونا ہرگز کوئی خارق عادت چیز نہیں ۔

Jamil Tayyeb
ٹھیک ہے ۔ اگر خارق عادت نہیں ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہو کہ حضرت مرزا صاحب علیہ السلام نعوزبااللہ جھوٹے ثابت ہوتے ہیں ۔ ان کے جھوٹے ثابت ہوتے ہی قرآن مجید بھی جھوٹا ثابت ہو جاتا ہے ۔ اب بولیں آپ کیا چاہتے ہیں ؟
یا تو آپ سچے اور قرآن جھوٹا۔ اور یا قرآن سچا اور آپ جھوٹے ۔

کیونکہ مرزا صاحب کے جھوٹے ہونے پر قرآن کے یہ دعوے جھوٹے ثابت ہوتے ہیں ۔

وَإِن يَكُ كَاذِباً فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ وَإِن يَكُ صَادِقاً يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ
اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اسی پر ا س کے جھوٹ کا وبال ہے اور اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا
سورۃ المومن ۲۸
دوبارہ غور فرمائیں ۔
"اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا"

Jamil Tayyeb
یہ ہے اللٰہ تعالی کی عذاب کے بارے میں اور عذاب کی پیشگوئ کرنے والے کے بارے میں تعلیم ۔
اب جلدی سے بتائیں ، کیا آپ اس کے منکر تو نہیں ؟

Jamil Tayyeb
اس تعلیم میں کہیں نہیں لکھا کہ جب تک اُس ذمانے کا مُلاں راضی نہ ہو اس وقت تک اسے عذاب تسلیم نہ کرنا اور اسے سچا مت ماننا۔ بلکہ سچائی کا معیار یہ فرمایا گیا ہے کہ عذاب کی پیش گوئ کی صورت میں اگر کچھ نہ کچھ حصہ بھی اس عذاب کا آجاۓ تو بھی پیش گوئ کرنے والا سچا ہے ۔

"اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا"

Salman Ahmad
ایک مرد مومن جس نے فرعون اور اس کی قوم سے اپنا ایمان ابھی تک مخفی رکھا تھا ذرونی اقتل موسیٰ کے جواب میں بول اٹھا کیا تم ایک شخص کا ناحق خون کرنا چاہتے ہو اس بات پر کہ وہ صرف ایک اللہ کو اپنا رب کیوں کہتا ہے۔ حالانکہ وہ اپنے دعوے کی صداقت کے کھلے کھلے نشان تم کو دکھلا چکا۔ اور اس کے قتل کی تم کو کچھ ضرورت بھی نہیں ۔ یہ اس صورت میں ہے جب کسی مفتری کا کذب صریحاً ظاہر نہ ہوا ہو ۔ اور اگر مدعی نبوت کا کذب و افتراء دلائل و براہین سے روشن ہو جائے تو بلاشبہ واجب القتل ہے۔ اس زمانہ میں جبکہ پیغمبر عربی ﷺ کا خاتم النبیین ہونا دلائل قطعیہ سے ثابت ہو چکا، اگر کوئی شخص مدعی نبوت بن کر کھڑا ہوگا تو چونکہ اس کا یہ دعویٰ ایک قطعی الثبوت عقیدہ کی تکذیب کرتا ہے۔ لہذا اس کے متعلق کسی قسم کے تأمل و تردد اور امہال و انتظار کی گنجائش نہ ہوگی۔
Salman Ahmad
بہرحال آپ موضوع پر ہی رہیں
 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
Jamil Tayyeb
ایک منہ پھٹ دعوے کے بعد دوسرا اس سے بڑا دعوی ۔
دلیل کہاں ہے بھائ صاحب ؟
میں نے تو قرآن مجید سے دلیل دی ہے ۔

Salman Ahmad
اس آیت کا ہمارے موضوع سے کیا تعلق ؟؟؟؟؟؟؟؟ سادہ سی بات تو صرف اور صرف لیکھرام پر آنے والے عذاب کی ہے کہ مرزا صاحب کے بقول اس پراگر خارق عادت عذاب نہ آیا تو وہ خدا کی طرف سے نہیں ۔۔۔۔۔ اور خارق عادت کی تعریفات بھی میں نے خود مرزا صاحب سے بیان کر دی ہیں ۔ اب اگر آ انصاف اور دیانت کا دامن نہ چھوڑیں تو آپ کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ چھری سے قتل ہونا ہرگز کوئی خارق عادت چیز نہیں ۔
Jamil Tayyeb
اس آیت کا یہ تعلق ہے ۔
اس تعلیم میں کہیں نہیں لکھا کہ جب تک اُس ذمانے کا مُلاں راضی نہ ہو اس وقت تک اسے عذاب تسلیم نہ کرنا اور اسے سچا مت ماننا۔ بلکہ سچائی کا معیار یہ فرمایا گیا ہے کہ عذاب کی پیش گوئ کی صورت میں اگر کچھ نہ کچھ حصہ بھی اس عذاب کا آجاۓ تو بھی پیش گوئ کرنے والا سچا ہے ۔
"اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا"

Jamil Tayyeb
چھری سے قتل ہونا خارق عادت نہیں ہے ؟
پھر کس طرح کا قتل آپ کے نزدیک خارق عادت قتل ہے ۔ براہ مہربانی چند ایک خارق عادت قتل کی قسموں کا ذکر فرمائیں ۔ تاکہ آپ کی بات کچھ سمجھ میں آسکے ۔

Salman Ahmad
میرے ذمہ یہ بات نہیں ہے کہ میں خارق عادت قتل کی قسمیں بیان کرتا پھروں ۔۔۔ میری بات تو نہیات واضح اور سادہ ہے کہ خارق عادت کی جو تعریفات مرزا صاحب نے پیش کی ہیں ان کے مطابق چھری سے قتل ہونے کو کوئی بھی خارق عادت نہیں کہہ سکتا ۔
Salman Ahmad
کم از کم آیت کا سیاق و سباق ہی دیکھ لیا کریں کہ کس پس منظر میں یہ آیت اتری ۔ اس کا سیاق کسی قدر میں نے اوپر بیان بھی کر دیا تھا ۔ دوسرا یہ اللہ کا اپنا قول نہیں کسی دوسرے کا قول بیان ہو رہا ہے ۔
Jamil Tayyeb
"میرے ذمہ یہ بات نہیں ہے کہ میں خارق عادت قتل کی قسمیں بیان کرتا پھروں ۔۔۔"

لیکن آپ کے ذمہ یہ ضرور ہے کہ آپ مدعی کی کہی ہوئ ایک بات کو تو تسلیم کر لیں اور اسے پکڑ کر بیٹھ جائیں ۔ مگر دوسری بات کا انکار کرتے رہیں ۔ جبکہ حضرت مرزا صاحب علیہ السلام نے اسی قتل کو خارق عادت عذاب قرار دیا۔

اب چونکہ آپ کو چھری سے اس بدردی سے قتل ہونا خارق عادت معلوم نہیں ہوتا تو پھر بار ثبوت آپ پر آتا ہے کہ اپنی عقل کے مطابق خارق عادت قتل کی چند مثالیں پیش کریں ۔ ورنہ اس کا مطلب یہی ہوگا کہ آج تک آپ محض ایک فضول گفتگو فرماتے رہے ہیں ۔

Jamil Tayyeb
جہاں تک آیت کریمہ کا تعلق ہے ۔ تو عرض ہے کہ کسی بھی نبی کی عذاب کے بارے میں کی گئی پیش گوئ اور اس کے پورا ہونے اور کس حد تک پورا ہونے کے بارے میں اگر آپ کے سامنے اس تعلیم کے برعکس کو دوسری دلیل ہے تو ضرور پیش فرمائیں۔ آپ کو کسی نے نہیں روکا۔

میں پھر دھرا دیتا ہوں ۔

وَإِن يَكُ كَاذِباً فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ وَإِن يَكُ صَادِقاً يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ
اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اسی پر ا س کے جھوٹ کا وبال ہے اور اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا
سورۃ المومن ۲۸

۱- اگر عذاب کی پیش گوئ کرنے والا جھوٹا ہے تو پھر اس کے جھوٹ کا وبال اس پر پڑے گا۔
حضرت مرزا صاحب نے پنڈت لیکھرام کے عزاب کی جو پیش گوئ فرمائ ،اور اس کی مدت مقرر فرمائ۔ کیا وہ عذاب آیا یا نہیں ؟
۲- اگر وہ عذاب آگیا اور اس کا پنڈت لیکھرام شکار ہو گیا تو پھر سچا کون ہوا ؟ پنڈت لیکھرام یا حضرت مرزا صاحب علیہ السلام ؟
۳- اگر حضرت مرزا صاحب علیہ السلام نعوزبااللہ خدا کی طرف سے نہیں تھے تو پھر ان پر اس (آپ کے خیال کے مطابق اس جھوٹی پیش گوئ ) کا وبال کیوں نہیں پڑا، اور ایک بے گناہ اور سچا پنڈت لیکھرام وقت مقررہ پر کیوں عذاب کا شکار ہوا؟
اب ان سب سوالوں کے جواب آپ کے ذمہ ہیں ۔

Salman Ahmad
جمیل طیب ! میرا خیال ہے کہ یہاں تک ہم ایک دوسرے کو اپنا موقف پہنچا چکے ہیں ۔ آپ کے بقول لیکھرام کا چھری سے قتل ایک خارق عادت عذاب تھا جبکہ میرا کہنا ہے کہ لیکھرام کا چھری سے قتل ہونا ہرگز خارق عادت عذاب نہیں تھا ۔ آپ بھی اس بات پر مزید غور وفکر فرماتے رہئے گا اور میں بھی اس پر مزید غور کروں گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اگلی بات کی طرف آتے ہیں ۔
Salman Ahmad
مرزا صاحب نے لیکھرام کے لئے چھ برس میں جس عذاب کی پیشگوئی کی تھی اس سے لازم نہیں آتا کہ وہ عذاب موت کی ہی شکل میں ہو ۔ کیونکہ عذاب میں موت لازم نہیں ۔ اور مرزا صاحب کی تحریر سے بھی یہی تاثر ملتا ہے ۔ مرزا صاحب 20 فروری 1893 کی پیشگوئی کے نیچے اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اگر پیشگوئی کا ماحاصل یہی نکلا کہ کوئی معمولی تپ آیا یا معمولی طور پر کوئی درد ہوا یا ہیضہ ہوا اور پھر اصلی حالت صحت کی قائم ہو گئی تو وہ پیشگوئی متصور نہیں ہو گی ۔۔۔۔ رخ جلد 12 ص 17۔۔۔۔۔ ہھر اور اہم بات یہ ہے اس پیشگوئی کے شائع کرنے سے قبل مرزا صاحب اور لیکھرام کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا ۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی پیشگوئی لیکھرام کو سنائی جائے اور وہ پوری نہ ہوئی تو یہ بات ہندو دھرم کی سچائی کی دلیل ہو گی اور پیشگوئی کرنے والے پر لازم ہو گا کہ آریہ دھرم قبول کرے یا 260 روپے لیکھرام کو دے ۔ اور اگر پیشگوئی کرنے والا سچا نکلے تو یہ اسلام کی کی سچائی کی دلیل ہو گی اور لیکھرام کو اسلام قبول کرنا واجب ہو گا ۔۔۔ رخ جلد 12 ص 117۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اس معاہدے کی رو سے بھی 20 فروری 1893 والی پیشگوئی اس طریقے سے وقوع پزیر ہونی چاہئے تھی کہ لیکھرام اسلام قبول کر سکتا یعنی زندہ ہوتا پس اس کا مر جانا یا مارا جانا پیشگوئی کی تصدیق نہیں کرتا ( رخ جلد 12 ص 117 کے حاشیے میں مرزا صاحب نے کچھ توجیہ پیش کرے کی کوشش کی ہے ۔ لیکن یہ توجیہ بعد از قتل لیکھرام ہے ۔ معاہدے اور پیشگوئی کے وقت ایسی کوئی توجیہ نہیں کی گئی )
Jamil Tayyeb
محترم میں نے اب تک آپ کے تمام سوالوں کے جواب دیے ہیں اور آپ کے تمام بے بنیاد دعوں کو رد کیا ہے ۔ مگر کیا آپ میں اتنی بھی طاقت نہیں کہ میرے چند سوالات کا جواب دے پائیں ۔ اس کا مطلب یہی نکلتا ہے کہ اپ محض کج بحثی کا شوق پورا فرما رہے ہیں ۔

اب میں اپنے پچھلے سوالات دھرا دیتا ہوں ۔ ان کا جواب عنائت فرمائیں ۔ تاکہ بات آگے بڑھ سکے ۔

عرض ہے کہ کسی بھی نبی کی عذاب کے بارے میں کی گئی پیش گوئ اور اس کے پورا ہونے اور کس حد تک پورا ہونے کے بارے میں اگر آپ کے سامنے اس تعلیم کے برعکس کو دوسری دلیل ہے تو ضرور پیش فرمائیں۔ آپ کو کسی نے نہیں روکا۔

وَإِن يَكُ كَاذِباً فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ وَإِن يَكُ صَادِقاً يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ
اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اسی پر ا س کے جھوٹ کا وبال ہے اور اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا
سورۃ المومن ۲۸

۱- اگر عذاب کی پیش گوئ کرنے والا جھوٹا ہے تو پھر اس کے جھوٹ کا وبال اس پر پڑے گا۔
حضرت مرزا صاحب نے پنڈت لیکھرام کے عزاب کی جو پیش گوئ فرمائ ،اور اس کی مدت مقرر فرمائ۔ کیا وہ عذاب آیا یا نہیں ؟
۲- اگر وہ عذاب آگیا اور اس کا پنڈت لیکھرام شکار ہو گیا تو پھر سچا کون ہوا ؟ پنڈت لیکھرام یا حضرت مرزا صاحب علیہ السلام ؟
۳- اگر حضرت مرزا صاحب علیہ السلام نعوزبااللہ خدا کی طرف سے نہیں تھے تو پھر ان پر اس (آپ کے خیال کے مطابق اس جھوٹی پیش گوئ ) کا وبال کیوں نہیں پڑا، اور ایک بے گناہ اور سچا پنڈت لیکھرام وقت مقررہ پر کیوں عذاب کا شکار ہوا؟
اب ان سب سوالوں کے جواب آپ کے ذمہ ہیں ۔

Jamil Tayyeb
سلمان صاحب !
حضرت مرزا صاحب علیہ السلام کو آپ مانیں یا نہ مانیں مگر آج ہم اس بات کا فیصلہ پہلے ہی کر لیتے ہیں کہ کیا اپ قرآن مجید کو مانتے ہیں یا نہیں ؟

قراں مجید ایک سچے اور جھوٹے مدعی نبوت میں فیصلہ کرنے کے لیے ہمیں ایک واضح اصول فراہم کرتا ہے ۔ اور وہ یہ ہے ۔

وَإِن يَكُ كَاذِباً فَعَلَيْهِ كَذِبُهُ وَإِن يَكُ صَادِقاً يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ
اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اسی پر ا س کے جھوٹ کا وبال ہے اور اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا
سورۃ المومن ۲۸

حضرت مرزا صاحب کی جانب سے پنڈت لیکھرام کے عذاب کی پیش گوئ کی صورت میں اگر حضرت مرزا صاحب نعوزبااللہ جھوٹے تھے تو قران مجید کے فیصلہ کے مطابق مرزا صاحب علیہ السلام پر ان کے جھوٹ کا وبال گِرنا چاہیے تھا ۔ اگر ایسا نہیں ہوا اور پیش گوئ کے مطابق پنڈت لیکھرام عذاب کا شکار ہو گیا تو پھر آپ فیصلہ کر کے ضرور بتائیں کہ

۱- کیا قرآن نعوز باللٰہ جھوٹا ہے ؟
۲- کیا قرآن مجید کے اس واضح فرمان کے مطابق حضرت مرزا صاحب نعوزبااللہ جھوٹے ثابت ہوتے ہیں یا سچے ؟
۳- اگر جھوٹے ثابت ہوتے ہیں تو پھر قرآن کے فیصلہ کے مطابق جھوٹے پر پڑنے والا وبال کہاں ہے ؟ اور ایک بے گناہ شخص پیش گوئ کے مطابق عذاب کا کیوں شکار ہو گیا ؟
اگر ان تمام سوالات کا جواب آپ کے پاس نہیں تو پھر
قرآن مجید یقیناً سچ فرما رہا ہے اور حضرت مرزا صاحب نہ صرف سچے نبی ہیں بلکہ ان کی پیش گوئ بھی سچی ہے۔
اگر آپ کو وہ پیش گوئ ایک مخالف اور منکر ہونے کی صورت میں آپ کی مرضی کے مطابق پوری ہوتی ہوئ نظر نہی آرہی تو بھی قران مجید کا فیصلہ یہی ہے کہ
إِن يَكُ صَادِقاً يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ
اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا۔
اب آپ بتائیں کہ آپ کون ہیں ؟ سچے یا جھوٹے ؟

Salman Ahmad
جنیل طیب ! دیر سے جواب دینے پر معذرت چاہتا ہوں ۔۔۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ مجھے یہ بات بالکل نہین سمجھ آ سکی کہ اس آیت کا لیکھرام کی پیشگوئی سے کیا تعلق بنتا ہے ؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (
حضرت مرزا صاحب کی جانب سے پنڈت لیکھرام کے عذاب کی پیش گوئ کی صورت میں اگر حضرت مرزا صاحب نعوزبااللہ جھوٹے تھے تو قران مجید کے فیصلہ کے مطابق مرزا صاحب علیہ السلام پر ان کے جھوٹ کا وبال گِرنا چاہیے تھا ۔ اگر ایسا نہیں ہوا اور پیش گوئ کے مطابق پنڈت لیکھرام عذاب کا شکار ہو گیا تو پھر آپ فیصلہ کر کے ضرور بتائیں۔۔۔ )
کسی کا اپنی پیشگوئی میں ناکام ہونا کیا کم وبال ہوتا ہے ؟ اور اگر آپ نے میرا سیکنڈ لاسٹ کامنٹ غور سے پڑھا ہو تو اس میں ، میں نے بیان کیا ہے کہ لیکھرام کا مارا جانا پیشگوئی کی تصدیق نہیں کرتا بلکہ تکذیب کرتا ہے ۔ تفصیل وہیں دیکھ لیں

Jamil Tayyeb
اس کا مطلب یہ ہوا کہ جو بھی عذاب انبیاء کے ذمانوں میں ان کی قوموں پر اُن انبیاء کی پیش گوئیوں کے مطابق آۓ اور وہ قومیں ہلاک ہوگیں تو وہ سارے انبیاء جھوٹے ثابت ہوۓ ۔

محترم اپنی انکھیں کھولیں ۔ یہ صرف ایک پیش گوئ نہیں تھی ۔ بلکہ اس کی مزید وضاحت کے لیے بعد میں حضرت مرزا صاحب نے اللٰہ تعالی سے الہام پا کر نہ صرف وہ الہام قبل از وقت شائع کیے بلکہ ان کی وضاحت بھی قبل از وقت کر دی اور ساری باتیں انتہائ صفائی سے پوری ہو گئیں ۔

جہاں تک آپ کی اپنی منہ کی باتیں ہیں تو ان کا اللٰہ تعالی کو پہلے ہی علم تھا ۔ اور وہ جانتا ہے کہ آپ جیسے منکرین اور مفکرین پیش گوئ کے نہ پورے ہونے کی بات ضرور کریں گے ۔ اس لیے واضح طور پر فرما دیا ۔

وَإِن يَكُ صَادِقاً يُصِبْكُم بَعْضُ الَّذِي يَعِدُكُمْ
اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا

یعنی اے منکرین اگر تمہیں سب کچھ پورا ہوتا ہوا نظر نہیں بھی آتا تو اگر کچھ حصہ ہی اس پیش گوئ کا پورا ہوتا نظر آۓ تو بھی دعوے دار نبوت سچا ہی ثابت ہوگا ۔
آپ نے میرے سوالات کا جواب نہیں دیا ۔ جس کا میں ابھی تک منتظر ہوں ۔
حضرت مرزا صاحب کا اقتباس بھی دوبارہ پڑھ لیں ۔ یہ ان تمام پیش گوئیوں پر مبنی ہے جو پنڈت لیکھرام کی موت سے قبل کی گئیں ۔ اور ان الہامات اور پیش گوئیوں کا مقصد بھی یہی تھا کہ آپ جیسوں اور دوسرے دشمنان اسلام پر اسلام کی سچائی کی حجت پوری ہو سکے ۔

Salman Ahmad
جمیل طیب ! آپ کے سوالوں کا جواب تو میں نے بین السطور دے دیا تھا پہرحال الگ بھی دے دیتا ہوں تاکہ آپ کا شکوہ دور ہو سکے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱- کیا قرآن نعوز باللٰہ جھوٹا ہے ؟ ۔۔۔۔۔ جواب : معاذ اللہ ،، یہ کیسے ممکن ہے ؟ ۲ ۔ - کیا قرآن مجید کے اس واضح فرمان کے مطابق حضرت مرزا صاحب نعوزبااللہ جھوٹے ثابت ہوتے ہیں یا سچے ؟
قرآن کے اس فرمان کا مرزا صاحب کی پیشگوئی بابت لیکھرام سے کوئی تعلق نہیں بنتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۳ ۔ اگر جھوٹے ثابت ہوتے ہیں تو پھر قرآن کے فیصلہ کے مطابق جھوٹے پر پڑنے والا وبال کہاں ہے ؟ اور ایک بے گناہ شخص پیش گوئ کے مطابق عذاب کا کیوں شکار ہو گیا ؟
جواب : جیسے میں نے پہلے ذکر کیا ہے قرآن کی اس آیت کا مرزا صاحب کی پہشگوئی سے کوئی تعلق نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ رہا مرزا صاحب پر پڑنے والے وبال کی بات تو بقول مرزا صاحب کے کسی کا اپنی پیشگوئی میں جھوٹا ثابت ہونا ہی سب سے بڑی رسوائی ہوتا ہے (مفہوم) ۔ لیکھرام تو اپنی قضا کے مطابق مر گیا اسے تو پیشگوئی کی میعاد تک مرنا ہی نہیں تھا ۔
 

محمود بھائی

رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
Salman Ahmad
میں نے آپ کے سوالوں کے جواب دے دئے ہیں اب آپ سے گزارش ہے میری معروضات پر بھی غور فرمائیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مرزا صاحب نے لیکھرام کے لئے چھ برس میں جس عذاب کی پیشگوئی کی تھی اس سے لازم نہیں آتا کہ وہ عذاب موت کی ہی شکل میں ہو ۔ کیونکہ عذاب میں موت لازم نہیں ۔ اور مرزا صاحب کی تحریر سے بھی یہی تاثر ملتا ہے ۔ مرزا صاحب 20 فروری 1893 کی پیشگوئی کے نیچے اس کی وضاحت کرتے ہوئے لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ اگر پیشگوئی کا ماحاصل یہی نکلا کہ کوئی معمولی تپ آیا یا معمولی طور پر کوئی درد ہوا یا ہیضہ ہوا اور پھر اصلی حالت صحت کی قائم ہو گئی تو وہ پیشگوئی متصور نہیں ہو گی ۔۔۔۔ رخ جلد 12 ص 17۔۔۔۔۔ ہھر اور اہم بات یہ ہے اس پیشگوئی کے شائع کرنے سے قبل مرزا صاحب اور لیکھرام کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا ۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی پیشگوئی لیکھرام کو سنائی جائے اور وہ پوری نہ ہوئی تو یہ بات ہندو دھرم کی سچائی کی دلیل ہو گی اور پیشگوئی کرنے والے پر لازم ہو گا کہ آریہ دھرم قبول کرے یا 260 روپے لیکھرام کو دے ۔ اور اگر پیشگوئی کرنے والا سچا نکلے تو یہ اسلام کی کی سچائی کی دلیل ہو گی اور لیکھرام کو اسلام قبول کرنا واجب ہو گا ۔۔۔ رخ جلد 12 ص 117۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب اس معاہدے کی رو سے بھی 20 فروری 1893 والی پیشگوئی اس طریقے سے وقوع پزیر ہونی چاہئے تھی کہ لیکھرام اسلام قبول کر سکتا یعنی زندہ ہوتا پس اس کا مر جانا یا مارا جانا پیشگوئی کی تصدیق نہیں کرتا ( رخ جلد 12 ص 117 کے حاشیے میں مرزا صاحب نے کچھ توجیہ پیش کرے کی کوشش کی ہے ۔ لیکن یہ توجیہ بعد از قتل لیکھرام ہے ۔ معاہدے اور پیشگوئی کے وقت ایسی کوئی توجیہ نہیں کی گئی )
Jamil Tayyeb
سلمان احمد صاحب ۔ آپ کی انتہائ بدقسمتی یہ ہے کہ آپ کے بھاگنے کے تمام راستے اللٰہ تعالی نے پہلے ہی بند فرما دیے ہیں ۔ پہلے تو میں اس پیش گوئ کو پیش کرتا ہوں تاکہ پرھنے والے خود پڑھ سکیں ۔ اور پھر اس پیش گوئ کی وضاحت میں حضرت مرزا صاحب علیہ السلام کا وہ الہام جو پنڈت لیکھرام کی موت سے پانچ سال قبل شائع کیا گیا۔ اور جس میں اس عذاب کا بزریعہ موت کے آنے کا وعدہ دیا گیا ہے ۔ آپ اپنی طرف سے پہلی پیش گوئ کو پکڑ کر بیٹھے رہیں اور اس کی تشریح اپنی مرضی سے کرتے رہیں جبکہ اللٰہ تعالی نے بعد میں اس کی تشریح بزریعہ الہام جود فرما دی ہو اور یہ الہام پنڈت لیکھرام کی موت سے پانچ سال قبل شائع ہو چُکا ہو ۔
سواۓ اس بات کے کہ اپ مکمل طور پر یہودی بن چُکے ہوں اور یہودیوں کی طرح ایک بات تو پیش کریں (اور اس کی تشریح بھی خود ہی کریں ) مگر دوسری چھپا لیں اور شور ڈالتے رہیں اور اپنی بددیانتی اور ڈھٹائی کا بار بار مظاہرہ کریں ، اب آپ کے پاس اور کوئ چارہ نہیں ہے ۔

سو پہلے تو آپ پیش گوئ تفصیل سے دوبارہ پڑھیں ۔ (20 فروری 1883 والی پیش گوئی کی طرف اشارہ ہے جو رخ جلد 12 ص 15،14 پر ہے۔۔ از ناقل)
Jamil Tayyeb
اور اب آپ کی خدمت میں وہ الہام پیش خدمت ہے جو اللٰہ تعالی نے حضرت مرزا صاحب علیہ السلام کو پنڈت لیکھرام کی دردناک موت سے پانچ سال قبل کیا اور یہ الہام پانچ سال قبل ہی شائع ہوا۔ ( کرامات صادقین رخ ج 7 ص 163پر یہ الہام ہے فبشرنی بہ موتہ۔۔۔ از ناقل)
Salman Ahmad
آپ نے میرے نکات کو بالکل نظر انداز کر دیا اور ان کا کوئی بھی جواب دئے بغیر دوسری طرف چل پڑے ۔ کرامات صادقین والی بات 20 فروری 1893 والی پیشگوئی سے پہلے کی ہے لہذا مقدم الفاظ وہی ہوں گے جو باقاعدہ تحدی کے ساتھ پیشگوئی میں بیان کئے گئے ہیں اور اس پیشگوئی میں موت کا کوئی ذکر نہیں ۔ پھر جو معاہدہ مابین دونوں کے ہوا اس معاہدے کی رو سے بھی 20 فروری 1893 والی پیشگوئی اس طریقے سے وقوع پزیر ہونی چاہئے تھی کہ لیکھرام اسلام قبول کر سکتا یعنی زندہ ہوتا پس اس کا مر جانا یا مارا جانا پیشگوئی کی تصدیق نہیں کرتا ۔
Jamil Tayyeb
۱- اس 20 فروری 1893 والی پیش گوئ میں سے وہ الفاظ دکھا دیں جن کے مطابق پہلے عذاب آنا تھا اور اس کے بعد پنڈت لیکھرام نے اسلام قبول کرنا تھا ۔ میں جواب کا منتظر ہوں ۔
۲- کرامات ال صادقین والی بات کیسے پہلے کی ہے ؟ یہ تو آپ کا دعوی ہے جس کا ثبوت آپ نے کوئ نہیں پیش کیا ۔ آپ کی طرف سے ثبوت کا منتظر ہوں ۔
۳- جس معاہدے کا آپ ذکر فرمارہے ہیں اس کا حوالہ پیش کرنا آپ کے ذمہ ہے ۔ اور یہ ثابت کرنا بھی اب آپ کے ذمہ ہے کہ یہ معاہدہ پیش گوئ مزکورہ کے بعد ہوا ۔ ثبوت کا منتظر ہوں ۔
ورنہ آپ کی ساری باتیں لاف گزاف کے ذمرہ میں متصور ہوں گی ۔
Salman Ahmad
(اس 20 فروری 1893 والی پیش گوئ میں سے وہ الفاظ دکھا دیں جن کے مطابق پہلے عذاب آنا تھا اور اس کے بعد پنڈت لیکھرام نے اسلام قبول کرنا تھا ۔ میں جواب کا منتظر ہوں )۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جواب : اس پیشگوئی کے شائع کرنے سے قبل مرزا صاحب اور لیکھرام کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا تھا ۔ جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی پیشگوئی لیکھرام کو سنائی جائے اور وہ پوری نہ ہوئی تو یہ بات ہندو دھرم کی سچائی کی دلیل ہو گی اور پیشگوئی کرنے والے پر لازم ہو گا کہ آریہ دھرم قبول کرے یا 260 روپے لیکھرام کو دے ۔ اور اگر پیشگوئی کرنے والا سچا نکلے تو یہ اسلام کی کی سچائی کی دلیل ہو گی اور لیکھرام کو اسلام قبول کرنا واجب ہو گا ۔۔۔ رخ جلد 12 ص 117۔ ۔۔۔۔۔۔ تو جب پیشگوئی شائع کرنے سے پہلے ایک معاہدہ طے پا چکا تھا تو اب پیشگوئی کے اندر آپ کے مطلوبہ الفاظ بیان کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی اس معاہدے کی رو سے بھی 20 فروری 1893 والی پیشگوئی اس طریقے سے وقوع پزیر ہونی چاہئے تھی کہ لیکھرام اسلام قبول کر سکتا یعنی زندہ رہتا ۔
Salman Ahmad
(کرامات ال صادقین والی بات کیسے پہلے کی ہے ؟ یہ تو آپ کا دعوی ہے جس کا ثبوت آپ نے کوئ نہیں دیا ۔۔۔۔۔ ) جواب : جی بالکل ثبوت میرے ذمہ ہے اور یہ لیں اس کا ثبوت کرامات صادقین رخ جلد 7 ص 163 کے اختتام پر جو تاریخ درج ہے وہ ہے صفر 1310ھ جو کہ عیسوی حساب سے اگست 1892 بنتی ہے جبکہ مرزا صاحب کی پیشگوئی 20 فروری 1893 کی ہے ۔۔( اس کے بعد جمیل صاحب نے دوبارہ اس پر کوئی بات نہیں کی ۔۔ ناقل)
Salman Ahmad
(جس معاہدے کا آپ ذکر فرمارہے ہیں اس کا حوالہ پیش کرنا آپ کے ذمہ ہے ۔ اور یہ ثابت کرنا بھی اب آپ کے ذمہ ہے کہ یہ معاہدہ پیش گوئ مزکورہ کے بعد ہوا ۔ ثبوت کا منتظر ہوں )۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس معاہدے کو خود مرزا صاحب نے رخ 12 ص 117 پر ذکر کیا ہے ۔ اور اس معاہدے کے بعد 20 فروری 1893 کی پیشگوئی کی گئی ۔
Jamil Tayyeb
/////اس معاہدے کو خود مرزا صاحب نے رخ 12 ص 117 پر ذکر کیا ہے ۔ اور اس معاہدے کے بعد 20 فروری 1893 کی پیشگوئی کی گئی ۔/////
آپ نے حضرت مرزا صاحب کی وہ تحریر تو پڑھ لی جس میں معاہدے کا ذکر تھا ۔ اور اس سے اپنی مرضی کے اعتراضات بھی اتنا عرصہ کرتے رہے ۔مگر آگے حضرت مرزا صاحب کی تحریر اسی صفحہ پر اور اس سے اگلے صفحہ پر ہی آپ کی کمزور عینک میں سے آپ کو نظر نہ آسکی ۔ تاکہ آپ کے اپنے ہی تمام خود ساختہ معیاروں اور آپ کے تمام اعتراضات کا خاتمہ بالخیر ہوتا ۔
۔ چلیں میں آپ کو دکھا دیتا ہوں۔ اب ذرا اچھی طرح آنکھیں کھول کر اور صحیح چشمہ لگا کر پڑھیے۔ ایسا نہ ہو کہ پھر کچھ باقی رہ جاۓ اور آپ کی تشنگی مجھے پھر دور کرنا پڑے ۔
Jamil Tayyeb
محترم آئندہ جب بھی آپ کو بحث کو شوق آٹھے اور اس معاہدے کا ذکر کرنے کا خیال آۓ تو 20 فروری 1886 کے اشتہار کا خیال رکھیں جس میں معاہدے کے مطابق پیش گوئ بھی موجود تھی ۔

مگر چونکہ پنڈت لیکھرام اپنی شرارتوں سے باذ نہ آیا اور جب اسنے یہ اعلان کر دیا کہ " میں آپ کی پیش گوئوں کو واہیات سمجھتا ہوں ۔ میرے حق میں جو چاہو شائع کرو۔ میری طرف سے اجاذت ہے اور میں کچھ خوف نہیں کرتا "

تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب معاہدہ کرنے والا اپنا معاہدہ خود توڑ دے اور نئی پیش گوئ کی خود دعوت دے تو مولویوں اور خاص طور پر اپ کی اس مردود کے ساتھ کیا ایسی رشتہ داری اور ہمدردی ہے جو اس معاہدے کا رونا اتنے دنوں سے ڈال کر بیٹھے ہوۓ ہیں ۔
محترم اس بات کو ائندہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ 20 فروری 1893 والی پیش گوئ اس معاہدے سے کسی قسم کا کوئ تعلق نہیں رکھتی ۔ اور اس میں واضح طور پر پنڈت لیکھرام کے انجام کا ذکر تھا اور اس کی چھ سال کی معیاد مقرر کی گئی ۔ اور انجام پھر سب نے دیکھ لیا ۔
مگر صرف مُلاں کو یہ انجام نظر نہ آیا۔
Salman Ahmad
اس میں میری بات کی تردید کہاں ہے ؟ میں بھی تو یہی کہہ رہا ہوں کہ معاہدہ پہلے ہوا پیشگوئی بعد میں شائع ہوئی ۔
Salman Ahmad
1886 والے اشتہار میں تو صرف اس بات کی دعوت تھی کہ اگر لیکھرام اینڈ کمپنی راضی ہو تو ان کے بارے میں کوئی پیشگوئی شائع کی جائے ۔ اصل پیشگوئی تو 1893 میں شائع ہوئی
Jamil Tayyeb
چونکہ پنڈت لیکھرام اپنی شرارتوں سے باذ نہ آیا اور جب اسنے یہ اعلان کر دیا کہ
" میں آپ کی پیش گوئوں کو واہیات سمجھتا ہوں ۔ میرے حق میں جو چاہو شائع کرو۔ میری طرف سے اجاذت ہے اور میں کچھ خوف نہیں کرتا "
تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب معاہدہ کرنے والا اپنا معاہدہ خود توڑ دے اور نئی پیش گوئ کی خود دعوت دے تو مولویوں اور خاص طور پر اپ کی اس مردود کے ساتھ کیا ایسی رشتہ داری اور ہمدردی ہے جو اس معاہدے کا رونا اتنے دنوں سے ڈال کر بیٹھے ہوۓ ہیں ۔
Salman Ahmad
اس کا جواب تو میں نے خود پہلے ہی دے دیا تھا (( رخ جلد 12 ص 117 کے حاشیے میں مرزا صاحب نے کچھ توجیہ پیش کرے کی کوشش کی ہے ۔ لیکن یہ توجیہ بعد از قتل لیکھرام ہے ۔ معاہدے اور پیشگوئی کے وقت ایسی کوئی توجیہ نہیں کی گئی )
Salman Ahmad
مرزا صاحب تو خود تسلیم کرتے ہیں کہ اس معاہدے کے بعد وہ پیشگوئی شائع کی گئی ۔ رخ جلد 12 ص 117
Jamil Tayyeb
جو شخص قرآن کا منکر ہو اس کے لیے حضرت مرزا صاحب کی کسی بھی بات سے انکار معمولی سی بات ہے ۔
ہمیں ان پر ترس آتا ہے ۔ اس لیے بھی کہ جس کی جس صفحے معاہدہ والی بات کو پکڑتے ہیں اور شور ڈالتے ہیں اور اپنی تشریح کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، اسی کی اسی صفحے پر پیش کردہ دوسری بات کو نہیں مانتے اور اس کی اپنی تشریح کو رد کرتے ہیں ۔
اگر آپ کسی بھی شخص کی تحریر کا حوالہ پیش کریں تو اس کی تشریح کا پہلا حق بھی اسی کا ہوگا جس کی تحریر ہے ۔ یہ ایک مانا ہوا بین الاقوامی اصول ہے جو مسلم ہے ۔
مگر ان کی عقل شائد اس لیے بھی جواب دے چُکی ہے کہ یہ جانتے ہیں پیش گوئ اللٰہ تعالی کی طرف سے کیے گیے الہام پر مبنی تھی ۔ اور اس پیش گوئ نے ہر حال میں پورا بھی ہونا تھا ۔ اور پھر بڑی صفائی سے پوری بھی ہوئ ۔
Jamil Tayyeb
سلمان احمد صاحب اپنی طرف سے اُن آریا پنڈتوں کے بغیر کسی فیس کے وکیل بننے کی کوشش کر رہے ہیں جنہوں نے اس پیش گوئ اور اس کی وضاحت میں حضرت مرزا صاحب کو بعد میں ہونے والے الہامات کی اشاعت پر کوئ اعتراض نہیں کیا جس میں نہ صرف پنڈت پنڈت لیکھرام کی موت کی خبر تھی بلکہ اس پیش گوئ کے پورا ہونے کی معیاد بھی مقرر ہوگئی ۔ ان آرایا پنڈتوں کی نمائندگی میں پنڈت لیکھرام نے بھی حضرت مرزا صاحب کے بارے میں تین سال کی معیاد مقرر کرکے ان کے طاعون سے مرنے کی پیش گوئ کر ڈالی ۔اور خاموشی سے سب نے انتظار کرنا شروع کر دیا ۔

حضرت مرزا صاحب علیہ السلام کی پیش گوئ اور بعد میں اس بات کا اعلان کہ یہ عذاب دردناک موت کی صورت میں آۓ گا ، اس پر کسی کو بھی کوئ اعتراض نہیں ہوا ۔ نہ ہندو پنڈتوں کو اور نہ ہی مسلمان کہلانے والے مُلاؤں کو ۔ اور پھر تین سال تک پنڈت لیکھرام کی پیش گوئ نہ پوری ہوئ ۔ اس طرح دنیا نے اس کا جھوٹا ہونا دیکھ لیا۔ اور حضرت مرزا صاحب کا سچا ہونا ثابت ہوا ۔ اس کے بعد حضرت مرزا صاحب کی پیش گوئ اپنی معیاد کے اندر پوری ہوئ اور ساری دنیا نے پوری ہوتے دیکھ لی ۔ کسی کو اس پر وہ اعتراض نہیں ہوا جو آج سلمان احمد صاحب کو ہوا ۔نہ پنڈت لیکھرام کو اور نہ ہی دوسرے ہندو لیڈران کو۔
اب ایک سو سال بعد ان مولویوں کو یہ یاد آیا کہ جو کام اس وقت کے بے چارے آریا راہنماؤں کو کرنا یاد نہیں رہا وہ ہم کیوں نہ شروع کریں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یعنی اعتراض براۓ اعتراض ۔۔
ان کی اصل تکلیف کی وجہ ہی پیش گوئ کا پورا ہونا ہے ۔ اس لیے اب یہ اسی طرح رونے دھونے کا کام جاری رکھیں گے ۔
یہ سزا پنڈت لیکھرام کو ہی نہیں ملی ۔ اور ہندوؤں کے گھر میں ہی صف ماتم نہیں بھی بلکہ تمام مسلمان کہلانے والے مُلاؤں کو بھی عمر بھر کا رونا دھونا ساتھ ہی مل گیا ۔
Salman Ahmad
اب چونکہ آپ نے کوئی جواب دینے کی بجائے ایک عمومی تبصرہ کیا ہے تو میرا بھی ایک عمومی تبصرہ ملاحظہ فرما لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فرض کریں 1893 کی پیشگوئی کے 6 سال پورے ہو جاتے اور لیکھرام نہ مرتا تو اگر مرزا صاحب پر اعتراض ہوتا کہ لیکھرام تو 6 سال کے عرصے میں نہیں مرا تو مرزا صاحب کا جواب ہوتا کہ جناب اصل پیشگوئی کے الفاظ میں موت کا کوئی ذکر ہی نہیں صرف عذاب کا ذکر ہے اور عذاب کے لئے موت لازم نہیں ہوتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کہا جاتا کہ آپ نے کرامات صادقین میں فبشرنی بموتی کے الفاظ لکھے ہیں تو جواب آتا وہ پیشگوئی سے قبل کے الفاظ ہیں جو پیشگوئی کے الفاظ سے منسوخ ہو گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مرزا صاحب یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ یہاں موت سے مراد اصلی موت نہیں بلکہ روحانی موت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اگر اعتراض ہوتا کہ 6 سال میں کوئی خارق عادت عذاب نہیں آیا تو اس کا تو نہایت آسان جواب ہوتا کہ اس لئے نہیں آیا لیکھرام دل میں ڈر گیا تھا جس کی وجہ سے وہ عذاب سے بچ گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لہذا مرزا صاحب کی اکثر پیشگوئیاں اسی طرح کی پیش قدمیوں کے تحت ہی ہوتی تھیں کہ ان میں بچاو کا کوئی نہ کوئی پہلو ضرور رکھتے تھے ۔
Jamil Tayyeb
اب ان اعتراضات کی آپ کے پاس کوئ گنجائش باقی نہیں ۔ یہ ہوتا تو وہ ہو جاتا وغیرہ قسم کی آپ کی مفروضوں پر مبنی باتوں کی کوئ وقعت نہیں ۔ عذر گناہ اذ بد تر گناہ ۔
Salman Ahmad
یہ تو مجھے معلوم تھا کہ میرا مفروضی تبصرہ پسند نہیں کیا جائے گا لیکن میں بتاتا چلوں کہ میں نے جو بات فرض کی ہے وہ محض مفروضہ نہیں ہے بلکہ اس کی مثالیں مرزا صاحب کی دیگر پیشگوئیوں میں سے مل جاتیں ہیں ۔ مثلا آتھم کی پیشگوئی کے حوالے سے جب وہ میعاد کے اندر نہ مرا تو مرزا صاحب نے اسی طرح کی ےوجیحات پیش کیں ۔ کبھی کہا صرف آتھم میرا مخاطب نہیں تھا ، کبھی کہا اس نے رجوع کر لیا تھا کبھی کہا وہ ڈر گیا تھا اس لئے بچ گیا ۔۔۔۔ سلطان محمد کے بارے میں بھی یہی کہا کہ وہ ڈر گیا تھا اس لئے میعاد میں نہ مرا لیکن میری زندگی میں مرے گا ضرور ۔۔۔۔۔۔۔ ان سب میں دلچسپ بات تو وہ ہے جو میرے مفروضہ کی تائید کرتی ہے ۔۔ مرزا صاحب نے سعد اللہ لدھیانوی کے بارے میں ایک الہام پیش کیا ہوا تھا کہ وہ مرزا صاحب سے بیعت کر لے گا ۔ جب وہ مرض الموت میں مبتلا ہوا تو مریدین نے عرض کی حضرت آپ نے تو اس کے بیعت کرنے کا الہام بیان کیا ہوا ہے لیکن وہ تو اب مرنے والا ہے تو مرزا صاحب نے فرمایا اسے مرنے دو الہام کی تو کوئی تاویل بھی کی جا سکتی ہے ۔
Salman Ahmad
یہ تو ہو گئیں ضمنی باتیں ۔۔۔۔ جمیل صاحب ۔ مرزا صاحب نے لیکھرام کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا اس میں تھا کہ اگر مرزا صاحب کی پیشگوئی جھوٹی نکلی تو یہ ہندو دھرم کی سچائی کی دلیل ہو گی ۔۔۔۔۔۔ اب یہ بتائیں کہ مرزا صاحب کے پیشگوئی میں جھوٹا ہونے سے ہندو دھرم کیسے سچا ہو جائے گا اور اسلام کیسے جھوٹا ؟؟؟؟؟ حالانکہ مرزا صاحب کے پیشگوئی کے پورا نہ ہونے پر صرف مرزا صاحب کو جھوٹا ہونا چاہئے تھا نہ کہ اسلام کو
(اس سوال کے بعد جمیل صاحب نے از خود بات ختم کردی اور کوئی جواب نہیں دیا )







 
Top