• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(جناب میاں محمد عطاء اﷲ کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جناب میاں محمد عطاء اﷲ کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پر خطاب)

میاں محمد عطاء اﷲ: اس وقت جو مسئلہ اسپیشل کمیٹی کے سامنے زیر بحث ہے۔ وہ تقریباً دو ماہ سے زیر غور ہے۔ مختلف proposals اورتحریکیں بھی پیش کی گئی ہیں کہ ربوہ کا قادیانی گروپ اور لاہوری گروپ مرزا غلام احمد کو چاہے وہ نبی کی حیثیت سے مانے یا مسیح موعود کی حیثیت سے مانے یا محدث کی حیثیت سے مانے، اس سلسلے میں ان پر تفصیلی جرح بھی ہوئی۔ انہوں نے اسپیشل کمیٹی کے سامنے محضر نامے پڑھ کر سنائے اور ممبران صاحبان نے تقریباً تین چار سو سے زائد سوال ان سے پوچھے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ جہاں تک ان کے عقائد کا سوال ہے اور جہاں تک ان کے دوسرے مسلمانوں کے متعلق عقیدے کا سوال ہے۔ جہاں تک ان کے سیاسی عزائم کاسوال ہے اور جہاں تک مرزا غلام احمد کے اس دعویٰ کا سوال ہے کہ انہوں نے یہ دعویٰ کیوں کیا۔ میں سمجھتاہوں 2744کہ تمام ممبر صاحبان کو واضح طور پر اب تک معلوم ہو جانا چاہئے او ر معلوم ہے۔ اب سوال یہ رہ جاتا ہے کہ پاکستان میںبسنے والے تمام لوگ اور تمام مسلمان متفقہ طور پر اس چیز کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ جماعت جو ہم سب کو یقینی طور پر دائرہ اسلام سے خارج سمجھتی ہے اور جس جماعت کا یہ مؤقف ہے کہ جو شخص مرزا غلام احمدقادیانی پر نبی کی حیثیت سے یا مسیح موعود کی حیثیت سے یا مجدد کی حیثیت سے یا محدث کی حیثیت سے اس پر ایمان نہیں لاتا۔ وہ اﷲ تعالیٰ کے احکام کا منکر ہے۔ وہ کافر ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اب پاکستان میں بسنے والے تمام مسلمان اس بات کا مطالبہ کررہے ہیں کہ اس جماعت کو کافر قرار دیا جائے۔ ان کو دائرہ اسلام سے خارج تصور کیا جائے۔
میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ مسئلہ ایک ابتدائی چیز ہے اور تمام پیچیدگیوں کو چھوڑتے ہوئے آپ کسی پیچیدگی میں نہ جائیں۔ صرف ایک چیز، ایک دلیل ان کو کافر قرار دینے کے لئے کافی ہے کہ وہ ہمیں کافر سمجھتے ہیں اور وہ ۷۰ کروڑ مسلمانوں کو جو امت رسول اﷲ ﷺ سے تعلق رکھتے ہیں۔ چاہے وہ کسی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ خواہ دیوبندی ہوں، بریلوی ہوں، اہل حدیث ہوں، شیعہ ہوں یا کسی اور فرقے سے تعلق رکھتے ہوں، وہ متفقہ طور پر ان کو دائرہ اسلام سے خارج تصور کرتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ مسئلہ طے شدہ ہے۔ اس میں شک کی گنجائش نہیں ہے۔ یہ ایک علیحدہ بات ہے۔ یہ ممبران کمیٹی بھی جانتے ہیں کہ ایک جماعت انہیں کافر قرار دیتی ہے اور یہ اپنی اپنی سوچ پر منحصر ہے۔ اپنا اپنا فیصلہ کرنے کا علیحدہ طریقہ ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ اس مسئلے کا موجودہ صورت میں کیا حل ہے اور موجودہ صورت سے کس طرح نکلا جا سکتا ہے۔ جہاں تک اس جماعت کے سیاسی عزائم کا سوال ہے۔ تمام ممبران کو واضح طور پر معلوم ہے کہ یہ جماعت انگریزوں نے بنائی اور اس واسطے بنائی کہ انگریزوں نے یہاں آنے کے بعد یہ دیکھا کہ جب تک مسلمانوں کے اندر سے 2745جذبہ جہاد نہیں نکلتا، انگریز یہاں چین سے حکومت نہیں کر سکتے۔ اس واسطے انہوں نے مسلمانوں کو اس مسئلے سے نکالنے کا ایک طریقہ سوچا کہ ایک جھوٹا نبی بنایا جائے جو اپنی نبوت کا دعویٰ کر کے مسلمانوں کو یہ کہے کہ اﷲ تعالیٰ کی طرف سے مجھے یہ حکم آیا ہے کہ آپ جہاد بند کر دیں۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ کا ایک واضح حکم حدیث میں اور قرآن کریم میں واضح طور پر موجود تھا اورنبی کریم ﷺ نے بھی فرمایا کہ اگر مسلمانوں کی خود مختاری پر کوئی حملہ کرے تو جہاد واجب اور فرض ہے اور چونکہ انگریزوں نے ہندوستان میں مسلمانوں کی خود مختاری پر حملہ کیا تھا اور وہ یہاں پرقابض ہوئے۔ اس واسطے تمام علماء کا، تمام مسلمانان ہند کا یہ متفقہ طور پر یہ فیصلہ تھا کہ انگریزوں کے خلاف جہاد کیا جائے اورانہیں ہندوستان سے نکالا جائے۔ تو اس مسئلے کو ختم کرنے کے لئے ایک سیاسی طرز کی جماعت بنائی جسے دینی رنگ دیا۔
اس کے بعد پاکستان بننے کاسوال آیا تو وہ عقائد تمام ممبران کے سامنے پیش ہو چکے ہیں کہ ہم اکھنڈبھارت کے حامی ہیں۔ اگر پاکستان بنا بھی تو عارضی ہو گا اور ہماری پوری کوشش ہو گی کہ ہم پاکستان کودوبارہ ہندوستان میں ملائیں۔ پھر انہوں نے کہا کہ جس جماعت کو ہندوستان کی مضبوط Base مل جائے تو اسے دنیا میں قابض ہونے کے لئے کوئی چیز نہیں روک سکتی اور پھر ان کے دوسرے جو عقائد ہیں۔ مجھے اس وقت علم نہیں تھا کہ مجھے تقریر کرنے کے لئے کہا جائے گا۔ ورنہ میں وہ کتابیں لے کرآتا اور آپ کے سامنے پیش کر دیتا۔
جناب چیئرمین: میں نے آپ کو اس وقت ٹائم دیا ہے جب آپ تجاویز پیش کریں، تقریر نہ کریں۔
میاں محمد عطاء اﷲ: میں تجویزیں پیش کردیتا ہوں۔ ان عقائد سے واضح ہے کہ مرزا محمود احمد نے یہ کہا کہ اگر ہم میں طاقت ہوتی یا ہمارے پاس حکومت ہوتی تو ہم ہٹلر اور 2746مسولینی سے زیادہ سختی کر کے تمام لوگوں کو اپنے عقائد پر لے آتے۔ یہ واضح طور پر انہوں نے اپنی کتابوں میں لکھا ہوا ہے اور وہ اس پر کاربند ہیں۔ اب آپ یہ سوچ لیں کہ ہم نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں یہ کہا ہے کہ کوئی مسلمان ہو یا کافر ہو، ہندو ہو، سکھ ہو،عیسائی ہو یاکسی مذہب سے بھی تعلق رکھتا ہو، اس پر جبر نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی قرآن و سنت ہمیں جبر کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔ تبلیغ کی اجازت ہے کہ تبلیغ کرو اور لوگوں کو سمجھاؤ۔ اگر وہ ان عقائد پرآ جائیں تو صحیح ہے۔ مگر اس جماعت کا جس کاایمان اس چیز پر ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آئے تو لوگوں کو جبراً اپنے عقائد پر لائیں گے۔ وہ اسمبلی میں آتے ہیں اور اس کے باوجود یہ کہتے ہیں کہ ہم سیاسی جماعت نہیں، ہم تو ایک دینی فرقہ ہیں۔ ہمارا تومذہب سے تعلق ہے۔ سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔
میں سمجھتاہوں کہ موجودہ صورت میں اس فتنے کو روکنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ اس جماعت کو سیاسی جماعت قرار دیا جائے۔ اس کو بین کیا جائے اور اس کا لٹریچر ضبط کیا جائے۔ کیونکہ ایک سیاسی جماعت جو اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لئے دین کو استعمال کر رہی ہے اور دین میں رخنہ ڈالنے کی کوششیں کر رہی ہے اور مسلمانوں کو دھوکہ دے رہی ہے۔ ان کو خالی کافر قرار دینے سے کچھ حاصل نہیںہوگا۔ کیونکہ وہ پھر اسی طرح اپنے مقاصد حاصل کرنے کی پوری کوششیں کرتے رہیں گے۔
ایک چیز جو میں سمجھتا ہوں وہ واضح طور پر ہماری اسپیشل کمیٹی کے سامنے آئی ہے کہ اس وقت وہ باہر جاکر بڑا غلط قسم کا پراپیگنڈہ کر رہے ہیں او ر میں سمجھتا ہوں کہ چیئرمین صاحب جن چیزوں کا فیصلہ کریں وہ فوری طور پر فیصلہ کرنے کے بعد پبلش کی جائیں تاکہ انہوں نے یہاں جو جواب دیئے ہیں اور جن چیزوں میں وہ واضح طور پر جھوٹے ثابت ہو چکے ہیں۔ وہ ساری قوم کے سامنے آئیں اور ساری دنیا کو ان چیزوں کا علم ہو۔ ان کو لوگوںکے سامنے پیش کرنا چاہئے۔
2747آخر میں صرف اتنی عرض کروں گا کہ میری رائے میں ہماری کمیٹی کو یہ فیصلہ کرنا چاہئے کہ جو شخص نبی اکرم ﷺ کو آخری نبی نہ مانے وہ کافر ہے اور دائرہ اسلام سے خارج ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس شخص کا نام لے کر کہنا چاہئے کہ جس شخص نے ہندوستان میں ۱۸۹۱ء سے لے کر ۱۹۰۸ء تک نبوت کا دعویٰ کیا۔ وہ کافر ہے اور اس کو کسی لحاظ سے ماننے والے کافر ہیں اور جو جماعت اس نے بنائی ہے۔ اس جماعت کو سیاسی جماعت Declare (قرار دینا) کیا جائے۔ ان کا لٹریچر ضبط کیا جائے۔ انہوں نے جو جائیدادیں یہاں بنائی ہیں۔ اس کو اوقاف کا محکمہ لے اور وہ حکومت کی تحویل میں جانی چاہئیں۔
جناب چیئرمین: چوہدری جہانگیر علی۔
Ch. Jahangir Ali: Mr. Chiarman, Sir, I will like to speak tomorrow.
(چوہدری جہانگیر علی: جناب چیئرمین!جناب عالی! میں آئندہ کل بات کرنا چاہوں گا)
جناب چیئرمین: In the evening یہ تو آپ شب برأت سے زیادہ خدمت کر رہے ہیں۔ اگر دو تین گھنٹے شام کو دے دیں تو میں آپ کا مشکور ہوں گا۔ کیونکہ ایک دن ہم شاید Meet (مکمل) نہ کر سکیں۔ 4th (چار تاریخ) کو گیارہ بجے سیلون کی پرائم منسٹر آ رہی ہیں۔ اس لئے شام کو ممبر صاحبان انہیں Receive (استقبال) کرنے کے لئے ایئرپورٹ جائیں گے۔ پھر پانچ تاریخ کو وہ جوائنٹ سیشن میں ایڈریس کر رہی ہیں۔ کل شام کو پریذیڈنٹ صاحب کے لڑکے کا ولیمہ ہے۔ وہاں بھی کافی ممبر صاحبان نے جانا ہے۔ چار کو پھر اسٹیرنگ کمیٹی ہے۔
Attorney- General will address on the 5th morning. Every thing should be completed. That is why I have made a request.
(اٹارنی جنرل پانچ تاریخ کی صبح خطاب کریں گے۔ سب کچھ مکمل ہونا چاہئے۔ اس لئے میں نے درخواست کی ہے)
چوہدری جہانگیر علی: سر!میں بہت مختصر سا وقت لوں گا۔
Mr. Chairman: I request for the evening.
(جناب چیئرمین: میں شام کے لئے گذارش کرتا ہوں)
مجھے دو تین اور صاحبان نے بھی کہا ہے ۔
Mr.Abbas Hussain Gardezi will be addressing in the evening. (جناب عباس حسین گردیزی شام کو خطاب کر رہے ہیں)
2748چوہدری جہانگیر علی: سر!میں کل تقریر کر لوں گا۔
Mr. Chairman: Dr. Muhammad Shafi, Mr. Ali Ahmed Talpur, nothing to add?
(مسٹر چیئرمین: ڈاکٹر محمدشفیع ، جناب علی احمد تالپور،مزید کوئی بات نہیں؟)
آپ نے دستخط کر دیئے ہیں۔ رندھاوا صاحب شام کو،چوہدری برکت اﷲ صاحب! ملک سلیمان صاحب! شام کوٹھیک ہے۔ غلام فاروق،
Nothing. Sardar Aleem is the which, he will speak last of all. (کچھ نہیں، سردار علیم سب سے آخر میں گفتگو کریں گے)
Yes, Begum Nasim jahan.
جی، بیگم نسیم جہاں۔ جناب والا! میرے صبر کی داد دیں۔
Mr. Chairman: Dr. Bokhari wanted to prove that Masih, when he will come, will be a Syed. You should try to prove that he will be a woman.
(مسٹر چیئرمین: ڈاکٹر بخاری نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جب آئیں گے تو وہ سیّد ہوں گے۔ آپ کو یہ ثابت کرنا چاہئے کہ وہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام)عورت ہوںگے)
Begum Nasim jahan: Yes I know.
 
Top