• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(جناب پروفیسر غفور احمد کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پرخطاب)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جناب پروفیسر غفور احمد کا قومی اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پرخطاب)

2845پروفیسر غفور احمد: جناب چیئرمین! اس اسمبلی کی تقریباً ۳۰ماہ کی مدت میں یہ دوسرا زبردست چیلنج ہے جو آج ہمیں درپیش ہے۔ اس معزز ایوان کے سامنے پہلا چیلنج ملک کے لئے ایک مستقل دستور کی تدوین تھا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ ایک چوتھائی صدی گزرنے کے باوجود ہمارا ملک دستور سے محروم تھا۔ یہ کام اس اسمبلی کے سپرد ہوا کہ اس ملک کے لئے مستقل دستور بنایا جائے۔ آپ کو جناب چیئرمین! یاد ہوگا کہ اس زمانے میں حکمران جماعت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان بعض بنیادی اصولوں پر شدید اختلافات تھے۔ لیکن ان اختلافات کے باوجود ہم اﷲ تبارک وتعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے اپنے فضل سے اس بات کی توفیق عطاء فرمائی کہ ہم اپنے اختلافات کو ختم کر کے ملک کے لئے ایک مستقل دستور مدون کرنے اور مکمل اتحاد کے ساتھ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ اس طریقے سے ہم نے اس چیلنج کو قبول کیا اور اس کے بعد اس کام پر پورے اترے۔ مجھے توقع ہے کہ انشاء اﷲ! یہ دستور جو ہم نے پاس کیا ہے۔ عملاً اپنی سپرٹ کے لحاظ سے ایک دن ضرور اس ملک میں نافذ ہوگا۔
جناب والا! دوسرا چیلنج آج ہمارے لئے ختم نبوت کا ہے۔ میں سمجھتا ہوں یہ کوئی نیا کام نہیں ہے۔ دراصل یہ دستور سازی کے کام ہی کی ایک اہم کڑی ہے جس کی تکمیل باقی ہے۔ دستور کے کام میں اور اس کام میں ایک خوش آئند فرق یہ ہے کہ آج ایوان کی پوری کمیٹی یک جان اور پوری یکجہتی کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ آج یہاں جماعتیں نہیں، آج یہاں اپوزیشن اور حکمران جماعتیں نہیں بیٹھی ہیں۔ بلکہ ایک کمیٹی کے تمام ممبران مکمل اتحاد اور اتفاق کے ساتھ اس کام کو کر رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر یہ بات میں کہوں تو شاید لوگوں کے جذبات کی صحیح ترجمانی کروں گا کہ جہاں تک اس مسئلے کا تعلق ہے کسی ممبر کو اس مسئلے میں اختلاف نہیں ہے۔ بلکہ حکمران پارٹی کے لوگ کسی طرح بھی کسی دوسرے ممبر سے کم سرگرم عمل نہیں ہیں۔
2846اس تین مہینے کی پچھلی مدت میں اس مسئلے کے تمام پہلوؤں پر، خواہ وہ مذہبی ہوں، اقتصادی ہوں، معاشی ہوں، ان پر بھرپور روشنی ڈالی جاچکی ہے۔ ہم نے گواہان کے بھی بیانات سنے ہیں۔ ہم نے ان کے جوابات کو بھی دیکھا ہے۔ اس کے بعد جناب چیئرمین! میں سمجھتا ہوں کہ کمیٹی کو چار سوالات کے حل تلاش کرنا ہیں۔ اوّلاً! یہ کہ کیا ربوہ اور لاہوری جماعت میں عقیدے کے لحاظ سے کوئی فرق ہے۔ اگر ہے تو وہ کیا ہے۔ ثانیاً! یہ کہ دستور میں ایسی کیا ترامیم کی جائیں۔ جس سے یہ مسئلہ ہمیشہ کے لئے بہتر طریقے پر حل ہو جائے۔ ثالثاً! یہ کہ دستور میں ترمیم کی روشنی میں کیا کوئی قانون سازی ضروری ہے۔ اگر ہے تو وہ کیا ہے۔ رابعاً! یہ کہ معاملات کو درست نہج پر ڈالنے کے لئے ایسے کون سے انتظامی اقدامات ہیں جو ہمیں فوراً یا تدریج کے ساتھ کرنے چاہئیں۔
 
Top