• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

(جہاد کا حکم موقوف کر دیا گیا؟)

محمدابوبکرصدیق

ناظم
پراجیکٹ ممبر
(جہاد کا حکم موقوف کر دیا گیا؟)
جناب یحییٰ بختیار: ایک اور سوال ہے جی، حوالہ میں پڑھ کے سنا دیتا ہوں میں آپ کو، کہ: ’’جہاد یعنی دینی لڑائیوں کی شدت کو خدا تعالیٰ آہستہ آہستہ کم کرتا گیا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت میں اس قدر شدت تھی کہ ایمان لانا بھی قتل سے بچا نہیں سکتا تھا اور شیر خوار بچے بھی قتل کئے جاتے تھے۔ پھر ہمارے نبیa کے وقت میں بچوں اور بوڑھوں اور عورتوں کا قتل کرنا حرام کیا گیا۔ پھر بعض قوموں کے لئے بجائے ایمان کے صرف جزیہ دے کے مواخذہ سے نجات پانا قبول کیا گیا اور پھر مسیح موعود کے وقت میں قطعاً جہاد کا حکم موقوف کردیا گیا۔‘‘
(اربعین نمبر۴ ص۱۳ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۴۴۳)
مرزا ناصر احمد: یعنی اس کا جواب میں دے دوں ابھی؟
جناب یحییٰ بختیار: ہاں جی۔
مرزا ناصر احمد: یہاں ’’منسوخ‘‘ معنی ’’التوا‘‘ کے ہے، جیسا کہ دوسرے حوالوں سے ثابت ہے۔
1094جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے، بس وہ کافی ہے … ’’قطعاً موقوف‘‘ کا مطلب ہے ’’ملتوی‘‘
مرزا ناصر احمد: ’’موقوف‘‘ کا مطلب ہی ’’ملتوی‘‘ ہے۔ میں سمجھا تھا ’’منسوخ‘‘ ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، نہیں …
مرزا ناصر احمد: ’’موقوف‘‘ … ایک وقفے تک کے لئے پیچھے ڈال دیا گیا۔
مرزا ناصر احمد: جی، میں پڑھتا ہوں، تاکہ پھر نہ ہو وہ:
’’مسیح موعود کے وقت قطعاً جہاد کا حکم موقوف کردیا گیا۔‘‘
مرزا ناصر احمد: ہاں، ’’موقوف کردیا گیا‘‘ … ’’موقوف کے معنی ہی التوا کے ہیں، وقفہ ڈالنے کے۔
جناب یحییٰ بختیار: ابھی آگے ہے جی: ’’آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتا ہے خدا کے حکم کے ساتھ بند کیا گیا۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۹۵) ’’موقوف‘‘ نہیں، لفظ ’’بند‘‘ ہے … ’’بند کیا گیا‘‘ ہے۔
مرزا ناصر احمد: شاید شرائط نہ ہونے کی وجہ سے بند ہوگیا ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، میں پڑھ کے سنا دیتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، سنا دیجئے، سنا دیجئے۔
جناب یحییٰ بختیار: مرزا صاحب ! یہ تو آپ … میں جانتا ہوں جو وہ کہیں گے جواب میں (ہنسی) ’’آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتا ہے خدا کے حکم سے بند کیا گیا۔‘‘
مرزا ناصر احمد: یہ فقرہ میں نے سنا نہیں ’’آج سے انسانی جہاد‘‘؟۱؎
جناب یحییٰ بختیار: انسانی جہاد۔
1095مرزا ناصر احمد: ’’انسانی‘‘؟
جناب یحییٰ بختیار: ممکن ہے کوئی غلطی ہو پرنٹ کی۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ دیکھ لیں گے۔
جناب یحییٰ بختیار: ’’آج سے انسانی جہاد جو تلوار سے کیا جاتاہے…‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۹۵)
وہ پرنٹ آپ دیکھ لیں جی، شاید یہ ٹھیک نہ ہو۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، وہ دیکھ لیں گے، شاید یہی ہوگا۔ ویسے ’’بند کیا گیا‘‘ اصل لفظ ہے ناں؟
جناب یحییٰ بختیار: ’’… خدا کے حکم کے ساتھ بند کیا گیا۔ اب اس کے بعد جو شخص کافر پر تلوار اٹھاتا اور اپنا نام غازی رکھتا ہے وہ خدا اور رسولa کی نافرمانی کرتا ہے۔ جس نے آج سے تیرہ سو برس پہلے فرمایا ہے کہ مسیح موعود کے آنے پر تمام تلوار کے جہاد ختم ہوجائیں گے۔ تو اب میرے ظہور کے بعد تلوار کا کوئی جہاد نہیں ہے۔ ہماری طرف سے امن اور صلح کاری کا سفید جھنڈا بلند کیا گیا ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۹۵)
مرزا ناصر احمد: ’’میرا حکم نہیں، میری نافرمانی نہیں، آنحضرت صلعم کی ہے‘‘ … یہ وہی ملتوی کا ہے جی۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، یہ نہیں، یہاں ’’بند کیا گیا‘‘ ہے، اس واسطے میں کہہ رہا ہوں…
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اس کو، میرا مطلب یہی ہے، کہ نبی اکرمa کے قول کے مطابق…
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
۱؎ یہ مرزا قادیانی کا ارشاد ہے۔ خدا کرے نہ سمجھے کوئی۔ جیسے آپ انہیں سمجھے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1096جناب یحییٰ بختیار: یہ جب مسیح آئیں گے تو بالکل ختم ہوجائے گا جہاد؟
مرزا ناصر احمد: جب مسیح آئیں گے تو جہاد کی شرائط نہیں ہوں گی موجود اور جب شرائط ہوجائیں گے تو وہی مہدی کہے گا کہ جب شرائط پوری ہوجائیں، جہاد کرو، ہر مومن کا فرض ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر وہاں ’’تحفہ گولڑویہ‘‘ میں بھی یہی صفحہ…۳۰ کہ: ’’بس آج سے دین کے لئے لڑنا مسلمانوں کے لئے حرام ہے۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۶، خزائن ج۱۷ ص۷۷)
مرزا ناصر احمد: ’’آج سے۔‘‘
جناب یحییٰ بختیار: میں اس واسطے درجہ بدرجہ …
مرزا ناصر احمد: ہاں، ٹھیک ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یہ ’’ملتوی ہوگیا‘‘ پھر ’’قطعاً موقوف ہوگیا‘‘ پھر ’’بند ہوگیا‘‘ پھر ’’حرام ہوگیا‘‘ اور آپ کہتے ہیں کہ سب کا مطلب ’’ملتوی‘‘ ہے …
مرزا ناصر احمد: جو جہاد کی شرائط … جب جہاد کی شرائط نہ ہوں …
جناب یحییٰ بختیار: یہاں ’’آج سے‘‘ کہہ رہے ہیں !
مرزا ناصر احمد: نہیں، ہاں، ہاں، جہاد کی شرائط کے فقدان کے وقت جہاد حرام ہے، ہمیشہ کے لئے نہیں ہمیشہ کے لئے جہاد کی شرائط کے فقدان کے وقت جہاد حرام ہے ہمیشہ کے لئے۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں، مرزا صاحب ! وہ تو ایسی Established (تسلیم شدہ) پوزیشن ہے …
مرزا ناصر احمد: وہی ہے ہماری پوزیشن۔
جناب یحییٰ بختیار: … کہ آنحضرتﷺ کے زمانے میں بھی اگر شرائط نہ ہوں تو نہیں …
1097مرزا ناصر احمد: بالکل، اس واسطے کہ حدیث نے یہ کہا …
جناب یحییٰ بختیار: … مگر مسیح موعود کی وجہ سے تو کچھ اور Change (تبدل) بھی آگیا ہے ناں، کہ وہ آگیا تو جیسے وہ ہوگیا، یہ…
مرزا ناصر احمد: نبی اکرمﷺ کے زمانے میں ابھی میں وضاحت کردیتا ہوں … نبی اکرمﷺ کے زمانے میں حکم یہی تھا کہ جہاد کی شرائط ہوں تو جہاد کیا جائے اور آنحضرتﷺ کے زمانے میں جہاد کی شرائط تھیں اور جہاد کیا گیا اور مہدی کے زمانے میں بھی وہی حکم ہے کہ جہاد کی شرائط ہوں تو جہاد کیا جائے۔ جہاد کی شرائط نہیں تھیں اس لئے جہاد جو تھا وہ اس وقت تک کہ جہاد کی شرائط پوری ہوں، حرام ہے۔
نبی اکرمﷺ کی مکی زندگی میں، جو مدنی زندگی سے زیادہ لمبی ہے، جہاد کی شرائط نہیں تھیں اور جہاد نہیں کیا گیا … ۱۳سال تک۔
جناب یحییٰ بختیار: پھر تو پوائنٹ بڑا Clear (واضح) ہوجاتا ہے ناں جی …
مرزا ناصر احمد: ہاں۔
جناب یحییٰ بختیار: … کہ جہاد شرائط سے ہے، مسیح کے آنے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
مرزا ناصر احمد: مسیح کے آنے سے صرف اتنا تعلق ہے کہ پیش گوئی کی گئی تھی، احادیث میں، کہ اس کے زمانے میں شرائط جہاد نہیں ہوں گی۔ صرف اتنا تعلق ہے، اور نہیں جہاں تک کہ فی ذاتہ جہاد کا مسئلہ ہے، اس کا مسیح کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: یعنی جب ان کی زندگی ختم ہوجائے گی اس کے بعد پھر شروع ہوجائے گا سلسلہ؟
1098مرزا ناصر احمد: نہیں، فوراً نہیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں؟
مرزا ناصر احمد: … یہ کہا گیا تھا … نہیں، ابھی سمجھ جائیں گے آپ … یہ کہا گیا تھا کہ مسیح کی زندگی میں، مہدی کی زندگی میں جہاد کی شرائط پوری نہیں ہوں گی اور یہ نہیں کہا گیا کہ مسیح کی وفات کے ساتھ ہی جہاد کی شرائط پوری ہوجائیں گی۔ ایک معین وقت کے لئے ایک معین خبر دی گئی ہے۔ اس کے بعد یہ ہے کہ دس سال کے بعد یا پچاس سال کے بعد، جب بھی جہاد کی شرائط پوری ہوں، ہر مومن کے لئے جہاد فرض ہے۔
جناب یحییٰ بختیار: مسیح کے آنے کے بعد تو مرزا صاحب ! اس کے بعد تو پھر یہ جہاد کی شرائط نہیں ہوںگی، یا جہاد ختم ہوجائے گا۔ کیونکہ اس کے بعد تو پھر جھگڑوں کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا، پھر تو قیامت اور جو بھی ہوگا، کہ زندگی پھر جاری رہے گی؟
مرزا ناصر احمد: مسیح کی زندگی کے ساتھ قیامت نہیں آئی، مسیح کی زندگی ختم ہونے پر قیامت نہیں آئی، بلکہ اس پر اس وقت گزر چکے ہیں ۶۶سال۔
جناب یحییٰ بختیار: نہیں میں یہ پوچھ رہا ہوں کہ مسیح موعود کا آنا ہے، مہدی آخرالزمان جس کو کہتے ہیں، مطلب تو آخری زمانہ ہے؟
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، آخری زمانہ۔
جناب یحییٰ بختیار: تو آخری زمانے میں سے ہم گزر رہے ہیں؟
مرزا ناصر احمد: ہاں جی۔
جناب یحییٰ بختیار: اس کے بعد تو پھر جنگ کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ نہ جھگڑا ہوگا…
1099مرزا ناصر احمد: کیوں؟
جناب یحییٰ بختیار: امن آگیا، شرط ہی کوئی نہیں ہوگی جہاد کی۔
مرزا ناصر احمد: نہیں، نہیں، اس کے بعد ہوسکتا ہے کہ شرائط پوری ہوجائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں، ان کی وفات کے بعد پھر ہوسکتا ہے؟
مرزا ناصر احمد: وفات کے بعد ہوسکتا ہے شرائط پوری ہوجائیں۔
جناب یحییٰ بختیار: ہاں میں یہی پوچھنا چاہتا ہوں۔
مرزا ناصر احمد: ہاں، ہاں، پھر یہ ابھی حوالہ میں نے پڑھا ہے آپ نے فرمایا ہے کہ ہر مومن کا فرض ہوگا کہ جہاد کرے۔
Mr. Chairman: Now we take it to tomorrow or now.
(جناب چیئرمین: یہ ہم اب کل جاری رکھیں گے)
Mr. Yahya Bakhtiar: Alright, Sir. There are three, four more questions.
(جناب یحییٰ بختیار: ٹھیک ہے ! جناب والا۔ ابھی تین چار سوال اور ہیں)
Mr. Chairman: Yes, tomorrow.
(جناب چیئرمین: جی، کل)
The Delegation is permitted to leave; tomorrow at 10: 00 am.
(وفد کو کل دس بجے تک جانے کی اجازت ہے)
The Honourable Members may please keep sitting.
(معزز اراکین تشریف رکھیں)
(The Delegation left the Chamber.)
(وفد ہال سے باہر چلا گیا)
Mr. Chairman: Any member who would like to say some thing?
(جناب چیئرمین: کیا کوئی معزز رکن کچھ کہنا چاہتے ہیں؟)
مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: Yes، ’’التوا‘‘ ہوجائے۔
جناب چیئرمین: جی؟
1100مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی: اب ’’التوا‘‘ ہوجائے۔
جناب چیئرمین: ’’التوا’’؟ … On one condition only (صرف ایک شرط پر …)
پروفیسر غفور احمد: صاحب ! دس کا مطلب کیا ہوا؟
Mr. Chairman: … On one condition …
(جی، کل صبح ساڑھے نو پہلی Bell شروع ہوجائے گی اور دس بجے آپ تشریف لے آئیں)
آدھا گھنٹہ تقریر کرلیں تو … On one condition, otherwise
Tomorrow, sharp at 10: 00 am.
Thank you very much.
(آپ کا بہت بہت شکریہ)
[The Specil Committee adjourned to meet at ten of the clock, in the morning on Thursday, the 22nd August, 1974.]
(خصوصی کمیٹی کا اجلاس کل بروز جمعرات صبح دس بجے۔ ۲۲؍اگست۱۹۷۴ء تک ملتوی کیا گیا)
 
Top