حج سے ختم ِ نبوت کی دلیل
حدیث پاک میں اسلام کا ایک رکن حج کو بتایا۔ سب جانتے ہیں کہ حج بیت اللہ کا کیا جاتاہے۔ حج کی نسبت خانہ کعبہ کی طرف ہے ارشاد فرمایا { وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا }(آل عمران آیت نمبر۹۷)
’’اور اللہ کے لئے لوگوں کے اوپر حج کرنا ہے اس گھر کا جو قدرت رکھتا ہو اس کی طرف راہ چلنے کی‘‘
نیز فرمایا{ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِن شَعَآئِرِ اللّہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْْہِ أَن یَطَّوَّفَ بِہِمَا } (سورۃ البقرۃ آیت نمبر۱۵۸)
بے شک صفا مروہ اللہ کی نشانیوں سے ہیں سو جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان کے چکر کاٹے‘‘
نیز حج و عمرہ میں احرام اورطواف کے ساتھ دو دو رکعت پڑھی جاتی ہیں اور قعدہ میں مذکورہ بالا کلمئہ شہادت { أَشْہَدُ أَن لَّااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَأَشْہَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ } پڑھا جاتاہے۔ معلوم ہوا کہ اسلام کا یہ رکن بھی ختم نبوت کی گواہی دیتا ہے۔