بخاری و مسلم کی روایت ہے کہ آنحضرت نے فرمایا: کَیْفَ اَنْتُمْ اِذَا اَنْزَلَ ابْنُ مَرْیَمَ فِیْکُمْ وَاِمَامُکُمْ مِنْکُمَ۔(اخرجہ البخاری فی الصحیح ص۴۹۰، ج۱ کتاب الانبیاء باب نزول عیٰسی بن مریم و مسلم فی الصحیح ص۸۷، ج۱ کتاب الایمان باب نزول عیٰسی بن مریم) تم کیسے ہوگے جب مسیح تم میں نازل ہوگا اس حال میں کہ تم سے ایک امام موجود ہوگا۔
اس حدیث سے بھی حضرت عیسیٰ کا آنا ثابت ہے اگرچہ لفظ سماء نہیں مگر بقرنیہ نصوص قرآن و حدیث جن میں مسیح کا رفع سماوی و نزول من السماء وارد ہے۔ مطلب اس کا یہی ہے۔
اعتراض مرزائی:
اس حدیث میں اما مکم منکم سے مراد وہ عیسیٰ ہے جو مسلمانوں میں سے ایک ہوگا۔(احمدیہ پاکٹ بک ص ۴۰۷)
الجواب:
قرآن و حدیث بلکہ کل دنیا بھر کے اہل اسلام کی کتابوں میں حضرت عیسیٰ ابن مریم جس کا نزول مذکور ہے سوائے مسیح رسول اللہ کے اور کوئی شخص نہیں یہ افترا ہے۔ اور ازسر تا پا یہودیانہ تحریف ہے جو بیسیوں آیات و صدہا احادیث کے خلاف ہے۔ حدیث میں مسیح کے نزول کے وقت ایک دوسرے امام کا ذکر ہے جو باتفاق جملہ مفسرین و محدثین و مجددین غیر از مسیح ہے۔ جو یقینا امام مہدی ہیں جن کے متعلق آنحضرت کی صحیح حدیث ہے کہ رَجُلٌ مِّنْ اَھْلِ بَیْتِیْ یُؤَاطِیٔ اِسْمُہ اِسْمِیْ وَاِسْمُ اَبِیْہِ اِسْمَ اَبِیْ ۔(اخرجہ احمد فی مسندہ ص۳۷۶، ج۱ وہ ۳۳ و ۴۴۸ و ابوداؤد فی السنن ص۲۳۲، ج۲ کتاب الفتن باب المھدی والترمذی مع تحفہ ص۲۳۲، ج۳ کتاب الفتن باب ماجاء فی المھدی والحاکم فی المستدرک ص۲۴۲، ج۴ کتاب الفتن باب لا یزاد الامر الا شدۃ و مشکوٰۃ ص۴۷۰)''آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پیشگوئی میں فرماتے ہیں۔ مہدی خلق اور خلق میں میری مانند ہوگا میرے نام جیسا اس کا نام ہوگا، میرے باپ کے نام کی طرح اس کے باپ کا نام۔''(ازالہ اوہام ص ۱۴۷ و روحانی ص۱۷۵، ج۳)
اس کے علاوہ خود مرزا صاحب بھی مانتے ہیں کہ امامکم منکم میں مسلمانوں کے امام الصلوٰۃ غیر از مسیح کا ذکر ہے۔
چنانچہ ایک شخص نے مرزا جی سے سوال کیا کہ آپ خود امام بن کر نماز کیوں نہیں پڑھایا کرتے کہا:
'' حدیث میں آیا ہے کہ مسیح جو آنے والا ہے وہ دوسروں کے پیچھے نماز پڑھے گا۔'' (البدر جلد ۲ نمبر۴۱، ۴۲ مورخہ ۲۹ اکتوبر و ۸ نومبر ۱۹۰۳، ص۳۲۲ و ملفوظات مرزا ص ۴۴۴، ج۳ بیان فرمودہ ۲۱ اکتوبر ۱۹۰۳ء و فتاوٰی احمدیہ ص ۸۲، ج۱)
الغرض یہ غلط ہے کہ مسیح امامکم منکم کا مشار'' الیہ ہے اس کی مزید تشریح جو مرزائیوں کے تمام شبہات کو زائل کرتی ہے وہ حدیث ذیل ہے:
مسلم کی حدیث میں ہے کہ آنحضرت نے فرمایا: فَیَنْزِلُ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ فَیَقُوْلُ اَمِیْرُھُمْ تعالَ صَلِّ لَنَا فَیَقُوْلُ لَا اِنَّ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ اُمَرَائُ تَکْرِمَۃَ اللّٰہِ ھٰذِہِ الْاُمَّۃَ۔ (اخرجہ مسلم فی الصحیح ص۸۷، ج۱ کتاب الایمان باب نزول عیٰسی بن مریم واحمد فی مسندہٖ ص۳۴۵، ج۳ و ۳۸۴ و مشکوٰۃ ص ۴۸۰)(نزول عیسیٰ علیہ السلام )پس نازل ہوں گے عیسیٰ ابن مریم۔ مسلمانوں کا امیر انہیں کہے گا۔ آئیے! ہمیں نماز پڑھائیے۔ وہ فرمائیں گے نہیں۔ یہ شرف اُمت محمدی کو ہی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے امیر و امام ہوں۔
اللہ اکبر! حضرت مسیح ابن مریم بھی محمدی امت کا شرف تسلیم کرتے ہیں وہ بھی اس قدر بلند کہ ایک نبی اللہ بھی ان کا حقیقی رنگ میں بالاستقلال امام و امیر نہیں ہوسکتا اس حدیث مقدسہ نے مرزائیوں کی جملہ تاویلاتِ واہیہ اور خیالاتِ باطلہ کا بخوبی قلع قمع کردیا ہے اور روز روشن کی مانند واضح کردیا ہے کہ مسیح آنے والا وہی اسرائیلی بھی ہے نہ کہ اس امت کا کوئی شخص۔
اس حدیث سے بھی حضرت عیسیٰ کا آنا ثابت ہے اگرچہ لفظ سماء نہیں مگر بقرنیہ نصوص قرآن و حدیث جن میں مسیح کا رفع سماوی و نزول من السماء وارد ہے۔ مطلب اس کا یہی ہے۔
اعتراض مرزائی:
اس حدیث میں اما مکم منکم سے مراد وہ عیسیٰ ہے جو مسلمانوں میں سے ایک ہوگا۔(احمدیہ پاکٹ بک ص ۴۰۷)
الجواب:
قرآن و حدیث بلکہ کل دنیا بھر کے اہل اسلام کی کتابوں میں حضرت عیسیٰ ابن مریم جس کا نزول مذکور ہے سوائے مسیح رسول اللہ کے اور کوئی شخص نہیں یہ افترا ہے۔ اور ازسر تا پا یہودیانہ تحریف ہے جو بیسیوں آیات و صدہا احادیث کے خلاف ہے۔ حدیث میں مسیح کے نزول کے وقت ایک دوسرے امام کا ذکر ہے جو باتفاق جملہ مفسرین و محدثین و مجددین غیر از مسیح ہے۔ جو یقینا امام مہدی ہیں جن کے متعلق آنحضرت کی صحیح حدیث ہے کہ رَجُلٌ مِّنْ اَھْلِ بَیْتِیْ یُؤَاطِیٔ اِسْمُہ اِسْمِیْ وَاِسْمُ اَبِیْہِ اِسْمَ اَبِیْ ۔(اخرجہ احمد فی مسندہ ص۳۷۶، ج۱ وہ ۳۳ و ۴۴۸ و ابوداؤد فی السنن ص۲۳۲، ج۲ کتاب الفتن باب المھدی والترمذی مع تحفہ ص۲۳۲، ج۳ کتاب الفتن باب ماجاء فی المھدی والحاکم فی المستدرک ص۲۴۲، ج۴ کتاب الفتن باب لا یزاد الامر الا شدۃ و مشکوٰۃ ص۴۷۰)''آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پیشگوئی میں فرماتے ہیں۔ مہدی خلق اور خلق میں میری مانند ہوگا میرے نام جیسا اس کا نام ہوگا، میرے باپ کے نام کی طرح اس کے باپ کا نام۔''(ازالہ اوہام ص ۱۴۷ و روحانی ص۱۷۵، ج۳)
اس کے علاوہ خود مرزا صاحب بھی مانتے ہیں کہ امامکم منکم میں مسلمانوں کے امام الصلوٰۃ غیر از مسیح کا ذکر ہے۔
چنانچہ ایک شخص نے مرزا جی سے سوال کیا کہ آپ خود امام بن کر نماز کیوں نہیں پڑھایا کرتے کہا:
'' حدیث میں آیا ہے کہ مسیح جو آنے والا ہے وہ دوسروں کے پیچھے نماز پڑھے گا۔'' (البدر جلد ۲ نمبر۴۱، ۴۲ مورخہ ۲۹ اکتوبر و ۸ نومبر ۱۹۰۳، ص۳۲۲ و ملفوظات مرزا ص ۴۴۴، ج۳ بیان فرمودہ ۲۱ اکتوبر ۱۹۰۳ء و فتاوٰی احمدیہ ص ۸۲، ج۱)
الغرض یہ غلط ہے کہ مسیح امامکم منکم کا مشار'' الیہ ہے اس کی مزید تشریح جو مرزائیوں کے تمام شبہات کو زائل کرتی ہے وہ حدیث ذیل ہے:
مسلم کی حدیث میں ہے کہ آنحضرت نے فرمایا: فَیَنْزِلُ عِیْسَی ابْنُ مَرْیَمَ فَیَقُوْلُ اَمِیْرُھُمْ تعالَ صَلِّ لَنَا فَیَقُوْلُ لَا اِنَّ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ اُمَرَائُ تَکْرِمَۃَ اللّٰہِ ھٰذِہِ الْاُمَّۃَ۔ (اخرجہ مسلم فی الصحیح ص۸۷، ج۱ کتاب الایمان باب نزول عیٰسی بن مریم واحمد فی مسندہٖ ص۳۴۵، ج۳ و ۳۸۴ و مشکوٰۃ ص ۴۸۰)(نزول عیسیٰ علیہ السلام )پس نازل ہوں گے عیسیٰ ابن مریم۔ مسلمانوں کا امیر انہیں کہے گا۔ آئیے! ہمیں نماز پڑھائیے۔ وہ فرمائیں گے نہیں۔ یہ شرف اُمت محمدی کو ہی ہے کہ وہ ایک دوسرے کے امیر و امام ہوں۔
اللہ اکبر! حضرت مسیح ابن مریم بھی محمدی امت کا شرف تسلیم کرتے ہیں وہ بھی اس قدر بلند کہ ایک نبی اللہ بھی ان کا حقیقی رنگ میں بالاستقلال امام و امیر نہیں ہوسکتا اس حدیث مقدسہ نے مرزائیوں کی جملہ تاویلاتِ واہیہ اور خیالاتِ باطلہ کا بخوبی قلع قمع کردیا ہے اور روز روشن کی مانند واضح کردیا ہے کہ مسیح آنے والا وہی اسرائیلی بھی ہے نہ کہ اس امت کا کوئی شخص۔
مدیر کی آخری تدوین
: