• Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے طریقہ کے لیے فورم کے استعمال کا طریقہ ملاحظہ فرمائیں ۔ پھر بھی اگر آپ کو فورم کے استعمال کا طریقہ نہ آئیے تو آپ فورم منتظم اعلیٰ سے رابطہ کریں اور اگر آپ کے پاس سکائیپ کی سہولت میسر ہے تو سکائیپ کال کریں ہماری سکائیپ آئی ڈی یہ ہے urduinملاحظہ فرمائیں ۔ فیس بک پر ہمارے گروپ کو ضرور جوائن کریں قادیانی مناظرہ گروپ
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • Photo of Milford Sound in New Zealand
  • ختم نبوت فورم پر مہمان کو خوش آمدید ۔ فورم میں پوسٹنگ کے لیے آپ کو اردو کی بورڈ کی ضرورت ہوگی کیونکہ اپ گریڈنگ کے بعد بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر اردو پیڈ کر معطل کر دیا گیا ہے۔ اس لیے آپ پاک اردو انسٹالر کو ڈاؤن لوڈ کر کے اپنے سسٹم پر انسٹال کر لیں پاک اردو انسٹالر

حضرت اسماعیل علیہ السلام نبی تھے کہ رسول؟

مبشر شاہ

رکن عملہ
منتظم اعلی
پراجیکٹ ممبر
حضرت اسماعیل علیہ السلام نبی تھے کہ رسول؟
فیس بک پر ایک قادیانی مربی نے اس موضوع پر ایک پوسٹ لگائی ہے پوسٹ دیکھ لیں :

10522093_772757336080984_9149064518837574841_n.jpg

قادیانی مربی کہتا ہےکہ" ہمارا عقیدہ ہے کہ رسول اور نبی ایک ہی شخصیت کے دو صفاتی نام ہیں " یہ قادیانیوں کا دجل و فریب ہے کیا کسی بھی قادیانی مربی کے پاس کا جواب ہے کہ یہ عقیدہ تم نے کہاں سے لیا ہے ؟ کیا قرآن و حدیث میں کہیں بھی لکھا ہے کہ نبی و رسول صفتی نام ہوتے ہیں ؟ ہرگز کہیں بھی ایسا نہیں لکھا یہ صرف اور صرف افتراء ہے جو قادیانی اکثر اسلام کے ساتھ تمسخر کرتے نظر آتے ہیں ۔
رہی بات حضرت اسماعیل علیہ السلام کی تو ہم پہلے بیان کر آئے ہیں کہ نبی پر وحی ہونا ثابت ہے لیکن نبی صاحب شریعت نہیں ہوتا جو صاحب شریعت ہوتا ہے اس کو رسول کہتے ہیں لیکن مجازاً کبھی نبی پر رسول کا اطلاق بھی آتا ہے جس کا ایک ثبوت یہی آیت ہے جو مربی نے اپنے دجل و فریب سے پیش کی ہے۔
آئیے ! ہم تفسیر ابن کثیر جس کو مرزا غلام قادیانی تمام تفاسیر سے افضل جانتے ہیں اسی میں سے آپ کو دکھاتے ہیں کہ وہ اس سورہ مریم کی آیت نمبر 54 کے بارے کیا کہتے ہیں :

تفسیر ابن کثیر
وقوله: { وَكَانَ رَسُولا نَبِيًّا } في هذا دلالة على شرف إسماعيل على أخيه إسحاق؛ لأنه إنما وصف بالنبوة فقط، وإسماعيل وصف بالنبوة والرسالة. وقد ثبت في صحيح مسلم أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل..." وذكر تمام الحديث، فدل على صحة ما قلناه.
(تفسیر ابن کثیر :أبو الفداء إسماعيل بن عمر بن كثير القرشي الدمشقي )


وکان رسولا نبیا میں اس چیز کی دلالت موجود ہے کہ شرف ومرتبہ میں حضرت اسماعیل علیہ السلام اپنے بھائی حضرت اسحاق علیہ السلام کے برابر ہیں لیکن حضرت اسحاق فقط وصف نبوت سے موصوف تھے جبکہ حضرت اسماعیل علیہ السلام نبوت و رسالت سے ۔اور یہ صحیح مسلم کی حدیث شریف سے بھی ثابت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا إن الله اصطفى من ولد إبراهيم إسماعيل۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور یہ پوری حدیث اپنی صحت پر دلالت کرتی ہے جیسا کہ ہم نے بیان کیا۔

علامہ ابن کثیر بھی حضرت اسماعیل علیہ السلام کو کوئی مستقل تشریعی نبی نہیں مان رہے بلکہ وہ صراحت کر رہے ہیں کہ ان کے عزوشرف کی نبا پر اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں رسول کے لفظ سے یاد فرمایا ۔
قادیانی دجل و فریب یہ ایک کڑی ہم نے آپ کے سامنے پیش کی ہمارا قادیانی امت سے سوال ہے کہ کیا تم دکھا سکتے ہو کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام مستقل تشریعی نبی ہوں ؟ کہیں بھی ایسا لکھا ہو تو دکھا دو ؟ تم ہرگز نہیں دکھا سکتے ۔
 

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
کنزل العمال ج 12 ص 108 مطبوعہ دائرۃالمعارف العثمانیہ میں ہے ’’ النبيون مائة الف وأربعة وعشرون ألف نبي ، والمرسلون ثلاثمائة وثلاثة عشر ، ( ک ‘ ھب۔ عن ابی ذر ) حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انبیاء کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے اور رسل کی تعداد تین سوتیرہ ہے ۔ (کنزل العمال ج 12 ص 108 ‘حدیث نمبر:32276۔روح البیان ج 2ص329 ‘ شرح عقائد نسفیہ ص 101)
مربی جی لگتا ہے احادیث کے انکاری ہیں :)
 

خادمِ اعلیٰ

رکن عملہ
ناظم
رکن ختم نبوت فورم
پراجیکٹ ممبر
اللہ تعالی کا ارشاد ہے ’’و رسلا قد قصصنھم علیک من قبل و رسلا لم نقصصھم علیک ‘‘ ترجمہ: اور ( ہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی ) جس طرح دوسرے رسولوں پر وحی بھیجی جن کا حال ہم نے آپ سے اس سے پہلے بیان کیا اور ان رسولوں پر بھی جن کا ذکر ہم نے اب تک آپ سے نہیں کیا ۔ (سورہ نساء ‘ایت 164﴾

یہاں اگر مربی جی کی منطق لی جائے تو یہاں انبیاء کا ذکر کیوں نہیں صرف رسولوں کا ہی ذکر کیوں ؟؟
 

Muhammad Shahzad Yousaf

رکن ختم نبوت فورم
کنزل العمال ج 12 ص 108 مطبوعہ دائرۃالمعارف العثمانیہ میں ہے ’’ النبيون مائة الف وأربعة وعشرون ألف نبي ، والمرسلون ثلاثمائة وثلاثة عشر ، ( ک ‘ ھب۔ عن ابی ذر ) حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انبیاء کی تعداد ایک لاکھ چوبیس ہزار ہے اور رسل کی تعداد تین سوتیرہ ہے ۔ (کنزل العمال ج 12 ص 108 ‘حدیث نمبر:32276۔روح البیان ج 2ص329 ‘ شرح عقائد نسفیہ ص 101)
مربی جی لگتا ہے احادیث کے انکاری ہیں :)
وہ جو اسلام سے انکاری ہیں ان کے اگے حدیث کیا معنی رکھتی ہے، کافر کا کیا بھروسا؟
 
Top