حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے مکروفریب
" اور آپ کے ہاتھ میں سوا مکر اور فریب کے اور کچھ نہیں تھا۔"
(روحانی خزائن جلد 11 انجام آتھم صفحہ 291)
"مسیح کے معجزات تو اس تالاب کی وجہ سے بے رونق اور بے قدر تھے جو مسیح کی ولادت سے بھی پہلے مظہرِ عجائبات تھا جس میں ہر قسم کے بیمار اور تمام مجذوم مفلوج مبروص وغیرہ ایک ہی غوطہ مار کر اچھے ہوجاتے تھے "
(روحانی خزائن جلد 3 اِزالہ اوھام صفحہ 263)
" یہ اعتقادبالکل غلط اور فاسد اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر اوراُن میں پھونک مار کر انہیں سچ مچ کے جانور بنادیتا تھا۔ نہیں بلکہ صرف عمل الترب تھا جو روح کی قوت سے ترقی پذیرہوگیا تھا۔ "
(روحانی خزائن جلد 3 اِزالہ اوھام صفحہ 263)
حالانکہ قرآن مجید حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یہ معجزہ بڑے واضح الفاظ میں بیان کرتا ہے (دیکھئے آل عمرآن 49،50)حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزوں کا انکار کرنا کفر ہے جیسا کہ مرزا قادیانی نے اختیار کیا۔
" یہ بھی ممکن ہے کہ مسیح ایسے کام کے لئے اس تالاب کی مٹی لاتا تھا جس میں روح القدس کی تاثیر رکھی گئی تھی۔ بہرحال یہ معجزہ صرف ایک کھیل کی قسم میں سے تھا اور وہ مٹی درحقیقت ایک مٹی ہی رہتی تھی۔ جیسے سامری کاگوسالہ۔"
(روحانی خزائن جلد 3 اِزالہ اوھام صفحہ 263)
" ماسوؔ ا اس کے یہ بھی قرین قیاس ہے کہ ایسے ایسے اعجاز طریق عمل التِّرب یعنی مسمریزمی طریق سے بطور لہو ولعب نہ بطور حقیقت ظہور میں آسکیں کیونکہ عمل التِّرب میں جس کو زمانۂ حال میں مسمریزم کہتے ہیں ایسے ایسے عجائبات ہیں کہ اس میں پوری پوری مشق کرنے والے اپنی روح کی گرمی دوسری چیزوں پر ڈال کر ان چیزوں کو زندہ کے موافق کردکھاتے ہیں۔"
(روحانی خزائن جلد3 اِزالہ اوھام صفحہ 256)
"مگر یاد رکھنا چاہیئے کہ یہ عمل ایسا قدر کے لائق نہیں۔ جیسا کہ عوام الناس اس کو خیال کرتے ہیں۔ اگر یہ عاجز اس عمل کومکروہ اور قابل نفرت نہ سمجھتا توخدا تعالیٰ کے فضل وتوفیق سے امید قوی رکھتا تھا کہ ان اعجوبہ نمائیوں میں حضرت مسیح ابن مریم سے کم نہ رہتا۔"
(روحانی خزائن جلد3 اِزالہ اوھام صفحہ 258)
آخری تدوین
: