دوستو اللہ کے فضل سے پچھلی تحریر میں حضرت عیسی علیہ السلام کی آمد ثانی ہم قرآن سے ثابت کر چکے ہیں۔ جس کو آپ یہاں سے بھی پڑھ سکتے ہیں۔ اسی مسئلے پر آج بھی کچھ باتیں ہونگی لیکن جن حضرات نے یہ تحریر نہیں پڑھی وہ اس سے پہلے فورم پر میری دو تحریریں ضرور ملاحظہ کریں ۔
مرزائیوں کا سب سے زیادہ پسندیدہ موضوع رفع و نزول عیسی علیہ السلام ہے ۔ لیکن اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مرزائی مرزائی کی کوشش ہوتی ہے کہ کبھی بھی مرزا قادیانی کی ذات کردار اور اس کے دعوی موضوع بحث نہ بن سکیں ۔
حالانکہ یہ استدلال کس قدر احمقانہ ہے کہ چونکہ عیسی علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں اس لیے مرزا قادیانی کو عیسی بن مریم تسلیم کیا جائے ۔
مرزائی غلمدی کبھی بھی اپنا پورا عقیدہ بیان نہیں کرتے کیونکہ وہ اپنا یہ عقیدہ قرآن حدیث اجماع یا کسی صحابی سے ثابت نہیں کر سکتے پورا مرزائی عقیدہ یہ ہے
" حضرت عیسی علیہ السلام کو ان کے دشمنوں نے گرفتار کیا اور دو چوروں کے ساتھ صلیب پر ڈال دیا آپ علیہ السلام کے جسم اطہر میں میخیں لگائیں مارا پیٹا یہاں تک کہ وہ شدت تکلیف سے بے ہوش ہوگئے اور لوگ انہیں مردہ سمجھ کر چھوڑ گئے ۔ اس وقت آپ علیہ السلام کی عمر صرف 33 برس تھی اس لیے آپ علیہ السلام صرف بے ہوش ہوئے تھے لہذا آپ اپنے زخموں کا علاج کروانے کے بعد آپ وہاں سے نکل کر ہزاروں کلومیٹر کا سفر کرکے کشمیر چلے آئے اور وہاں مزید 87 سال زندہ رہنے کے بعد آپ کی وفات ہوگئی ۔ اور آپ کی قبر کشمیر میں سری نگر کے محلہ خان یار میں ہے ۔ چونکہ عیسی ابن مریم فوت ہو چکے ہیں اس لیے اب دوبارہ نہیں آ سکتے ۔ دوسری طرف وہ احادیث مبارکہ بھی ہیں جن میں عیسی علیہ السلام کے نزول کی خبر دی گئی ہے اس سے مریم کے بیٹے عیسی علیہ السلام مراد نہیں بلکہ امت محمدیہ میں سے ایک شخص جس کے اندر ان کی صفات ہونگی مراد ہے جو کہ اس امت میں پیدا ہونا تھا اور اس کا صفاتی نام عیسی بن مریم رکھا گیا ہے اور وہ شخص مرزا غلام احمد ہے جس کی ماں کا نام چراغ بی بی اور باپ کا نام غلام مرتضی ہے"
ہمارا قادیانیوں سے مطالبہ ہے کہ اپنا پورا عقیدہ ترتیب کے ساتھ قرآن احادیث صحیحہ سے ثابت کرو یا کسی صحابی کے قول سے ثابت کرو یا مرزا قادیانی سے پہلے گزرے کسی مفسر محدث یا مجدد سے ہی ثابت کر دو ۔
قادیانیوں نے کیا ثابت کرنا ہے
نوٹ : یہ تحریر حافظ عبید اللہ صاحب کی کتاب مطالعہ قادیانیت کی مدد سے لکھی گئی ہے
حضرت عیسی علیہ السلام سے متعلق مرزائیوں کا عقیدہ
مرزائیوں کا سب سے زیادہ پسندیدہ موضوع رفع و نزول عیسی علیہ السلام ہے ۔ لیکن اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ مرزائی مرزائی کی کوشش ہوتی ہے کہ کبھی بھی مرزا قادیانی کی ذات کردار اور اس کے دعوی موضوع بحث نہ بن سکیں ۔
حالانکہ یہ استدلال کس قدر احمقانہ ہے کہ چونکہ عیسی علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں اس لیے مرزا قادیانی کو عیسی بن مریم تسلیم کیا جائے ۔
مرزائی غلمدی کبھی بھی اپنا پورا عقیدہ بیان نہیں کرتے کیونکہ وہ اپنا یہ عقیدہ قرآن حدیث اجماع یا کسی صحابی سے ثابت نہیں کر سکتے پورا مرزائی عقیدہ یہ ہے
" حضرت عیسی علیہ السلام کو ان کے دشمنوں نے گرفتار کیا اور دو چوروں کے ساتھ صلیب پر ڈال دیا آپ علیہ السلام کے جسم اطہر میں میخیں لگائیں مارا پیٹا یہاں تک کہ وہ شدت تکلیف سے بے ہوش ہوگئے اور لوگ انہیں مردہ سمجھ کر چھوڑ گئے ۔ اس وقت آپ علیہ السلام کی عمر صرف 33 برس تھی اس لیے آپ علیہ السلام صرف بے ہوش ہوئے تھے لہذا آپ اپنے زخموں کا علاج کروانے کے بعد آپ وہاں سے نکل کر ہزاروں کلومیٹر کا سفر کرکے کشمیر چلے آئے اور وہاں مزید 87 سال زندہ رہنے کے بعد آپ کی وفات ہوگئی ۔ اور آپ کی قبر کشمیر میں سری نگر کے محلہ خان یار میں ہے ۔ چونکہ عیسی ابن مریم فوت ہو چکے ہیں اس لیے اب دوبارہ نہیں آ سکتے ۔ دوسری طرف وہ احادیث مبارکہ بھی ہیں جن میں عیسی علیہ السلام کے نزول کی خبر دی گئی ہے اس سے مریم کے بیٹے عیسی علیہ السلام مراد نہیں بلکہ امت محمدیہ میں سے ایک شخص جس کے اندر ان کی صفات ہونگی مراد ہے جو کہ اس امت میں پیدا ہونا تھا اور اس کا صفاتی نام عیسی بن مریم رکھا گیا ہے اور وہ شخص مرزا غلام احمد ہے جس کی ماں کا نام چراغ بی بی اور باپ کا نام غلام مرتضی ہے"
ہمارا قادیانیوں سے مطالبہ ہے کہ اپنا پورا عقیدہ ترتیب کے ساتھ قرآن احادیث صحیحہ سے ثابت کرو یا کسی صحابی کے قول سے ثابت کرو یا مرزا قادیانی سے پہلے گزرے کسی مفسر محدث یا مجدد سے ہی ثابت کر دو ۔
قادیانیوں نے کیا ثابت کرنا ہے
- حضرت عیسی علیہ السلام کو دو چوروں کے ساتھ صلیب پر ڈالا گیا
- انہیں مارا پیٹا گیا اذیتیں دی گئیں
- اس کے بعد آپ علیہ السلام بے ہوش ہوگئے
- پھر آپ کسی طرح بچ کر کشمیر چلے گئے
- وہیں آپ کی وفات ہوئی اور ان کی قبر کشمیر میں ہے
- احادیث میں عیسی علیہ السلام مریم کے بیٹے کی نہیں بلکہ ان کے مثیل کی خبر دی گئی ہے
- وہ مثیل مرزا قادیانی ابن چراغ بی بی ہے
نوٹ : یہ تحریر حافظ عبید اللہ صاحب کی کتاب مطالعہ قادیانیت کی مدد سے لکھی گئی ہے
مدیر کی آخری تدوین
: