حضرت مریم کی توھین ، تمہید
حضرت مریم علیہا السالم اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ نبی اور رسول حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی والدہ ماجدہ ہیں ۔ قرآن حکیم میں حضرت مریم کا بنت عمران(التحریم 12) اور اخت ھارون کے نام سے بھی ذکر کیا گیا ہے ۔ ان کی ولادت اور ابتدائی حالات کا ذکر سورہ آل عمران میں آیا ہے اور بعد کے حالات بالخصوص حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا مفصل ذکر سورہ مریم میں آیا ہے جو ضرت مریم کے نام سے منسوب ہے ۔
عمران کی اولاد نہ تھی ۔ ان کی بیوی حنہ بنت فاقوذ جو بعد میں حضرت مریم علیہ السلام کی والدہ بنیں بانجھ تھیں ۔ ایک روز حنہ نے ایک پرندے کو دیکھا جو اپنے بچے کی چونچ بھر رہا تھا ۔ دل پر چوٹ لگی اور بچے کی آرزو سے بیتاب ہو گئیں ۔ بے ساختہ بارگاہ ایزدی میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دئیے۔اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمائی اور تھوڑے ہی عرصے بعد وہ امید سے ہوگئیں ۔ اس حالتِ امید میں انھو ں نے یہ نذر مانی کہ وہ ہونے والے بچے کو بیت المقدس کی خدمت کے لیے وقف کردیں گی ، چنانچہ قرآن عزیز میں ہے :
ترجمہ: اللہ اس وقت سن رہا تھا جب عمران کی بیوی کہہ رہی تھیں کہ میرے رب کریم ! میں اس بچے کو جو میرے پیٹ میں ہے تیری نذر کرتی ہوں وہ تیرے ہی کام کے لیے وقف ہو گا میری اس پیشکش کو قبول فرما تو سننے اور جاننے والا ہے ۔ پھر جب وہ بچی اس کے ہاں پیدا ہوئی تو اس نے کہا رب کریم میرے ہاں تو لڑکی پیدا ہو گئی ہے حالانکہ جو کچھ اس نے جنا تھا اللہ کو اس کی خبر تھی اور ۔۔۔۔۔ لڑکا لڑکی کی طرح نہیں ہوتا میں نے اس کا نام مریم رکھ دیا ہے اور میں اسے اور اس کی آئندہ نسل کو شیطان مردود کے فتنے سے تیری پناہ میں دیتی ہوں (آل عمران 35 تا 36)